تاریخ نویسی کو مسخ کرنے کی کوشش
ٹھاکر اور راجپوت اپنی بیٹیوں کی شادی مغلوں سے کراتے تھے کیوں کہ وہ ان کو خود سے بڑا سمجھتے تھے
ٹھاکر اور راجپوت اپنی بیٹیوں کی شادی مغلوں سے کراتے تھے کیوں کہ وہ ان کو خود سے بڑا سمجھتے تھے
بیسوی صدی سے قبل ہندو لفظ کا استعمال کبھی کسی تاریخ اور مذہبی کتاب میں نہیں ملتا ہے
آئی او ایس کے زیر اہتمام منعقدہ سمپوزیم میں ماہرین کا اظہار خیال
نئی دہلی: 13 اکتوبر (پریس ریلیز) معروف ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے زیر اہتمام آج ”تاریخ نویسی کو مسخ کرنے کی کوشش“ پر ایک سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ تاریخ کے پروفیسر آر پی بہوگنا نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دیگر چیزوں کی طرح اب تاریخ کا چہرہ بھی مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور نظریاتی بنیاد پر تاریخ لکھی جارہی ہے، اسکول میں زیر نصاب کتابوں کو بھی اصل حقائق کے خلاف لکھنے کا سلسلہ جاری ہے جو تاریخ کے ساتھ خیانت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے بہت سارے غیر مسلم بادشاہ ایسے تھے جن کا نظام مکمل اسلامی تھا، ان کی فوج ،انتظام اور دیگر چیزوں میں مکمل اسلامی رنگ نمایاں تھا۔ انہوں نے اپنے لیکچر میں یہ بھی کہاکہ ٹھاکر اور راجپوت مغلوں کو خود سے بڑا اور فائق سمجھتے تھے اسی لئے ان سے اپنے بیٹیوں کی شادی کرتے تھے۔ نیز اکبر علاہ کے بیشتر مغلوں کی رگوں میں پچاس فیصد راجپوتوں کا خون تھا۔ تاریخ کا مطالعہ کرتے وقت موجودہ فیملی نظام سے علاحدہ ہوکر سوچنا ہوگا کیوں کہ اس وقت کا فیملی سسٹم آج کی طرح نہیں تھا۔ ہندومسلم کا کوئی تصور نہیں تھا۔ پروفیسر پی آر بہوگنا نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان کی عوام خود کو ہندو کبھی نہیں کہی نہ ہی کسی تاریخ اور مذہی کتاب میں اس کا تذکرہ ملتا ہے۔ پہلی مرتبہ ہندو لفظ کا استعمال بیسوی صدی میں جغرافیائی بنیاد پر ہوا ہے، اس کے بعد بڑی ذات کے لوگوں نے خود کو ہندو کہا اور اب سبھی ہندوستانی کو ہندو کہنے پر کچھ لوگ بضد ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تاریخ کے پروفیسرڈاکٹر رضوان قیصر نے کہاکہ سیاست اوردیگر فنون کا ہم خود جائزہ لیتے ہیں اور روزانہ کی بدلتی تصویر کو دیکھتے ہیں لیکن تاریخ کا انحصار صرف مورخین پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں پر ہمیشہ تقسیم پاکستان کا الزام لگتاہے کہ جبکہ سچائی یہ ہے کہ مسلم لیگ کی مخالفت سب سے پہلی مسلمانوں نے ہی کی تھی۔ اپریل 1930 میں جمعیۃ علماءہند ،امارت شرعیہ، مسلم انڈیپینڈینٹ پارٹی، جمعیت احرار اور دیگر کئی مسلم تنظیموں نے مل ایک آل انڈیا آزاد مسلم کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ہندوستان ٹائمس کی رپوٹ کے مطابق ایک لاکھ مسلمانوں نے شرکت کی تھی اور مسلم لیگ کی مخالفت کی تھی ۔انہوں نے کہاکہ حقائق کے خلاف آج تاریخ بدلی جارہی ہے لیکن یہ سلسلہ زیادہ دنوں تک نہیں چل سکتا ہے اصل تاریخ کا ہی پھر بول بالا ہوگا ۔
سمپوزیم کی صدارت کا فریضہ آئی او ایس کے جنرل سکریٹری پروفیسر زیڈ ایم خان نے انجام دیا جنہوں نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آئی او ایس تاریخ کی از سر نوتدوین اور تحقیق پر کام کرنے کیلئے مستقل ایک سینٹر قائم کررہا ہے اور اس پروجیکٹ پر کام شروع ہوچکا ہے۔ نظامت کا فریضہ پروفیسر جمال احمد نے انجام دیا قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت پر سمپوزیم کا آغاز ہوا۔
No comments:
Post a Comment