سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کی تحقیق
سوال :- ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی دنوں سے وائرل ہورہا ہے، اس میں ایک مولانا درج ذیل باتیں بیان کررہے ہیں۔ ان تحقیق مطلوب ہے؟
(١) قرآن مجید میں ایک سورت ہے سورۃ الاخلاص جس کو تین مرتبہ پڑھنے سے ایک مرتبہ قرآن پاک پڑھنے کا ثواب ملتا ہے
(٢) جب کفار نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بار بار یہ مطالبہ کیا کہ آپ کے اللہ کا حسب نامہ کیا ہے تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سورۃالاخلاص کو نازل فرمایا
(٣) تنبیہ الغافلین میں ہے کہ جو شخص 300 مرتبہ سورۃالاخلاص کو پڑھے گا تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کو 9 فائدے عطا فرمائے گے
1- پڑھنے والے کے لیے 300 غضب (فتنے، آفات، مصائب)
کے دروازے بند کردینگے
2- پڑھنے والے کے لئے 300 رزق کے دروازے کھول دینگے
3- پڑھنے والے کے لئے 300 رحمت کے دروازے کھول دینگے
4- پڑھنے والے کو اپنے علم سے علم اور اپنے صبر سے صبر عطا کرینگے
5- پڑھنے والے کو 36 مرتبہ قرآن پاک پڑھنے کے بقدر ثواب ملتا ہے
6- پڑھنے والے کے 50 سال کے گناہ معاف کرینگے
7- پڑھنے والے کے لئے اللہ سبحانہ وتعالی جنت میں 20 محل بنائینگے اور ہر محل یاقوت و مرجان کا ہوگا اور ہر محل کے 70 ہزار دروازے ہونگے
8- پڑھنے والے کو 2000 رکعت نفل نماز پڑھنے کا ثواب عطا کرینگے
9- پڑھنے والے کے جنازے میں 1 لاکھ 10 ہزار فرشتے شامل ہونگے
ایک فائدہ زائد ہے
🔟 جو شخص ہر نماز کے بعد 10 مرتبہ اخلاص کے ساتھ سورۃ الاخلاص پڑھے گا تو اللہ تبارک وتعالی پر اس کی مغفرت واجب ہو جاتی ہے
یہ چند مختلف باتوں کی مفصل تحقیق مطلوب ہے
جواب شافی و کافی دے کر عنداللہ ماجور و ممنون ہو۔
فقط والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:-
(١) موصوف نے جو پہلی روایت بیان کی وہ صحیح ہے، کتب احادیث میں موجود ہے 👇
1: صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ | بَابٌ: فَضْلُ قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
812 (61) وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا أَبُوحَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "احْشُدُوا ؛ فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "، فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، ثُمَّ دَخَلَ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: إِنِّي أُرَى هَذَا خَبَرٌ جَاءَهُ مِنَ السَّمَاءِ، فَذَاكَ الَّذِي أَدْخَلَهُ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "إِنِّي قُلْتُ لَكُمْ: سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، أَلَا إِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
خلاصۂ ترجمہ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: سب جمع ہوجاؤ تمہیں ایک تہائی قرآن سناؤں گا۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے اور ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ پڑھی اور ارشاد فرمایا یہ سورۃ ایک تہائی (یعنی تیسرا حصہ) قرآن کے برابر ہے۔ (الصحیح لمسلم، صلاۃ المسافرین، فضائل القرآن، رقم: ۸۱۲)
2: مسند أحمد | مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ | حَدِيثُ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ
27274 حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ - ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ - عَنْ عَمِّهِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "(قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
حكم الحديث: حديث صحيح، رجاله ثقات رجال الصحيح
3: سنن الدارمي | وَمِنْ كِتَابِ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ. | بَابٌ فِي فَضْلِ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ)
3476 أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ.
حكم الحديث: إسناده حسن
4: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم .........وَ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ القُرْآنَ.
(الجامع الصغير للسيوطي ٦٥٤ صحيح)
(٢) اور دوسری بات بتائی وہ بھی صحیح ہے۔ ملاحظہ فرمائیں 👇
1: مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ | حَدِيثُ أَبِي الْمُنْذِرِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ | حَدِيثُ أَبِي الْعَالِيَةِ الرِّيَاحِيِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ
21219 حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسَّرٍ الصَّاغَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ الْمُشْرِكِينَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مُحَمَّدُ، انْسُبْ لَنَا رَبَّكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } {اللَّهُ الصَّمَدُ} {لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ} {وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ}.
حكم الحديث: إسناده ضعيف.
2: سنن الترمذي | أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ | بَابٌ : وَمِنْ سُورَةِ الْإِخْلَاصِ
3364 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ -هُوَ الصَّغَانِيُّ - عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ الْمُشْرِكِينَ قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْسُبْ لَنَا رَبَّكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} {اللَّهُ الصَّمَدُ}۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حكم الحديث: حسن
قال الطبري: في كتابه "جامع البيان" ذُكر أن المشركين سألوا رسول الله ﷺ عن نسب ربّ العزّة، فأنزل الله هذه السورة جوابا لهم…..
(٣) اور دوسری روایت جس میں تین سو مرتبہ کی فضیلت بیان کی گئی اس کے متعلق تحقیق 👇
یہ روایت تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی، اور تنبیہ الغافلین کا حوالہ (باب فضائل القرآن) بھی درست نہیں ہے، چونکہ اس کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ اس میں اس طرح کی کوئی روایت نہیں ہے،
اس کے متعلق دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ 👇
سوال: مفتی صاحب میں نے سورہ اخلاص کے فوائد/ فضائل کے متعلق کہیں انٹرنیٹ پر پڑھا ہے کہ جو شخص روزانہ دو سو مرتبہ باوضوسورہ اخلاص پڑہے اسے 9 فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
1۔ اللہ رب العزت 300 دروازے غضب کے بند کردے مثلاً دشمنی’ قہر، فتنہ وغیرہ۔
2۔ تین سو دروازے رحمت کے کھول دے گا۔
3۔ تین سو دروازے رزق کے کھول دے گا’ اللہ تعالیٰ اپنے غیب سے رزق دے گا۔
4۔ بغیر محنت کے اللہ پاک اپنے علم سے علم دے گا۔ اپنے صبر سے صبر اور اپنی سمجھ سے سمجھ دے گا۔
5۔ چھیاسٹھ مرتبہ قرآن پاک کے ختم کرنے کاثواب دے گا۔
6۔ پچاس سال کے گناہ معاف ہوں گے ۔
7۔ اللہ پاک جنت میں بیس بنگلے دے گا’ یاقوت، مرجان، زمرد کے بنے ہوئے ہوں گے ’ ہر بنگلے کے ستر ہزار دروازے ہوں گے۔
8۔ دو ہزار رکعات نفل پڑھنے کا ثواب ملے گا۔
9۔ جب بھی مریں گے تو جنازے میں ایک لاکھ دس ہزار فرشتے شمولیت کریں گے ۔۔ پوچھنا یہ پوچھنا ہے کہ کیا یہ فضائل کسی حدیث مبارکہ سے ثابت ہیں یا کسی بزرگ سے بیان کردہ ہیں آپ اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ تفصیلی جواب سے مرحمت فرمائیں بہت شکریہ ۔ میں سورہ اخلاص کو اپنا وظیفہ اور ورد بنانا چاہتا ہوں۔
جواب۔ درمنثور وغیرہ میں سورہٴ اخلاص کی بہت سی فضیلتیں مذکور ہیں؛ لیکن مذکور فی السوال فضائل پر مشتمل کوئی روایت نہیں ملی، جب تک کسی مستند کتاب میں اس طرح کے فضائل کا ذکر نہ ملے محض انٹرنیٹ پر موجود ہونے کی بنا پر ان کا اعتقاد نہ رکھیں؛ باقی سورہٴ اخلاص کو اپنے وظیفے میں شامل کرسکتے ہیں، معتبر روایات میں اس کے دیگر بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں مثلاً ایک روایت میں ہے جو شخص دوسو مرتبہ سورہٴ اخلاص کی تلاوت کرے گا اس کے دوسو سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے (شعب الایمان، رقم: ۲۳۱۱۰) ایک روایت میں ہے: جس شخص نے ”قل ھو اللہ أحد“ پڑھا اس نے گویا تہائی قرآن پڑھا، الحدیث (الدر المنثور: ۸/۶۷۴)۔ انتھی
اور فائدے کے طور پر جو دسویں فضیلت بیان کی ہے وہ بھی تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی، لہٰذا ان کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے۔ ہاں البتہ مسند احمد میں ایک روایت ہے کہ جو شخص دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک محل تیار کرتا ہے۔ حدیث ملاحظہ فرمائیں 👇
مسند أحمد | مُسْنَدُ الْمَكِّيِّينَ. | حَدِيثُ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ.
15610 حَدَّثَنَا حَسَنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ بْنُ فَائِدٍ الْحَمْرَاوِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ قَرَأَ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) حَتَّى يَخْتِمَهَا عَشْرَ مَرَّاتٍ بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا فِي الْجَنَّةِ". فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: إِذَنْ نَسْتَكْثِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُ أَكْثَرُ وَأَطْيَبُ".
حكم الحديث: إسناده ضعيف۔
خلاصۂ کلام:-
بیان میں تین باتیں اور فائدہ ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں سے پہلی دو باتیں (ایک مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنا تیہائی قرآن کے برابر ہے، جب مشرکین نے اللہ تعالیٰ کا نسب پوچھا تو یہ سورت نازل ہوئی) صحیح ہیں، اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں۔ لہٰذا ان کو بیان اور نشر کیا جاسکتا ہیں۔ اور اخیر والی بات اور فائدہ ہمیں تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی، اور تنبیہ الغافلین کا حوالہ بھی صحیح نہیں ہے۔ لہذا اس کے بیان ونشر سے اجتناب کرنا چاہئے۔
فقط والسلام
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل
✍️ ابواحمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات الہند
مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات
رابطہ نمبر: 9428359610
15 ستمبر 2020ء بروز منگل (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2021/07/blog-post_29.html
No comments:
Post a Comment