Monday 17 July 2017

کوا کھانا حلال ہے یا حرام؟

مجھ سے ایک بریلوی مولوی نے سوال کیا ہے کہ تم کوا کیوں نہیں کھاتے جب کہ تمھارے مفتی رشید احمد گنگوہی (رحمة اللہ علیہ) نے تو کوا کے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟
Published on: Jan 10, 2009
جواب # 9633
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2494=415/ ب
حدیث پاک میں جانوروں اور پرندوں کے حلال وحرام کا یہ اصول بتایا گیا ہے:
نہی النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن کل ذي ناب وعن کل ذي مخلب من الطیور
یعنی جانوروں میں جو ذی ناب ہوتے ہیں، کچلی والا دانت رکھتے ہیں، جس سے وہ دوسرے جانوروں کا شکار کرکے کھاتے ہیں، جیسے شیر، چیتا، ببر، بھیڑیا، کتا، بلی یہ سب جانور حرام ہیں۔ اور پرندوں میں وہ جو ذی مخلب یعنی پنجوں والے ہیں یعنی پنجوں سے دوسرے چھوٹے پرندوں کا شکار کرتے ہیں، جیسے شکرہ، باز، چیل وغیرہ۔ اسی طرح وہ جانور جو جلاّلہ ہے یعنی خالص غلاظت اور نجاست کھاتا ہے اس کا کھانا بھی حرام ہے، کوے کے حلال ہونے کا فتویٰ حضرت گنگوہی سے کئی سو سال پہلے ہمارے تمام ہی فقہائے کرام نے دیا ہے، حضرت گنگوہی نے تو ان ہی کے فتووں کو نقل کیا ہے۔ فتاویٰ عالم گیری میں ہے کہ جو کوا محض دانہ کھاتا ہے اس کا کھانا بلاشبہ حلال ہے جو کوا دانہ اور نجاست دونوں کھاتا ہے وہ بھی حلال ہے، جیسے مرغی حلال ہے حالانکہ وہ دونوں چیزیں کھاتی ہے، ہاں ایسا کوا مکروہ ہے، اورایسا کوا جو خالص نجاست کھاتا ہے وہ حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
.......
میرا تعلق پاکستان سے ہے کچھ دنوں پہلے میں نے یوٹیوب پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں مولانا گنگوہی صاحب کے فتوے کا مذاق اڑایا گیا تھا فتویٰ :
ایک شخص نے مولانا سے پوچھا کہ جس علاقے میں کوے کو حرام مانتے ہوں اور کھانے والے کو برا سمجھتے ہوں تو اس علاقے میں کوا کھانے پر عذاب ہوگا یا ثواب ؟؟
مولانا کا جواب تھا :
ثواب ہو گا (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ 130 جلد 2 )
اس پر بریلوی حضرات نے بہت واویلا مچا رکھا ہے کہ کوا کھانا دیوبند کے ہاں کوے کھائے جاتے ہیں میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا واقعی کوا کھانا ثواب کا کام ہے ؟ یا صرف جس علاقے میں کوا کھانا برا خیال کیا جائے صرف وہاں ثواب ہو گا ؟؟ کیا عام حالات میں اگر کوئی کوا کھالے تو اسے ثواب ہو گا یا نہیں؟ پلیز جلدی جواب دینے کی کوشش کریں اللہ تعالیٰ آپ کا کرم کرے شکریہ
Published on: Aug 14, 2010
جواب # 24313
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ک): 1210=247-8/1431
مولانا رشید احمد گنگوہی علیہ الرحمة نے جو حکم تحریر فرمایا ہے وہ فقہاء احناف کے روایات وعبارات کے عین موافق ہے، کوّا کئی طرح کا ہوتا ہے، ایک وہ کہ صرف مردار کھاتا ہے، یہ حرام ہے، دوسرا وہ کہ صرف دانہ کھاتا ہے یہ حلال ہے، تیسرے وہ جو دانہ اور مردار دونوں کھاتا ہے اس کو عقعق کہتے ہیں، یہ بھی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک حلال ہے کیونکہ یہ مرغ کی طرح ہے کہ دانہ ونجاست دونوں کھاتا ہے اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک یہ تیسری قسم مکروہ ہے، مکر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب احق ہے (زیلعی شرح کنز) (تکملہ بحر الرائق: ۱/۱۷۲) (مجمع الأنہر: ۴/۱۵۴)
کوئے کو ارد و میں کوا فارسی میں زاغ اور عربی میں غراب کہتے ہیں چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
والغراب الذي یأکل الحب والزرع ونحوہا حلال بالإجماع کذا في البدائع عن أبی یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ قال سألت أبا حنیفة رحمہ اللہ عن العقعق فقال لا بأس بہ فقلت إنہ یأکل النجاسات فقال إنہ یخلط النجاسة بشيء آخر ثم یأکل فکان الأصل عندہ أن ما یخلط کالدجاجة
(اسی طرح قاضی خاں میں ہے)
اور مبسوط میں ہے کہ جو کوا صرف دانہ کھاتا ہے وہ مباح اور طیب ہے، اور جو کوا دانہ کے ساتھ مردار بھی کھاتا ہے وہ امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ ہے اور امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک اس کا کھانا جائز وحلال ہے اور یہی بات زیادہ صحیح ہے، مرغ پر قیاس کرتے ہوئے فتاویٰ عالمگیری: ۵/۲۹۰۔
مذکورہ عبارات اور کتب فقہ کی دیگر عبارات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو کوا دانہ اور مردار دونوں کھاتا ہے اس کا کھانا امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جائز ہے، پس معلوم ہوا کہ مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ کا کوے کے کھانے کے جواز کا فتویٰ فقہائے احناف کے عین موافق ہے۔ اور اصولاً یہ بات ثابت ہے کہ کسی حلال چیزکو حرام سمجھنا سخت گناہ ہے.
اور اصولاً یہ بات ثابت ہے کہ کسی حلال چیزکو حرام سمجھنا سخت گناہ ہے، لہٰذا جس جگہ لوگ کوے کو حرام مانتے ہوں اور کھانے والے کو برا سمجھتے ہوں وہاں حکم شرعی کو واضح کرنے کی نیت سے کوئی شخص حلال کوا کھائے گا تو وہ مستحق ثواب ہوگا۔ اس لیے نہیں کہ کوّا کھانا فی نفسہ مستوجب ثواب چیز ہے بلکہ اس موقعہ پر اظہار حکم اور احقاق حق کی نیت کی وجہ سے مستوجب ثواب ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
.......
جامعہ اشرفیہ لاہور
دارالافتاء

کوئے کی حلت و حرمت کی تفصیل
کیا کوا کھانا حلال ہے؟

کوئے کی کئی قسمیں ہیں۔
(1) غراب الزرع۔ یہ کھیتی کا کوا ہے جو صرف دانہ کھاتا ہے یہ اتفاقاً حلال ہے۔
(2) شکاری کوا جو پنجے سے شکار کرتا ہے یہ اتفاقاً حرام ہے۔
(3) پانی پر رہنے والا کوا یہ نجاست خور نہیں اس لیے اتفاقاً حلال ہے۔
(4) چوتھی قسم کا کوا وہ ہے جو نجاست بھی کھاتا ہے اور دانہ روٹی بھی یہ کوا چونکہ خالص نجاست خور نہیں اس لیے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مرغی کی طرح حلال ہے اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے ہاں اس کا کھانا حلال نہیں۔
(کفایت المفتی ص ۱۲۸، ج ۹)
فاما مایؤکل الجیف کالغراب الا بقع مستخبث طبعًا فاما الغراب الزرعی الذی یلتقط الحب مباح طیب وان کان الغراب بحیث یخلط فیاکل الجیف تارۃً والحب اخر فقد روی عن ابی یوسف رحمہ اللہ انہ یکرہ وعن ابی حنیفۃؒ انہ لابأس باکلہ وھو الصحیح علی قیاس الدجاجۃ کذافی المبسوط۔
(ہندیہ ص۳۹۵، ج۵)"
......
(انوار شریعت 402) میں خود احمد رضا خان صاحب نے کوا کو حلال لکھا ہے تو ہم پر اعتراض سے پہلے بریلوی احمد رضا خان صاحب کو پکڑے

No comments:

Post a Comment