Saturday, 22 September 2018

مشکلوں پریشانیوں، غموں، تفکرات سے بچاؤ کی دعائیں

مشکلوں پریشانیوں، غموں، تفکرات سے بچاؤ کی دعائیں


[۱] اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا إِلٰہَ إلاَّ أَنْتَ.

اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِلَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ.

اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ.

اَللّٰہُمَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُوْ فَلَا تَکِلْنِیْ إِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَأَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ.(سنن ابی داؤد، رقم ۵۰۹۰)

اے اللہ، میرے بدن میں راحت وعافیت دے، اے اللہ، میرے کانوں اور میری آنکھوں میں آرام دے۔ تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں۔

اے اللہ، میں کفر اور فقر سے تیری پناہ میں آنا چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں۔

اے اللہ، میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آنا چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں۔

اے اللہ، میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں، تو پلک جھپکنے کے برابر وقت کے لیے بھی مجھے میرے قابو میں نہ کر، میرے سارے کے سارے معاملے کو درست فرما دے۔ تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں۔

یہ پہلی دعا ہے۔یہ چار دعاؤں پر مشتمل ہے۔ اس میں اپنے معاملات کی درستی کے لیے دعا ہے۔جسم اور اس کے بعض حصوں کی عافیت کی دعا اس میں مانگی گئی ہے۔ غربت اور اس سے پیدا ہونے والی ناشکری سے پناہ مانگی گئی ہے۔

دنیا کی تکلیف آخرت کی تکلیف کی یاددہانی ہے، اس لیے عذاب قبر اور دوزخ کے عذاب سے بھی پناہ مانگی گئی ہے۔

تکلیف میں آدمی اپنے جذبات کی رو میں بَہ سکتا ہے۔ آخر میں یہ دعا کی گئی ہے کہ میں ایک لمحے کے لیے اپنے جذبات کی رو میں بہنے نہ پاؤں۔

مختصریہ کہ تکلیف میں دین، ایمان کی سلامتی اور تکلیف کے ازالہ کی دعا ہے۔

[۲] أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِیْ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ، اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ. وَاأَتُوْبُ إِلَیْہِ.(المستدرک، رقم ۲۵۵۰)

میں اللہ سے مغفرت چاہتا ہوں، جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ، وہ زندہ و قیوم ہے۔ میں اس کی طرف لوٹتا ہوں۔

تکالیف میں آدمی کو بہت سے مواقع پر محسوس ہوتاہے کہ میرا ہی قصور تھا، اس موقع پر یہ دعا کرسکتا ہے۔

[۳] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْہَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الرِّجَالِ.(بخاری، رقم ۲۷۳۶)

اے اللہ، میں غم او ر حزن سے، عاجزی اور کسل مندی سے، بخیلی اور بزدلی سے، قرض کی کثرت اور قرض داروں کے دباؤ سے تیری پناہ میں آنا چاہتا ہوں۔

اس میں نفسیاتی امراض سے شفا کی دعا کی گئی ہے، جن میں غلط قسم کے غم، حزن، بے بسی کی کیفیت،حق گوئی یا حق کی ادائیگی کے معاملے میں بزدلی، عزیزوں اور غریبوں میں مال خرچ کرنے میں بخیلی سے پناہ مانگی گئی ہے۔

دعا کے آخر میں قرض سے نجات کی دعا ہے اور اس بات سے نجات کی دعا ہے کہ وہ لوگ میرے اوپر ہجوم کریں جن کا قرض میں نے دینا ہو۔

[۴] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدِکَ ابْنِ أَمَتِکَ، نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ، مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِی کِتَابِکَ أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیعَ قَلْبِیْ وَنُوْرَ بَصَرِیْ وَجِلاَءَ حُزْنِیْ وَذِہَابَ ہَمِّی. (صحیح ابن حبان، رقم۹۷۲)

اے اللہ، میں تیرا بندہ، تیرے ایک بندے ہی کا بیٹا، اور تیری ایک بندی ہی کی اولاد ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا حکم مجھ پر جاری ہے۔ (یعنی میں تیرا فرمان بردار ہوں،) میرے بارے میں تیر ا ہر فیصلہ عادلانہ ہے(یعنی میں تیری لکھی ہوئی تقدیر پر راضی ہوں)۔ میں تیرے ہر اس نام کے واسطے سے تجھ سے جو نام تو نے اپنے لیے پسند کیا یا اس کو اپنی کسی کتاب میں نازل کیایا اپنی خلق میں سے کسی کو سکھایا یا اسے اپنے غیب کے لیے ہی خاص رکھا، یہ سوال کرتا ہوں کہ توقرآن کو میرے لیے بادبہاری بنا دے،اسے میری آنکھوں کا نور بنادے،میرے غم کو علاج بنا دے، اور میرے ملا ل کا مداوابنا دے۔

اس میں خدا کے بارے میں غلط ردعمل سے بچنے کے لیے دعا کی گئی ہے۔اس میں مشکل میں شکوہ کرنے کے بجائے اپنے آپ کو خدا کے سپرد کر دینے کی دعا ہے۔ آخر میں یہ دعا کی گئی ہے کہ اے اللہ، قرآن مجید کے علم کو میرے لیے مفید بنا دے تاکہ میں اپنے غم میں اس کی دی ہوئی بصیرت اور فراست سے مدد لے کر تیر ے اوپر ایمان کی پختگی پاؤں اور دنیا میں اپنی آزمایش میں کامیابی کے لیے ہدایت حاصل کروں۔ اس کے باوجود کہ مشکلیں مجھے چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہوں۔

[۵] اَللّٰہُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَأَنَا عَبْدُکَ وَأَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَأَبُوْءُ لَکَ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لیْ فَإِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ أَنْتَ. (بخاری، رقم ۵۹۴۷)

اے اللہ، توہی میرا رب ہے۔ تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔تو میرا خالق ہے، سو میں تیرا بندہ ہوں۔جس قدر ہمت ہے میں تیرے ساتھ اپنے وعدے اور معاہدے پر قائم ہوں۔ البتہ (جو خطا کروں) اس کی برائی سے تیری پناہ میں آنا چاہتاہوں۔ اپنے اوپر تیری نعمتوں کا پوری طرح اعتراف کرتا ہوں۔ اپنے گناہوں کا تیرے حضور میں اقرار کرتا ہوں، سو تو مجھے بخش دے۔ (تجھ سے اس لیے کہہ رہا ہوں کہ) تیر ے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا۔

یہ توبہ اور گناہوں کے اعتراف کی دعا ہے تا کہ جن کوتاہیوں کی وجہ سے آفت آئی ہے، وہ بھی ٹل جائے اور آخر ت میں بھی سرخ روئی حاصل ہو۔دعا کے شروع میں اس بات کا اقرار ہے کہ اس مشکل کے باوجود اے اللہ، میں تیرے ساتھ بندگی کے عہد پر قائم ہوں۔

[۶] أَمْسَیْنَا وَأَمْسَی الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ. اَللّٰہُمَّ أَسْأَلُکَ خَیْرَ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَشَرِّ ما بَعْدَہَا اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَسُوْءِ الْکِبَرِ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَعَذَابٍ فِی الْقَبْرِ. (مسلم، رقم۲۷۲۳)

شام آئی ہم پر بھی اور خدا کے اس ملک(دنیا )پر بھی۔ خدا کا شکر، وہ اکیلا الٰہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اے اللہ، میں آپ سے اس رات کاخیر طلب کررہا ہوں، اور اس رات میں ہونے والی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، اور ہر اس بات کی برائی سے بھی پناہ چاہتا ہوں جو اس رات کے بعد ظاہر ہو۔ اے اللہ، میں کسل مندی اور بڑھاپے کی خرابی سے پناہ چاہتا ہوں۔ اور آگ کے عذاب اور قبر کی سختیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

اس میں خوف سے نجات کی دعا ہے جو مستقبل میں محسوس ہورہا ہے۔ساتھ ہی کسل مندی سے پناہ مانگی ہے، جو دنیا کمانے اور نیکی کمانے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ کسل مندی کی آخری انتہا بڑھاپے کی نا توانی ہے اس سے بھی پناہ مانگی ہے۔ بڑھاپے کی یاد موت کی یاددلاتی ہے، اس لیے پھر مرنے کے بعد کی تکالیف سے نجات کی دعا مانگی ہے۔

[۷] اَللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ رَبَّ کُلِّ شَیْءٍ وَمَلِیْکَہُ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْءً ا أَوْ أَجُرَّہُ إِلٰی مُسْلِمٍ.(ترمذی، رقم۳۵۲۹)

اے اللہ، اے زمین و آسمان کے بنانے والے، اے وہ جو ہر چھپی بات کو بھی جانتا ہے اور ظاہری باتوں کو بھی، تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو ہر چیز کا آقا و رب ہے، تجھ سے میں اپنے ہی شر سے پناہ چاہتا ہوں اور شیطان کی برائی اور شرکت سے بھی۔ اور اس بات سے بھی بچنا چاہتا ہوں کہ میں اپنے لیے کوئی برائی کروں یا کسی دوسرے مسلمان سے۔

غم و غصے میںآدمی بسا اوقات اپنا نقصان کرلیتا ہے، اس چیز سے پناہ مانگی گئی ہے اور شیطان کے حملے سے، اس لیے کہ شیطان کے لیے ہمیں گمراہی پر ڈالنے کا بہترین موقع یہی غم و غصہ اورخوف وغیرہ کی حالت ہوتی ہے۔ پھر انسان اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بھی نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔ دعا کے آخر میں اس سے بھی پناہ کی دعا کی گئی ہے۔

[۸] بِاسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْءٌ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِیْ السَّمَاءِ. وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ. (سنن النسائی الکبری، رقم۹۸۴۳)

اس ذات کے نام سے جس کے سہارے کے ہوتے ہوئے کوئی چیز آسمانوں کی ہو یا زمینوں کی، نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ وہ ہر بات سننے والی اور ہر چیز کوجاننے والی ذات ہے۔

کسی ایسی چیز ، شخص یا عمل جس سے نقصان کا اندیشہ ہو، اس سے پناہ اس انداز میں مانگی گئی ہے کہ اپنا عقیدہ بیان ہو گیا ہے کہ اللہ کے سہارے (اور) عنایت کے ہوتے ہوئے بھلا کون سی چیز اپنا برا اثر ڈال سکتی ہے۔ آخر میں مزید تسلی اس بات سے حاصل کی گئی ہے کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے، یعنی میری حالت سے بھی واقف ہے اور اس چیز سے بھی واقف ہے جس سے مجھے نقصان ہونے والا ہے۔

[۹] أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ.(مسلم، رقم۲۷۰۸)

میں اللہ کے احکامات کاملہ کے ذریعے سے ہر مخلوق کے شر کی پناہ چاہتا ہوں۔

یہ اللہ تعالیٰ کے کلمات کی پناہ کی دعا ہے۔ اللہ کے کلمات سے مراد کلمۂ کن جیسے الفاظ ہیں، یعنی میں چاہتا ہوں کہ اللہ میری حفاظت اور تکلیف دور کرنے کے لیے اپنے کلمۂ کن سے میری مدد کرے۔

[۱۰] اَللّٰہُمَّ بِکَ أَصْبَحْنَا وَبِکَ أَمْسَیْنَا وَبِکَ نَحْیَا وَبِکَ نَمُوْتُ وَإِلَیْکَ النُّشُوْرُ.(ابی داؤد، رقم۵۰۶۸)

اے اللہ، ہم تیرے نام سے صبح کرتے اور تیرے نام سے شام کرتے ہیں۔ تیرے نام سے زندہ رہیں گے اور تیرے نام سے وفات پائیں گے اور جواب دہی کے لیے سب کو تیری طرف ہی جمع ہونا ہے۔

یہ بھی خدا کے فیصلوں پر راضی رہنے اور صبح و شام اللہ کی عنایتوں کو مانگنے کی دعا ہے۔

[۱۱] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ خَیْرَ الْمَوْلِجِ وَخَیْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللّٰہِ وَلَجْنَا وَبِسْمِ اللّٰہِ خَرَجْنَا وَعَلَی اللّٰہِ رَبِّنَا تَوَکَّلْنَا.(ابی داؤد، رقم۵۰۹۶)

اے اللہ، میں تجھ سے داخل ہونے اورنکلنے کے مواقع کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اللہ ہی کے نام سے ہم داخل ہوئے اور اللہ ہی کے نام سے ہم نکلے، اور ہمارا بھروسا اللہ رب العزت ہی پر ہے۔

یہ گھر یادفتر یا کسی جگہ آتے جاتے وقت کی دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس جگہ جاتے وقت اور اس سے نکلتے وقت اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ کاموں کے اندر شمولیت کے وقت بھی یہ دعا کی جاسکتی ہے۔

[۱۲] اَللّٰہُمَّ اہْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ.(مسلم، رقم۲۷۲۵)

اے اللہ ، مجھے ہدایت بخش اور میرے معاملے کو سیدھا کردے۔

مشکل مواقع پر یا مشکل کاموں میں ہدایت اور معاملات کے صحیح ہونے کی دعا ہے۔

[۱۳] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ

اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَأَہْلِیْ وَمَالِیْ اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِیْ وَآمِنْ رَوْعَاتِیْ

اَللّٰہُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِینِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ.(سنن ابی داؤد، رقم۵۰۷۴)

اے اللہ، میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں، اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔

اے اللہ، میں تجھ سے عفو و درگزر اور عافیت کا طلب گار ہوں ، دینی اور دنیوی معاملات میں، اپنے گھر اور اپنے مال کے بارے میں، اے اللہ، میری کمزوریوں کو ڈھانپ اور میرے خوف و حزن کو مامون بنا دے۔

اے اللہ، مجھے میرے دائیں بائیں، آگے پیچھے اور اوپر سے آنے والے خطرات سے بچا اور میں اس سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ پاؤں کے نیچے سے اچانک حادثے کا شکار کردیا جاؤں۔

اس دعا میں دنیااور آخرت کی عافیت مانگی گئی ہے۔ پھر دین اور دنیا کی عافیت طلب کی گئی ہے۔ پھر اپنے گھر والوں کی صحت اور عافیت کی دعا ہے۔ پھر اپنے مال اور کاروبار کی عافیت کی دعا ہے۔

پھر رازوں اور کمزوریوں کے چھپانے کی دعا ہے۔

اس کے بعدیہ دعا کی گئی ہے کہ میرے غم اور خوف سے جو برائی میرے اوپر آسکتی ہے، اس سے مجھے نجات دے۔

اس کے بعد اپنے دائیں ، بائیں، آگے، پیچھے، اوپر، نیچے، بلکہ ہر طرف سے مشکلات اور آفات سے نجات کی دعا مانگی گئی ہے۔

[۱۴] اَللّٰہُمَّ أَلْہِمْنِیْ رُشْدِیْ وَأَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ.(کنز العمال، رقم۵۰۸۴)

اے اللہ، مجھے میری رشد و ہدایت الہام کردے اور مجھے اپنی ہی خرابی سے بچنے کے لیے اپنی پناہ عطا کر۔

آدمی جہالت اور جذبات میں غلط راہ اختیار کرکے یا اپنے غلط اقدام سے اپنے لیے مصیبتیں کھڑی کر لیتا ہے، ان سے پناہ کی دعا کی گئی ہے کہ میں خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ مارلوں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں: ’أمن یجیب المضطر اذا دعاہ‘، ’’جب اللہ کوکوئی مجبور آدمی پکارتا ہے تو بھلا کون ہے اللہ کے سوا جو اس کا جواب دے گا۔

‘*****المعجم الکبیر۶/ ۵*****

اس کے معنی یہ ہیں کہ مشکلات میں پھنسا ہوا بندہ جب اللہ کو پکارتا ہے تو اللہ اس کی مدد کرتا ہے اور اس کی تکلیف کا ازالہ کردیتا ہے۔ تکالیف میں اللہ کو پکارنا پسندیدہ چیز ہے۔

یہ سب دعائیں مشکلات پریشانیوں سے عافیت (یعنی بچاؤ) کے لئے ہیں اگر اپنی ذہنی پریشانیوں کا اس مختصر سی تحریر سے مداوا کرسکیں تو میرے لیے اللہ بزرگ و برتر سے عافیت دارین کی دعا کریں، اس لیے کہ یہ فقیر اس عافیت کا بہت محتاج ہے۔

اے اللہ، ہمارے لیے اس علم کو نافع بنا دے۔ آمین

No comments:

Post a Comment