Friday, 5 July 2019

حج کے پانچ دن ایک نظر میں

حج کے پانچ دن ایک نظر میں

حج اسلام کا ایک اہم اور بنیادی رکن ہے. جس کے بے شمار فضائل احادیث میں وارد ہیں. ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ سے بارہویں تاریخ تک یعنی پانچ دن میں اعمال حج ادا کئے جاتے ہیں ذیل میں اس کو مختصر طور پر لکھا جارہا ہے.
1.  آٹھویں ذی الحجہ یہ حج کا پہلا دن ہے. اس دن حاجی کو مکہ مکرمہ سے فجر کی نماز کے بعد منی کے لیے جانا ہے اور منی میں ظہر،عصر، مغرب، عشاء اور نویں ذی الحجہ کی فجر کی نماز ادا کرنی ہے.
نوٹ. آج کل معلم حاجیوں کو ساتویں تاریخ اور آٹھویں تاریخ کی درمیانی رات ہی میں ہی منی لے جاتے ہیں. انہیں کے ساتھ چلے جانا چاہیے. اسی میں سہولت ہے.
2. حج کا دوسرا دن نویں ذی الحجہ یعنی عرفہ کا دن ہے. اس دن کے کام.... فجر کی نماز کے بعد جب سورج طلوع ہوجائے تو منی سے عرفات کے لیے روانہ ہونا اور وہاں جاکر معمولات ادا کرنا.... عرفات میں ظہر و عصر دونوں نمازوں کو ظہر کے وقت میں مسجد میں ایک ساتھ ادا کرنا. اگر کسی وجہ سے مسجد میں نہ پڑھے تو دونوں نمازوں کو اپنے وقت پر ادا کرنا.... عرفات کے مناسک سے فارغ ہوکر سورج غروب ہونے کے بعد مزدلفہ کے لیے روانہ ہونا اور مغرب و عشاء دونوں نمازیں مزدلفہ میں جاکر عشاء کے وقت میں ایک ساتھ جمع کرکے ادا کرنا. اور رات مزدلفہ میں گزارنا.
3. حج کا تیسرا دن دسویں ذی الحجہ ہے. اس دن مناسک حج میں سے چار واجبات اور ایک فرض کل پانچ امور ادا کرنے ہیں.
1.مزدلفہ میں فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے وقوف کرنا. اور سورج طلوع ہونے سے ذرا پہلے منی کے لئے روانہ ہونا.
2. منی میں جمرہ عقبہ کی رمی کرنا. رمی کا أفضل کا وقت سورج طلوع ہونے کے بعد سے زوال تک.. زوال کے بعد سے سورج غروب ہونے تک بلا کراہت رمی کرنا جائز ہے اور غروب کے بعد مکروہ ہے البتہ بھیڑ کی وجہ سے تاخیر ہو تو بلا کراہت جائز ہے گویا دسویں ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی کرنے کے لیے تقریباً 24 گھنٹہ کا وقت ہے.
3. اگر حاجی متمتع یا قارن ہے تو رمی کے بعد قربانی کرنا ہے
4. اگر حاجی متمتع یا قارن ہے تو قربانی کے بعد اور اگر  حاجی متمتع یا قارن نہیں ہے تو جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد سر کے بال اتارنا ہے.
5. حج کا اہم ترین رکن طواف زیارت ادا کرنا.. أفضل وقت طواف زیارت کا دسویں ذی الحجہ کا دن ہے اور بارہویں ذی الحجہ کے غروب ہونے سے پہلے پہلے تک مؤخر کرنے کی گنجائش ہے.
4.  حج کا چوتھا دن گیارہویں ذی الحجہ ہے. اس دن کی ذمہ داری صرف ایک ہے اور وہ یہ ہے تینوں جمرات کی رمی کرنا. رمی کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے زوال سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں ہے. أفضل وقت زوال کے بعد سے سورج غروب ہونے تک ہے. غروب کے بعد مکروہ وقت شروع ہوجاتا ہے البتہ اگر بھیڑ ہو تو سورج غروب ہونے کے بعد صبح صادق سے پہلے پہلے تک رمی کرنا بلاکراہت جائز ہے. اس دن یعنی گیارہویں کی رمی کا وقت زوال سے لے کر بارہویں صبح صادق تک تقریباً سولہ گھنٹے ہیں.
5.  حج کا پانچواں دن یعنی بارہویں ذی الحجہ ہے. اس دن کی ذمہ داری بھی تینوں جمرات کی رمی کرنا ہے رمی کا وقت زوال کے بعد سے سورج غروب ہونے سے پہلے تک ہے اور اگر بھیڑ ہو تو بلا کراہت تیرہویں کی صبح صادق تک رمی کرنے کی گنجائش ہے. گویا اس دن کی رمی کا وقت بھی تقریباً سولہ سترہ گھنٹہ ہیں.
نوٹ. اگر بارہویں کو مکہ مکرمہ جانے کا ارادہ ہو تو افضل اور بہتر یہی ہے کہ کہ سورج غروب ہونے سے پہلے رمی کرکے منی سے نکل جائے لیکن اگر بھیڑ کی وجہ سے رمی نہ کرسکے تو رات میں بھی رمی کرکے منی سے مکہ مکرمہ جانا بلا کراہت جائز ہے. اور اگر تیرہویں کی صبح صادق ہوجانے تک منی میں قیام رہے تو پھر تیرہویں کی رمی بھی لازم ہوجائے گی.
ملخص از انوار مناسک تالیف مفتی شبیر احمد دامت برکاتہم العالیہ
------------------------------------
حج کے مسائل یعنی فرائض، واجبات، سنن مستحبات وغیرہ!
فرائض حج: 
1    احرام باندهنا (یہ شرط ہے )
2    9 ذی الحجہ کوآفتاب کے وقت سے 10ذی الحجہ کی صبح صادق تک عرفات میں کسی وقت ٹھہرنا چاہے ایک ہی منٹ کیوں نہ ہو (رکن ہے )
طواف زیارت کرنا (یہ بهی رکن ہے)
اگر ان میں سے  کوئی چهوٹ جا ئےتو حج نہ ہو گا
ان تینوں میں ترتیب بهی فرض کا درجہ رکهتی ہے 
پہلے احرام پهر وقوف پهرطواف زیارت
نوٹ:  اگر ان میں سے کوئی چیز چهوٹ جائے تو حج درست نہیں ہو گا
واجبات حج:
1   وقوف مزدلفہ (جس کا وقت 10 ذی الحج کی صبح صادق سے طلوعِ آفتاب کے درمیان ہے)
2  صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا 
3  رمی جمار کرنا
4  قارن ومتمتع کو دم دینا
5  حلق یا قصر کرانا (لیکن حلق أفضل ہے )
6  آفاقی کو طواف وداع کرنا
نوٹ: اگر ان میں سے کوئی چیز چهوٹ جائے تو دم واجب ہوگا اور حج درست ہو جائے گا
📚حج کی سنتیں
1  احرام باندهنے کے لئے غسل کر نا
2  حج کے مہینے میں احرام باندھنا
3  تلبیہ پڑهنا
4 طواف قدوم کر نا
5  طواف قدوم میں رمل کرنا اگر اس میں نہ کرسکے تو طواف زیارت یاطواف وداع میں رمل کرنا
6  طواف کرتے وقت بدن اور کپڑے کانجاست حقیقہ سے پاک وصاف ہونا
7  صفا و مروہ کی سعی کے دوران میلین اخضرین کے درمیان دوڑنا (مردوں کے لئے)
8  حجر اسود سے طواف شروع کرنا
9  امام کا تین مقام پر خطبہ دینا (ساتویں ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ میں، نویں کو عرفہ میں اور گیارہویں کو منی میں)
10   نویں زی الحجہ کی رات کو منی میں قیام کرنا
11  نویں ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد منی سے عرفات جانا
12 عرفات سے امام کے چلے جانے کے بعد نکلنا
13  عرفات میں غسل کرنا
14  ایام منی میں رات کو منی ہی میں رہنا
15  تیوں خمرات کی رمی میں ترتیب باقی رکهنا
 نوٹ: ان سنتوں میں سے کسی کو جان بوجھ کر چهوڑ نا براہے لیکن چهوٹ جانے سے جزا لازم نہیں ہوگی
احرام کے واجبات:
1  میقات سے احرام باندهنا
2  ممنوعات احرام سے بچنا
3  (مردوں)کے لئےسلے ہوئے کپڑے اتار دینا
احرام کی چند سنتیں:
1  حج کے مہینے میں احرام باندھنا
2  اپنے شہرکےمخصوص راستہ اور میقات سے احرام باندهنا
3  احرام سے پہلےغسل یا وضو کرنا
4 ایک چادر اور ایک لنگی پہننا (مردوں)
5  دورکعت نماز ادا کرنا (لیکن مکروه وقت میں نہیں)
6  احرام کے بعد تلبیہ کا برابر ورد رکهنا
7  ( مردوں کے لیے)تلبیہ بلند آواز سے پڑهنا
احرام کے بعض مستحبات
1  دو نئے یا دهلے ہوئے کپڑے پہننا
2  چپل پہننا
3  نماز کے فورا بعد بیٹھنے کی حالت ہی میں نیت کرنا اور تلبیہ پڑهنا
4  اگر ممنوعات احرام سے بچنے کی پوری امید ہو تو احرام میقات سے پہلے باندهنا
5  مونچھ کترنا
6  ناخن تراشنا
7  بغل صاف کرنا
8  موئے زیرناف صاف کرنا
9  اگر بیوی  پاس ہو اور کوئی مانع نہ ہو تو اس سے صحبت کرنا (تاکہ احرام کے دوران دل دماغ فارغ رہے
طواف کے بنیادی ارکان
1   طواف کے اکثر چکروں کو ادا کرنا
2  طواف بیت اللہ شریف کے باہراور مسجد حرام کےاندر کرنا
3  خود طواف کرنا چاہے کسی چیز پر سوار ہو کر البتہ اگر مریض یا مجنون وغیرہ   تو اس کی طرف سے نیابت درست ہوسکتی ہے
واجبات طواف
واجبات طواف سات ہیں جن کے ترک سےجزالازم آتی ہے
1  حدث أصغر واکبردونو ں سے پاک ہونا
2  ستر کا چهپانا
3   حجر اسود سے طواف شروع کرنا
4  دائیں طرف سے طواف کرنا
5   پیدل طواف کرنا
6 طواف میں حطیم کو شامل کر نا
7  طواف کے ساتوں چکر پورے کرنا
طواف کی سنتیں
1  اضطباع کرنا (یعنی مردوں کےلئے چادربغل سے ڈال کر داہنا کندها کهولنا) مسنون ہے صرف اس طواف میں جس کے بعد سعی ہے
2  شروع کے تین چکروں میں رمل کرنا (جس طواف کے بعد سعی ہے)
3   آخری چکروں میں رمل نہ کرنا
4  طواف کے شروع میں حجر اسود کا استقبال کرنا
5  حجرے اسود کے استقبال کے وقت تکبیر کہنا
6  حجر اسود کے سامنے تکبیر کہتے وقت رفع یدین کرنا
7  حجر اس کا استلام کرنا (طواف کی ابتدا اور انتہا میں استلام هجر اسود مسنون ہے اور درمیان میں ہر چکر میں استلام مستحب ہے
8   رمل کے علاوہ طواف کے چکروں کو با وقار انداز میں چلنا
9  تمام چکر پے درپے کرنا
10  بدن اور کپڑوں کا ظاہری نجاستوں سے پاک ہونا
طواف کے مستحبات
1حجر اسود کا تین بار بوسہ دینا
2  حجر اسود پر تین بار سجدہ کرنا
3  طواف کے دوران رکن یمانی کا استلام کرنا
4  طواف کے دوران ذکر یا دعا میں مشغول رہنا
5  مردوں کے لیے بیت اللہ کے قریب طواف کرنا بشرط مہ کسی کو تکلیف نہ ہو
6 عورتوں کو رات میں طواف کرنا بہتر ہے
7 طواف کے دوران بات چیت سے پرہیز کرنا
8  دوران طواف ہر اس عمل سے پرہیز کرنا جو خشوع وخضوع کے منافی ہو
9  دل کو مشغول کرنے والی چیزوں نگاہ کی حفاظت کرنا
10  اگر کسی لو خلل
مباحات طواف
1  کسی کو سلام کرنا اگر ذکر وغیرہ میں مشغول نہ ہو ورنہ مکروہ ہے
2  چهینکنے والے کو کا الحمدللہ کہنا
3 چهیکنے اور سلام کرنے والے کا جواب دینا
4  ضرورت کے وقت بقدرے ضرورت کلام کرنا
5  پانی وغیرہ پینا
 6  ضروری مسائل دریافت کرنا اور اس کا جواب دینا
7  پاک خف یا نعل پہن کر طواف کرنا
8  کسی عذر کی وجہ سے سواری وغیرہ پر طواف کرنا
مکروہات طواف:
 1  فضول بات چیت کرنا 
2  خریدوفروخت اور اس کی بات چیت کرنا
3  کهانا
4   ایسے اشعار پڑهنا جس میں حمدو ثنا نہ ہو
5  بلند آواز سے ذکرودعا وغیرہ کر اگر اس سے طواف کرنے، نماز پڑهنے والوں کو خلل ہو
6  ناپاک کپڑوں میں طواف کرنا 
7  حجر اسود کے استقبال سے پہلے ہی دونوں ہاتھوں کو اٹهالینا
8   پیسابپاخانہ کی حاجت کے وقت طواف کرنا
9  بهوک پیاس اور غصہ کی حالت میں طواف کرنا
10  دعا کےلئے ہاتھ اٹهانا یا نماز کی طرح دونوں ہاتهوں کو باندهنا
11  دوران طواف ٹهہر کر دعا وغیرہ کرنا
12  طواف کرتے ہوئےبلا کسی ضرورت کے باہر نکلنا
محرمات طواف:
1  حیض و نفاس یا جنابت کی حالت میں طواف کرنا
 2  بےوضو طواف کرنا
3  ستر کهلے ہوئے ہونے کی حالت میں طواف کرنا
4  بلا کسی عذرکے  سوار ہو کر طواف کرنا
5  طواف میں حطیم کو شامل نہ کرنا
ازقلم: محمد عظیم فیض آبادی استاذ دار العلوم النصرہ دیوبند
9358163428
--------------------------------
https://saagartimes.blogspot.com/2019/07/blog-post_5.html

No comments:

Post a Comment