عورت کیلئے ایک ہی شادی کا حکم کیوں؟
سائنس کے دائرے میں قرآنی معجزات کی ایک جھلک
عورت کو اللہ تعالی نے بہت سی رعائیتیں دے رکھی ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک عورت کا صرف ایک ہی شوہر ہوسکتا ہے، یعنی اس پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ نسب مرد کی طرف سے ثابت ہوتا ہے یعنی بچہ مرد کے ذمہ ہوتا ہے۔ جب ایک عورت ہو اور چار شوہر ہوں تو پھر یہ معلوم نہیں ہوگا کہ بچہ کس کا ہے؟ یہ فطرت سے بھی بغاوت ہے۔ میڈیکل سائنس بھی یہ ثابت کرچکی ہے کہ ایک عورت جو مختلف مردوں سے زنا کرواتی ہے اس سے خطرناک قسم کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایک ماہرِ جنین یہودی (جو دینی عالم بھی تھا) کھلے طور پر کہتا ہے کہ روئے زمین پر مسلم خاتون سے زیادہ پاک باز اور صاف ستھری کسی بھی مذھب کی خاتون نہیں ہے
پورا واقعہ یوں ہے کہ الپرٹ اینسٹاین انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ایک ماہرِ جنین یہودی پیشوا روبرٹ نے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا جس کا واحد سبب بنا قرآن میں مذکور مطلقہ کی عدت کے حکم سے واقفیت اور عدت کیلئے تین مہینے کی تحدید کے پیچھے کارفرما حکمت سے شناسائی
اللہ کا فرمان ہے
والمطلقات یتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء
[البقرة:228]
"مطلقات اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھیں"
اس آیت نے ایک حیرت انگیز جدید علم ڈی این اے کے انکشاف کی راہ ہموار کی اور یہ پتہ چلا کہ مرد کی منی میں پروٹین دوسرے مرد کے بالمقابل 62 فیصد مختلف ہوا کرتی ہے
اور عورت کا جسم ایک کمپیوٹر کی مانند ہے جب کوئی مرد ہم بستری کرتا ہے تو عورت کا جسم مرد کی تمام بیکٹریاں جذب ومحفوظ کرلیتا ہے. اس لئے طلاق کے فورا بعد اگر عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے یا پھر بیک وقت کئی لوگوں سے جسمانی تعلقات استوار کرلے تو اس کے بدن میں کئی ڈی این اے جمع ہو جاتے ہیں جو خطرناک وائرس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جسم کے اندر جان لیوا امراض پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں
سائنس نے پتہ لگایا کہ طلاق کے بعد ایک حیض گزرنے سے 32 سے 35 فیصد تک پروٹین ختم ہوجاتی ہے
اور دوسرے حیض آنے سے 67 سے 72 تک آدمی کا ڈی این اے زائل ہوجاتا ہے.
اور تیسرے حیض میں 99.9% کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور پھر رحم سابقہ ڈی این اے سے پاک ہوجاتا ہے
اور بغیر کسی سائڈ افیکٹ و نقصان کے نئے ڈی این اے قبول کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے
ایک طوائف کئی لوگوں سے تعلقات بناتی ہے جس کے سبب اس کے رحم مختلف مردوں کی منی چلی جاتی ہیں اور جسم مختلف ڈی این اے جمع ہوجاتے ہٰیں
اور اس کے نتیجے میں وہ مہلک امراض کا شکار بن جاتی ہے.
اور رہی بات متوفی عنہا کی عدت تو اس کی عدت طلاق شدہ عورت سے زیادہ ہے کیونکہ غم و حزن کے بنا پر سابقہ ڈی این اے جلدی ختم نہیں ہوتا اور اسے ختم ہونے کے لئے پہلے سے زیادہ وقت درکار ہے اور اسی کی رعایت کرتے ہوئے ایسی عورتوں کےلئے چار مہینے اور دس دن کی عدت رکھی گئی ہے
فر مان الہی ہے:
والذين يتوفون منكم و يذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر و عشرا
[البقرة:٢٣٤]
”اور تم میں سے جس کی وفات ہو جائے اور اپنی بیویاں چھوڑے تو چاہئے کہ وہ چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں.“
اس حقیقت سے راہ پاکر ایک ماہر ڈاکٹر نے امریکہ کے دو مختلف محلے میں تحقیق کیا
ایک محلہ جہاں افریقن نژاد مسلم رھتے ہیں وہاں کی تمام عورتوں کے جنین میں صرف ایک شوہر ہی کا ڈی این اے پایا گیا.
جبکہ دوسرا محلہ جہاں اصل امریکن آزاد عورتیں رھتی ہیں ان کے جنین میں ایک سے زائد دو تین لوگوں تک کے ڈی این اے پائے گئے.
جب ڈاکٹر نے خود اپنی بیوی کا خون ٹیسٹ کیا تو چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی کہ اس کی بیوی میں تین الگ الگ لوگوں کے ڈی ان اے پائے گئے جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کی بیوی اسے دھوکہ دے رہی تھی. اور یہ کہ اس کے تین بچوں میں سے صرف ایک اس کا اپنا بچہ ہے. اس کے بعد ڈاکٹر پوری طرح قائل ہوگیا کہ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو عورتوں کی حفاظت اور سماج کی ہم آہنگی کی ضمانت دیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ مسلم عورتیں دنیا کی سب سے صاف ستھری پاک دامن وپاک باز ہوتی ہیں.
اللہ کا فرمان ہے
والمطلقات یتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء
[البقرة:228]
"مطلقات اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھیں"
اس آیت نے ایک حیرت انگیز جدید علم ڈی این اے کے انکشاف کی راہ ہموار کی اور یہ پتہ چلا کہ مرد کی منی میں پروٹین دوسرے مرد کے بالمقابل 62 فیصد مختلف ہوا کرتی ہے
اور عورت کا جسم ایک کمپیوٹر کی مانند ہے جب کوئی مرد ہم بستری کرتا ہے تو عورت کا جسم مرد کی تمام بیکٹریاں جذب ومحفوظ کرلیتا ہے. اس لئے طلاق کے فورا بعد اگر عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے یا پھر بیک وقت کئی لوگوں سے جسمانی تعلقات استوار کرلے تو اس کے بدن میں کئی ڈی این اے جمع ہو جاتے ہیں جو خطرناک وائرس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جسم کے اندر جان لیوا امراض پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں
سائنس نے پتہ لگایا کہ طلاق کے بعد ایک حیض گزرنے سے 32 سے 35 فیصد تک پروٹین ختم ہوجاتی ہے
اور دوسرے حیض آنے سے 67 سے 72 تک آدمی کا ڈی این اے زائل ہوجاتا ہے.
اور تیسرے حیض میں 99.9% کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور پھر رحم سابقہ ڈی این اے سے پاک ہوجاتا ہے
اور بغیر کسی سائڈ افیکٹ و نقصان کے نئے ڈی این اے قبول کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے
ایک طوائف کئی لوگوں سے تعلقات بناتی ہے جس کے سبب اس کے رحم مختلف مردوں کی منی چلی جاتی ہیں اور جسم مختلف ڈی این اے جمع ہوجاتے ہٰیں
اور اس کے نتیجے میں وہ مہلک امراض کا شکار بن جاتی ہے.
اور رہی بات متوفی عنہا کی عدت تو اس کی عدت طلاق شدہ عورت سے زیادہ ہے کیونکہ غم و حزن کے بنا پر سابقہ ڈی این اے جلدی ختم نہیں ہوتا اور اسے ختم ہونے کے لئے پہلے سے زیادہ وقت درکار ہے اور اسی کی رعایت کرتے ہوئے ایسی عورتوں کےلئے چار مہینے اور دس دن کی عدت رکھی گئی ہے
فر مان الہی ہے:
والذين يتوفون منكم و يذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر و عشرا
[البقرة:٢٣٤]
”اور تم میں سے جس کی وفات ہو جائے اور اپنی بیویاں چھوڑے تو چاہئے کہ وہ چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں.“
اس حقیقت سے راہ پاکر ایک ماہر ڈاکٹر نے امریکہ کے دو مختلف محلے میں تحقیق کیا
ایک محلہ جہاں افریقن نژاد مسلم رھتے ہیں وہاں کی تمام عورتوں کے جنین میں صرف ایک شوہر ہی کا ڈی این اے پایا گیا.
جبکہ دوسرا محلہ جہاں اصل امریکن آزاد عورتیں رھتی ہیں ان کے جنین میں ایک سے زائد دو تین لوگوں تک کے ڈی این اے پائے گئے.
جب ڈاکٹر نے خود اپنی بیوی کا خون ٹیسٹ کیا تو چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی کہ اس کی بیوی میں تین الگ الگ لوگوں کے ڈی ان اے پائے گئے جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کی بیوی اسے دھوکہ دے رہی تھی. اور یہ کہ اس کے تین بچوں میں سے صرف ایک اس کا اپنا بچہ ہے. اس کے بعد ڈاکٹر پوری طرح قائل ہوگیا کہ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو عورتوں کی حفاظت اور سماج کی ہم آہنگی کی ضمانت دیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ مسلم عورتیں دنیا کی سب سے صاف ستھری پاک دامن وپاک باز ہوتی ہیں.
-------------------------------
No comments:
Post a Comment