Wednesday 25 May 2016

تصویر سے متعلق ایک فتویٰ

حضرت مولانا شیخ حکیم فضل الکریم صاحب الحسینی مفتی اعظم مدنی دارالافتاء، آسام نے حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلہ سے تصویر کشی کے ابتلائے عام ہو جانے کی وجہ سے اس کے جواز وعدم جواز کی بابت دریافت کیا، حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم نے درج ذیل تحریر ارقام فرمائی۔
بسم الله الرحمن الرحیم
مکرم ومحترم زید مجدکم!……… السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ
آپ نے فوٹو کے تعلق سے دریافت کیا ہے کہ جائز ہے یا ناجائز؟ اور ناجائز ہے تو اکابر کا عمل اس سے مختلف کیوں ہے ؟ عام طو رپر بڑے بڑے لوگ جلسوں میں او رکانفرنسوں میں بے دھڑک فوٹو کھنچواتے ہیں، بلکہ اب تو بعض بڑے ٹی وی پر بھی آنے لگے ہیں۔
تو اس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ برصغیر ( انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش) کے تمام مفتیان کرام بالاتفاق فتوی دیتے ہیں: کیمرے کا فوٹو بھی حرام ہے ، حدیث صحیح میں جس تصویر کی ممانعت آئی ہے، وہ اس تصویر کو بھی شامل ہے ، مصر او ر
عرب کے بعض علماء اس میں اختلاف رکھتے ہیں ، مگر برصغیر کے علماء میں اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں۔
مگر امت کے اکابر علمی طور پر اپنے مفتیوں کی مخالفت کرتے ہیں، ان کے ذہنوں میں کیمرے کے فوٹو کی کوئی خاص قباحت نہیں رہی ، یہ ایک بڑا المیہ ہے ، میں ہمیشہ اکابرین سے عرض کرتا ہوں کہ اگر مسئلہ بد ل گیا ہے اور کیمرے کا فوٹو جائز ہوگیا ہے تو پہلے دارالافتاؤں سے کہو کہ وہ جواز کا فتویٰ دیں، پھر فوٹو کھنچواؤ، موجودہ صورت دین کی تضحیک کا سبب ہے، عوام کہتے ہیں کہ لوجی ! مفتی صاحبان یہ فتوی دیتے ہیں
اور”حضرت جیوں“ ( جو جلسوں میں فوٹو نکالتے ہیں) کا یہ عمل ہے اور جب ایک مسئلہ میں عوام کے ذہنوں سے دین کی قدر ومنزلت ختم ہو جائے گی تو دین کے دوسرے شعبوں کا بھی یہی حال ہو گا۔
بلکہ بعض تجارت پیشہ ناعاقبت اندیشوں نے اکابرین کے فوٹوؤں کی تجارت شروع کر دی ہے، یہاں حضرت تھانوی ، حضرت مدنی ، حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی  اور دیگر بہت سے بزرگوں کے فوٹو دھڑلے سے بک رہے ہیں، اس کا انجام کیا ہو گا؟ اس کا اندازہ ہر شخص کرسکتا ہے، اس لیے اکابرین سے میری گزارش ہے کہ خدا را دین پر رحم کریں، اگر ان کے دل میں دین کی کوئی قدر نہیں ہے تو عوام کو تباہ نہ کریں ، والله یھدی السبیل․
املاہ سعید احمد عفا الله عنہ پالن پوری، خادم دارالعلوم دیوبند1428/5/25ھ
اصاب من اجاب: محمد امین پالن پوری، خادم دارالعلوم دیوبند، یکم جمادی الاخری ٰ1428
از: حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری
(صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند)

No comments:

Post a Comment