Saturday, 19 March 2022

ستائیس رجب کی عبادات وروزہ کا حکم؟

ستائیس رجب کی عبادات وروزہ کا حکم؟

---------------------------------

حضرت مفتی صاحب،

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ، 

دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ میرا تعلق ایسی جگہ سے ہے، جہاں رضاخانیوں کی اکثریت ہے، ٢٧/ رجب کی عبادت شب بیداری، اور روزہ کا اہتمام خوب کرتے ہیں، اور بیان و تقریر کے ذریعہ دوسروں کو ترغیب بھی دیتے ہیں، اسی تناظر میں کسی نے مجھ سے مسئلہ معلوم کیا کہ شب میں عبادت اور روزہ رکھنے میں ثواب ہے یا نہیں، سائل کے جواب میں کہا گیا کہ شب بیداری اور روزہ رکھنے میں گناہ ہے اور نہ کرنے اور نہ رکھنے میں ثواب ہے، میرا اس طرح کہنے کا مقصد صرف اس لئے تھا، تاکہ بدعت کو فروغ نہ ملے، دریافت یہ کرنا ہے کہ میرا مذکورہ بالا جملہ کہنا درست ہے یا نہیں، مدلل جواب سے نوازیں.

سائل : سہیل اختر قاسمی، جوگیا / کھگڑیا

الجواب وباللہ التوفیق:

شب معراج کی فضیلت کی نیت وعقیدے سے روزہ وعبادات انجام دینے والوں کے لئے تو آپ کا یہ جواب چلے گا؛ لیکن بلا تفصیل مطلق یہ کہنا کہ رات کی عبادت اور دن کے روزہ رکھنے میں گناہ اور نہ رکھنے میں ثواب ہے؛ محل نظر ہے 

کیونکہ محقق تھانوی کے بقول: (امدادالفتاویٰ:۲/۸۵ ) ”․․․․․دوسری حیثیت رجب میں صرف ”شہر ِحرام“ ہونے کی ہے، جو اس (رجب) میں اور بقیہ اشہرحُرم میں مشترک ہے، پہلی حیثیت سے قطعِ نظر صرف اس دوسر ی حیثیت سے اس میں روزہ رکھنے کو مندوب فرمایا گیا“۔ انتہی 

اسی لئے ہمارے فقہاء لکھتے ہیں کہ اگر کسی شخص کی عادت پیر اور جمعرات کے روزے رکھنے کی ہو اور 27 رجب پیر یا جمعرات کو آجائے تو ایسے شخص کے لیے اس دن روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا اور ایسا شخص صرف نفل روزے کی نیت سے اس دن کا روزہ رکھے گا، ستائیس رجب یعنی یوم معراج کے روزے کی نیت نہیں کرے گا۔

روزہ فی نفسہ نیک عمل ہے، اشہر حرم رجب کے انضمام کے ساتھ اہمیت اور  دو چند ہوجاتی ہے، صوم یوم معراج کے معہود فضائل وعقیدے سے قطع نظر اشہر حرم میں نفس صوم کے عقیدے کے ساتھ روزہ رکھے تو باعث اجر و ثواب ہوگا۔ اسے باعث گناہ کہنے میں احتیاط ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب 

شکیل منصور القاسمی 

https://saagartimes.blogspot.com/2022/03/blog-post_97.html (S_A_Sagar#)



No comments:

Post a Comment