Wednesday 24 October 2018

باجماعت نماز میں صفوں کی درستگی

باجماعت نماز میں صفوں کی درستگی
سوال (۷۵۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جماعت شروع کرنے سے پہلے صفوں کی درستگی کی ذمہ داری امام صاحب کی ہے یا نہیں؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
ویسے تو سبھی نمازیوں کو خود ہی صفوں کی درستگی کا اہتمام کرنا چاہئے؛ تاہم امام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تکبیر کے دوران صفوں کی درستگی کا بھی اہتمام کرے، نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام اس کا خاص اہتمام فرماتے تھے؛ لیکن اس عمل میں اتنی تاخیر نہ ہونی چاہئے کہ اقامت اور تکبیر تحریمہ کے درمیان زیادہ فصل ہوجائے۔
عن سماک بن حرب قال: سمعت النعمان بن بشیر رضي اللّٰہ عنہ یقول: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُسوِّینا في الصفوف کما یُقَوَّمُ القِدْحُ حتی إذا ظن أن قد أخذنا ذلک عنہ وفقہنا أقبل ذات یوم بوجہہ إذا رجل منتبذ بصدرہ فقال: لتسون صفوفکم أو لیخالفن اللّٰہ بین وجوہکم۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۹۷ رقم: ۶۶۳)
وینبغي أن یأمرہم بأن یتراصوا ویسدوا الخلل ویسووا مناکبہم ویقف وسطاً۔ (درمختار ۱؍۵۶۸ کراچی) 
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ
.......
س… بریلوی مسلک کی مساجد میں جب تکبیر ہو رہی ہوتی ہے تو تمام نمازی اور امام صاحب بیٹھے ہوتے ہیں، صرف تکبیر کہنے والے صاحب کھڑے ہوکر تکبیر کہتے ہیں، جب وہ ”حی علی الصلٰوة“ پر پہنچتے ہیں تو امام اور تمام مقتدی کھڑے ہوجاتے ہیں، نیز ”اشھد ان محمدًا رسول الله“ پر دونوں شہادت کی اُنگلیوں کو چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہیں، کیا یہ دونوں کام صحیح ہیں؟
ج… ”حی علی الصلٰوة“ تک بیٹھے رہنا جائز ہے،اور اس کے بعد تأخیر نہیں کرنی چاہئے، لیکن افضل یہ ہے کہ پہلے صفیں دُرست کی جائیں، پھر اقامت ہو، ”حی علی الصلٰوة“ تک بیٹھے رہنے پر اصرار کرنا اور اس کو فرض و واجب کا درجہ دے دینا غلوّ فی الدین ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی پر انگوٹھے چومنا اور اس کو دین کی بات سمجھنا بدعت ہے۔
.......
جب مؤذن ’’اللہ اکبر‘‘ کہے تو نماز کے لئے کھڑے ہوجانا لازم ہے اور جب ’’حی علی الصلوۃ‘‘ کہے تو صفوف کی درستگی ہوجائے۔ اور جب ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کہے تو امام تکبیر تحریمہ کہے۔ اور جمہور علماء اس کے قائل ہیں کہ مؤذن کے تکبیر اور اقامت سے فراغت حاصل کرنے سے قبل امام تکبیر تحریمہ نہ کہے۔
(۷) إن بلالا کان یراقب خروج النبي صلی اللہ علیہ وسلم، فأول ما یراہ یشرع في الإقامۃ قبل أن یراہ غالب الناس، ثم إذا رأوہ قاموا فلا یقوم مقامہ حتی تعدل صفوفہم۔ (زرقاني علی المؤطا، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۱۳۴)
زرقانی کی یہ عبارت حضرت جابر ابن سمرہ رضی اﷲعنہ کی روایت کا آخری حصہ ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا انتظار فرمایا کرتے تھے۔ اور اکثر لوگوں سے قبل حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری دیکھ لیتے اور فوراً اقامت شروع کردیتے تھے اور لوگ بھی حضور 
علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھ کر کھڑے ہوجاتے اور حضور ﷺ صفوں کو درست کرنے سے قبل اپنی جگہ کھڑے نہیں ہوتے تھے۔
(۸) عن نعمان بن بشیر -رضي اللہ عنہ- قال: کان رسول اللہ ﷺ یسوي یعني صفوفنا إذا قمنا للصلوۃ، فإذا استوینا فکبر۔ (أبوداؤد شریف، باب تسویۃ الصفوف، النسخۃ الہندیۃ ۱/ ۹۷، دارالسلام، رقم: ۶۶۵)
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور 
علیہ الصلوٰۃ والسلام ہماری صفوں کو درست کرنے سے قبل حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نماز کے لئے تکبیر تحریمہ نہیں کہتے تھے ۔
(۹) حضور 
علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے: صفوں کو درست کرنا کمال صلوۃ کے لئے شرط ہے۔
(۱۰) عن عمر -رضي اللہ عنہ- أنہ کان یؤکل رجالًا بإقامۃ الصفوف، ولا یکبر حتی یخبر أن الصفوف قد استوت۔
فتاوی قاسمیہ

No comments:

Post a Comment