نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی تین پسندیدہ چیزیں
حضرت انس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((حبّب إليّ من دنیا کم ثلاث: الطیب و النساء و جعلت قرۃ عیني فی الصلوٰۃ))
’’پسندیدہ بنائی گئیں میرے لیے
حضرت انس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((حبّب إليّ من دنیا کم ثلاث: الطیب و النساء و جعلت قرۃ عیني فی الصلوٰۃ))
’’پسندیدہ بنائی گئیں میرے لیے
۱- خوشبو اور
۲- عورتیں اور بنائی گئی
۳- میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں۔‘‘
(رواہ أحمد والنسائی، مشکوۃ المصابیح /ص :۴۴۹، باب فضل الفقراء، الفصل الثالث)
ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف ’’المنبہات‘‘ میں بیان فرمایا ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پسندیدہ اشیاء کا ذکر فرمایا، تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہٗ نے اجازت لے کرعرض کیا: حضور! مجھے بھی تین چیزیں بہت پسند ہیں:
۱- آپ کے چہرۂ انور کی طرف دیکھنا دنیا وما فیہا سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
۲- آپ کے منشا و حکم پر اپنا مال خرچ کرنا مجھے بڑا پسند ہے۔
۳- آپ کے نکاح میں اپنی بیٹی دینا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: حضور! مجھے بھی تین چیزیں بہت پسند ہیں:
۱- امر بالمعروف کرنا، حسنات و معروفات کی اشاعت کرنا مجھے بہت پسند ہے۔
۲- نہی عن المنکر کرنا، برائیوں کا خاتمہ کرنا مجھے بہت پسند ہے۔
۳- پرانے (مگر پاک صاف) کپڑے پہننا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
پھر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی تین پسندیدہ چیزیں پیش کیں:
۱- بھوکوں کو کھانا کھلانا پسند ہے۔
۲- نادار اور ننگوں کو کپڑا پہنانا پسند ہے۔
۳- قرآن کریم کی تلاوت کرنا بھی بہت پسند ہے۔
اخیر میں سیدنا علی کرم اﷲ وجہہٗ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر اپنی تین پسندیدہ چیزیں عرض کیں:
۱- مہمانوں کی خدمت کرنا بہت پسند ہے۔
۲- جہاد بالسیف، یعنی راہِ حق میں تلوار سے جہاد کرنا بہت پسند ہے۔
۳- شدید گرمیوں میں روزے رکھنا بھی بہت پسند ہے۔
ابھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ان جلیل القدر صحابہؓ کی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ سیدالملائکہ حضرت روح الامین تشریف لائے اور عرض کیا: ’’رب العالمین نے آپ تمام کی گفتگو سن کر مجھے بھیجا، تاکہ میں اپنی اور رب العالمین کی پسند بتلائوں، میری پسند تو یہ ہے:
۱- (دنیوی اور دینی اعتبار سے) بھٹکے ہوؤں کو راہِ راست بتلانا مجھے بہت پسند ہے۔
۲- عیال دار، تنگ دست کی نصرت کرنا، جس کی جیب تو خالی ہو، مگر ضمیر محفوظ ہو، مجھے بہت پسندہے۔
۳- عبادت گزار غریبوں سے محبت کرنا، یعنی باضمیر غریبوں سے دوستی کرنابھی مجھے بہت پسند ہے۔
پھر فرمایا: اﷲ پاک کو اپنے بندوں سے تین چیزیں بڑی پسند ہیں:
۱- بندہ کا اپنی طاقت و استطاعت کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت پسندہے۔
۲- فاقہ کے وقت شکوہ کے بجائے صبر کرنا بھی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔
۳- گناہوں پر ندامت کے ساتھ رونا بھی اللہ تعالیٰ کو بہت پسندہے۔
’’نزھۃ المجالس‘‘ میں علامہ عبدالرحمن صفویؒ نے فرمایا: ’’جب یہ حدیث ائمہ اربعہ کو پہنچی تو ہر ایک نے اپنی اپنی پسند بیان فرمائی، سب سے پہلے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ النعمان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پسندیدہ چیزیں بیان فرمائیں:
۱- طویل رات میں جاگ کر علم حاصل کرنا مجھے بہت پسندہے۔
۲- تکبر ترک کرنا اور تواضع اختیار کرنا مجھے بہت پسندہے۔
۳- وہ دل جو دنیا کی محبت سے خالی ہو اور اللہ کی محبت سے لبریز ہومجھے بہت پسندہے۔
پھر حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تین پسندیدہ اشیاء بیان فرمائیں:
۱- روضۂ اقدس کا قرب مجھے بہت پسند ہے۔
۲- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاک (مدینہ) سے چمٹے رہنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
۳- اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
اس کے بعد حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تین پسندیدہ چیزیں بیان فرمائیں:
۱- مخلوق کے ساتھ اخلاق سے پیش آنا مجھے بہت پسند ہے۔
۲- ترکِ تکلفات اور سادگی سے زندگی گذارنا مجھے بہت پسندہے۔
۳- راہِ تصوف اختیار کرنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
اخیر میں حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تین پسندیدہ چیزیں بیان فرمائیں:
۱- اتباعِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری پہلی پسند ہے۔
۲- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انوارات و ارشادات سے برکت حاصل کرنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
۳- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا مجھے بہت پسند ہے۔
(نزہۃ المجالس/ ص: ۹۹/ ج :۱)
https://saagartimes.blogspot.com/2019/05/blog-post_24.html
(رواہ أحمد والنسائی، مشکوۃ المصابیح /ص :۴۴۹، باب فضل الفقراء، الفصل الثالث)
ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف ’’المنبہات‘‘ میں بیان فرمایا ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پسندیدہ اشیاء کا ذکر فرمایا، تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہٗ نے اجازت لے کرعرض کیا: حضور! مجھے بھی تین چیزیں بہت پسند ہیں:
۱- آپ کے چہرۂ انور کی طرف دیکھنا دنیا وما فیہا سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
۲- آپ کے منشا و حکم پر اپنا مال خرچ کرنا مجھے بڑا پسند ہے۔
۳- آپ کے نکاح میں اپنی بیٹی دینا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: حضور! مجھے بھی تین چیزیں بہت پسند ہیں:
۱- امر بالمعروف کرنا، حسنات و معروفات کی اشاعت کرنا مجھے بہت پسند ہے۔
۲- نہی عن المنکر کرنا، برائیوں کا خاتمہ کرنا مجھے بہت پسند ہے۔
۳- پرانے (مگر پاک صاف) کپڑے پہننا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
پھر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی تین پسندیدہ چیزیں پیش کیں:
۱- بھوکوں کو کھانا کھلانا پسند ہے۔
۲- نادار اور ننگوں کو کپڑا پہنانا پسند ہے۔
۳- قرآن کریم کی تلاوت کرنا بھی بہت پسند ہے۔
اخیر میں سیدنا علی کرم اﷲ وجہہٗ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر اپنی تین پسندیدہ چیزیں عرض کیں:
۱- مہمانوں کی خدمت کرنا بہت پسند ہے۔
۲- جہاد بالسیف، یعنی راہِ حق میں تلوار سے جہاد کرنا بہت پسند ہے۔
۳- شدید گرمیوں میں روزے رکھنا بھی بہت پسند ہے۔
ابھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ان جلیل القدر صحابہؓ کی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ سیدالملائکہ حضرت روح الامین تشریف لائے اور عرض کیا: ’’رب العالمین نے آپ تمام کی گفتگو سن کر مجھے بھیجا، تاکہ میں اپنی اور رب العالمین کی پسند بتلائوں، میری پسند تو یہ ہے:
۱- (دنیوی اور دینی اعتبار سے) بھٹکے ہوؤں کو راہِ راست بتلانا مجھے بہت پسند ہے۔
۲- عیال دار، تنگ دست کی نصرت کرنا، جس کی جیب تو خالی ہو، مگر ضمیر محفوظ ہو، مجھے بہت پسندہے۔
۳- عبادت گزار غریبوں سے محبت کرنا، یعنی باضمیر غریبوں سے دوستی کرنابھی مجھے بہت پسند ہے۔
پھر فرمایا: اﷲ پاک کو اپنے بندوں سے تین چیزیں بڑی پسند ہیں:
۱- بندہ کا اپنی طاقت و استطاعت کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت پسندہے۔
۲- فاقہ کے وقت شکوہ کے بجائے صبر کرنا بھی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔
۳- گناہوں پر ندامت کے ساتھ رونا بھی اللہ تعالیٰ کو بہت پسندہے۔
’’نزھۃ المجالس‘‘ میں علامہ عبدالرحمن صفویؒ نے فرمایا: ’’جب یہ حدیث ائمہ اربعہ کو پہنچی تو ہر ایک نے اپنی اپنی پسند بیان فرمائی، سب سے پہلے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ النعمان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پسندیدہ چیزیں بیان فرمائیں:
۱- طویل رات میں جاگ کر علم حاصل کرنا مجھے بہت پسندہے۔
۲- تکبر ترک کرنا اور تواضع اختیار کرنا مجھے بہت پسندہے۔
۳- وہ دل جو دنیا کی محبت سے خالی ہو اور اللہ کی محبت سے لبریز ہومجھے بہت پسندہے۔
پھر حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تین پسندیدہ اشیاء بیان فرمائیں:
۱- روضۂ اقدس کا قرب مجھے بہت پسند ہے۔
۲- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاک (مدینہ) سے چمٹے رہنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
۳- اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
اس کے بعد حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تین پسندیدہ چیزیں بیان فرمائیں:
۱- مخلوق کے ساتھ اخلاق سے پیش آنا مجھے بہت پسند ہے۔
۲- ترکِ تکلفات اور سادگی سے زندگی گذارنا مجھے بہت پسندہے۔
۳- راہِ تصوف اختیار کرنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
اخیر میں حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تین پسندیدہ چیزیں بیان فرمائیں:
۱- اتباعِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری پہلی پسند ہے۔
۲- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انوارات و ارشادات سے برکت حاصل کرنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔
۳- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا مجھے بہت پسند ہے۔
(نزہۃ المجالس/ ص: ۹۹/ ج :۱)
https://saagartimes.blogspot.com/2019/05/blog-post_24.html
No comments:
Post a Comment