Monday 30 May 2016

شکیل کذاب کا ایک اور فتنہ

ایس اے ساگر
اسلام میں عقیدہ ختم نبوت کو بنیادی حیثیت حاصل ہے. اس پر ضرب لگاتے ہوئے نجانے کتنے لوگوں نے نہ صرف راتوں رات شہرت کی بلندیاں سر کی ہیں بلکہ شرپسند عناصر کی گود میں پناہ حاصل کرتے ہوئے اپنے دلدر بھی دور کئے ہیں. ان دنوں نئی دہلی کا اوکھلا ایسے ہی فتنہ کی زد میں ہے جس کے سبب نہ جانے کتنے نوجوان مرتد ہوچکے ہیں . یہاں 'امام مہدی' کے دعویداروں نے ہری مسجد کے امام پر حملہ کیا ہے جبکہ مفتیان کرام نے نہ صرف شکیل بن حنیف بلکہ اس کے ماننے والوں کیخلاف اسلام سے خارج ہونے کی وضاحت کر دی ہے.  اس واقعہ سے جنوب مشرقی دہلی کے اوکھلا اسمبلی حلقہ میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے. جامعہ نگر میں 'امام مہدی' کے دعویداروں نے اب یہاں کے اماموں پر بھی حملے کرنے شروع کر دئے ہیں . اسی طرح کا معاملہ آج بروز پیر، 30 مئی کو بٹلہ ہاؤس میں سبز مسجد کے امام صاحب کے ساتھ پیش آیا.
ان دنوںرہتا ہےاورنگ آباد میں
صدائے بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اپنے آپ کو امام مہدی کا دعوی کرنے والا بہار کے باشندے شکیل بن حنیف کو جو ان دنوں مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں رہتا ہے، اس نے اپنے شاگردوں کو ہر مسلم علاقہ میں چھوڑ رکھا جو اس کی نبوت کے دعوے کی تشہیر بازی کرتے ہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو نعوذ باللہ  جھوٹا بتاتے اور اس کمینے آدمی کو آخری نبی ثابت کرتے ہیں. موصولہ تفصیلات کے مطابق گذشتہ شام سبز مسجد کے ارد گرد بیس سے پچیس افراد کی ٹیم پر مشتمل مسلم نوجوان اس کی تبلیغ کر رہے تھے. جب اس کی لوگوں کو علم ہوا تو انھوں نے مسجد کے امام صاحب ک اس سے آگاہ کیا. مسجد کے امام صاحب اطلاع ملنے کے بعد فوری طور پر وہاں پہنچے اور ان کی مخالفت کرنے لگے، اسی دوران ان لوگوں نے امام صاحب پر حملہ کر دیا اور مسجد پر پتھراؤ بھی کیا جس کی وجہ امام صاحب اور کچھ بچوں کو چوٹیں بھی آئیں.
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
اس کے بعد الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مثل نام نہاد مہدی کے لوگ امام صاحب کیخلاف شکایت درج کروانے کے لئے جامعہ نگر تھانہ پہنچ گئے. علاقے کے لوگوں کو جب اس بات کی اطلاع ملی تو جامعہ نگر تھانہ کے باہر ہزاروں کی تعداد میں عوام مجتمع ہو گئے جس میں اوکھلا کے سابق ممبر اسمبلی آصف محمد خان اور ان کے حامی بھی شامل تھے. اس معاملے میں آصف محمد خان نے جامعہ تھانہ میں مسجد کے امام کی جانب سے شکایت درج کروائی اور 'مہدی' کے شاگردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، ایس ایچ او نے امام صاحب اور آصف محمد خان کی موجودگی میں عوام کو یقین دلایا کہ ان کے خلاف مکمل طور سے کارروائی کروں گا اور معاملے کی تہہ تک جاؤں گا کہ آخر معاملہ کیا اور کون لوگ ہیں اور ایسا کیوں کر رہے ہیں. اس سلسلہ میں آصف محمد خان نے بتایا کہ یہ لوگ اپنے آپ کو شکیل بن حنیف کے شاگرد بتاتے ہیں اور یہاں کے علاقے میں معصوم مسلم بچوں کو کچھ پیسوں کا لالچ دے کر انہیں گمراہ کرتے ہیں اور اپنے گروپ میں شامل کرتے ہیں. آصف محمد خان نے بڑی سختی سے کہا کہ اگر پولیس ان پر کوئی کروائی نہیں کرتی ہے تو ہم ان کے خلاف كارروائی کریں گے اور جہاں ہم نظر آئیں گی وہاں ان کی پٹائی کریں گے.
کھلے عام گستاخياں
سبز مسجد کے امام صاحب نے بتایا کہ ان لوگوں کا گروپ اب تک چھپ کر حضور کی شان میں گستاخياں کرتے تھے لیکن اب یہ کھلے عام کرنے لگے ہیں، آج بھی یہ وہی کر رہے تھے جس کی میں نے مخالفت کی تو ان لوگوں پر حملہ کر دیا. یہاں لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ ان لوگوں کا گروپ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور سب سے زیادہ تعداد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پڑھنے والے طالب علموں کا ہے جس میں انجینئرنگ کے طلبا زیادہ تعداد میں شامل ہیں. غنیمت ہے کہ مفتیان کرام اس سلسلہ میں اپنا اجتماعی موقف پیش کرچکے ہیں. اس فتوی کی رو سے نہ صرف شکیل بن حنیف بلکہ اس کے ماننے والے بھی دائرہ اسلام سے خارج ہیں. واضح رہے کہ دارالعلوم دیوبند میں گذشتہ روز ہی ختم نبوت پر 6 روزہ تربیتی کیمپ کا آغاز ہوا ہے. اس کیمپ کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا تھا کہ فتنوں کے سدباب میں دارالعلوم دیوبند کا اہم کردار رہا ہے. 


इमाम मेहदी अलैहिस्सलाम के दावेदारों 
का हमला नई दिल्ली ( सदा ए भारत टीम ) दक्षिण पूर्वी दिल्ली के ओखला विधानसभा क्षेत्र के जामिया नगर में इमाम महदी अलैहिस्सलाम के दावेदार अब यहाँ के इमामों पर भी हमला करना शुरू कर दिए हैं। इसी तरह का मामला आज बटला हाउस में हरी मस्जिद के इमाम साहब के साथ पेश आया।
बताया जाता है कि अपने आप को इमाम महदी का दावा करने वाला व्यक्ति शकील बिन हनीफ जो महराष्ट्र के औरंगाबाद बाद में रहता है उसने अपने चेलों को हर मुस्लिम इलाकों में छोड़ रखा जो उस का नबूवत के दवे का प्रचार प्रसार करते हैं और मुहम्मद (सल्ल) को झूठा बताते और उस कमीने आदमी को आखरी नबी साबित करते हैं।
सुचना के अनुसार इसी तरह से आज शाम हरी मस्जिद के आसपास बीस से पच्चीस लोगों की टीम मासूम मुस्लिम युवाओं में इसका प्रचार प्रसार कर रहे थे इस की खबर लोगों को पता चली तो उन्होंने मस्जिद के इमाम साहब को सूचित किया। मस्जिद के इमाम साहब ने इस पर तुरंत वहां पहुंचे और उनका विरोध करने लगे, इसी बीच उन लोगों ने इमाम साहब पर हमला कर दिया और मस्जिद पर पथराव भी किया जिसकी वजह इमाम साहब और कुछ बच्चों को चोटें भी आईं।
इस के बाद उल्टा मेहदी के लोग जामिया नगर थाना पहुंचे इमाम साहब के खिलाफ शिकायत करने के लिए, क्षेत्र के लोगों को जब इस बात की खबर लगी तो जनता जामिया नगर थाना हजारों की संख्या में एकत्र हो गए जिस में ओखला के पूर्व विधायक आसिफ मोहम्मद खान व उनके समर्थक भी शमिल थे।
इस मामले में आसिफ मोहम्मद खान ने जामिया थाना में मस्जिद के इमाम की ओर से शिकायत दर्ज कराई और मेहदी के चेलों के खिलाफ सख्त कार्रवाई की मांग की,थानेदार ने इमाम साहब और आसिफ मोहम्मद खान की मौजूदगी में जनता को विश्वास दिलाया कि उनके खिलाफ पूरी तरह से कार्रवाई करूंगा और मामले की तह तक जाऊंगा कि आखिर मामला क्या और कौन लोग हैं और ऐसा क्यों कर रहे हैं।
इस मामले में आसिफ मोहम्मद खान ने बताया कि ये लोग अपने आप को शकील बिन हनीफ के चेले बताते हैं और यहाँ क्षेत्र में निर्दोष मुस्लिम बच्चों को कुछ पैसों का लालच देकर उन्हें गुमराह करते हैं और अपने समूह में शामिल करते हैं। यहां आसिफ मोहम्मद खान ने बड़ी सख्ती से कहा कि अगर पुलिस उन पर कोई करवाई नहीं करती है तो हम उनके खिलाफ काराई करेंगे और जहां हमें नज़र आयेंगी वहाँ उनकी की पिटाई करेंगे।
हरी मजसिद के इमाम साहब ने बताया कि उन लोगों का समूह अब तक छिपकर पैगम्बर की शान में गस्ताखयाँ करते थे लेकिन अब यह खुलेआम करने लगे हैं,आज भी यह वही कर रहे थे जिसकी मैं ने विरोध किया तो उन लोगों हमला कर दिया।
यहां लोगों ने यह भी बताया कि उन लोगों का समूह दिन बादिन बढ़ता जा रहा है और सबसे अधिक संख्या जामिया मिलिया इस्लामिया में पढ़ने वाले छात्रों का है जिस में इंजीनियरिंग के छात्रों जादा तादाद में शामिल हैं।

No comments:

Post a Comment