Saturday 19 March 2022

حافظ قرآن کسے کہتے ہیں؟




حافظ قرآن کسے کہتے ہیں؟
---------------------------------
----------------------------------
سوال: صرف دو منٹ کی ویڈیو ہے۔ حضرات علماء اسے دیکھ کے عرض فرمائیں کہ 'حافظ قرآن' جیسی خالص علمی واسلامی اصطلاح کی جو تشریح موصوف فرمارہے ہیں وہ کہاں تک درست ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
عہدرسالت و صحابہ میں حافظ قرآن کے لئے "قاری" یا "صاحب قرآن" کی تعبیر مستعمل تھی، بعد میں زبانی مکمل قرآن کریم یاد کرنے والے کے لئے حافظ قرآن کی اصطلاح قائم ہوئی اور یہی مستعمل و متعارف بھی ہے۔ پھر حافظ قرآن عرفاً واصطلاحاً اسے کہا جانے لگا جو قرآن پاک زبانی یاد کر رکھا ہو. اور ضرورت وحاجت کے وقت درست پڑھنے پر بھی قادر ہو. لفظ "حفظ" کا لغوی مفہوم حفاظت و نگرانی اور ذہن میں کوئی چیز بٹھانا ہے. موقع، محل استعمال اور سیاق وسباق کے اختلاف سے لفظ کے معنی بدل جاتے ہیں. قرآن کریم یا اس کے کسی جزو کے ساتھ لفظ حفظ کا استعمال ہو تو اس کے معنی زبانی یاد کرنے کے ہی ہیں، مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے:
مَن حَفِظَ عَشْرَ آياتٍ مِن أوَّلِ سُورَةِ الكَهْفِ عُصِمَ مِنَ الدَّجَّالِ. (صحيح مسلم. 809). امام راغب اصفہانی (کتاب المفردات فی غریب القرآن صفحہ 244)  نے قرآن کریم میں وارد لفظ حفظ وحافظ کا احصاء کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پورے قرآن میں کل 44 مقامات پہ یہ لفظ استعمال ہوا ہے، 32 جگہوں میں صیغہ اسم کے ساتھ اور 12 جگہوں میں فعل کے ساتھ. قرآن پاک میں لفظ "حفظ" بنیادی طور پہ چار معانی میں استعمال ہوا ہے. 
۱: علم اور جاننے کے معنی میں: 
{إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا للذين هادوا والربانيون والأحبار بما استحفظوا من كتاب الله} (المائدة: 44)
قال الطبري: "بما استودعوا علمه من كتاب الله الذي هو التوراة". ومثله قوله تعالى: {وربك على كل شيء حفيظ} (سبأ:21) أي: أنه عالم بكل شيء. ومنه أيضاً قوله عز وجل: {إن ربي على كل شيء حفيظ} (هود: 57) أي: إن ربي على جميع خلقه ذو حفظ وعلم.
۲: عفت و عصمت کی حفاظت کے معنی میں:{فالصالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله} (النساء: 34)۔ {والذين هم لفروجهم حافظون} (المؤمنون: 5)
۳: نگرانی اور نگہداشت کے معنی میں: {أرسله معنا غدا يرتع ويلعب وإنا له لحافظون} (يوسف:12)۔ {إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحافظون} (الحجر: 9)
٤: گواہ اور نگراں ورقیب کے معنی میں: {وإن عليكم لحافظين} (الانفطار: 10)
ان مختلف آیات میں مختلف شکلوں اور ہیئتوں میں وارد لفظ حفظ وحافظ کے معانی موقع محل کے اعتبار سے مختلف ہیں. مذکور الصدر ویڈیو کلپ میں حافظ قرآن کی یہ تشریح کہ: "خدا کے حفاظتی نظام کے سلسلے کو کہتے ہیں." بالکل درست ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں؛ لیکن معاً موصوف نے صاف لفظوں میں جو یہ فرمایا  کہ: "قرآن یاد کرنے والے کو حافظ نہیں کہتے ہیں." بالکل غلط اور ناقابل تسلیم ہے. بدیہی سی بات ہے کہ حافظ قرآن پہلے اپنے سینوں میں قرآن محفوظ و یاد کرتا ہے، اسے بار بار پڑھتا اور مذاکرہ کرتا ہے. نتیجۃً اور مآلاً  قرآن کی حفاظت کے خدائی وعدے کا وہ مظہر جمیل بن جاتا ہے، کیونکہ اللہ تعالی بذات خود حسی و مشاہد طور پہ دنیا میں حفاظت قرآن کے لئے نہیں آسکتے، وہ تو اپنا وعدہ ان حفاظ وعلماء کے ذریعے ہی پورا فرمائیں گے، یوں حفاظ خدائی ہتھیار ہوئے. جن اکابر سے بھی ایسا کچھ منقول ہے وہ اسی تناظر میں ہے. سینوں میں محفوظ کرنے والے کو حافظ قرآن کہنے کی سب سے واضح دلیل یہ آیت قرآنیہ ہے:
بَلْ هُوَ ءَايَٰتٌۢ بَيِّنَٰتٌ فِى صُدُورِ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْعِلْمَ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَّا ٱلظَّٰلِمُونَ. (العنكبوت 49)
اگر حافظ قرآن کی اصطلاح کو اللہ کے حفاظتی نظام کے سپاہی پر منحصر کردیا جائے پھر تو غیرحافظ مفسر، عالم، فقیہ سب کو ہی حافظ قرآن کہنا درست ہونا چاہئے؛ کیونکہ یہ سب ہی خدائی نظام حفاظت کے سلسلے ہیں! وهذا خلف. لہذا درست بات یہ ہے کہ حافظ قرآن جیسی مخصوص اصطلاح کو زبانی قرآن یاد کرنے والے کے ساتھ خاص رکھا جائے. اشاعت وحفاظت دین کے شعبوں سے مربوط تمام افراد وسیع معنی ومفہوم میں بلا ریب قرآن کی حفاظت کرنے والے اور اللہ کے حفاظتی نظام کے سپاہی کہلائیں گے، تیس پارہ حفظ کرنے والے خوش نصیب حفاظ سے حافظ قرآن جیسے اعزاز وامتیاز کی نفی کرنا کسی طور صحیح نہیں ہے. 
مركز البحوث الإسلامية العالمي 
١٥ شعبان ١٤٤٣ ( S_A__Sagar# )
https://saagartimes.blogspot.com/2022/03/blog-post_37.html





No comments:

Post a Comment