Wednesday 19 July 2017

مولانا محمد شفیق قاسمی کا سانحۂ ارتحال

نام ونمود سے دور رہنے والے متبحر عالم دین تھے: مولانا محمود دریابادی
ممبئی عظمیٰ کی قدیم دینی درسگاہ، مسلک دیوبند کا ترجمان دارالعلوم امدادیہ (چونا بھٹی مسجد ممبئی) کے  استاذ تفسیر وصدرالمدرسین مولانا محمد شفیق قاسمی ومظاہری کا آج بروز بدھ شام چار بجے صابو صدیق اسپتال، امام باڑہ روڈ ممبئی میں انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔آپ کے انتقال کی خبر جیسے ہی پھیلی، علمی دنیا میں رنج وغم کی لہر دوڑ گئی، مولانا تقریباً پچاس سال سے امدادیہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ درس نظامی کی تقریباً بیشتر کتابیں آپ نے پڑھائیں۔ خصوصاً تفسیر کی معرکۃ الآرا کتاب جلالین شریف کا تقریباً چالیس سال تک درس دیا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں کرہی ضلع بستی میں حاصل کی۔ درجہ علیا کی تعلیم کےلئے آپ مظاہر العلوم سہارنپور تشریف لے گئے، جہاں محدث کبیر شیخ زکریا علیہ الرحمہ سے بخاری شریف پڑھی، آپ شیخ زکریا علیہ الرحمہ کے شاگرد رشید وخادم خاص اور نہایت چہیتے تھے۔ آپ نے تقریباً 17سال کی عمر میں مظاہر العلوم سہارنپور سے سند فضیلت حاصل کی، پھر تکمیل تفسیر کے لئے دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اور وہاں سے کبار علما سے فیضیاب ہوئے۔ فراغت کے بعد آپ نے اپنے آبائی گاؤں کرہی کے مشہور مدرسہ میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد ممبئی تشریف لائے اور مدرسہ دارالعلوم امدادیہ سے منسلک ہوئے جہاں آپ نے تقریباً پچاس سالوں تک طالبان علوم نبویہ کو علم ربانی سے فیضیاب کیا۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر تقریباً 75 سال تھی۔آپ کے پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ آپ کے انتقال پر تعزیت مسنونہ کا سلسلہ جاری ہے۔ مولانا محمد شفیق قاسمی کے انتقال پر مولانا مستقیم احسن اعظمی(صدرجمعیۃ علماء مہاراشٹر ) مولانا حلیم اللہ قاسمی(جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا،پسماندگان سے تعزیت مسنونہ پیش کیااور صبر کی تلقین کی نیز مر حوم کی مغفرت و بلندئ درجات کے لئے دعاکی،ساتھ ہی جمعیۃ علماء کی ذیلی شاخوں،ائمہ مساجد،ذمہ داران مدارس عربیہ اور عامۃ المسلمین سے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔مشہور عالم دین مسلم پرسنل لا کے رکن مولانا محمود دریابادی نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت میرے اساتذہ میں سے تھے آپ جید الاستعداد، سادہ مزاج، نام ونمود سے دور رہنے والے عالم دین تھے، آپ کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا وہ پر ہونا تقریباً ناممکن ہے۔ مکہ میگزین کے ایڈیٹر مولانا شاہد ناصری الحنفی نے بھی شدید رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ اسم بامسمی تھے، جس طرح سے نام شفیق تھا اسی طرح آپ شفقت سے پر تھے۔ مسجد عبداللہ بن مسعودؓ مسقط عمان کے امام وخطیب مولانا مستفیض الرحمن قاسمی نے بھی حضرت سے دلی وابستگی کا اظہار فرماتے ہوئے فرمایا کہ حضرت سادہ مزاج شخص، بلند پایہ مدرس اور قد آور انسان تھے، جدوجہد آپ کا امتیازی وصف تھا، کتب بینی آپ کا محبوب ترین مشغلہ تھا، تاریخ وسیر میں آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا، امدادیہ کی حیرت انگیز تعلیمی وتعمیری ترقیات آپ کی مرہون منت تھی، آج امدادیہ اپنے ایک عظیم مدرس سے محروم ہوگیا ہے۔ آپ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ واضح رہے کہ مولانا بدرالدین اجمل قاسمی ممبر پارلیمنٹ ورکن مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبنداور مولانا محمود دریابادی کے علاوہ کئی نامور علما آپ کے شاگردوں میں شامل ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں آپ کے شاگرد دینی خدمات انجام دے رہے ہیں جو حضرت شیخ کے لئے ذریعہ آخرت ثابت ہوگا انشااللہ ۔
(جاری کردہ : دارالعلوم امدادیہ ممبئی) 

No comments:

Post a Comment