Friday 4 December 2015

امام اعظم رحمہ اللہ کے بارے میں بشارتیں

امام اعظم حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد  بشارت منقول ہیں، جیسے کہ :
مفسر قرآن شیخ جلال الدین سیوطی شافعی مصری رحمہ اللہ (۸۴۹ھ-۹۱۱ھ) نے اپنی کتاب
”تبییض الصحیفة فی مناقب الامام ابی حنیفہ رحمة اللہ“
میں بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں واردنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال:

اگر ایمان ثریا ستارے کے قریب بھی ہوگا تواہل فارس میں سے بعض لوگ اس کو حاصل کرلیں گے۔
(بخاری)
اگر ایمان ثریا ستارے کے پاس بھی ہوگا تواہلِ فارس میں سے ایک شخص اس میں سے اپناحصہ حاصل کرلے گا۔
(مسلم)
اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو اہل فارس میں سے ایک شخص اس کو حاصل کرلے گا۔
(طبرانی)
اگر دین ثریا ستارہ پر بھی معلق ہوگا تو اہل فارس میں سے کچھ لوگ اس کو حاصل کرلیں گے۔
(طبرانی)
ذکر کرنے کے بعد تحریر فرمایا ہے کہ میں کہتا ہوں کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امام ابوحنیفہ (شیخ نعمان بن ثابت) رحمہ اللہ کے بارے میں ان احادیث میں بشارت دی ہے اور یہ احادیث امام صاحب رحمہ اللہ کی بشارت وفضیلت کے بارے میں ایسی صریح ہیں کہ ان پر مکمل اعتماد کیا جاتا ہے۔ شیخ ابن حجر الہیتمی المکی الشافعی رحمہ اللہ  (۹۰۹ھ-۹۷۳ھ) نے اپنی مشہور ومعروف کتاب "الخیرات الحِسان فی مناقبِ امام أبی حنیفہ" میں تحریر کیا ہے کہ شیخ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کے بعض تلامذہ نے فرمایا اور جس پر ہمارے مشائخ نے بھی اعتماد کیا ہے کہ ان احادیث کی مراد بلاشبہ امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ ہیں؛ اس لیے کہ اہلِ فارس میں ان کے معاصرین میں سے کوئی بھی علم کے اس درجہ کو نہیں پہنچا جس پر امام صاحب فائز تھے۔
وضاحت :
ان احادیث کی مراد میں اختلاف رائے ہوسکتا ہے؛ مگر عصرِ قدیم سے عصرِحاضر تک ہر زمانہ کے محدثین وفقہاء وعلماء کی ایک جماعت نے تحریر کیا ہے کہ ان احادیث سے مراد حضرت امام حنیفہ رحمہ اللہ ہیں۔ علماء شوافع رحمہم اللہ نے خاص طور پر اس قول کو مدلل کیا ہے، جیساکہ شافعی مکتبہٴ فکر کے دو مشہور جید علماء کے اقوال ذکر کئے گئے۔

No comments:

Post a Comment