Tuesday 27 November 2018

زچگی کے وقت کی سہولت کیلئے کچھ وظیفے

زچگی کے وقت کی سہولت کیلئے کچھ وظیفے
اللہ نے جنت ماں کے قدموں تلے رکھی ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ وہ حالت حمل میں جن تکالیف اور صعوبتوں کا سامنا صرف اور صرف تخلیق کے عمل سے گزرنے کے لۓ کرتی ہے اللہ کی بارگاہ میں اس کی اس برداشت کو انتہائی قدر و منزلت سے دیکھا جاتا ہے اور اس کے انعام کے طور پر اس کے قدموں تلے جنت کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ ایام حمل میں ایک عورت کی تمام تر توجہ کا محور اس کا ہونے والا بچہ ہوتا ہے اس کی آمد کی خوشی ماں کو وہ تمام تکالیف برداشت کرنے کا حوصلہ دیتی ہیں جس کا سامنا اسے ایام حمل میں کرنا پڑتا ہے ۔اسلام چونکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس کی تعلیمات میں زندگی کے ہر ہر شعبے کے رہنمائی موجود ہے۔ اسی طرح ایام حمل کے حوالے سے قرآن و سنت میں ایک ماں کے لۓ مکمل رہنمائی موجود ہے جس کے مطابق عمل پیرا ہو کر وہ نہ صرف ان ایام کو صبر اور حوصلے سے گزار سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے آںے والے بچے کی روحانی تربیت کا بھی اہتمام کرسکتی ہے
ایام حمل میں حضرت مریم کی والدہ کے عمل سے رہنمائی حاصل کی جاۓ:
حضرت مریم کی پیدائش سے قبل جب ان کو اس بات کی بشارت ہوئی کہ وہ حمل سے ہیں تو انہوں نے اپنے رب کی بارگاہ میں جو دعا مانگی وہ سورہ العمران کی آیت نمبر 35 میں اس طرح درج ہے. جب عمران کی عورت نے کہا اے میرے رب جو کچھ میرے پیٹ میں ہے سب سے آزاد کر کے میں نے تیری نذر کیا سو تو مجھ سے قبول فرما، بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے. حصرت مریم کی والدہ کی اس دعا کی قدر و منزلت جاننے کے لۓ اتنا کافی ہے کہ اس دعا کے نتیجے ہی میں اللہ تعالی نے ان کو حضرت مریم کی صورت میں ایسی اولاد سے نوازا جس کی کوکھ سے اللہ نے پیغمبر خدا حضرت عیسی کو جنم دیا ۔ لہذا ایسی تمام مائیں جو حمل کی حالت میں ہوں اس دعا کا ورد باقاعدگی سے کرنے کی عادت اپنائیں تاکہ اللہ ان کو نیک اور صالح اولاد سے نوازے.
حمل کی خوشخبری کو محدود لوگوں تک پہنچاؤ:
حدیث کی رو سے یہ ثابت ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا کہ خوشی کی خبر کو پوشیدہ رکھا جا سکتا ہے کیونکہ ہر خبر سننے والا دوست نہیں ہوتا (الطبرانی) اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ یہ امر تو ثابت ہے کہ حسد اور بد نظر کا انسان پر برا اثر مرتب ہوتا ہے اور وہ معصوم روح جو ابھی دنیا میں اپنی آمد کی تیاری میں ہوتی ہے اس کو نظر بد سے محفوظ رکھنا ایک ماں ہی کی ذمہ داری ہوتی ہے لہذا ماں کو چاہۓ کہ حمل کی خبر صرف ان لوگوں تک پہنچاۓ جو کہ اس کی خوشی میں خوش ہوں اور کوئی برا گمان نہ رکھتے ہوں۔
ایام حمل میں اللہ کے شکر گزار رہیں:
یہ بات تو قطعی طور پر ثابت شدہ ہے کہ صرف اللہ کی ذات ہی اس بات پر قادر ہے کہ وہ آپ کو اس قابل بناتی ہے کہ آپ ماں بن سکیں لہذا  آپ اس سارے وقت کے  دوران اللہ کا زیادہ سے زیادہ شکر ادا کریں تاکہ اللہ کی یہ شکر گزاری آپ سے آپ کے بچے میں منتقل ہو. اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے، اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو (انسان) میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے، میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے سورۃ لقمان آیت 14 
حالت حمل میں اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے آسانیاں:
اللہ اور اس کے رسول نے حمل کی حالت میں ماں کے لۓ بہت ساری آسانیاں فراہم کی ہیں حدیث میں ہے کہ اللہ نے حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لۓ حکم ہے کہ اگر وہ ضعف میں مبتلا ہیں تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہیں اور بعد کے دنوں میں گنتی پوری سکتی ہیں۔ اسی حدیث کی رو سے حاملہ عورت کو معاشرتی ذمہ داریوں میں بھی چھوٹ حاصل ہے.
ماں بچے کے لیے دعا کرے:
صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ شروع کے چالیس دن کے بعد بچہ رحم مادر میں خون کے لوتھڑے میں تبدیل ہوجاتا ہے پھر اللہ ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو کہ اس بچے کی چار چیزیں تحریر کرتا ہے جن میں پہلی چیز اس کی تقدیر ہوتی ہے دوسری چیز اس کی زندگی تیسری چیز اس کی موت اور چوتھی چیز اس کا مذہب۔  لہذا ہر حاملہ ماں کو چاہۓ کہ اس حالت میں اپنے بچے کے لۓ زیادہ سے زیادہ دعا کریں تاکہ اس کے یہ فیصلے اچھے طریقے سے ہو سکیں. ان تمام احادیث اور احکامات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ پاک اس ماں کو جس کے قدموں تلے جنت فائز ہونے کی بشارت دے رہا ہے اس کی ہر ہر پل کی رہنمائی کر رہا ہے تاکہ وہ تربیت کے عمل سے گزرکر آنے والی روح کی بہترین تربیت کرسکے.
سوال: السلام علیکم و رحمۃ اللہ درد زہ کے لئے کوئی خاص عمل ہو تو ارسال کرے وقت زیادہ ہوچکا ہے مہربانی ہوگی
جواب: عورت كى زچگی کے وقت کی سہولت کیلئے کچھ وظیفے:
◀ درد شروع ھونے سے پہلے کثرت سے سورہ واقعہ کی یہ دو آیت پڑھے۔
(أَفَرَأَيْتُمْ مَا تُمْنُون أَأَنْتُمْ تَخْلُقُونَهُ أَمْ نَحْنُ الْخَالِقُونَ)
◀ جب درد شروع ھوتو تسھیل کیلئے ھر گھنٹہ سورہ یسین پڑھے۔
◀ سورہ عبس کی یہ آیت
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ثم السبیل یسرہ۔
اس کا تعویذ بنا کر پہنا دیں۔ اللہ جل شانہٗ فضل فرمائیں گے. ان شاء اللہ ولادت كے وقت درد کا احساس بھی نہیں ھوگا۔
----------------
اِذَا السَّماء ُ انشَقَّت وأذِنَت لرَبِّہا وَحُقَّت واِذا الأرضُ مُدَّت وألقَت مَا فیہا وَ تَخَلَّت وَ أذِنَت لرَبِّہا وَ حُقَّت؛ 
ان آیتوں کو کسی میٹھی چیز پر پڑھ کر اپنی حاملہ اہلیہ کو کھلادیں، ان شاء اللہ ولادت میں سہولت ہوگی۔ (بہشتی زیور، نواں حصہ، ۵۵۴)
نوٹ: قرب ولادت کے وقت حاملہ کو کھلادیں۔ (د)
----------------
حمل کے بعد سورہ مریم پڑھنے سے ولادت میں آسانی کا ہونا مجرب ہے اور بیٹے کی پیدائش اور خوبصورتی کے لئے سورہ یوسف کا پڑھنا بھی مجرب ہے۔ اس لئے والدہ سورہ مریم اور سورہ یوسف پڑھ سکتی ہیں۔
----------------





حاملہ کو جب درد زہ شروع ہونے لگے تو حاملہ کی بائیں ران پر گھٹنہ کے نزدیک باندھ دیں کپڑے میں باندھا ہوا تعویذ ٹانگ کے اندر کی طرف اور گانٹھ باہر کی طرف ہو۔ انشاء اللہ 20-15 منٹ کے اندر بچہ جنے گی۔
-------------------------
لڑکا حاصل کرنے کی دعا
دعا یہ ہے: رَبِّ ھَب لی من لَّدُنکَ ذُرِّیَةً طَیِّبَہ  اِنَّکَ سَمِیعُ الدُّعآء
ترجمہ: اے میرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے کوئی پاکیزہ اولاد عنایت کر‘ بے شک تو (دعاوں کا) سننے والا اور (قبول کرنے والا ہے) (پارہ نمبر3 سورہ آل عمران)
یہ نیک اولاد حاصل کرنے کیلئے بہترین عمل ہے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے زیادہ عمر ہونے کے باوجود اللہ کی قدرت کاملہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے یہ دعا مانگی حالانکہ ان کی بیوی بانجھ مشہور تھیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان کو یحییٰ علیہ السلام جیسا نبی عطا ءفرمایا جس مرد یا عورت کے ہاں اولاد نہ ہوتی ہو تووہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوں بلکہ یہ دعا بکثرت پڑھیں اگر کوئی عورت رمضان المبارک میں اعتکاف بیٹھ کر سارے رمضان اعتکاف میں یہی دعا پڑھے تو انشاءاللہ اولاد نرینہ ملے گی۔

No comments:

Post a Comment