Monday, 1 October 2018

امام ابو حنیفہ وغیرہم کی تصانیف

امام ابو حنیفہ وغیرہم کی تصانیف

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور دیگر علماء اسلاف کی تصانیف کثرت سے نہ ہونے کی وجہ باوجودیکہ ان کا علم کتب کثیرۃ کو محیط ہے.
بعض اھل تحقیق نے بیان کیا ہے کہ اس زمانے میں مستقل تصنیف کی ضرورت پیش نہیں آئی تھی کیونکہ ان کے تلامذہ کثرت سے تھے جن کے پاس ان کی لکھی ہوئی کاپیاں موجود تھیں
جیسے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے زمانے میں تصنیف کی ضرورت محسوس نہ کی گئی  اور بعض اھل علم نے کہا کہ تصنیف تو ان کی تھیں مگر تاریخ شاہد ہے کہ جب فتنۂ تاتاری برپا ہوا تو ظالم تاتاریوں نے ساری دینی کتابوں  اور ان اھل علم حضرات کی تصانیف کو دریا میں غرق کردیا.
تاتاری لوگ فتنۂ یاجوج ماجوج سے کم نہ تھے
ان ظالم لوگوں نے بہت مسلمانوں کو قتل کیا اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی خاطر علماء کرام کی بیش بہا بے شمار کتابوں کو دریاء میں بہادیا
ورنہ بعض اھل تاریخ نے لکھا ہے کہ ہمارے علماء کرام کی اتنی تصانیف تھیں کہ اگر دریا میں پل بنایا جاتا تو پل بن جاتا بظاہر یہ مبالغہ معلوم ہوتا ہے لیکن اس میں شک نہیں کہ کتابیں کثرت سے تھیں
اور دریا دجلہ وفرات اس پر شاہد عدل ہے کہ جب ان ظالم تاتاریوں نے علماء کرام کے ذخیرۂ کتب کو دریا میں غرق کیا تو دجلہ وفرات کا پانی روشنائی کی وجہ سے سیاہی مائل ہوگیا تھا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتنی کتابیں رہی ہوں گی ہمارے علماء کرام کی
اب اس زمانے میں چھپائی پریس تو ہوتے نہیں تھے کہ کئی نسخے ہوں جو بروقت دستیاب ہوجائیں قلمی نسخے ہوتے تھے جو کمیاب تھے
فقط واللہ اعلم بحقیقۃ الحال
محمد اسعد المظاھری الٰہ آبادی عفی عنہ
.......
مزید تلاش کے بعد امام ابو یوسف رحمہ اللہ علیہ کی 14 کتابوں کا نام ملا ہے اس میں سے ان کی ایک جو فقہ حنفی کی مستند ومشہور کتاب ہے وہ ہے،
کتاب الخراج:
اس کے علاوہ ان کی مزید کتابیں معلوم ہوئی ہیں
1/کتاب الآثار
2/کتاب النوادر
3/اختلاف الامصار
،4/ادب القاضی
المالی فی الفقہ
5/الرد علی مالک بن انس
7/الفرائض
8/الوصایا
9/الوکالۃ
10/ البیوع
11/الصید والذبائح
12/ الغضب والاستبراء
13/ کتاب الجوامع

No comments:

Post a Comment