Tuesday 6 September 2022

پیشگی رقم دیکر سستا موبائل ریچارج کراونا

پیشگی رقم دیکر سستا موبائل ریچارج کراونا
-------------------------------
--------------------------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
ایک کمپنی موبائل کا جو ماہانہ ریچارج ڈیڑھ سو روپے کا کرتی ہے وہی ریچارج زید (جس کا کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کمپنی سے اس کو کوئی رعایت یا بونس مل رہا ہے)  سو روپے کا کرتا ہے اس شرط پر کہ عمر، بکر اس کو ایک سال کی یا چھ ماہ کی رقم پیشگی ادا کردیں، بایں طور کہ ماہانہ ریچارج کرکے وہ ما بقایا پانچ ماہ یا گیارہ ماہ کی رقم کو دوسرے کاروبار میں لگاکر اس سے نفع حاصل کرتا ہے اور وہ اس سے اتنا نفع حاصل کرلیتا ہے کہ اس نفع سے عمر، بکر  کے ریچارج کی بھی تکمیل کردیتا ہے اور کچھ نفع خود زید  اپنے لئے بھی بچالیتا ہے، حالانکہ کسٹمر (عمر، بکر) کو اس بات سے کوئی مطلب نہیں کہ ان کا پیسہ کسی کاروبار میں لگایا گیا ہے یا نفع نقصان ہورہا ہے وغیرہ وغیرہ، بلکہ ان کو صرف اتنی خبر ہے کہ جو ریچارج کمپنی ڈیڑھ سو میں کرتی ہے وہ زید سو روپے میں کررہا ہے اب وہ اس پیسے کو کہاں لگارہا ہے، کیسے استعمال کر رہا ہے، کس کاروبار میں لگا رہا ہے اس کا کسٹمر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے.
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا عمر، بکر کے لئے اس طرح سے پیشگی رقم ادا کرکے ریچارج کروانا درست ہے یا نہیں؟ کیونکہ جس طرح سے یہاں پیشگی رقم حاصل کرکے متعین نفع (آفر کی شکل میں بتاکر) پہلے ہی بتایا جارہا ہے تو کہیں یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟ کیوں کہ زید کمپنی سے تو ریچارج خود بھی ڈیڑھ سو میں ہی خرید رہا ہے البتہ عمر، بکر کی ششماہی یا سالانہ رقم کو  حاصل کرکے دوسری جگہ لگاکر اس سے منافع حاصل کررہا ہے اور ان کو سو روپے میں دے رہا ہے. قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور ہوں فقط والسلام
الجواب وباللہ التوفیق:
زید کمپنی سے یک مشت متعینہ مبلغ ریچارج کرواکر اس پہ قبضہ کرکے مالک بن جاتا ہے. پھر وہ مختلف موقع سے گراہک کو ریچارج کرتا ہے. اب موبائل کمپنی جس ریچارج کو ڈیڑھ سو میں کرتی ہے وہی ریچارج زید اگر ایک مشت ویکبارگی پانچ چھ ماہ کے ریچارج کروانے کے باعث اپنے جمع شدہ اور خرید کردہ کریڈٹ سے پچاس روپے کمی کے ساتھ سو روپے میں کرتا ہے تو یہ بائع (زید) کی طرف سے حطّ واسقاط ثمن کی شکل ہے، اور یہ حق بائع کے شرعی طور پہ ثابت ہے:
(الْمَادَّةُ ٣٥٦) حَطُّ الْبَائِعِ مِقْدَارًا مِنْ الثَّمَنِ الْمُسَمَّى بَعْدَ الْعَقْدِ صَحِيحٌ وَمُعْتَبَرٌ مَثَلًا لَوْ بِيعَ مَالٌ بِمِائَةِ قِرْشٍ ثُمَّ قَالَ الْبَائِعُ بَعْدَ الْعَقْدِ حَطَطْت مِنْ الثَّمَنِ عِشْرِينَ قِرْشًا كَانَ لِلْبَائِعِ أَنْ يَأْخُذَ مُقَابِلَ ذَلِكَ ثَمَانِينَ قِرْشًا فَقَطْ إنَّ هِبَةَ الْبَائِعِ مِقْدَارًا مِنْ الثَّمَنِ الْمُسَمَّى لِلْمُشْتَرِي أَوْ حَطَّهُ مِقْدَارًا مِنْهُ عَنْهُ أَوْ إبْرَاءَهُ مِنْ بَعْضِهِ بَعْدَ الْعَقْدِ صَحِيحٌ وَمُعْتَبَرٌ سَوَاءٌ أَكَانَ الْمَبِيعُ قَائِمًا أَمْ هَالِكًا حَقِيقَةً أَمْ حُكْمًا وَسَوَاءٌ أَكَانَ الْبَائِعُ قَدْ قَبَضَ الثَّمَنَ أَمْ لَمْ يَقْبِضْهُ وَلَا يُشْتَرَطُ فِي هَذَا الْحَطِّ قَبُولُ الْمُشْتَرِي لِأَنَّ الْحَطَّ إبْرَاءٌ وَالْإِبْرَاءُ لَا يَتَوَقَّفُ عَلَى الْقَبُولِ حَسَبَ الْمَادَّةِ (٥٦٨ ١) إلَّا أَنَّهُ يُصْبِحُ مَرْدُودًا بِالرَّدِّ (ابْنُ عَابِدِينَ عَلَى الْبَحْرِ) فَذَلِكَ إذَا أَبْرَأَ الْبَائِعُ الْمُشْتَرِي مِنْ بَعْضِ الثَّمَنِ قَبْلَ قَبْضِ الثَّمَنِ فَهُوَ صَحِيحٌ وَبَعْدَهُ لَا يَصِحُّ لَكِنْ يَجُوزُ حَطُّ( (الْمَادَّةُ ٣٥٦) حَطُّ الْبَائِعِ مِقْدَارًا مِنْ الثَّمَنِ الْمُسَمَّى بَعْدَ الْعَقْدِ صَحِيحٌ وَمُعْتَبَرٌ مَثَلًا لَوْ بِيعَ مَالٌ بِمِائَةِ قِرْشٍ ثُمَّ قَالَ الْبَائِعُ بَعْدَ الْعَقْدِ حَطَطْت مِنْ الثَّمَنِ عِشْرِينَ قِرْشًا كَانَ لِلْبَائِعِ أَنْ يَأْخُذَ مُقَابِلَ ذَلِكَ ثَمَانِينَ قِرْشًا فَقَطْ إنَّ هِبَةَ الْبَائِعِ مِقْدَارًا مِنْ الثَّمَنِ الْمُسَمَّى لِلْمُشْتَرِي أَوْ حَطَّهُ مِقْدَارًا مِنْهُ عَنْهُ أَوْ إبْرَاءَهُ مِنْ بَعْضِهِ بَعْدَ الْعَقْدِ صَحِيحٌ وَمُعْتَبَرٌ سَوَاءٌ أَكَانَ الْمَبِيعُ قَائِمًا أَمْ هَالِكًا حَقِيقَةً أَمْ حُكْمًا وَسَوَاءٌ أَكَانَ الْبَائِعُ قَدْ قَبَضَ الثَّمَنَ أَمْ لَمْ يَقْبِضْهُ وَلَا يُشْتَرَطُ فِي هَذَا الْحَطِّ قَبُولُ الْمُشْتَرِي لِأَنَّ الْحَطَّ إبْرَاءٌ وَالْإِبْرَاءُ لَا يَتَوَقَّفُ عَلَى الْقَبُولِ حَسَبَ الْمَادَّةِ (٥٦٨ ١) إلَّا أَنَّهُ يُصْبِحُ مَرْدُودًا بِالرَّدِّ (ابْنُ عَابِدِينَ عَلَى الْبَحْرِ) فَذَلِكَ إذَا أَبْرَأَ الْبَائِعُ الْمُشْتَرِي مِنْ بَعْضِ الثَّمَنِ قَبْلَ قَبْضِ الثَّمَنِ فَهُوَ صَحِيحٌ وَبَعْدَهُ لَا يَصِحُّ لَكِنْ يَجُوزُ حَطُّ بَعْضِ الثَّمَنِ بَعْدَ الْقَبْضِ (کتاب درر الحكام في شرح مجلة الأحكام
[علي حيدر] ج ١، ص ٢٤١)
اب زید کے لئے اپنی مبیع سے حاصل شدہ رقم کو کسی بھی جائز تجارت میں لگاکر منافع کمانے کا حق حاصل ہے 
واللہ اعلم 
https://saagartimes.blogspot.com/2022/09/blog-post_26.html


No comments:

Post a Comment