Friday, 4 March 2022

قرآن لعنت کرتا رہتا ہے کی تحقیق

روایت 'رب تال للقران والقرآن یلعنہ' ترجمہ: کتنے قران پڑھنے والے ایسے ہیں جن پر قرآن لعنت کرتا رہتا ہے کی تحقیق 

یہ جملہ دو طرح  منقول ہے "رب تال" اور "رب قاری" مگر دونوں ہی موضوع ہے۔ محدث کبیر علامہ جونپوری رحمۃ اللہ علیہ "الیواقیت الغالیہ ۲/٦٦" میں لکھتے ہیں: یہ کلام قرائے متأخرین کی زبانوں پر مشہور ہے۔ میں نے اس کی تلاش میں بھرپور محنت کی مگر اس کی سند کا پتہ نہ چلا اور نہ یہ معلوم ہوا کہ اسکی تخریج کس محدث نے کی ہے۔ شیخ زکریا الانصاری رحمۃ اللہ علیہ  نے مقدمہ جزریہ کی شرح میں "الدقائق المحکمہ" میں اور ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ "المنح الفکریۃ شرح مقدمۃ الجزریۃ" میں حدیث کے انداز میں ذکر فرمایا ہے، مگر اس کے مخرج کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ "فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ۳/۲۱۳" میں ہے "لیس بحدیث عن النبی صلي الله عليه وسلم" اس کے قریب قریب مضمون پر مشتمل میمون بن مہران تابعی (۱۱۷ھ) کا قل منقول ہے؛ "ان الرجل لیصلی ویلعن نفسہ فی قرائتہ فی الحال: الا لعنۃ اللہ علی الظالمین وانہ لظالم (تفسیر ابن ابی حاتم ٦/۲۰۱۷)
"السنن والمبتدعات" میں ثقیری ذکر فرماتے ہیں: "ھذا لیس ایضا من کلام النبی صلي الله عليه وسلم" (السنن والمبتدعات)
تجوید کی اہمیت کے ذیل میں اس روایت کو  ذکر کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ تجوید کی اہمیت قران و سنت کی محکم نصوص سے ثابت ہے اس کے لئے ایسی بے سند باتوں کا سہارا لینے کی کوئی ضرورت نہیں  ہے۔ 
حکم...........موضوع اور من گھڑت ہے.
عمدۃ الاقاویل فی تحقیق الاباطیل ۱۰۸
منجانب: مجلس شوری لمدنی دارالافتاء
(سرپرست اعلی مفتی  اسجد صاحب قاسمی مد ظلہ العالی) (ناظم اعلی مولانا شیخ سعود عالم صاحب قاسمی)
نوٹ .......  اگر آپ اس "مدنی دارالافتاء" گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو نیچے دئیے گئے نمبروں میں سے کسی بھی ایک نمبر پر اپنا تعارف ..... مکمل نام ...... پتہ .... فراغت .... حالیہ مشغلہ لکھ کر بھیجدیں .......
رابطہ کیلئے نمبر:
مفتی اسجد صاحب قاسمی 8306630995- شیخ سعود عالم صاحب قاسمی 8000969350- قاضی شاہد علی صاحب قاسمی 7013635353-  علامہ طارق صاحب قاسمی 9760349315
مرتبین: معاونین تقویم مدنی دارالافتاء (Sa_Sagar#)
--------------------------------
عنوان: "رب قاریٔ للقرآن والقرآن يلعنه" (بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہوتے ہیں کہ وہ قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں، حالانکہ قرآن ان پر لعنت کررہا ہوتا ہے۔) روایت کی تحقیق
سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا "رب قارئ یقرء القرآن والقرآن یلعنہ" صحیح حدیث ہے یا نہیں؟
جواب: سوال میں ذکرکردہ الفاظ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں، البتہ یہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اثر اور میمون بن مہران (تابعی) کا قول ہے، جس کو ذیل میں تحقیق کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
(1) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے اثر کو امام غزالی نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں بغیر سند کے درج ذیل الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
"قال أنس بن مالك رب تال للقرآن والقرآن يلعنه"
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بہت سے قرآن کی تلاوت کرنے والے (ایسے ہوتے ہیں کہ وہ قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں) حالانکہ قرآن ان پر لعنت کررہا ہوتا ہے۔
(2) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اثر کو بغیر سند کے "ابن الحاج مالکی" نے "المدخل" میں ان الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
"وقد قالت عائشة رضي الله عنها: كم من قارئ يقرأ القرآن والقرآن يلعنه يقرأ ألا لعنة الله على الظالمين، وهو ظالم."
(ج:٢،ص:٢٩٥، ط: دارالتراث)
ترجمہ: کتنے ہی قرآن کریم پڑھنے والے ایسے ہیں، جو قرآن کریم پڑھتے ہیں، حالانکہ قرآن کریم ان پر لعنت کرتا ہے، وہ پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الظالمين" (خبردارظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود ظالم ہوتا ہے۔
(3) مہران بن میمون (جو کہ تابعی ہیں) کا قول امام ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے۔
"حدثنا أبي، ثنا صالح بن عبيدالله الهاشمي، ثنا أبو المليح، عن ميمون بن مهران قال: إن الرجل ليصلي ويلعن نفسه في قراءته فيقول: ألا لعنة الله على الظالمين وإنه لظالم." (تفسيرالقرآن العظيم لابن أبي حاتم، حدیث نمبر:۸۴۸۴، ج: ۵، ص:۱۴۸۲، ط: مكتبة نزار مصطفى الباز)
ترجمہ: میمون بن مہران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ یقیناً آدمی نماز پڑھتا ہے اور قرأت میں اپنے آپ پر لعنت کرتا ہے، کیونکہ وہ قرآن مجید کی آیت پڑھتا ہے: "الا لعنة الله على الظالمين" (خبردارظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود ظالم ہوتا ہے۔
تشریح: سوال یہ ہوتا ہے کہ قرآن کریم پڑھنے والے پر تو رحمتیں نازل ہوتی ہیں، تو پھر اس اثر کا کیا مطلب ہے کہ قرآن کریم اپنے بہت سے پڑھنے والوں پر لعنت کرتا ہے؟
جواب: احیاء علوم الدین کی شرح "اتحاف السادۃ المتقین" میں اس قول کی تشریح سے اس اثر کا مطلب واضح ہوجاتا ہے کہ بعض اسلاف نے فرمایا کہ ایک بندہ جب قرآن کریم کی کوئی سورۃ شروع کرتا ہے، تو قرآن کریم اس کے لیے رحمت کی دعا کرتا ہے، یہاں تک وہ بندہ اس کی قرأت سے فارغ ہوجاتا ہے، اور ایک بندہ جب قرآن کریم کی کوئی سورۃ شروع کرتا ہے، تو قرآن کریم اس پر لعنت کرتا ہے، یہاں تک وہ بندہ اس کی قرأت سے فارغ ہوجاتا ہے، تو کہا گیا کہ یہ کیسے ہوتا ہے؟ تو جواب میں فرمایا: جب قرآن کریم کی حلال کردہ چیزوں کو حلال جانے اور حرام کردہ چیزوں کو حرام جانے، یعنی جب اس کے اوامر و احکام کو پورا کرے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے اپنے آپ کو روکے، تو قرآن کریم اس کے لیے رحمت کی دعا کرتا ہے، ورنہ لعنت کرتا ہے۔ بعض علمائے کرام نے فرمایا: بندہ (بسا اوقات) تلاوت کرتا ہے، تو اپنے اوپر لعنت کرتا ہے، حالانکہ اس کو اس کا پتہ نہیں ہوتا ہے، (کیونکہ) وہ آیت پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الظالمين" (خبردار ظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود اپنے اوپر یا دوسروں پر ظلم کرتا ہے، وہ آیت پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الكاذبين" (خبردار جھوٹوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود جھوٹوں میں سے ہوتا ہے۔
خلاصہ کلام: مذکورہ بالا الفاظ حدیث کے نہیں ہیں، بلکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اثر ہے، لہذا س کی نسبت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
احیاء علوم الدین: (274/1، ط: دار المعرفۃ)
قال أنس بن مالك رب تال للقرآن والقرآن يلعنه۔
اتحاف السادة المتقين بشرح إحياء علوم الدين: (469/4، ط: مؤسسۃ التاریخ الاسلامی)
(وقال بعض السلف ان العبد ليفتح سورة) من القرآن (فتصلى عليه حتى يفرغ منها) أى من قراءتها (وان العبد ليفتح سورة) من القرآن (فتلعنه حتى يفرغ منها) قراءة (فقيل له كيف ذلك قال اذا أحل حلالها وحرم حرامها) أى اذا ائتم بامرها وانتهى عن زجرها (صلت عليه والالعنته) نقله صاحب القوت هكذا (وقال بعض العلماء ان العبد لیتلوا والقرآن فیلعن نفسه وهو لا يعلم) بذلك (يقرأ ألا لعنة الله على الظالمين وهو ظالم نفسه) أو غيره (ألا لعنة الله على الكاذبين وهو منهم) أى من المتصفين بالكذب نقله صاحب القوت هكذا وفى هذين القولين تفسير لقول أنس السابق رب تال للقرآن والقرآن يلعنه
تقریب التھذیب: (ص: 585، ط: دارالیسر)
7049 - ميمون بن مهران الجزري أبو أيوب أصله كوفي نزل الرقة ثقة فقيه ولي الجزيرة لعمر بن عبد العزيز وكان يرسل من الرابعة مات سنة سبع عشرة بخ م 4
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب. دارالافتاء الاخلاص، کراچی (108285-No) (Sa_Sagar#)
-----------------------
عنوان: ’’بہت سے تلاوت كرنے والوں پر قرآن كا لعنت كرنا‘‘ حدیث کی تحقق
سوال: کیا مندرجہ ذیل حدیث صحیح سند کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟ براہ کرم تصدیق فرما دیں۔ حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: رُبَّ قَارِیٍٴ لِّلْقُرْاٰنِ وَالْقُرْاٰنُ یَلْعَنُہْ، بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن اُن پر لعنت کرتاہے۔ (احیاء علوم الدین ، کتاب آداب تلاوة القرآن، الباب الاول، فی ذم تلاوة الغافلین، ۳۶۴/۱) سمیر انصاری ممبئی
جواب نمبر: 602818
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 470-844/M=01/1443
 اس حدیث کو امام غزالی رحمہ اللہ نے إحیاء علوم الدین، کتاب آداب تلاوة القرآن، الباب الأول في فضل القرآن وأہلہ، وذم المقصّرین فی تلاوتہ: 1/274، ط: دارالمعرفة، بیروت) میں موقوفاً (حضرت انس رضی اللہ عنہ کے قول کے طور پر) ان الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے: رُبَّ تال للقرآن والقرآن یلعنہ۔ لیکن صحاح وغیرہا میں یہ روایت نہیں ملی اور نہ مرفوعاً اس کی سند کسی کتاب میں مل سکی۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند (Sa_Sagar#) 
https://saagartimes.blogspot.com/2022/03/blog-post_94.html



No comments:

Post a Comment