Tuesday 6 September 2022

یوم اساتذہ ——- اور شرعی ہدایات

یوم اساتذہ ——- اور شرعی ہدایات
-------------------------------
--------------------------------
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
معزز علماءکرام ومفتیان عظام، ہرسال یوم اساتذہ (5 ستمبر) کو منایا جاتا ہے یہ دن 'ٹیچرس ڈے' سے موسوم ہے۔ ملک ہندوستان بھرمیں اس روز حکومتی وغیرحکومتی سطح پر مختلف قسم کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔ میں نے اپنے اسکول میں یہ دیکھا کہ چند اساتذہ پروگرام ہال میں ایک اونچی جگہ پر ڈاکٹر رادھاکرشنن کی تصویر کو بڑے سلیقے سے رکھ کر پہلے پھول کی مالاؤں سے گھیردیا اس کے بعد ایک موم بتی جلاکے دونوں ہاتھ جوڑکر چند منٹ تصویر کے سامنے نظریں جھکائے رہے۔ پھر اساتذہ حضرات یکے بعد دیگرے اس دن کی مناسبت سے تقاریر کیں۔
سوال نمبر (1) از روئے شرع اس تقریب کی حیثیت کیا ہے؟
سوال نمبر (2) مسلم اساتذہ اس پروگرام میں کس حد تک شمولیت اختیار کرسکتے؟
سوال نمبر (3) اسی طرح مذکورہ کی شحض کی تصویر کو یوم اساتذہ کے موقع پر علم کی اہمیت جیسے الفاظ کو جوڑ کر شیئر کرنے کا کیا حکم ہے؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: محمد منصور عالم ہاشمی جنرل سکریٹری جمعیت علماء کھگڑیا
الجواب وباللہ التوفیق:
اساتذہ ومعلمین کی ہمارے مذہب میں بڑی امتیازی حیثیت اور منفرد مقام و مرتبہ ہے، ان کا اکرام وتوقیر ہر آن وہر لمحہ باضابطہ مطلوب ہے، مخصوص زمان ومکان یا تاریخ و ہفتہ کے ساتھ اس کی تحدید اصل میں "مقام اساتذہ" کی تنقیص وتقلیل شان ہے. نسل نو کی تعمیر کے لئے خود کو مٹانے اور اپنی راحت وآرام تج دینے والے ان محسنوں اور بزرگوں کے تئیں عزت و احترام کے جذبات متعلمین کے رگ وپے میں ہمہ وقت موجزن ہوتے ہیں، ان معماران  قوم کی انتھک محنت وجاں فشانی  اور ان کی خدمات وقربانیوں کے اعتراف میں نیک جذبات وخواہشات کا اظہار یا ہدایا کی پیشی میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، اس اظہارِفرح وسرور کے لئے مسلمانوں کا اپنی طرف سے کوئی مخصوص دن متعین کرنا اور اس میں عید کی طرح خوشیوں اور تہنئات کا تبادلہ کرنا درست نہیں ہے کہ یہ سب ایجاد بندہ کے قبیل سے ہے، شریعت اسلامیہ کا دامن اس سے یکسر بَری ہے. مومن اور اللہ کے نیک بندوں کی یہ شان نہیں ہے کہ غیرشرعی محافل میں شریک کار اور حاضر باش بنیں: 
(لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ) [الفرقان: 72]
پانچ ستمبر کو ہمارے ملک میں "یوم اساتذہ" کے نام سے جو دن منایا جاتا ہے یہ دراصل غیرمسلموں، غیرمسلم ریاست کی ایجاد ہے. ملک کے ایک ممتاز فلاسفر، ماہر تعلیم اور صدرجمہوریہ کے یوم ولادت سے اس کا شجرہ نسب جا ملتا ہے. بدقسمتی سے قومی اور نجی تعلیمی اداروں میں اس کا شیوع و عموم اس قدر بڑھا کہ اب یہ کسی مخصوص مذہب یا معاشرے کا شعار باقی نہیں رہا  بلا امتیاز مذہب وملت اکثر لوگ ہی اس میں خواہی نخواہی شریک ہورہے ہیں. آپ نے جو شکل بتائی ہے، اس کیفیت وہیئت کے ساتھ ایسی کسی تقریب میں شرکت، بدعتی بلکہ شرکیہ عمل ہے جوکہ لازمی قابل اجتناب ہے، اسلام حقائق ،واقعات اور سچائی پہ مبنی صاف ستھری تعلیمات وہدایات کا نام ہے، اس میں توہمات ودیومالائی کہانیوں اور داستانوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ علم، اللہ تعالی کی صفت ہے، وہی جسے چاہے اور جتنا چاہے علم عطا کرتا ہے، یوم اساتذہ کے موقع سے کسی مخصوص طریقے سے شمع روشن کرنا تواہم پرستی، دیومالائی طاقتوں اور دیوی دیوتاؤں کو خوش کرنے جیسے شرکیہ عقیدے پر مبنی رسم ہے، ایک خاص مذہب کے لوگوں کا یہ نجی معاملہ ہے، وہ اسے انجام دیں تو یہ ان کا اندرون خانہ نجی معاملہ ہے، ہمیں کسی مذہب کے عمل، طریقہ اور رواج کی تحقیر وتضحیک کی اجازت نہیں ہے 
(كل حزب بما لديهم فرحون … الروم 32)؛ 
لیکن مخصوص سوچ وفکر کے ساتھ ایسا کرنا اسلام کی بنیادی تعلیم "توحید" کے منافی ہونے اور تشبہ بالکفار کی وجہ سے ناجائز ہے، مسلمانوں کے لئے اس کی گنجائش نہیں ہے، بلاضرورت ذی روح کی تصویر کشی و تصویر سازی اسلام میں  حرام ہے، اس پہ سخت ترین وعید آئی ہے۔ غیرشرعی امور اور اس موقع سے روا رکھے جانے والے افراط وتفریط سے اجتناب کی شرط کے ساتھ، سیدھے سادے انداز میں اکرام معلم، تقدیم ہدایا اور اظہار فرح وانبساط کی حد تک شرکت میں مضائقہ نہیں، جہاں اس طرح کی مجالس کے انعقاد میں جبر نہ ہو وہاں ایسی مجالس منعقد نہ کرنا ہی اولی ہے. کسی قومی یا سیاسی وتعلیمی رہنما کی تصویر کے سامنے شمع جلاکر پورے اجلال وتعظیم کے ساتھ قائم ایسی کسی مجلس میں شرکت شریعت اسلامیہ کی روح توحید کے یکسر مغائر ہے، اگر کوئی مسلمان تصویر کے سامنے شمع جلانے اور صاحب تصویر کی تعظیم وتوقیر والی نوعیت میں کہیں گرفتار یا مبتلا ہوجائے تو موقع اور حالات کے لحاظ سے اپنے لئے کوئی پہلو یا حکمت عملی اختیار کرلے: 
تقدیر کے پابند نباتات وجمادات
مومن فقط احکام الہی کا ہے پابند  
واللہ اعلم 
٧ / صفر المظفر ١٤٤٤ھ
5 ستمبر 2022ء
بروز پیر (S_A_Sagar#)
https://saagartimes.blogspot.com/2022/09/blog-post_6.html

No comments:

Post a Comment