Thursday 31 December 2015

مسائل بہشتی زیور کے، دعوی بخاری شریف کا!

رئیس المناظرین ، متکلم اسلام ، وکیل احناف ، ترجمان اہل سنت حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ تقریر کیلئے ڈیرہ غازی خان تشریف لے گئے - تقریر ختم ہوگئی تو غیرمقلدین کتابیں لے کر آگئے اور کہنے لگے:
جانا نہیں ہم بات کریں گے -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا:
بات کرو ، بات کرنا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی سنت ہے اور ہمارے [فقہی] امام نے بھی ساری عمر بات ہی کی ہے -
غیرمقلدین کہنے لگے کہ بات تو کرنی ہے مگر تجھ سے نہیں کیونکہ تو ماسٹر ہے -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا کہ اگر آپ قرآن میں دکھلادیں کہ ماسٹر سے بات کرنا ناجائز ہے تو میں بات نہیں کروں گا یا صحاح ستہ سے دکھادیں تب بھی میں بات نہیں کروں گا ، لیکن تمہاری طرف سے بھی عالم ہونا چاہئے جو بات کرے -
اس غیرمقلد نے کہا میں شیخ الحدیث ہوں -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے فرمایا:
ذرا نماز ظہر کی رکعات تو بتلادیں کہ کتنی ہیں اور کیا کیا ہیں؟
لوگ حیران کہ مولانا امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے یہ کیا گھٹیا سا سوال کردیا ہے!
اس غیرمقلد شیخ الحدیث نے کہا: چار سنت ، چار فرض ، دو سنت ، دو نفل ، کل بارہ رکعات -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا:
یہ کہاں سے یاد کی تھیں؟
اس غیرمقلد شیخ الحدیث نے کہا:
بخاری شریف سے -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا:
بڑی مہربانی ہوگی اگر آپ بخاری شریف سے مجھے بھی دکھلادیں -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ بخاری شریف اس غیرمقلد شیخ الحدیث کے آگے کرتے اور غیر مقلد شیخ الحدیث صاحب پیچھے ہٹتے - حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا کہ ،
شاید ماسٹر سے بات کرنا تو گناہ ہو ، لیکن بخاری شریف کو ہاتھ لگانا تو گناہ نہیں -
اس غیرمقلد شیخ الحدیث کے اور دوسرے غیرمقلد ساتھی بہت پریشان ہوئے کہ یہ کیا راز ہے؟
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا کہ سولہ [16] احادیث کیخلاف اس نے سنت کہا ہے حالانکہ ان احادیث میں تطوع کا لفظ ہے ، یہ تو مجتہدین نے ہمیں بتلایا ہے کہ فرض کے علاوہ جس عمل پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مواظبت فرمائی ہو وہ سنت ہوتا ہے اور جس پر مواظبت نہیں وہ نفل ہے -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ کی یہ بات سن کر غیرمقلد شیخ الحدیث نے کہا: واقعی مجھ سے غلطی ہوئی ہے ، رکعات یوں ہیں: چار نفل ، چار فرض ، دو نفل -
غیرمقلد شیخ الحدیث کا یہ جواب سن کر ان کے دوسرے غیرمقلد ساتھی کھڑے ہوگئے اور کہا کہ مولانا آپ سنتوں کا انکار کررہے ہیں -
اس کے بعد حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا:
یہ تمھارے گھر کی بات ہے، اپنے گھر جاکر کرلینا کیونکہ ابھی تمہارے شیخ الحدیث صاحب کے علم کا اتنا زور ہے کہ پہلے ہی سوال سے بوکھلا کر اس نے سنتوں سے سنتوں سے انکار کردیا ہے ، اگر میں دوسرا سوال کردوں تو حضرت کو فرائض بھی نظر نہیں آئیں گے -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے سوال کیا:
شیخ الحدیث صاحب، مسجد میں آپ بیٹھے ہیں ، سچ بتلانا کہ یہ رکعتیں کہاں سے یاد کی ہیں؟ غیرمقلد شیخ الحدیث صاحب فرمانے لگے:
بہشتی زیور سے یاد کی
[جس کو رات دن گالیاں نکالتے ہیں]
ان غیرمقلدین کا ایک آدمی غصے میں کھڑا ہوگیا کہ ہمیں تو یہ شیخ الحدیث صاحب کہتے ہیں کہ بہشتی زیور بالکل غلط کتاب ہے اور خود رکعتیں بھی اسی سے یاد کرتے ہیں -
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا:
بھائی، لڑائی اپنے گھر جاکے کرنا لیکن اتنی بات ہے کہ آئندہ سچ بتلادیا کریں کہ رکعتیں بہشتی زیور سے یاد کی ہیں بخاری شریف کا نام نہ لینا ، کیوں بھئی یہ کوئی گالی تو نہیں؟

بحوالہ،
علمی معرکے اور مجلسی لطیفے
صفحہ  35 تا 36
دعوی ہے بخاری اور مسلم کا
دیتے ہیں حوالے اوروں کے
ہے قول و عمل میں ٹکراؤ
یہ کام نام نہاد [اہلحدیثوں] کے-

No comments:

Post a Comment