سوال: کیا اس حدیث کی صحت صحیح ہے اور اس کے تشریح کیا ہے؟
جواب: امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب نوادر الاصول فی احادیث الرسول میں یہ حدیث نقل کی ہے اور اس پر یہ عنوان قائم کیا ہے: الاصل المائة والخمسون فی ان من غیر الحق من العلماء یمسخ وسر ما یمسخون بہ۔
حدیث نقل کرنے کے بعد اس کی وجہ نقل کی ہے کہ ان علمائے ناحق اور علمائے سو کے چہرے اس لیے مسخ کردیے جائیں گے کہ انھوں نے حق بات کو بدل دیا اور غلط بات کرکے مخلوق کے دل کو مسخ کیا، لہذا اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ ان کے چہروں کو مسخ کردیں گے۔
اسنادی حیثیت سے پہلی حدیث میں ضعف ہے
ترغیب وترہیب یا فضائل کے باب میں اسے بیان کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں
رواه الحكيم الترمذي في نوادر الأصول(4/ 71 رقم858) من طريق إسماعيل بن عياش عن ليث بن أبي سليم عن ابن سابط عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تكون في أمتي فزعة، فيصير الناس إلى علمائهم، فإذا هم قردة وخنازير".
وإسماعيل بن عياش روايته عن غير أهل بلده ضعيفة وهذه منها، وليث بن أبي سليم ضعيف.
No comments:
Post a Comment