حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کو
بن دیکھے ایمان لانے کی فضیلت کیا ہے؟
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى المقبرة فقال: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت انا قد راينا إخواننا قالوا اولسنا إخوانك يا رسول الله قال انتم اصحابي وإخواننا الذين لم ياتوا بعد فقالوا كيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله فقال ارايت لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل دهم بهم الا يعرف خيله قالوا بلى يا رسول الله قال فإنهم ياتون غرا محجلين من الوضوء وانا فرطهم على الحوض». رواه مسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان تشریف لائے تو فرمایا: ”ان گھروں کے رہنے والے مومنوں تم پر سلامتی ہو، اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی یقیناً تمہارے پاس پہنچنے والے ہیں، میری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھتے۔ “ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے ساتھی ہو، اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔“ صحابہ (کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی نہیں آئے اور وہ بعد میں آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاؤ، اگر کسی شخص کا سفید ٹانگوں اور سفید پیشانی والا گھوڑا، سیاہ گھوڑوں میں ہو تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! ضرور پہچان لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پس وہ آئیں گے تو وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہوگی جبکہ میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔“ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ (مشكوة المصابيح) (كِتَاب الطَّهَارَةِ) (طہارت کا بیان) (1.12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیوں کو اپنا بھائی قرار دینا) (حدیث نمبر: 298) (تخریج الحدیث: «رواه مسلم») (قال الشيخ زبير على زئي: صحيح) (Sa_Sagar#)
https://saagartimes.blogspot.com/2022/03/blog-post.html
No comments:
Post a Comment