Monday, 19 July 2021

ذبح کا طریقہ اور دعاء

ذبح کا طریقہ اور دعاء
سوال: قربانی کرنے کا مکمل طریقہ مع دعاء ارسال فرمائیں!

جواب: 1۔ ذبح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رو لٹانے کے بعد ’’بسم اللہ، و اللہ اکبر‘‘  کہتے ہوئے تیز دھار چھرے سے جانور کے حلق اور لبہ کے درمیان ذبح کیا جائے، اور گردن کو پورا کاٹ کر الگ نہ کیا جائے، نہ ہی حرام مغز تک کاٹا جائے، بلکہ ’’حلقوم‘‘  اور ’’مری‘‘ یعنی سانس کی نالی اور اس کے اطراف  کی خون کی رگیں جنہیں ’’اَوداج‘‘  کہا جاتا ہے کاٹ دی جائیں، اس طرح جانور کو شدید تکلیف بھی نہیں ہوتی اور سارا نجس خون بھی نکل جاتا ہے، اس طریقہ کے علاوہ باقی تمام طریقوں میں نہ ہی پورا خون نکلتا ہے اور جانور کو بلاضرورت شدید تکلیف بھی ہوتی ہے۔
جانور کو قبلہ رخ لٹاتے ہوئے جانور کی بائیں کروٹ پر لٹانا پسندیدہ ہے، (یعنی ہمارے ملک میں جانور کی سر والی طرف جنوب میں اور دم والی جانب شمال میں ہو)، تاکہ دائیں ہاتھ سے چھری چلانے میں سہولت رہے۔ 
"عن أنس رضي الله عنه، قال: «ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين أملحين أقرنين، ذبحهما بيده، وسمى وكبر، ووضع رجله على صفاحهما»". (صحيح مسلم: 3/ 1556)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، اور ذبح کرتے وقت ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘  پڑھا، اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھا۔
’’عن عائشة رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بكبش أقرن يطأ في سواد، ويبرك في سواد، وينظر في سواد، فأتي به ليضحي به، فقال لها: «يا عائشة، هلمي المدية»، ثم قال: «اشحذيها بحجر»، ففعلت: ثم أخذها، وأخذ الكبش فأضجعه، ثم ذبحه، ثم قال: «باسم الله، اللهم تقبل من محمد، وآل محمد، ومن أمة محمد، ثم ضحى به»‘‘. (صحيح مسلم: 3/ 1557)
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لیے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! چھری لاؤ۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کرو، تو میں نے تیز کرکے دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ ’’بسم اللہ‘‘، اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"أَمَّا الِاخْتِيَارِيَّةُ، فَرُكْنُهَا الذَّبْحُ فِيمَا يُذْبَحُ مِنْ الشَّاةِ وَالْبَقَرِ، وَالنَّحْرُ فِيمَا يُنْحَرُ وَهُوَ الْإِبِلُ عِنْدَ الْقُدْرَةِ عَلَى الذَّبْحِ وَالنَّحْرِ، وَلَايَحِلُّ بِدُونِ الذَّبْحِ أَوِالنَّحْرِ، وَالذَّبْحِ هُوَ فَرْيُ الْأَوْدَاجِ وَمَحَلُّهُ مَا بَيْنَ اللَّبَّةِ وَاللَّحْيَيْنِ، وَالنَّحْرُ فَرْيُ الْأَوْدَاجِ وَمَحَلُّهُ آخِرُ الْحَلْقِ، وَلَوْ نَحَرَ مَا يُذْبَحُ أَوْ ذَبَحَ مَا يُنْحَرُ يَحِلُّ لِوُجُودِ فَرْيِ الْأَوْدَاجِ لَكِنَّهُ يُكْرَهُ لِأَنَّ السُّنَّةَ فِي الْإِبِلِ النَّحْرُ وَفِي غَيْرِهَا الذَّبْحُ، كَذَا فِي الْبَدَائِعِ ... وَالْعُرُوقُ الَّتِي تُقْطَعُ فِي الذَّكَاةِ أَرْبَعَةٌ: الْحُلْقُومُ وَهُوَ مَجْرَى النَّفَسِ، وَالْمَرِيءُ وَهُوَ مَجْرَى الطَّعَامِ، وَالْوَدَجَانِ وَهُمَا عِرْقَانِ فِي جَانِبَيْ الرَّقَبَةِ يَجْرِي فِيهَا الدَّمُ، فَإِنْ قُطِعَ كُلُّ الْأَرْبَعَةِ حَلَّتْ الذَّبِيحَةُ، وَإِنْ قُطِعَ أَكْثَرُهَا فَكَذَلِكَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى -، وَقَالَا: لَا بُدَّ مِنْ قَطْعِ الْحُلْقُومِ وَالْمَرِيءِ وَأَحَدِ الْوَدَجَيْنِ، وَالصَّحِيحُ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - لِمَا أَنَّ لِلْأَكْثَرِ حُكْمَ الْكُلِّ، كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ". (كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَفِيهِ ثَلَاثَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي رُكْنِهِ وَشَرَائِطِهِ وَحُكْمِهِ وَأَنْوَاعِهِ، ٥ / ٢٨٥ - ٢٨٧)
2۔ جب قربانی کا جانور قبلہ رخ لٹائے تو پہلے درج ذیل  آیت پڑھنا بہتر ہے:
"إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
اور ذبح کرنے سے پہلے درج ذیل دعا اگر یاد ہو تو پڑھ لے:
"اللّٰهُم َّمِنْكَ وَ لَكَ" پھر ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘  کہہ کر ذبح کرے، اور ذبح کرنے کے بعد اگر درج ذیل دعا یاد ہو تو پڑھ لے:
"اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنِّيْ كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِيْلِكَ إبْرَاهِيْمَ عليهما السلام". 
اگر کسی اور کی طرف سے ذبح کررہا ہو تو "مِنِّيْ" کی جگہ "مِنْ" کے بعد اس شخص کا نام لے لے۔ 
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر: 144012200321
دارالافتاء: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
------
قربانی 
کے گوشت کو گھر
پر کیسے محفوظ کیا جائے؟
بازار سے خریدا ہوا گوشت زیادہ دیر تک اچھی حالت میں رہتا ہے ... جبکہ قربانی کا گوشت گھروں میں اسٹور کرتے ہیں تو فریج سے بلکہ فریج میں پڑی ہر چیز سے گوشت کی بو آنے لگتی ہے ... پھر جب پکایا جاتا ہے تب بھی ذائقہ بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجوہات ہیں؟
ماہرین سے موصولہ تفصیلی جواب👇  
جناب عالی اس کا قصوروار آپ کا قصائی ہے۔ 
✅  اس نے ذبیحہ درست نہیں کیا گوشت کو ہوا نہیں لگنے دی کچھ دیر لٹکا کر ہوا نہیں لگوائی۔ 
👈 ذبیحہ میں جانور کی گردن کا منکا کبھی نا توڑنے دیں پہلے تو ساری رگیں سامنے کٹوائیں خون کا بہاؤ بتا دے گا کہ زبح درست ہوا ہے یا نہیں بہت سارا خون نکلے گا۔
👈 پانی کے پائپ سے جانور پہ کبھی بھی پانی نا ڈالیں کہ جانور ٹھنڈا جلدی ہوجائے گا سارا خون خارج نہیں ہوگا۔ اس طرح قصائی کی جلدی میں جانور کا گوشت خراب ہوجاتا ہے۔ 
👈  گردن کا منکا توڑنے سے بھی جانور مر جاتا ہے سارا خون خارج نہیں ہوتا۔
 گردن موڑ کر اس کا منکا توڑنا اسے تکلیف در تکلیف میں مبتلا کرنا ہے۔بلکہ چاہیے کہ جانور کو ذبح کرنے کے بعد اس کا تمام خون نکل جائے پھر ٹھنڈا ہو کر بے حس و حرکت ہو جانے تک اس کی کھال اتارنے میں جلدی نہ کی جائے۔ جبکہ حرام مغز کاٹ دینے سے جسم دم مسفوح سے پوری طرح پاک نہیں ہوتا، کیوں کہ حرام مغز کے ذریعے دماغ اور جسم کا رابطہ قائم رہتا ہے اور اس کے ذریعے بہنے والے خون کی نجاست سے جسم پاک ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں علماء کا موقف یہ ہے کہ ذبح کے وقت جلد کاٹنے کے بعد درج ذیل رگیں کاٹی جائیں۔
✅٭ حلقوم: … اس سے مراد سانس کی رگ ہے، اس کے کاٹنے سے سانس لینے کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے۔
✅٭ مری: … کھانے پینے کی نالی، اس کے ذریعے چارہ اور پانی وغیرہ معدہ میں جاتا ہے، اس کے کاٹنے سے کوئی غذا وغیرہ معدہ میں نہیں جاسکتی، اسے بھی کاٹنا چاہیے۔
✅٭ الو دجان: … اس سے مراد وہ دو رگیں جو حلقوم اور مری کے اردگرد ہوتی ہیں، ان کے ذریعے خون گردش کرتا ہے، اس کے کاٹنے سے دم مسفوح نکل جاتا ہے۔
ان کے بعد گردن کی ہڈی کا جوڑ ہوتا ہے، یہی وہ جوڑ ہے جسے گردن پیچھے کی طرف موڑکر کھولا جاتا ہے اور اسے ہم منکا ٹوٹ جانے سے تعبیر کرتے ہیں۔ پھر سفید دھاگے کی طرح حرام مغز روئی کی بتیوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اس کے کٹ جانے سے جسم اور دماغ کا تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ 
✅ ذبح کرتے وقت صرف گردن کی ہڈی تک کاٹنا چاہئے، حرام مغز کو کاٹنا ذبح کے اصولوں کے خلاف ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان ’’الذبائح والصید‘‘ قائم کیا ہے۔ انہوں نے اس کے تحت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق لکھا ہے کہ وہ حرام مغز کاٹنے سے منع کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ جانور کو اس کی گردن کی ہڈی تک کاٹ کر چھوڑ دیا جائے تا آنکہ وہ ختم ہوجائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ذبح کرتے وقت جانور کی رگیں کاٹنا ہوتی ہیں، میں ان کے ساتھ حرام مغز کو کاٹنا اچھا خیال نہیں کرتا. 
✅ جب جانور مکمل ٹھنڈا ہوجائے اور سانس باقی نا رہے تب منکے کی ہڈی کو کھولنا چاہئے اور سر جسم سے جدا کرنا چاہئے۔ اس وقت تک جانور کے جسم کا سارا خون خارج ہوچکا ہوتا ہے اور ذبیحہ کا مکمل طریقہ بھی یہی ہے۔ 
👈 کچھ موسمی قصائی اپنے ہاتھ میں موجود چھری کی نوک کو تکبیر کے فوری بعد حرام مغز میں چبھوکر جانور کو بے حس کردیتے ہیں وہ طریقہ درست نہیں۔ بعض قصاب تکبیر پڑھ کر چھری پھیرنے کے ساتھ ہی اپنا گھٹنا جانور کی گردن کے پیچھے رکھ کر سر کھینچ کر منکا توڑ دیتے ہیں. یہ بھی اصول ذبیحہ کے خلاف ہے۔ جانور کا مکمل خون خارج نا ہو تو جھٹکے والے مردار جانور اور اس جانور کے گوشت کی بو اور مزا ایک جیسا لگے گا۔ کھانا پکاتے ہوئے بھی مردار جیسی بو آئے گی باوجود کہ اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا جانور ہوگا۔ 
👈  قصائی کے پاس وقت نہیں ہوتا وہ جلدی میں یہ سب کرتے ہیں۔ ان سے تکبیر سننے کی کوشش کریں کہ گردن پہ چھری خود چلائیں اگر یہ نا کرسکیں تو باآواز بلند تکبیر پڑھیں تاکہ اگر قصائی بھول رہا ہو تو اس کو یاد آ جائے۔ وہڑا (بڑا جانور) درست ذبیح میں ٹھنڈا ہونے کے قریب ایسے حرکت کرے گا جیسے بھاگ رہا ہے. اپنے چاروں پاؤں کو حرکت دے گا اور پانچ سات منٹ کے بعد ایسا ہوتا ہے. ذبح کے بعد جبکہ چھوٹا جانور یعنی بکرا چھترا دنبہ ٹھنڈا ہونے کے قریب کانپے گا. اس پہ ہاتھ رکھیں تو ہلکی سی لرزش محسوس ہوگی۔ یہ دونوں عمل ہمیشہ ہونا ضروری نہیں لیکن ایسا ہو تو سمجھیں کہ درست ذبح ہوگیا۔ الحمدللہ۔
👈 عیدالاضحیٰ کے ایام میں ہر شخص قصائی بنا ہوتا ہے جو اس کام کو جانتا بھی نہیں۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ مذکورہ بالا نکات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اناڑی اور کھلاڑی میں نہ صرف تفریق کریں بلکہ نوآموز سے اپنا پلہ جھاڑ لیں. #ایس_اے_ساگر
How to preserve mutton at home? 
http://sasagarurdutahzeeb.blogspot.com/2021/07/how-to-preserve-mutton-at-home.html?m=1
http://saagartimes.blogspot.com/2021/07/blog-post_19.html?m=1

No comments:

Post a Comment