نشے کی حالت میں فون پہ طلاق
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
زید نے نشے کی حالت میں فون پہ اپنی بیوی سے یہ جملہ چھ مرتبہ دہرایا: "ایک طلاق دو طلاق خلع" اس جملہ کو بیوی اور اسکے بھائی اور ماں نے سنا لیکن شوہر نفس طلاق کا اقرارتو کررہا ہے لیکن کیفیت طلاق اسے یاد نہیں۔ اب سوال یہ کہ اس صورت میں نکاح باقی رہا یا نہیں؟ براہ کرم بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں۔ والسلام۔
المستفتی:
محمد مستقیم گڈاوی
المرسل: محمد زاہد حسن گڈاوی
الجواب وباللہ التوفیق:
اگر شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے قصد سے مذکورہ جملہ کہا ہے تو بینونت کبری واقع ہوگئی. دو مرتبہ طلاق ہے کہنا صریح ہے، اس کے بعد خلع ہے کہنا طلاق بائن ہے. طلاق بائن طلاق صریح کے ساتھ مل جاتی ہے، اس طرح تین طلاقیں واقع ہوگئیں، اب دونوں کا زوجین کی طرح رہنا جائز نہیں ہے۔ البحرالرائق میں ہے:
وذكر في البدائع من الكنايات خالعتك لا على سبيل العوض۔ [البحرالرائق، باب الکنایات فی الطلاق، جلد: 3، صفحہ:328، مطبوعہ: دارالمعرفۃ بیروت]
وفیه ایضا:
وأما حكم الخلع فإن كان بغير بدل بأن قال خالعتك ونوى به الطلاق فحكمه أن يقع الطلاق۔[باب النفقۃ، جلد: 4، صفحہ: 206]
(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح(الدر المختار: (306/3، ط: دارالفکر)
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment