Wednesday 3 December 2014

ذھن بنانے کی کوشش

آج کا ٹائمز آف انڈیا ملاحظہ کیجئے اور اخبارات میں اھل وطن کا جو
ذھن بنانے کی کوشش چل رھی ھے، اس کا نمونہ پڑھ لیجئے، وہ لیڈران جو
قوموں کے ٹرننگ پوائنٹ کو ملحوظ اور محفوظ رکھتے ھیں،
ضرور اس کا تراشہ کاٹ کے تاریخ کی فائل میں رکھ لیں۔

خبر عبدالرحمن انتولے کے انتقال پر شائع ھوئ ھے، عنوان ھے کہ"سیمنٹ  گھوٹالہ کے متنازع لیڈر کا انتقال" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سوچ رھا ھوں کہ آئندہ کل کسی کی موت پر ٹائمز آف انڈیا یوں لکھے گا
گودھرا کے خونی کی موت
رتھ یاترا اور بھاجپ کے رسوا لیڈر کی موت
وغیرہ وغیرہ
مکمل خبر میں مسلم لیڈر کی رٹ لگائ گئی ھے، جبکہ مرحوم نے کبھی بھی خود کو مسلم    چہرہ کے طور پر پیش نھیں کیا ، بلکہ یہ وہ عھد تھا جب لوگ اپنے سیاسی اعتقادات کی پختگی اور تجربے سے اعلی عہدوں تک پہنچتے تھے، لوگ مذھب کی طرح پارٹی لائن کی خاطر جان نچھاور کرتے تھے۔
پورے تبصرہ میں انتولے مرحوم کو فرقہ پرست بتایا ھے، یہ نھیں لکھا کہ موصوف نے اپنے گھر کے سامنے شیواجی کا پتلا نصب کیا،اور یہ کہ موصوف شیو سینا کے مجمع میں فصیح مراٹھی ہی میں خطاب کرتے تھے، پھر ٹائمز یہ کیسے بھول گیا کہ پولس فورس کو پتلون انتولے نے پہنائی ، پہلے یہ بندے نیکر پہنتے تھے۔
یار،ایک چیز ہر مسلم لیڈر کو باور کرنا چاہئے کہ وہ اصولی سیاست پر عمل کریں، چاپلوسی سے پرھیز کریں، مولانا آزاد کی طرح قومی خدمات انجام دیں، اس سے ان کا دھرم اور راج دھرم
ساتھ ساتھ چلیں گے۔
بصورت دیگر ٹھیکرے اور ٹھیکے حاصل کرنے کیلئے مکمل طور سے بے ایمان ھونا پڑے گا، جسطرح مختار نقوی اور شھنواز حسین پرلے درجے بنے ھوئے ھیں۔
کیوں کہ اللہ نے  قران میں حق فرمایا ہے.
ولن ترضی عنک الیھود والنصاری حتی تتبع ملتھم۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment