Saturday 19 March 2022

حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس سرہ کی طرف منسوب ایک واقعے کی حقیقت



حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس سرہ کی طرف منسوب ایک واقعے کی حقیقت
---------------------------------
----------------------------------
مذہب، مسلک، رنگ، نسل زبان وتہذیب کی تفریق کے بغیر تمام ہی انسانوں کے ساتھ محبت، مودت، نرمی، مہربانی، شرافت، اخلاق وانسانیت  کے ساتھ پیش آنا، دکھ درد میں کام آنا اسلام کی تعلیم وہدایت ہے اور اس کا امتیاز بھی۔ کفار کے ساتھ  رواداری اور خیرخواہی بالکل عام بھی نہیں ہے؛ بلکہ اس کے بھی حدود و قیود ہیں۔ ان کے مذہبی ودینی امور میں اشتراک وتعاون مداہنت فی الدین اور حق پوشی پر مبنی ہونے کی وجہ سے تعلیمات اسلام کے خلاف ہے، جسے ہمارا مذہب ناجائز وحرام کہتا ہے۔ کنزالعمال میں ہے:  
من کثر سواد قوم فھو منھم، ومن رضي عمل قوم کان شریکا في عمله‘‘۔ (۹/۱۱، الرقم: ٢٤٧٣٠)
حضرات فقہاء اسلام فرماتے ہیں: 
ویکفر بخروجه إلی نیروز المجوس، والموافقة معهم فیما یفعلونه في ذلك الیوم وبشرائه یوم نیروز شیئًا لم یکن یشتریه قبل ذلك تعظیما للنیروز لا للأکل والشرب وبإهدائه ذالك الیوم للمشرکین ولو بیضة تعظیما لذلک الیوم۔ (مجمع الأنہر ۲/۵۱۳، کتاب السیر والجہاد، قبیل باب البغاۃ)
برادران وطن کے خالص مذہبی معاملات اور شعار کو اپنانا صریح "مذہبی اشتراک وتعاون" ہے، جس کی قطعی گنجائش نہیں ہے۔ شیخ الاسلام حضرت مدنی جیسی عظیم علمی واصلاحی و تجدیدی تاریخ رکھنے والی نابغہ روزگارہستی  کی طرف ایسی باتوں کا انتساب بادی النظر میں ناقابل تسلیم ہے، حضرت مدنی کی دیگر اولاد واحفاد کی طرف سے واقعے کی تصدیق سامنے آئے بغیر اس حیرت انگیز انکشاف کی کوئی وقعت نہیں، ناقابل اعتبار واعتناء ہے، مذہبی رواداری وہم آہنگی بھی تحفظ ودعوت دین کے مقصد سے ہی بطور وسیلہ گوارا کی جاتی ہے، جہاں موضوع ہی الٹ جائے، دینی حدود کے ہی قلع قمع ہوجائیں تو پھر ایسی کسی رواداری کا ہمارا مذہب روادار نہیں ہے۔ حضرت مولانا سید اسجد مدنی صاحب مدظلہ نہ جانے کن مقاصد کے تحت ایسے لاطائل اور ہیجان انگیز چیزوں کو سامنے لارہے ہیں؟ خطابات و بیانات کے لئے اور بھی بہتیرے موضوعات پڑے ہوئے ہیں، غیرمناسب وقت میں ناقابل وثوق واعتبار انکشافات قابل تحسین نہیں؛ قابل مذمت ہے، شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس سرہ کے خانوادے کو معاملے کا بروقت نوٹس لینا چاہئے.
مركز البحوث الإسلامية العالمي 
شعبان ١٥، ١٤٤٣ هجرية (S_A_Sagar# )
https://saagartimes.blogspot.com/2022/03/blog-post_14.html


No comments:

Post a Comment