Friday 29 April 2016

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ امت کے عظیم محسن

عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت کے مرکزی امیر مولانا محمد الیاس گھمن نے لاریب میرج ہال I.8مرکز اسلام آباد میں پانچویں سالانہ امام اعظم ابو حنیفہ سیمینار  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن و سنت سے مسائل نکالنا فقیہ کا منصب ہے ۔ امام ابو حنیفہ نے صحابہ کی شاگردی میں فقہ حنفی کی تدوین کی ۔ احکام اسلام کی آسان تعبیرات سے امت کو واقف کرایا۔ فقہاء کی تعلیمات کو اپنانے سے اختلافات سمٹ جاتے ہیں ۔پوری دنیا  کے مسلمان چاروں ائمہ کی پیروی میں دین اسلام پر عمل کرتے ہیں ۔ دنیا بھر میں امام اعظم ابو حنیفہ کے پیروکاروں  کی تعداد 70 فی صد ہے ۔ امام صاحب نے سیاسیات میں بھی امت کی بھر پور رہنمائی فرمائی ہے ۔ اس امت کے پہلے چیف جسٹس  امام ابو حنیفہ کے مایہ ناز شاگردامام  قاضی ابو یوسف  ہیں ۔ دہشت گردی ، فرقہ واریت ،بدامنی اور جہالت سے نکلنے کے لیے ہمیں امام ابو حنیفہ کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔ ہم فقہائے احناف کے اصولوں پر کاربند رہنے کے ساتھ ساتھ دیگر ائمہ اجتہاد امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کو برحق مانتے اور ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خود بھی صراط مستقیم پر چلنا ہوگا اور کفار کو ایمان کی طرف لانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اس کے لیے اکابر کا مسلک بھی سمجھنا ضروری ہے اور ان کا منہج بھی ۔ اس وقت پوری دنیا میں عموماً اور ہمارے  برصغیر پاک وہند میں  خصوصاً؛  فرقہ واریت ، دہشت گردی ، بدامنی ، جہالت ، اباحت پسندی ، آزاد خیالی ، فکری یورش ، مغربی افکار ، ذہنی کج روی ،لبرل ازم ، سیکولر ازم اور بے دینی کا زور ہے ۔ اس سے بچنے کے لیے ہمیں امام ابو حنیفہ کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں پھیلے معاشرتی جرائم کی روک تھام کے لیے خوف خدا ، اطاعت رسول اور فکر آخرت پر توجہ دینی ہوگی ۔ بعض لادین لابیاں ماڈرن اسلام کا نعرہ لگا کر اسلام کی اساسیات کو کمزور کرنے مصروف  اورامت کے متفقہ مسائل میں اختلاف کرنے والے حقیقت میں ہمارے اجتماعی دھارے کو کمزور کرنے میں لگے ہوئے ہیں اس لیے علماء کو اسلام کی اصلیت اور حقیقت کو باقی رکھنے کے لیے اس کی صحیح ترجمانی کا حق ادا کریں ۔ انہوں نے  کہا کہ علماء سے اختلافی مسائل میں گفتگو کرتے ہوئے اعتدال کا خیال رکھیں۔قوت دلیل اورحکمت عملی اور  فراست وبصیرت کو اپنا کر اعتدال کے ساتھ عملی میدان میں آئیں دوسرے مکاتب فکر  کے بزرگوں کی پگڑیاں اچھالنا اہل علم وفضل کا شیوہ نہیں ہے ۔نظریاتی حوالے سے ہماری شناخت مذہب اسلام اور مسلک اہل السنت والجماعت ہے جبکہ جغرافیائی حوالے سے ہماری شناخت پاکستان سے ہے ۔ یہ ملک ہم نے قربانیاں دے کر بنایا تھا اب اس کو بچانا بھی ہم نے ہے ۔ اسلام کو چھوڑیں نہیں اور ملک کے آئین کو توڑیں نہیں ۔
مولانا محمد الیاس گھمن

No comments:

Post a Comment