Saturday, 1 September 2018

حیض میں استعمال شدہ پیڈ (sanitary pads) کا کیا کیا جائے

سوال و جواب
(مسئلہ نمبر 541)
حیض میں استعمال شدہ پیڈ (sanitary pads) کا کیا کیا جائے
 سوال: حالت حیض میں بعض عورتیں میڈیکل اسٹور سے پیڈ خرید کر استعمال کرتی ہیں اور بعد میں اسے کوڑا دان میں پھیک دیتی ہیں۔ لیکن بعض عورتوں کا کہنا ہیکہ اسے پھیکنا نہیں چاہیے بلکہ اسے دھوکر جلادینا چاہیے۔ اسکی شرعی حیثیت کیا ہے؟ مہربانی ہوگی، /محمد الیاس خان ندوی مہاراشٹر)
 بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 
 الجواب وباللہ التوفیق 
حیض آنا عورتوں کے لئے ایک فطری بات ہے اور خواتین طبعاً اسے چھپانا پسند کرتی ہیں، اس لئے اس میں استعمال ہونے والے پیڈ چھپانے چاہئیں، استعمال شدہ پیڈ کو بہتر یہ ہے کہ کسی کوڑے دان یا ایسی جگہ میں ڈال دیا جائے جہاں عموماً لوگوں کی نظر نہ پڑے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی خواتین کا یہی معمول تھا کہ اسے کوڑے دان یا گڑھوں میں ڈال دیا کرتی تھیں، ان پیڈ کے جلانے کا حکم حدیث و سنت میں موجود نہیں ہے، بلکہ اسے دھوکر جلانا مشقت کا باعث بھی ہے اور حرج بھی ہے، کیوں دھوکر فورا جلانا مشکل ہے اس لیے اسے سکھانے کے لئے کسی جگہ رکھنا ہوگا جو یقیناً صحیح نہیں ہے، پھر جلانے سے فضا بھی مکدر ہوتی ہے اس لیے، جلانے کی بات درست نہیں، اور شرعاً اس قسم کے تکلفات کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے، بس یہ ہے کہ چپکے سے اسے کسی محفوظ مقام پر ڈال دیا جیسے کوڑے دان میں یا گندگی پھینکے جانے والے مقامات میں(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
والدليل على ما قلنا
(١) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ - وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا الْحِيَضُ وَلَحْمُ الْكِلَابِ وَالنَّتْنُ - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمَاءُ طَهُورٌ ، لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ ". (سنن ابي داود حديث نمبر ٦٦)
(الحيض) بكسر الحاء جمع حيضة بكسر الحاء مثل سدر وسدرة: وهي الخرقة التي تستعملها المرأة في دم الحيض. (عون المعبود شرح سنن ابي داود حديث نمبر ٦٦)
يعني أن الناس يلقون الحيض ولحوم الكلاب والنتن في الصحاري خلف بيوتهم فيجري عليها المطر ويلقيها الماء إلى تلك البئر، لأنها في ممر الماء، وليس معناه أن الناس يلقونها فيها لأن هذا مما لا يجوزه كافر فكيف يجوزه الصحابة رضي الله عنهم؟ كذا قالوا. (عون المعبود حديث نمبر ٦٦ بذل المجهود ٣٩٠/١ مرقاة المفاتيح ٥٧/٢)

 كتبه العبد محمد زبير الندوي 
مركز البحث و الإفتاء الجامعة الإسلامية دار العلوم مہذب پور سنجر پور اعظم گڑھ یوپی
مورخہ 19/12/1439
رابطہ 9029189288
 دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

No comments:

Post a Comment