Monday 3 July 2017

مسواک؛ طریقہ، فوائد اور احکام

ایس اے ساگر
مسواک کی فضیلت وضو میں ایک سنت مسواک کرنا بھی ہے یہ سنت مؤکدہ ہے،  اس کا بہت ثواب ہے۔ حدیث پاک میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے۔ 
حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ !وسلم نے فرمایا؛
لَو لَآ اَن اَشّقَّ عَلٰی اَمَّتِی لَاَمَر تُھُم بِالسَّوَاکِ مَعَ کُلَّ وُضُوئِ
( موطا امام مالک رحمہ اللہ)
ترجمہ: "اگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ میری امت مشقت اور تنگی میں پڑجائے گی تو میں ہر وضو کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔"
ایک اور حدیث میں وارد ہے:
اَلسَّوَاکُ مُطَھَّرةُ‘ لِلفَمِ وَ مَرضَاةُ لَّلرَّبَّ
(مسلم)
ترجمہ: "مسواک کرنا منھ کی صفائی اور پروردگارِ عالم کی خوشنودی کا سبب ہے"۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے روایت ہے کہ جو نماز مسواک کر کے پڑھی جائے وہ بےمسواک والی نماز سے ستر درجہ افضل ہے۔ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی یہ حالت تھی کہ وہ مسواک قلم کی طرح اپنے کان پر لگائے رکھتے تھے.
احادیث نبویہ کی روشنی میں مسواک کے فضائل، فوائد، احکام اور اوقات کے متعلق چالیس احادیث مبارکہ حسب ذیل ہیں.
(جمع و ترتیب: رفقائے دار البیان، شمارہ 521)
مسواک اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا
(۱) عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ ﷺ السواک مطھرۃ للفم مرضاۃ للرب
(رواہ الشافعی)
ترجمہ:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:
’’مسواک منہ کو بہت زیادہ پاک صاف کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ خوش کرنے والی چیز ہے‘‘۔
(مسند احمد، سنن نسائی، سنن دار می، مسند امام شافعی)
مسواک کا حکم ہر نماز کے وقت
(۲) عن ابی ھریرۃ عن النبی ﷺ قال لولا ان اشق علیٰ امتی لامر تھم بالسواک عند کل صلوٰۃ (رواہ البخاری ومسلم)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت پر بہت زیادہ مشقت پڑ جائے گی تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حتمی حکم کرتا۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
(بعض روایات میں ’’وضو‘‘ کا ذکر بھی آیا ہے۔ یعنی ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم)
جبریلؑ کا ہر دفعہ مسواک کے متعلق کہنا
(۳) عن ابی امامۃ ان رسول اللہ ﷺ قال ماجاء نی جبرئیل علیہ السلام قط الا امرنی بالسواک لقد خشیت ان احفی مقدم فی (رواہ احمد)
ترجمہ:  حضرت ابو امامہ با ہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’اللہ کے فرشتے جبریل جب بھی میرے پاس آئے، ہر دفعہ انہوں نے مجھے مسواک کے لئے ضرور کہا۔ خطرہ ہے کہ میں اپنے منہ کے اگلے حصہ کو مسواک کرتے کرتے گھس نہ ڈالوں‘‘۔ (مسند احمد)
دن یا رات میں سونے کے بعد
(۴) عن عائشۃ قالت کان النبی ﷺ لا یرقد من لیل ولانھار فیستقظ الا یتسوک قبل ان یتوضا (رواہ احمد و ابو دائود)
ترجمہ:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ دن یا رات میں جب بھی آپ سوتے تو اٹھنے کے بعد وضو کرنے سے پہلے مسواک ضرور فرماتے۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد)
تہجد کے وقت
(۵) عن حذیفۃ قال کان رسول اللہ ﷺ اذا قام للتھجد من اللیل یشوص فاہ بالسواک (رواہ البخاری ومسلم)
ترجمہ:  حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا دستور تھا کہ جب رات کو آپ ﷺ  تہجد کے لئے اٹھتے تو مسواک سے اپنے منہ مبارک کی خوب صفائی فرماتے۔ (صحیح بخاری)
گھر داخل ہونے کے بعد پہلا کام
(۶) عن شریح بن ھانی قال سألت عائشۃ بای شی کان یبدا رسول اللہ ﷺ اذا دخل بیتہ قالت بالسواک (رواہ مسلم)
ترجمہ:  حضرت شریح بن ہانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ جب باہر سے گھر میں تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کام کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے آپ مسواک فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم)
چار چیزیں پیغمبروں کی سنتیں
(۷) عن ابی ایوب قال، قال رسول اللہ  ﷺ اربع من سنن المرسلین الحیاء والتعطر والسواک والنکاح (رواہ الترمذی)
ترجمہ:  حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’چار چیزیں پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں۔ حیاء، خوشبو لگانا، مسواک کرنا، نکاح کرنا۔‘‘ (جامع ترمذی)
امور فطرت میں سے دس چیزیں
(۸) عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ ﷺ عشر من الفطرۃ قص الشارب واحفاء اللحیۃ والسواک واستنشاق الماء وقص الاظفار وغسل البراجم ونتف الابط وحلق العانۃ وانتقاص الماء قال زکریا قال مصعب ونسیت العاشرۃ الا ان تکون المضمضۃ (رواہ مسلم)
ترجمہ:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’دس چیزیں ہیں جو امور فطرت میں سے ہیں۔ مونچھوں کو ترشوانا، داڑھی کو چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی لے کر اس کی صفائی کرنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال لینا، زیر ناف بالوں کی صفائی کرنا اور پانی سے استنجاء کرنا۔ حدیث کے راوی زکریا کہتے ہیں کہ (ہمارے شیخ) مصعب کہتے ہیں اور دسویں چیز بھول گیا ہوں ، اور گمان یہی ہے کہ وہ کلی کرنا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)
ستر گنا فضیلت
(۹) عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ ﷺ تفضل الصلوٰۃ التی یستاک لھا علی الصلوٰۃ التی لا یستاک لھا سبعین ضعفا (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’وہ نماز جس کے لئے مسواک کی جائے اس نماز کے مقابلہ میں جو بلا مسواک کے پڑھی جائے ستر گنا فضیلت رکھتی ہے۔‘‘ (شعب الایمان للبیہقی)
کثرت سے بتایا جانے والا حکم
(۱۰) عن انس قال: قال رسول اللہﷺاکثرت علیکم فی السواک۔
ترجمہ:  حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’میں مسواک کے بارے میں تمہیں بہت کثرت سے بتا چکا ہوں‘‘۔
(صحیح بخاری، سنن نسائی، السنن الکبریٰ)
مسواک کے متعلق صحابہ کا اندیشہ
(۱۱) عن ابی اسحاق عن التمیمی قال: سالت ابن عباس عن السواک فقال: ما زال النبی ﷺ یامرنا بہ حتی خشینا ان ینزل علیہ فیہ۔
ترجمہ:  حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمیں مسلسل مسواک کا حکم دیتے رہے، یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں اس بارے میں آپ پر (قرآن ) نازل نہ ہو جائے۔ (السنن الکبریٰ)
مسواک کی فرضیت
(۱۲) عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ ﷺ مالی اراکم تاتونی قلحا؟ لولا ان اشق علی امتی لفرضت علیھم السواک کما فرض علیھم الوضوئ۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’کیا ہوا کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں، تم میرے پاس زرد ( یعنی میلے) دانتوں کے ساتھ آتے ہو، اگر میں اپنی امت پر گراں نہ سمجھتا تو ان پر مسواک کو فرض کر دیتا جیسا کہ ان پر وضو فرض کیا گیا۔‘‘  (مسند احمد، السنن الکبریٰ، رقم ۱۵۱)
حضورﷺکے لیے مسواک کا حکم
(۱۳) حدثتنیہ اسماء بنت زید بن الخطاب ان عبداللہ بن حنظلۃ بن ابی عامر حدثھا: ان رسول اللہ ﷺ امر بالوضوء عند کل صلاۃ طاھرا وغیر طاھر فلما شق ذلک علیہ امر بالسواک لکل صلاۃ۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو (ابتداً) ہر نماز کے وقت وضو کرنے کا حکم دیا گیا، خواہ وضو سے ہوں یا نہ ہوں، پھر جب یہ حکم آپ پر بھاری ہوگیا تو آپ ﷺ کو ہر نماز کے لئے مسواک کا حکم دے دیا گیا۔ (سنن ابی داؤد، مسند احمد السنن الکبریٰ)
آپﷺ مسواکفرماتے ہوئے
(۱۴) عن ابی بردۃ یعنی ابن ابی موسی عن ابیہ قال اتیت رسول اللہ ﷺ فوجدتہ یستاک بسواک بیدہ وھو یقول عأعأ والسواک فی فیہ کانہ یتھوع۔
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ کو ہاتھ میں مسواک تھامے، مسواک کرتے ہوئے پایا، اس حال میں کہ آپ فرمارہے تھے ’’عاء عائ‘‘ (یعنی ’’عاء عائ‘‘ کی آواز نکال رہے تھے) اور مسواک آپ کے منہ مبارک میںتھی گویا کہ آپ قئے فرما رہے ہوں۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم، السنن الکبریٰ)
مسواک کا کنارہ زبان پر
(۱۵) عن ابی موسی قال: دخلت علی النبی ﷺ وھو یستاک وطرف السواک علی لسانہ
ترجمہ:  حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی پاک ﷺ کے ہاں داخل ہوا اس حال میں کہ آپ مسواک فرما رہے تھے اور مسواک کا کنارہ آپ کی زبان مبارک پر تھا۔ (السنن الکبریٰ)
رات کو اٹھنے کے بعد مسواک
(۱۶) عن عائشۃ فی حدیث طویل قالت: کنا نعد لرسول اللہ ﷺ سواکہ وطھورہ فیبعثہ اللہ ماشاء ان یبعثہ من اللیل، فیستوک ویتوضاثم یصلی۔
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار کر کے رکھ دیتیں، پس رات کو جب اللہ تعالیٰ چاہتے آپﷺ کو بیدار فرما دیتے، پھر آپ ﷺ مسواک فرماتے اور وضو فرماتے، پھر نماز پڑھتے۔
(صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ، سنن نسائی، السنن الکبریٰ)
مسواک اور منہ کی بدبو
(۱۷) عن ابی عباس قال: اتی رجلان رسول اللہ ﷺ حاجتھما واحدۃ فتکلم احدھما فوجد رسول اللہ ﷺ من فیہ اخلافا فقال لہ: اما تستاک؟ قال: بلی! ولکنی لم اطعم من ثلاث، فامر من اصحابہ فاواہ وقضی حاجتہ۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، ان دونوں کی حاجت ایک ہی تھی۔ ان دونوں میں سے ایک نے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے منہ سے بو محسوس کی۔ آپ ﷺ  نے فرمایا: ’’کیا تم مسواک نہیں کرتے؟‘‘
انھوں نے عرض کیا :
’’کیوں نہیں (یارسول اللہ کرتا ہوں) لیکن میں نے تین دن سے کھانا نہیں کھایا‘‘۔ (یعنی یہ معدہ کی بو ہے) چنانچہ رسول اللہ ﷺ  نے اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کو حکم فرمایا، انہوں اسے ٹھکانہ دیا اور اس کی حاجت پوری کر دی۔ (مسند احمد، السنن الکبریٰ، رقم ۱۶۸)
مسواک دھو کر استعمال کریں
(۱۸) عن عائشۃ انھا قالت: کان نبی اللہ ﷺ یستاک فیعطنی السواک لا غسلہ، فابدا بہ فاستاک ثم اغسلہ وادفعہ الیہ۔
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی پاک ﷺ مسواک فرمایا کرتے، پھر مسواک مجھے تھما دیتے تا کہ میں اس کو دھو دوں، چناچہ پہلے میں اس سے خود مسواک کرتی پھر اس کو دھو کر آپ کو دے دیتی۔ (سنن ابی داؤد، السنن الکبریٰ)
آپﷺکا مرض وفات اور مسواک
(۱۹) عن عائشہ: ان رسول اللہ ﷺ فذکرت قصۃ فی مرضہ وفیھا قالت: دخل عبدالرحمن بن ابی بکر ومعہ سواک یستن بہ فنظر الیہ رسول اللہ ﷺ فقلت لہ: اعطنی ھذا السواک یا عبدالرحمن، فاعطانیہ فقضمتہ ثم طیبۃ، فاعطیتہ رسول اللہ ﷺ فاستن وھو مستند الی صدری ﷺ۔
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (حضور اکرم ﷺ کے مرض وفات کا قصہ بیان کرتے ہوئے) فرماتی ہیں: 

’’(میرے بھائی) عبد الرحمن بن ابو بکر تشریف لائے تو ان کے پاس ایک مسواک تھی، جس سے وہ مسواک کر رہے تھے۔ نبی پاک ﷺ نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے ان سے کہا:
’’اے عبد الرحمن! یہ مسواک مجھے دے دیں۔ انہوں نے مجھے دے دی۔ میں نے اسے چبایا پھر اسے صاف اور عمدہ کیا اور رسول اللہ ﷺ کو دے دی۔ چنانچہ آپ نے مسواک فرمائی اس حال میں کہ آپ میرے سینے پر سہارا لگائے ہوئے تھے۔ (مسند احمد، السنن الکبریٰ)
مسواک پہلے بڑے کو دیں
(۲۰) عن ابن عمر عن النبی ﷺ قال: ارانی اتسوک فجائنی رجلان احدھما اکبر من الاخر فناولت السواک الاصغر منھما، فقیل لی: کبر فد فعتہ الی الاکبر۔
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’میں نے خواب دیکھا کہ میں مسواک کر رہا ہوں، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا، میں نے مسواک ان دونوں میں سے چھوٹے کو تھما دی۔ مجھے کہا گیا ’’بڑے کو دیجئے‘‘۔ پس میں نے وہ بڑے کو دے دی۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد، السنن الکبریٰ)
مسواک کس طرح کریں
(۲۱) عن ربیعۃ بن اکثم قال: کان رسول اللہ ﷺ یستاک عرضا ویشرب مصا ویقول: ھو اھنأ وامرأ وابرأ۔
ترجمہ: حضرت ربیعہ بن اکثم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسواک چوڑائی میں فرمایا کرتے ( یعنی دائیں، بائیں) اور پانی چسکی لے کر پیا کرتے، اور فرمایا کرتے: ’’یہ لذیذ ہے، خوشگوار ہے اور شفاء بخش ہے‘‘۔ (السنن الکبریٰ)
چوڑائی میں مسواک کا حکم
(۲۲) عن عطاء بن ابی رباح قال: قال رسول اللہ ﷺ اذا شریتم فاشربوا مصا وذا استکتم فاستاکوا عرضا۔
ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’جب تم پیو تو چسکی لے کر پیو، اور جب مسواک کرو تو چوڑائی میں کرو۔ ( السنن الکبریٰ)
تہجد کے بعد مسواک
(۲۳) عن ابن عباس قال:کان رسول اللہ ﷺ یصلی باللیل رکعتین رکعتین، ثم ینصرف فیستاک۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو دو دو رکعت کر کے نماز پڑھتے، پھر (جب) پھرتے (یعنی فارغ ہو تے) تو مسواک فرماتے۔ (سنن ابن ماجہ، سنن نسائی)
مسواک کی فضیلت
(۲۴) وعن علی انہ امر با السواک وقال: قال رسول اللہ ﷺ: ’’ان البعد اذا تسوک، ثم قام یصلی قام الملک خلفہ فیستمع لقرائتہ فید نو منہ، اوکلمۃ نحواھا، حتی یضع فاہ علی فیہ، فمایخرج من فیہ شیء من القرآن الا صار فی جوف الملک، فطھروا افواھکم للقرآن‘‘
ترجمہ:  حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (ایک بار) مسواک کا حکم دیا ، اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب بندہ مسواک کرتا ہے، پھر نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے پیچھے کھڑے ہو کر قرآن سنتا ہے، پھر اس کے قریب ہو جاتا ہے، (راوی کہتے ہیں) یا (حضور ﷺ نے) کوئی اور کلمہ ارشاد فرمایا۔ یہاں تک کہ وہ اپنا منہ نمازی کے منہ پر رکھ دیتا ہے، پھر قرآن کا جو حصہ بھی اس کے منہ سے نکلتا ہے، وہ فرشتے کے پیٹ میں محفوظ ہو جاتا ہے، پس تم اپنے منہ کو پاک صاف رکھو۔ (مجمع الزوائد)
مسواک اور آپﷺکا رات    کا معمول مبارک
(۲۵)عن عبد اللہ بن عباس قال: بت لیلۃ عندالنبی ﷺ فلمااستیقظ من منامہ اتی طھورہ فاخذ سواکہ فاستاک ثم تلا ھذہ الایات: ’’ان فی خلق السمٰوات والارض واختلٰف اللیل والنہار لایٰت لاولی الالبٰب‘‘  (آل عمران۱۹۰) حتی قارب ان یختم السورۃ اوختمھا، ثم  توضأ فاتی مصلاہ  ٖفصلی رکعتین، ثم رجع الی فراشہ فنام ماشاء اللہ، ثم استیقظ  ففعل مثل ذلک کل ذلک یستاک ویصلی رکعتین ثم اوتر۔
ترجمہ:  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
میں نے ایک رات نبی پاک ﷺ کے پاس گزاری۔ جب آپ ﷺ نیند سے بیدار ہوئے تو وضو کے پانی کے پاس آئے، اپنی مسواک لی، مسواک فرمائی، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی ’’ان فی خلق السموات الخ (سورۃ العمران آیت ۱۹۰) یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ سورۃ ختم فرمالیتے یا ختم فرما ہی دیا۔ پھر وضو فرمایا، پھر اپنی جائے نماز پر تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں، پھر اپنے بستر کی طرف لوٹے اور جتنا اللہ نے چاہا آرام فرمایا، پھر بیدار ہوئے، پھر ایسے ہی فرمایا، ہر بار مسواک فرماتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر وتر پڑھے۔
(ابو داؤد، حدیث رقم ۵۸)
مسواک اور آپ ﷺکی خواہش
(۲۶) وعن عائشہ قالت:کنا نضع سواک رسول اللہ ﷺ مع طھورہ، قالت: قلت: یارسول اللہ! ماتدع السواک، قال: ’’اجل! لوانی اقدرعلی ان یکون ذلک منی عندکل شفع من صلاتی  لفعلت۔‘‘
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی مسواک آپ ﷺ کے وضو کے پانی کے ساتھ رکھ دیا کرتیں۔ فرماتی ہے (ایک بار) میں نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ! آپ مسواک (کرنا کبھی) نہیں چھوڑتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! (بلکہ) اگر میں اس کی قدرت رکھتا کہ اپنی نماز کی ہر دو رکعتوں کے بعد مسواک کروں، تو ضرور کرتا۔‘‘ (مجمع الزوائد حدیث رقم ۵۳ ۲۵)
بیداری کے بعد ابتداء مسواک سے
(۲۷) وعن ابن عمر ان رسول اللہ ﷺ کان لاینام الا والسواک عندہ، فاذااستیقظ بدأ بالسواک۔
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: 
’’بے شک رسول اللہ ﷺ نہیں آرام فرماتے تھے مگر مسواک ان کے پاس ہوتی، پھر جب بھی بیدار ہوتے ابتداء مسواک سے فرماتے۔ (مجمع الزوائد، حدیث رقم ۲۵۶۰)
بہترین چیز
(۲۸) وعن عاشئۃ قالت: امرنا رسول اللہ ﷺ بالسواک وقال: نعم الشیء ھو۔
ترجمہ:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہمیں نبی پاک ﷺ نے مسواک کا حکم فرمایا اور فرمایا: ’’مسواک بہترین چیز ہے۔‘‘ (مجمع الزوائد، حدیث رقم ۶۵، ۲۵)
انبیاء کی سنتیں
(۲۹) قال رسول اللہ ﷺ : خمس من سنن المرسلین: الحیاء والحلم  والحجامۃ والسواک والتعطر۔
ترجمہ:  نبی پاک ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ چیزیں انبیاء کی سنتوں میں سے ہیں۔ حیائ، بردباری، حجامہ، مسواک اور خوشبو لگانا۔ (مجمع الزوائد، حدیث رقم ۲۵۶۶)
ہر نماز کے لیے مسواک
(۳۰) عن زید بن خالد الجہنی قال: ما کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یخرج من بیتہ لشیٔ من الصلوات حتیٰ یستاک۔
ترجمہ: حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ ﷺ اپنے گھر سے کسی بھی نماز کے لیے اس وقت تک باہر تشریف نہ لاتے جب تک مسواک نہ فرمالیتے۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبرانی حدیث رقم ۵۲۶۱)
ایک رات میں چار چار مرتبہ
(۳۱) عن ابن عمر قال: ربما استاک رسول اللہ ﷺ من اللیل اربع مرات۔
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’نبی پاک ﷺ بسا اوقات ایک رات میں چار چار مرتبہ مسواک فرماتے۔‘‘ (مجمع الزوائد، حدیث رقم ۲۵۷۱)
مسواک کے فوائد
(۳۲) علیکم بالسواک، فنعم الشیء السواک، یذھب بالفجر، وینزع البلغم، ویجلوالبصر ویشد اللثۃ، ویذھب بالبخر، ویصلح المعدۃ، ویزید فی درجات الخیر ویحمدالملائکۃ ویرضی الرب، ویسخط الشیطان۔
ترجمہ:  مسواک کو لازم پکڑو کیونکہ مسواک بہت عمدہ چیز ہے۔ جسم کی بو زائل کرتی ہے، بلغم کو ختم کرتی ہے، بینائی کو تیز کرتی ہے، مسوڑھوں کو مضبوط کرتی ہے، منہ کی بدبو کو زائل کرتی ہے، معدہ کو درست کرتی ہے، نیکی کے درجات میں اضافہ کرتی ہے، ملائکہ کو خوش کرتی ہے، رب تعالیٰ کو راضی کرتی ہے اور شیطان کو ناراض کرتی ہے۔‘‘ (کنز العمال ۲۶۱۷۸)
جمعہ کے دن کے اعمال
(۳۳) حق علی کل مسلم السواک وغسل یوم الجمعۃ، وان یمس من طیب اھلہ ان کان۔
ترجمہ:  ہر مسلمان پر لازم ہے مسواک کرنا اور جمعہ کے دن غسل کرنا اور اپنے گھر واپس کی خوشبو لگانا اگر ہو۔ (کنز العمال ۲۶۱۶۴)
مسواک نصف ایمان
(۳۴) السواک نصف الوضوئ،والوضوء نصف الایمان۔
ترجمہ:  مسواک نصف وضو ہے اور وضو نصف ایمان ہے۔ (کنز العمال ۲۶۱۵۴)
بہترین مسواک
(۳۵) نعم السواک الزیتون من شجرۃ مبارکۃ یطیب الفم، ویذھب بالحفر، وھو سواکی وسواک الانبیاء من قبلی۔
ترجمہ: بہترین مسواک زیتون کے مبارک درخت کی ہے۔ منہ کو پاک کرتی ہے، دانتوں کی پیلاہٹ کو دور کرتی ہے اور وہ میری بھی مسواک ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کی بھی۔ (کنز العمال ۲۶۲۲۳)
ہر بیماری کی شفاء
(۳۶)السواک شفاء من کل داء الاالسام والسام الموت۔
ترجمہ:  مسواک ہر بیماری کی شفا ہے سوائے سام کے، اور سام موت کو کہتے ہیں۔ (کنز العمال ۲۶۱۵۰)
مسواک اور فصاحت
(۳۷) السواک یزید الرجل فصاحۃ۔
ترجمہ:  مسواک آدمی کی فصاحت کو بڑھاتی ہے۔ (کنز العمال ۲۶۱۵۷)
مسواک کی تین قسمیں
(۳۸) الا سوکۃ ثلاثہ اراک، فان لم یکن اراک فنعم او بطم۔
ترجمہ:  مسواکیں تین قسم کی ہیں۔ پیلو کی مسواک اور اگر پیلو نہ ہوتو ’’عنم‘‘ (ایک خوشبو دار بوٹی کا نام ہے) کی، یا ’’بن‘‘ (ایک درخت کا نام ہے) کی۔ (کنز العمال ۲۶۲۲۲)
مسواک کا وقت
(۳۹) السواک سنۃ فاستوکوا ای وقت شئتم۔
ترجمہ:  مسواک سنت ہے پس تم مسواک کرو جس وقت چاہو۔ (کنز العمال ۲۶۱۵۸)
روزے دار کی بہترین عادت
(۴۰) خیرخصال الصائم السواک۔
ترجمہ: روزے دار کی عادتوں میں بہترین عادت مسواک کرنا ہے۔ (کنز العمال ۲۶۱۸۲)
……
مسواک کرنا خواتین کے لئے بھی سنت ہے
سوال… کیا نماز سے پہلے وضو میں مسواک کرنا عورتوں کے لیے بھی اسی طرح سنت ہے جیسے مردوں کے لیے؟
جواب… مسواک خواتین کے لئے بھی سنت ہے، لیکن اگر ان کے مسوڑھے مسواک کے متحمل نہ ہوں تو ان کے لیے دنداسہ کا استعمال بھی مسواک کے قائم مقام ہے، جبکہ مسواک کی نیت سے استعمال کریں۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل، جلد دوم، ص ۴۹)
کیا ہیں ستر (70) فوائد؟
(1) رحمٰن کی خوشنودی ہے
(2) مسواک کی نماز کا ثواب۔ 99/ گنا اور بعض کتابوں کے مطابق -/440/گنا تک بڑھ جاتا ہے
(3) اس کا ہمیشہ کرنا وسعت رزق کا باعث ہے
(4) اسباب رزق کی سہولت کا۔باعث ہے
(5) منہ کی صفائی ہے
(6) مسوڑھا مضبوط کرتی ہے
(7) سر کے درد کو دور کرتی ہے
(8) سر کی رگوں کے لئے مفید ہے
(9) بلغم دور کرتی ہے
(10) دانت مضبوط کرتی ہے
(11) مالداری لا تی ہے
(12) نگاہ تیز کرتی ہے
(13) معدہ درست کرتی ہے
(14) بدن کو طاقت پہنچاتی ہے
(15) فصاحت وبلاغت پیدا کرتی ہے
(16) یادداشت بڑھاتی ہے
(17) عقل کی زیادتی کا باعث ہے
(18) دل کوصاف رکھتی ہے
(19) نیکیوں کو زائد کرتی ہے
(20) فرشتوں کو خوش رکھتی ہے
(21) چہرے کے منور ہوجانے کی وجہ سے فرشتے مصافحہ کرتے ہیں
(22) جب وہ نماز کو جاتا ہے تو فرشتے اس کے ساتھ چلتے ہیں
(23) مسجد کی طرف جاتے وقت حاملین عرش فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں
(24) مسواک کرنے والے کو انبیاء وپیغمبر علیہم السلام کی دعاء واستغفار ملتی ہے
(25) شیطان کو ناراض اور اسے دور کرنے والی ہے
(26) ذھن کوصاف کرنے والی ہے
(27) کھانا ہضم کرنے والی ہے
(28) کثرت اولاد کا باعث ہے
(29) پلصراط پر بجلی کی طرح گذارنے والی ہے
(30) بڑھاپا دیر سے لاتی ہے
(31) نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دلاتی ہے
(32) جسم کو عبادت الٰہی پر ابھارتی ہے
(33) جسم کی گرمی کو دور کرتی ہے
(34) بدن کے درد کو دور کرتی ہے
(35) کمر یعنی پیٹھ مظبوط کرتی ہے
(36) موت کے وقت کلمۂ شھادت یاد دلاتی ہے
(37) روح کےنکلنے کو آسان کرتی ہے
(38) دانتوں کو سفید کرتی ہے
(39) منہ کو خوشگواربناتی ہے
(40) ذھن تیز کرتی ہے
(41) اس سے قبر میں کشادگی ہوتی ہے
(42) قبر میں انس کا باعث ہے
(43) مسوک نہ کرنے کے برابر لوگوں کا ثواب ملتا ہے
(44) اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے
ہیں
(45) فرشتے ان کی تعریف کرتے ہوے کہتے ہیں یہ لوگ انبیاء علیہم السلام کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں
(46) اس پر جہنم کا دروازہ بند کردیا جاتا ہے
(47) دنیا سے وہ پاک وصاف ہوکر جاتا ہے
(48) فرشتے موت کے وقت اس طرح آتے ہیں جس طرح اولیاء کرام کے پاس آتے ہیں بعض عبارات میں ہے کہ انبیاء علہیم السلام کی طرح آتے ہیں
(49) اس وقت تک دنیا سے اس کی روح نہیں نکلتی جب تک کہ وہ نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے حوض مبارک سے رحیق مختوم کا گھونٹ نہیں پی لیتا
(50) منہ کی بدبو ختم کرتی ہے
(51) بغل کی بدبو ختم کرتی ہے
(52) جنت کے درجات بلند کرتی ہے
(53) سنت کا ثواب ہے
(54) ڈاڑھ کا درد دور ہوتا ہے
(55) شیطان کے وسوسوں کو دور کرتی ہے
(56) بھوک پیدا کرتی ہے
(57) (جسم کی) رطوبت ختم کرتی ہے
(58) مادۂ منویہ گاڑھا کرتی ہے
(59) آواز خوبصورت کرتی ہے
(60) پت کی تیزی کو بجھاتی ہے
(61) زبان کے میل کو دور کرتی ہے
(62) حلق صاف کرتی ہے
(63) ضرورتوں کے پورا ہونے میں مددگار ہے
(64) منہ میں خوشبو پیدا ہوتی ہے
(65) درد کو سکون دیتی ہے
(66) موت کے علاوہ ہر مرض سے شفاء ہے
(67) جسم کا رنگ نکھارتی ہے
(68) چہرے کو با رونق بناتی ہے
(69) بال اُگاتی ہے
(70) (مسواک کا عادی) جس دن مسواک نہ کرے اس دن بھی اجر لکھا جاتا ہے.
ان سب باتوں کر علاوہ ایک مسلمان کےلئے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جس کی ہر مسلمان کو آرزو ہوتی ہے کہ مرتے وقت کلمہ پڑھنا نصیب ہوتا ہے.
مسواک اور اس کے احکام
فتویٰ نمبر
56411 سوال
(1) مسواک کی موٹائی اور لمبائی کتنی ہونی چاہئے.
(2) اور کس درخت کا ہونا ضروری ہے،
(3) اور مسواک کتنی جگہ لگانا سنت ہے،
(4) اور اس کے فوائد کیا ہیں ،
(5) اور کیا برش وغیرہ لگانے سے سنت ادا ہوجاتی ہے یا نہیں ،
(6) اور جو شخص مسواک لگانے کو سنت نہ مانے، بلکہ اس کا انکار کرے تو اس شخص کا کیا حکم ہے،
(7) اور اسی طرح کیا عورت مسواک لگاسکتی ہے یعنی یہی مسواک جو مرد لگاتا ہے یا عورت وہی مسواک استعمال کرے جو عورت کے لئے خاص ہے ؟
جواب:
مسواک آغاز میں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کی موٹائی کے بقدر موٹی، اور ایک بالشت لمبی ہونی چاہئے۔ کسی خاص درخت کا ہونا ضروری نہیں، البتہ پیلو یا پھر زیتون کے درخت کا ہونا زیادہ بہتر ہے۔ پھر مسواک کرنا وضوء کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ نیند کے بعد، گھر میں داخل ہونے سے پہلے، مجمع میں جانے سے پہلے اور تلاوت وغیرہ کئی اوقات میں سنت ہے۔ لیکن لوگوں کی نظافت طبع کاخیال رکھنا چاہئے، سب کے سامنے جھاگ نکالنا یا تھوکنا ٹھیک نہیں، اس سے لوگ سنت سے متنفر ہوسکتے ہیں۔ مسواک کے کئی فوائد ہیں، منہ کی صفائی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے، سب سے بڑھ کر یہ کہ موت کے وقت کلمہ شہادت یاد آنے کا سبب ہے۔ اور برش وغیرہ سے طہارت و پاکیزگی کی سنت تو ادا ہوجاتی ہے لیکن خاص لکڑی سے مسواک کرنے کی سنت حاصل نہیں ہوتی۔ مسواک کا ذکر کئی احادیث میں آیا ہے؛ اس لئے اگر کوئی شخص بلا وجہ جان بوجھ کر مسواک کا مذاق اڑائے یا ہٹ دھرمی سے مطلقا سرے سے ہی اس کا انکار کرے تو دائرہ اسلام سے خارج ہوجائےگا کیونکہ اس کا ثبوت تواتر سے ہے اور تواتر کا منکر کافر ہوتاہے۔ اور مسواک عورت کے لیے بھی سنت ہے، لیکن اگر مسوڑھے مسواک کے متحمل نہ ہوں اور اس میں تکلیف ہو تو عورت کے لیے دنداسہ مسواک کے قائم مقام ہے اور نیت کے ساتھ دنداسہ سے بھی سنت ادا ہوجائے گی۔
حوالاجات
مسواک آغاز میں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کی موٹائی کے بقدر موٹی، اور ایک بالشت لمبی ہونی چاہیے۔ کسی خاص درخت کا ہونا ضروری نہیں ، البتہ پیلو یا پھر زیتون کے درخت کا ہونا زیادہ بہتر ہے۔ پھر مسواک کرنا وضوء کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ نیند کے بعد، گھر میں داخل ہونے سے پہلے، مجمع میں جانے سے پہلے اور تلاوت وغیرہ کئی اوقات میں سنت ہے۔ لیکن لوگوں کی نظافت طبع کاخیال رکھنا چاہیے،سب کے سامنے جھاگ نکالنا یا تھوکنا ٹھیک نہیں،اس سے لوگ سنت سے متنفر ہو سکتے ہیں۔ مسواک کے کئی فوائد ہیں ، منہ کی صفائی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے، سب سے بڑھ کر یہ کہ موت کے وقت کلمہ شہادت یاد آنے کا سبب ہے۔ اور برش وغیرہ سے طہارت و پاکیزگی کی سنت تو ادا ہوجاتی ہے لیکن خاص لکڑی سے مسواک کرنے کی سنت حاصل نہیں ہوتی۔ مسواک کا ذکر کئی احادیث میں آیا ہے ؛ اس لئے اگر کوئی شخص بلا وجہ جان بوجھ کر مسواک کا مذاق اڑائے یا ہٹ دھرمی سے مطلقا سرے سے ہی اس کا انکار کرے تو دائرہ اسلام سے خارج ہو جائےگاکیونکہ اس کا ثبوت تواتر سے ہے اور تواتر کا منکر کافر ہوتاہے۔اور مسواک عورت کے لیے بھی سنت ہے ، لیکن اگر مسوڑھے مسواک کے متحمل نہ ہوں اور اس میں تکلیف ہو تو عورت کے لیے دنداسہ مسواک کے قائم مقام ہے اور نیت کے ساتھ دنداسہ سے بھی سنت ادا ہوجائے گی۔ 
في الدر المختار ( 1/ 21) : "وأقله ثلاث في الاعالي وثلاث في الاسافل (بمياه) ثلاثة.(و) ندب إمساكه (بيمناه) وكونه لينا، مستويا بلا عقد، في غلظ الخنصر وطول شبر.ويستاك عرضا لا طولا…ومن منافعه: أنه شفاء لم دون الموت، ومذكر للشهادة عنده.وعند فقده أو فقد أسنانه تقوم الخرقة الخشنة أو الاصبع مقامه، كما يقوم العلك مقامه للمرأة مع القدرة عليه…" وفي البناية شرح الهداية (1/ 206) : "الوجه الثالث: فيما يستاك به وما لا يستاك به، وفي " الدراية ": ويستحب أن يستاك بعود من أراك يابس قد ندي بالماء ويكون لينا، وقد مر في حديث أبي سبرة الاستياك بالأراك وذكرنا أيضا عن الطبراني من حديث معاذ «نعم السواك الزيتون» الحديث." وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 114) : "قال في إمداد الفتاح: وليس السواك من خصائص الوضوء، فإنه يستحب في حالات منها: تغير الفم، والقيام من النوم وإلى الصلاة، ودخول البيت، والاجتماع بالناس، وقراءة القرآن؛ لقول أبي حنيفة: إن السواك من سنن الدين فتستوي فيه الأحوال كلها. اهـ. وفي القهستاني: ولا يختص بالوضوء كما قيل، بل سنة على حدة على ما في ظاهر الرواية. وفي حاشية الهداية أنه مستحب في جميع الأوقات، ويؤكد استحبابه عند قصد التوضؤ فيسن أو يستحب عند كل صلاة ." وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين(1/ 115) : "(قوله: ومن منافعه إلخ) في الشرنبلالية عن حاشية صحيح البخاري للفارضي: أن منها أنه يبطئ بالشيب، ويحد البصر. وأحسنها أنه شفاء لما دون الموت، وأنه يسرع في المشي على الصراط. اهـ. ومنها ما في شرح المنية وغيره أنه مطهرة للفم، ومرضاة للرب، ومفرحة للملائكة، ومجلاة للبصر، ويذهب البخر والحفر، ويبيض الأسنان، ويشد اللثة، ويهضم الطعام، ويقطع البلغم، ويضاعف الصلاة، ويطهر طريق القرآن، ويزيد في الفصاحة، ويقوي المعدة، ويسخط الشيطان، ويزيد في الحسنات، ويقطع المرة، ويسكن عروق الرأس، ووجع الأسنان، ويطيب النكهة، ويسهل خروج الروح.قال في النهر: ومنافعه وصلت إلى نيف وثلاثين منفعة، أدناها إماطة الأذى، وأعلاها تذكير الشهادة عند الموت…" وفي المجموع شرح المهذب (1/ 281) : "وبأى شئ استاك مما يقلع القلح ويزيل التغير كالخرقة الخشنة وغيرها أجزأه لأنه يحصل به المقصود وإن أمر أصبعه على أسنانه لم يجزئه لانه لا يسمى سواكا." وفي المغني لابن قدامة (1/ 72) : "وإن استاك بأصبعه أو خرقة، فقد قيل: لا يصيب السنة؛ لأن الشرع لم يرد به، ولا يحصل الإنقاء به حصوله بالعود، والصحيح أنه يصيب بقدر ما يحصل من الإنقاء، ولا يترك القليل من السنة للعجز عن كثيرها. والله أعلم." وفي الفتاوی التاتارخانیة (5/482) : "قیل ھذا استخفاف بسنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ، وانہ کفر … وکذلک فی سائر السنن خصوصا فی سنۃ ھی معروفۃ و ثبوتھا بالتواتر کالسواک وغیرہ". وفي الفتاوى الهندية (2/ 263) : "ومنها ما يتعلق بالأنبياء - عليهم الصلاة والسلام - من لم يقر ببعض الأنبياء - عليهم الصلاة والسلام -، أو لم يرض بسنة من سنن المرسلين فقد كفر." وفي إكفار الملحدين في ضروريات الدين (ص: 6) : "والسواك سنة، وإعتقاد سنيته فرض، وتحصيل علمه سنة، وجحودها كفر، وجهله حرمان، وتركه عتاب أو عقاب." وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين(1/ 115) : "(قوله: كما يقوم العلك مقامه) أي في الثواب إذا وجدت النية، وذلك أن المواظبة عليه تضعف أسنانها فيستحب لها فعله." وفي البناية شرح الهداية (1/ 206) : "وفي " المحيط ": العلك للمرأة يقوم مقام السواك؛ لأنها تخاف سقوط أسنانها؛ لأن سنها ضعيف، والعلك مما ينقي الأسنان ويشد اللثة."
مفتیان
مفتی ابولبابہ شاہ منصور صاحب
مفتی فیصل احمد صاحب

1 comment:

  1. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    مفتی صاحب
    مسواک کے استعمال کے بعد کیا مسواک کے رکھنے کا بھی کوئی خاص طریقہ ہے؟

    ReplyDelete