حوض کے پانی کا حکم؟
شاہجہانی جامع مسجد دہلی اور شاہی مسجد فتحپوری دہلی کے حوض میں نہانے اور اس کے پانی سے وضو کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
اگر پانی دس بائے دس شرعی گز(10x10) ہے تو اسے ماء کثیر وجاری (بہتا ہوا پانی) کہتے ہیں، اس سے کم ہو تو ماء قلیل وراکد (ٹھہرا ہوا پانی) ۔
جس کا کل رقبہ یعنی لمبائی اور چوڑائی دونوں کا حاصل ضرب 100 ذراع ہونا ضروری ہے،
اسکویر (square) فٹ کے اعتبار سے مجموعی پیمائش 225 فٹ
اور میٹر کے اعتبار سے مجموعی پیمائش 20.90 میٹر ہوتی ہے۔
گہرائی کم از کم اتنا ہونا ضروری ہےکہ چلو سے پانی لیا جائے تو زمین نظر نہ آئے
(فتاوی رحیمیہ ج.۴ ص.۳۸)
وإذا کان الحوض عشراً في عشر فهو کبیر لا یتنجس بوقوع النجاسة ... إذا لم یرلها أثر". (حلبي کبیر ، فصل في أحکام الحياض، ص: ۹۸، ط سهیل أکادمي، لاهور)
"الحوض إذا کان عشراً فی عشرٍ أي طوله عشرة أذرع وعرضه کذلک، فیکون وجه الماء مائة ذراع". (حلبي کبیر، فصل في أحکام الحیاض، ص ۹۷: ط سهیل أکادمي، لاهور)
اگر پانی اس مقدار میں ہو اور اس میں نجاست گرجائے تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ ہاں اگر اس میں نجاست کا رنگ یا بو یا مزہ آجائے تو جس جگہ نجاست کا اثر آیا ہو اس جگہ کا پانی ناپاک ہے۔
أما الحوض إذا كان عشراً في عشر كبير لا يتنجس بوقوع النجاسة إذا لم يرلها إثر إذا كانت النجاسة غير مرئية وليس لرجل أن يتوضأ أو يغتسل في الحوض الكبير بناحية الجيفة والأصل فيه انها إذا كانت مرئية لا يجوز أن يتوضأ الا بعيداً عنها و إذا لم تكن مرئية جاز مطلقا
(منيه:٣٥/١٢)
حوض کی صفائی ستھرائی کا خاص نظم رکھنا بیحد ضروری ہے، اس میں نہانا بہت برا ہے
انتظامیہ کو اس پہ کڑی نظر رکھنی چاہئے
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment