Wednesday 31 January 2018

سورج اور چاند گہن کی حقیقت اور اس کی نماز کا طریقہ

سورج اور چاند گہن کی حقیقت اور اس کی نماز کا طریقہ
گہن اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ ’’سورج گہن اور چاند گہن‘‘ کسی بڑی شخصیت کے انتقال کی وجہ سے ہوتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فاسد عقیدہ کی تردید فرمائی. 
بخاری شریف کی روایت ہے، 
إن الشمس والقمر لا یخسفان لموت أحد من الناس ولکنھما آیتان من آیات اللہ فإذا رأیتموھما فقُومُوا فصَلّٰوا 
ترجمہ: بلاشبہ سورج اور چاند کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے ہیں، لیکن وہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب تم سورج چاند گرہن دیکھو تو کھڑے ہوجاوٴ اور نماز پڑھو۔ (بخاری: 142/1) 
اس روایت سے معلوم ہوا کہ سورج، چاند میں گہن کا لگنا قدرت الٰہی کی نشانیوں میں سے ہے، تاکہ لوگوں پر چاند اور سورج کا عاجز ہونا ظاہر ہوجائے، اور روایت بالا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ" گہن" کے وقت ہمیں کیا کرنا چاہئے. 
کون سے اعمال کئے جائیں؟
گہن کے متعلق شریعت کا حکم یہ ہے کہ جب تک لگا رہے، نماز اور توبہ واستغفار میں مشغول رہنا چاہئے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے ان اوقات میں مخصوص نماز بھی منقول ہے. 
نماز کسوف: سورج گہن کی نماز بالاتفاق سنت ہے، اور جماعت سے ادا کرنا سنت کفایہ ہے، نماز کسوف کی دو رکعتیں ہیں، جو بلا اذان و اقامت غیر مکروہ وقت میں باجماعت ادا کی جائیں گی،  
راجح قول کے مطابق نماز کسوف میں سراً قرات کی جائے گی، صاحبین رحمھمااللہ کے نزدیک جہراً بھی پڑھی جاسکتی ہے، اور طویل قرأت کرنا افضل ہے. 
وهی سنة هکذا فی الذخيرة واجمعوا انها تؤدی بجماعة ۔ ۔ ۔ وَالْأَفْضَلُ أَنْ يُطَوِّلَ الْقِرَاءَةَ فِيهِمَا ۔ ۔ ۔  ۔
(فتاوی عالمگیری،کتاب الصلاۃ،الباب الثامن عشر فی صلاۃ الکسوف)
عن سمرۃ بن جندب رضي اللّٰہ عنہ قال: صلی بنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في کسوف لا نسمع لہ صوتًا۔ (سنن الترمذي ۱؍۱۲۶، سنن أبي داؤد رقم: ۱۱۸۴) 
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلی صلاۃ الکسوف وجہر بالقراءۃ۔ (سنن الترمذي ۱؍۱۲۶)
ویطیل القراء ة ویخفیہا لأنہا نہاریة وقالا یجہر وہو اختیار الطحاوي وقول أحمد (مجمع الأنہر: ۱/۲۰۵، بیروت)
نماز خسوف: چاند گرہن کی نماز دورکعت پڑھنا مسنون ہے، لیکن اس میں جماعت مسنون نہیں ہے، انفرادی طور پر اپنے اپنے گھروں میں ادا کی جائے گی، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے سے بھی چاند گہن کی نماز تنہا پڑھنا ہی ثابت ہے، کسی صحیح روایت سے نماز خسوف کی جماعت ثابت نہیں ہے. 
وليس في خسوف القمر جماعة وإنما يصلي كل واحد بنفسه (قدوری ج ١ ص ٤٣)
کتاب الصلوۃ: نمازِ کسوف اور خسوف 
امام ابو حنیفہ: کم ازکم دو رکعت اور چار یا اس سے زیادہ بھی جائز ہے، البتہ چار رکعت (ایک یا دو سلام کے ساتھ) پڑھنا افضل ہے۔ اور عام نمازوں کی طرح ہر رکعت میں ایک ہی رکوع کیا جائے گا۔
ائمہ ثلاثہ: نماز کسوف کی صرف دو رکعتیں مسنون ہیں، اور ہر رکعت میں دو رکوع، دو قیام، دو قرآت اور دو سجدے کئے جائیں گے۔ (الفقہ علی المذاھب: 1/330)
نمازِ خسوف:
احناف: کم از کم دو رکعت اور چار بھی درست ہے،جو عام نماز کے طریقے کے مطابق ایک رکعت میں ایک ہی رکوع کے ساتھ اداء کی جائے گی لیکن اِنفرادی طور پر گھروں میں پڑھیں گے، جماعت سے پڑھنا مشروع نہیں، البتہ اِمام ابوحنیفہ سراً تلاوت کے ساتھ پڑھنے کے قائل ہیں، جبکہ صاحبین جہراً قراءت کو مسنون قرار دیتے ہیں۔
اِمام مالک رحمہ اللہ: نماز خسوف کی دو رکعتیں مسنون ہیں، اور یہ عام نمازوں کی طرح پڑھی جائے گی، یعنی ہر رکعت میں ایک ہی رکوع اور دو سجدے کئے جائیں گے، اور اس میں جہرا قرأت کی جائے گی۔
شوافع و حنابلہ رحمہ اللہ: نمازِ خسوف کی دو رکعتیں مسنون ہیں، اور یہ نماز بھی نمازِ کسوف کی طرح ہی دو رکوع، دو قیام، دو قراتوں اور دو سجدوں کے ساتھ اداء کی جائے گی۔ البتہ اِمام شافعی نمازِ خسوف میں سراً تلاوت کے قائل ہیں جبکہ اِمام احمد بن حنبل رحمہ اللہ جہراًتلاوت کو مسنون قرار دیتے ہیں۔ (الفقہ الاِسلامی:2/1435) (الفقہ علی المذاھب: 1/330)
http://www.elmedeen.com/read-book-4258&page=659
ہمارے علماء نے صاحبین کے قول پر عمل کرنے کی اجازت دی ہے.
اس لئے جہرا بھی قرات کرسکتے ہیں.
.........
چاند گہن کی نماز:
اگر چاند گہن کا واقعہ پیش آئے تو سب لوگ تنہا تنہا چاند گہن کی نماز (نماز خسوف) پڑھیں گے، اس نماز کو باجماعت پڑھنا مسنون نہیں ہے۔ 
یصلون رکعتین فی خسوف القمر وحداناً، ہکذا فی محیط السرخسی۔ (ہندیہ ۱؍۱۵۳، شامی بیروت ۳؍۶۴، زکریا ۳؍۶۹)
...........
سوال: حضرت مفتی صاحب! مجھے یہ پوچھنا تھا کہ سورج اور چاند گہن کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ حاملہ عورتیں آگ سے دور رہیں اور گھر سے باہر نہ نکلیں اور چھری وغیرہ کا استعمال نہ کریں، تو اس کی کیا حقیقت ہے؟
Published on: Apr 13, 2017
جواب # 149165
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 747-670/sn=7/1438
اس طرح کی کوئی بات قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے، یہ سب لوگوں کی اپنی بنائی ہوئی ہے، سورج گرہن یا چاند گہن کے وقت مرد وعورت ہرایک کے لئے عام نفل نماز کی طرح دو رکعت نماز پڑھنا اور دعا واستغفار کرنا مسنون ہے اور بہتر ہے کہ نماز میں قرأت لمبی (مثلاً سورہٴ بقرہ کی مقدار) کی جائے، اس کے بعد دعا کی جائے تا آنکہ ”گرہن“ ختم ہوجائے۔  
سن رکعتان کہیئة النفل الکسوف من غیر زیادة ․․․ وسن تطویلہا بنحو سورة البقرة․․․ ولو خففہا جاز ولا یکون مخالفًا للسنة؛ لأن المسنون استیعاب الوقت بالصلاة والدعاء الخ (مراقي الفلاح مع حاشیة للطحاطاوي: ۱/ ۵۳۳، ط: دار الکتاب)
--------------------------
جواب صحیح ہے البتہ ضرورت پر سورج گرہن یا چاند گہن کی نماز کے متعلق مزید تفصیلات کسی مقامی مفتی سے سمجھ لی جائیں۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
........................
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام چاند اور سورج گہن کے بارے میں۔ اگر کوئی عورت حاملہ ہو اورچاند یا سورج گہن ہوجائے تو اسے کن چیزوں کی رعایت کرنی چاہئے؟ شریعت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
Published on: Jul 1, 2008
جواب # 5191
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 363=363/ م
بخاری شریف کی روایت ہے: 
إن الشمس والقمر لا یخسفان لموت أحد من الناس ولکنھما آیتان من آیات اللہ فإذا رأیتموھما فقُومُوا فصَلّٰوا 
(ترجمہ: بلاشبہ سورج اور چاند کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے ہیں، لیکن وہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب تم سورج چاند گرہن دیکھو تو کھڑے ہوجاوٴ اور نماز پڑھو۔ (بخاری: 142/1) اس روایت سے معلوم ہوگیا کہ سورج، چاند کا گہن ہونا کسی کی موت و حیات کی بنا پر نہیں ہوتا، جیسا کہ جاہلیت کے زمانے میں لوگوں کا عقیدہ تھا، بلکہ ایسا ہونا قدرت الٰہی کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ آفتاب و ماہتاب کا مخلوق و عاجز ہونا لوگوں پر آشکارا ہوجائے۔ روایت بالا سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس خاص (گہن) کے وقت میں لوگوں کا عمل کیا ہونا چاہئے، حاملہ عورت کے لئے بھی وہی حکم ہے جو دیگر لوگوں کے لیے ہے یعنی جب تک گرہن رہے نماز میں مشغول رہنی چاہیے۔ اللہ کی حمد وکبریائی اور پاکی بیان کرنی چاہئے۔ اور ذکر و اذکار، توبہ و استغفار کی کثرت کرنی چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
.................
حاملہ عورت پر سورج اور چاند گہن کے اثرات
س: کیا سورج اورچاند گہن حاملہ عورت اور اس کے بچہ پر اثرانداز ہوتے ہیں؟ کہا جاتا ہے کہ نومولود کے جسم پر پیدائشی نشان سورج اور چاند گرہن کی وجہ سے ہوتا ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
ج: سورج اور چاند گہن اللہ رب العزت کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہےجس سےاللہ پاک اپنے بندوں کو تنبیہ فرماتے ہیں، باقی انسانی جسم پر اس کے کسی قسم کے اثرات کا ظاہر ہونا محض وہمی باتیں ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم
جامعہ بنوریہ کراچی
.............
Suraj aur chand Gahan ki haqeeqat aur us ki namaz ka tareeqah (eclipse)
Bismillah hirrahman nirrahim
Hadith : Suraj aur chand mein Gahan (eclipse) dekho to 
Namaz  Parha karo aur Dua kartey raho
Abu Bakra Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki Rasoollallah Sallallahu Alaihi Wasallam  ne farmaya Suraj aur chand  dono Allah Subhanahu ki nishaniya hai aur Kisi ki wajah se inmein Grahan (eclipse) nahi lagta bulki Allah subhanahu uskey zariye apney bando ko darata hai (yani qayamat se darata hai ke qayamat ke din bhi chand aur suraj ko grahan lag jayega -woh be noor bagair rishni ke ho jayenge)
Sahih Bukhari, Vol2, 1048
Abu Bakra Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki hum Rasoollallah Sallallahu Alaihi Wasallam  ki khidmat mein hazir they ki Suraj ko graham lagna shuru ho gaya Nabee Sallallahu Alaihi Wasallam maszid mein gaye saath mein hum bhi gaye Aapney aur humein Do rakaat namaz parhayee yahan tak ki suraj saaf ho gaya phir Rasoollallah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya Suraj aur chand mein Kisi ki maut ki wajah se grahan (eclipse) nahi lagta jab tum grahan  dekho to Namaz parho aur Dua kartey raho jab tak Grahan chala na jaye.
Sahih Bukhari, Vol2, 1040
CHAND GRAHAN KI NAMAZ KA TREEQA
Chand grahan aamtaur par raat me hota hai isliye is me jamat karna aur khutba padhna hanfiyah aur malikiyah ke nazdeek sabit nahi lihaza is namaz ki infiradi taur par ghar ya masjid me bila jamaat 
padhni chahiye

-----------------------------------------------------------------------
چاند گہن کی حقیقت اور اس کی نماز کا طریقہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و حیات سے ان میں گہن نہیں لگتا بلکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ (یعنی قیامت سے ڈراتا ہے کیوں قیامت کے دن بھی سورج اور چاند کو گہن لگ جائے گا) 
صحیح بخاری جلد ۲ ۱۰۴۸
چاند گہن کی نماز پڑھنے کا طریقہ:
جاند گہن عام طور پر رات میں ہوتا ہے اس لئے اس میں حنفی اور مالکیہ کے نزدیک جماعت اور  خطبہ مشروع نہیں لہذا چاند گہن کی نماز انفرادی طور پر گھر یا مسجد میں پڑھنی چاہئے۔
(عمدہ القاری 5/302)
ابو بکرہ  رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ سورج کو گہن لگنا شروع ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اٹھ کر جلدی میں) چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد میں گئے۔ ساتھ ہی ہم بھی گئے. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی تاآنکہ سورج صاف ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند میں گہن کسی کی موت و ہلاکت سے نہیں لگتا لیکن جب تم گہن دیکھو تو اس وقت نماز اور دعا کرتے رہو جب تک گہن کھل نہ جائے۔
صحیح بخاری جلد ۲ ۱۰۴۰

---------------------
Narrated Abu Bakra Radi Allahu Anhu Allah's Apostle Sallallahu Alaihi Wasallam said: "The sun and the moon are two signs amongst the signs of Allah and they do not eclipse because of the death of someone but  Allah frightens His devotees with them." 
Sahih Bukhari, Volume 2, Book 18, Number 158:
Narrated Abu Bakra Radi Allahu Anhu : We were with Allah's Apostle Sallallahu Alaihi Wasallam when the sun Eclipsed. Allah's Apostle stood up dragging his cloak till he entered the Mosque. He led us in a two-Rakat Prayer till the sun (Eclipse) had cleared. Then the Prophet Peace be upon him  said, "The sun and the moon do not Eclipse because of someone's death. So whenever you see theseEclipses pray and invoke (Allah) till the Eclipse is over." 
Sahih Bukhari,
Book #18, Hadith #150
Eclipse Prayer:
Narrated Asma' bint Abi Bakr Radi Allahu Anhu : The Prophet Sallallahu Alaihi Wasallam once offered theEclipse Prayer. He stood for a long time and then did a prolonged bowing. He stood up straight again and kept on standing for a long time, then bowed a long bowing and then stood up straight and then prostrated a prolonged prostration and then lifted his head and prostrated a prolonged prostration. And then he stood up for a long time and then did a prolonged bowing and then stood up straight again and kept on standing for a long time. Then he bowed a long bowing and then stood up straight and then prostrated a prolonged prostration and then lifted his head and went for a prolonged prostration. On completion o the Prayer, he said, "Paradise became s near to me that if I had dared, I would have plucked one of its bunches for you and Hell became so near to me that said, 'O my Lord will I be among those people?' Then suddenly I saw a woman and a cat was lacerating her with it claws. On inquiring, it was said that the woman had imprisoned the cat till it died of starvation and she neither fed it no freed it so that it could feed itself." 
Sahih Bukhari, Book #12, Hadith #712
®TASDEEQ WA IZAFA (MUFTI) IMRAN ISMAIL MEMON SURAT GUJRAT INDIA

1 comment:

  1. Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah Allah

    ReplyDelete