Tuesday 2 October 2018

بچہ فوت ہونے پر صبر كرنے كا اجر وثواب؟

بچہ فوت ہونے پر صبر كرنے كا اجر وثواب؟
دل کے ٹکڑے کو لے لیا؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
جب کسی کا بچہ فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتا ہے کہ:
تم نے میرے بندے کے بچے کی روح نکال لی (حالانکہ وہ اللہ تو سب جانتا ہے)،
فرشتے عرض کرتے ہیں کہ نکال لی،
پھر ارشاد ہوتا ہے کہ تم نے اس (والدین) کے دل کے ٹکڑے (پھل) کو لے لیا،
فرشتے عرض کرتے ہیں؛ لے لیا،
ارشاد ہوتا ہے کہ: پھر میرے بندے نے اس پر کیا کہا؟
فرشتے کہتے ہیں: اِس نے آپ کی حمد کی اور (إنا لله وإنا إليه راجعون) پڑھا،
اللہ فرماتا ہے کہ: اس کے بدلے میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بنادو اور اس کا نام بیت الحمد (تعریف کا گھر) رکھو.
--------------------------------------------------
(سنن الترمذي : 1021 (حسن) ،
الترغيب والترهيب : 4/257 ، ، 3/123 ،
تخريج مشكاة المصابيح : 2/230 ، ، 1677 ،
صحيح الجامع : 795 ،
صحيح الترغيب: 2012 ، ، 3491 (حسن لغيره)،
السلسلة الصحيحة : 1408 ، ،
صحيح ابن حبان : 2948)​

.............
ماں کو جنت لے جائے گا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو بچہ اپنی والدہ کے پیٹ میں (روح پھونکے جانے سے پہلے) ہی ساقط (ختم، ضائع) ہوگیا، اور اگر اُس کی والدہ صبر کرتے ہوئے اپنے اِس بچے پر ثواب کی امید رکھے تو وہ بچہ بھی اپنی والدہ کو نال (ناف سے ملا ہوا، ایک حصہ) سے پکڑ کر جنت میں لے جائے گا.
(مفہوم فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)​
--------------------------------------------------------
(سنن ابن ماجه : 1609 ، ، الترغيب والترهيب : 3/122 ، ،
صحيح الترغيب : 2008 (صحيح لغيره) ، ، المتجر الرابح : 99 ، ،
صحيح الجامع : 7064 (حسن))​

_________________
ہاں، یہ سب کے لئے ہے
قرة بن إياس المزنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا، (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم اپنے بیٹے سے محبت کرتے ہو؟
اس نے عرض کی جی ہاں اور (دعا بھی دی) کہ اللہ تعالی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت فرمائے کہ جس طرح میں اس سے محبت کرتا ہوں (پھر کچھ عرصہ تک) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان (دونوں) کو (حاضر) نہ دیکھا، تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے پوچھا کہ فلاں شخص کے بیٹے کا کیا بنا؟
عرض کیا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اس کی تو وفات ہوگئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے والد سے (ملنے پر) ارشاد فرمایا کہ کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ تم (بروز قیامت) جنت کے دروازے پر جاؤ اور اپنے بیٹے کو اپنا انتظار کرتے ہوئے پاؤ؟ (یہ سن کر) ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا یہ خوشخبری صرف اِسی (والد) کے لئے خاص ہے یا ہم سب (مسلمانوں) کے لئے ہے؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ (خوشخبری) سب (مسلمانوں) کے لئے ہے
----------------------------------------------------
(الترغيب والترهيب: 3/122، المتجر الرابح: 98،
تخريج مشكاة المصابيح للألباني: 1697 (إسناده صحيح))​


اگر نومولود بچہ فوت ہوجائے اور والدين اس پر صبر شكر كريں تو انہيں كيا اجروثواب حاصل ہوتا ہے؟
الحمد للہ:
كتاب وسنت ميں بہت سي نصوص ملتی ہيں جو صبر كرنے والوں کی فضيلت اور ان كے لئے اجرعظيم پر دلالت كرتى ہيں، اور اللہ تعالى انہيں بغير حساب كے اجروثواب عطا كرےگا، يہ اجروثواب ہر اس شخص كے لئے ہے جو كسی بھی مصيبت پر صبر كرے، اس ميں كوئی شک نہيں كہ بيٹے كا فوت ہونا والدين كے لئے بہت بڑی مصيبت اور آزمائش ہے، لہذا جو بھی اس پر صبر كرے اور اللہ تعالٰی كي رضا اور تقدير پر راضی ہو اسے اللہ تعالٰی كے فضل و كرم سے يہ اجرعظيم حاصل ہوگا، ذيل ميں ہم اس کی چند ایک نصوص پيش كرتے ہيں تاكہ آپ كو اس مصيبت اور آزمائش سے تسلی اور حوصلہ مل سكے:
اللہ سبحانہ تعالى كا فرمان ہے:
{اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور كرينگے، دشمن كے ڈر سے، بھوک وپياس سے، مال وجان اور پھلوں کی كمی سے، اور ان صبر كرنے والوں كو خوشخبری دے ديجئے، جنہيں جب کبھی كوئی مصيبت آتی ہے تو وہ كہہ ديا كرتے ہيں كہ ہم تو خود اللہ تعالى کی ملكيت ہيں اور ہم اسي کی طرف لوٹنے والے ہيں، ان پر ان كے رب کی نوازشيں اور رحمتيں ہيں اور يہی لوگ ہدايت يافتہ ہيں} البقرۃ (155- 157) .
اور ایک مقام پر اللہ تعالى نےارشاد فرمايا:
{اور اللہ تعالى صبر كرنے والوں سے محبت كرتا ہے} آل عمران (146)
اور ایک مقام پر اللہ جل شانہ نے فرمايا:
{اللہ تعالٰی يقينا صبر كرنے والوں كو بغير حساب كے اجروثواب دے گا} الزمر (10).
اس معنى کی آيات بہت زيادہ ہيں، ليكن اسی پر اكتفا كرتے ہيں.
اور احاديث بھی بہت وارد ہيں جن ميں سے چند ایک ذكر کی جاتی ہيں:
امام مسلم رحمہ اللہ تعالٰی نےصہيب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" مومن كا معاملہ عجيب ہے كہ اس كے ہر معاملہ ميں خير ہی خير ہے، يہ مومن كے علاوہ کسی اور كو حاصل نہيں، اگر مومن كو كوئی آسانی اور خوشي حاصل ہوتي ہے اور وہ اس پر اللہ كا شكر كرتا ہے تويہ اس كے لئےبہتر اور خير ہے، اور اگر اسے كوئی تكليف اور مصيبت پہنچتی ہے تو وہ اس پر صبر كرتا ہے يہ اس كے لئے بہتر اور خير ہے." صحيح مسلم (5318) .
يہ حديث تو عام صبر كے متعلق ہے، اور بچے كے فوت ہونے پر صبر كرنے ميں بھی خاص كر احاديث آئيں ہيں جن ميں سےچند ایک ذيل ميں ذكر كرتے ہيں:
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالٰی نے ابوسنان رحمہ اللہ تعالٰی سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں ميں نے اپنے بيٹے سنان كو دفنايا اور قبر كے كنارے ابو طلحہ خولانی رحمہ اللہ تعالٰی بيٹھے ہوئے تھے جب ميں نے نكلنا چاہا تو انہوں نےميرا ہاتھ پكڑا اور كہنے لگے ابوسنان كيا ميں تمہيں خوشخبری نہ دوں؟ ميں نےجواب ديا كيوں نہيں، تو انہوں نے كہا:
مجھے ضحاک بن عبدالرحمن بن عرزب رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضی اللہ تعالى عنہ سے حديث بيان کی كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب کسی بندے كا بيٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالى اپنے فرشتوں سے كہتا ہے تم نے ميرے بندے كے بيٹے كي روح قبض کرلی تو وہ كہتے ہيں جي ہاں تو اللہ تعالى كہتا ہے تم نے اس كےدل كا پھل اور ٹكڑا قبض كرليا تو وہ كہتے ہيں جي ہاں، تواللہ تعالى كہتا ہے ميرے بندے نے كيا كہا؟ تو فرشتے جواب ديتے ہيں اس نے تيری حمد و تعريف اور انا للہ وانا اليہ راجعون پڑھا، تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: ميرے بندے كے لئے جنت ميں ایک گھر تيار كردو اور اس كا نام بيت الحمد ركھو." جامع الترمذي حديث نمبر (942). علامہ البانن رحمہ اللہ تعالٰی نےاس حديث كو السلسلۃ الصحيحۃ (1408) ميں حسن قرار ديا ہے.
اور بخاری ومسلم ميں کسی شخص كے ایک سے زيادہ بچے فوت ہونے اور اس پر صبر كرنے اور اللہ تعالٰی سے اجروثواب کی نيت كرنے کی فضيلت پر خاص حديث مذكور ہے:
ابو سعيد رضی اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ عورتوں نے نبی كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےعرض کی اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہميں نصيحت اور تبليغ كرنے كے لئے كوئی دن خاص كرديں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں وعظ ونصيحت کی اور فرمايا:
"جس عورت كے بھی تين بچے فوت ہوں تو وہ آگ سے پردہ ہونگے، ايک عورت كہنے لگی اور اگر دو ہوں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا اور دو بھی" صحيح بخاری (99) صحيح مسلم ( 4786 ) .
اور بخاری کی ايک روايت ميں ہے كہ:
انس بن مالک رضی اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
"جس مسلمان شخص كے بھی بلوغت سے قبل تين بچے فوت ہوجائيں اللہ تعالٰی ان کی وجہ سے اسے اپنی رحمت اور فضل سے جنت ميں داخل كرے گا." صحيح بخاری حديث نمبر (1292).
ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ جس كے بھی دو يا اس سے زيادہ بچے فوت ہوجائيں اور وہ اس پر صبر كرے تو اس كے ساتھ جنت ميں داخل اور جہنم سے نجات كا وعدہ كيا گيا ہے.
اور مصيبت كے وقت ہميں نبی صلى اللہ عليہ وسلم نےايک دعا سكھائی ہے جس ميں بہت فضيلت اور اجرعظيم ہے .
امام مسلم رحمہ اللہ تعالٰی عنہ نے ام المومنين ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے بيان كيا ہے وہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
"جس مسلمان شخص كو بھی كوئی مصيبت پہنچے اور وہ وہی كہے جو اسےاللہ تعالى نےحكم ديا ہے (انا للہ وانا اليہ راجعون) اور يہ دعا پڑھے:
(اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا) اے اللہ ميری مصيبت ميں مجھے اجر دے اور اس كا نعم البدل عطا فرما."
ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کہتی ہيں كہ جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فوت ہوئے تو ميں كہنے لگی ابو سلمہ سے كون سا مسلمان بہتر ہے سب سے پہلا گھر جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم کی طرف ہجرت كركے آيا پھر ميں نے يہ دعا پڑھ لی تو اللہ تعالى نے مجھے اس كے بدلے ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم دئے. صحيح مسلم حديث نمبر (1525).
ہم اللہ تعالى سےدعا گو ہيں كہ وہ آپ كو آپ کو مصيبت ميں صبر دے اور اس كے بدلے ميں بہتر اور اچھا بدلا عطا فرمائے.

No comments:

Post a Comment