Sunday 10 July 2016

اف یہ عرق النسا!

ایس اے ساگر

عرق النسا ایک نہایت نامراد درد ہے۔ کمر سے اٹھتا ہے اور دائیں یا بائیں ران سے ہوتا ہوا ٹانگ اور ٹخنے تک چلا جاتا ہے۔ اس کا مریض چار پائی کے ساتھ لگ جاتا ہے اور:چلنا پھرنا تو درکنار ہلنے جلنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔ ذرا سا بدن اِدھر اُدھر ہو جائے تو غضب کی ٹیس اٹھتی ہے جو بعض اوقات ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں اور اس کے علاج بھی بہت سے ہیں، جن میں آپریشن بھی شامل ہے۔۔اللہ کریم سب کو اس سے محفوظ رکھے.... لغوی اعتبار سے عرق کا معنی 'رگ' ہے اور نساء کے معنی عورت.... یعنی 'عورتوں کی رگ' یا عورتوں کی رگ والا مرض....

کیا ہے وجہ؟

اس مرض کا براہ راست تعلق دانتوں کی صفائی سے ہے۔ بظاہر یہ بات انتہائی عجیب سے محسو س ہوتی ہے کہ دانتوں کی صفائی نہ کرنے کی وجہ سے جوڑوں وغیرہ میں کس طرح درد پیدا ہوسکتا ہے۔ اس بات کی وضاحت کرنے سے قبل یہ بات جاننا ضروری ہے کہ ہمارے پیارے بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کی صفائی اور مسواک کرنے پر کس قدر زور دیا ہے۔ احادیث کی رو سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ دن میں کتنی مرتبہ مسواک فرمایا کرتے تھے۔ کھانا کھانے سے قبل، کھانے کے بعد، سوتے وقت، نیند سے بیدار ہوکر، گھر میں داخل ہوتے وقت اور گھر سےنکلتے وقت، نمازو ں کے اوقات میں وضو فرماتے وقت۔ یہ تما م وہ اوقات ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک فرمایا کرتے تھے۔ 

صحت کی حفاظت :

دینی امور سے ہٹ کر انسانی صحت کو دیکھتے ہوئے آپ کی زندگی میں مسواک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مرض الموت کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ مطرہ سيده اماں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مسواک نرم کروا کے استعمال فرمار رہے تھے۔ بہرحال یہ حقیقت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےانسانی صحت کا خیال رکھتے ہوئے اور انسانوں کی روزمرہ کی زندگی میں مسواک کی اہمیت اجاگر کرنے کی غرض سے مرض الموت تک میں مسواک استعمال فرمایا۔ مسواک بحیثیت عبادت کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہم یہ بات جان سکتے ہیں کہ آج سے چودہ سو برس قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے کس طرح مسواک کا اہتمام کرکے امت کی صحت بحال رکھنے کا بندوبست کیا۔

منہ کا زہر :

انسان جب کھانا کھاتا ہے تو کھانے کا کچھ حصہ انسانی دانتوں میں رہ جاتا ہے۔ اگر فوری طور پر کھانے کے بعد برش، مسواک یا منجن استعمال نہ کیاجائے تو یہی کھانا دانتوں میں پڑے پڑے گلنا سڑنا شرو ع ہوجاتا ہے۔چونکہ یہ کھانا اتنی کم مقدار میں ہوتا ہے جو نظر بھی نہیں آتا ، اس لئے انسان اس کھانے کے سڑنے کا احساس بھی نہیں کرپاتا۔ البتہ کچھ وقت گزرنے کے بعد انسانی منہ سے کلی، مسواک یا برش نہ کرنے کی بناء پر بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے۔ کچھ ہی گھنٹے میں یہ کھانا گلنے سڑنے اور لعاب کے ساتھ مختلف کیمیائی عمل کا نشانہ بننے کے بعد ہضم شدہ ہلکے زہر کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ یہ زہر ایسا ہوتاہے جس کے پیٹ میں جانے سے انسانی فوری طور پر کسی بڑے مرض کا شکار تو نہیں ہوتا لیکن یہی زہر وقت کے ساتھ ساتھ انسانی صحت پر انتہائی تباہ کن اثرات مرتب کرتا ہے۔ جیسے ہی یہ زہر، پانی پینے کا کھانے کی اشیاء کے ساتھ مل کر انسانی معدے میں پہنچتا ہے، اسی وقت ہضم شدہ ہونے کی بناءپر خون اس زہر کو قبول کرلیتا ہے۔ انسانی خون گاڑھا ہوتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں یہ زہر انتہائی رقیق و لطیف ہوتا ہے۔ خون کے ساتھ مل کرجب یہ زہر انسانی جسم میں گردش کرتا ہے تو ایسے مقامات جہاں انسانی خون کی گردش کی رفتار کم ہوجاتی ہے ، یہ زہر خون سے الگ ہوکر ان مقامات پر جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ انسانی جسم میں جوڑوں کے علاوہ کم کے مہروں کے مقام پر انسانی خون کی گردش کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔ پس ان مقامات پر جب یہ زہر خون سے الک ہوکر جمع ہونا شروع ہوتا ہےتو ابتداء ان مقامات پر انتہائی ہلکا سا درد محسوس ہوتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ زہر نمامادہ جوڑوں کے درمیان بڑھتا جاتا ہے اور اپنے لئے جوڑوں کے درمیاں جگہ بناتاجاتا ہے۔ مذکورہ مادے کے یہاں جمع ہونے کی بناءپر جوڑوں کے درمیان خلابڑھنا شروع ہوجاتا ہے جسے یہ مادہ پر کردیتا ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ یہ مادہ جوڑوں کے درمیان گوشت کی مانند شکل اختیارکرلیتا ہے اور اپنے اندر زہریلے اثرات رکھنے کی بناء پر ان مقامات پر سوجن لے آتا ہے۔

سنتوں کا اہتمام :

جوڑوں کے درمیان خلا مین زہریلا مادہ گھسنے کی وجہ سے مریض انتہائی شدید ترین درد کا شکار ہوجاتا ہے اور ڈاکٹروں کی رائے میں جوڑوں میں گوشت بڑھنے کا مریض قرار پاتا ہے۔ عرق النساء کے درد میں بھی زہر کارگر ہوتا ہے جو کولہے کی ہڈی کے قریب جمع ہوتے ہوئے ٹانگ میں خون کا دورانیہ کم کردیتا ہے۔خون کا دورانیہ کم ہونے کی باعث در د کی شدید ترین لہر کولہے کی ہڈی سے ابھرتی ہے جو پاؤں کی جانب جاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ کم کے مہروں کے درمیان خلا ہونے یا گوشت بڑھنے کی بیماری کی اصل وجہ یہی چیز ہوتی ہے اور ڈاکٹروں کی جانب سے اس بیماری کو آپریشن کے ذریعے حل کرنے کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔حیرت انگیز طور پر مہروں کے درمیان گوشت بڑھنے یا جوڑوں کے دردوں کی بناءپر کئے جانےو الے آپریشنز کی اکثریت ناکام رہتی ہے اور مریض اس موذی بیماری سے نجات پانے کی بجائے دہرے امراض کا شکار ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹروںکی جانب سے بھی آپریشن سےقبل اس بات کی وضاحت کردی جاتی ہے آپریشن کے نیتجے میں بیماری ختم ہونے کے امکانات نہ ختم ہونے کے امکانات کے مقابلے میں کم ہی ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ آپریشن کے ذریعے بیماری کو ختم کرنے کی کوشش تو کی جاتی ہے لیکن اس کا منبع روکنے کا کوئی انتظام نہیں کیاجاتا۔اگر جوڑوں کے درد یاکمر کے مہروں کے درودوں کے مریضوں کو سنت بنوی کے مطابق اکیس روز تک مسواک کروانے کی مشق کروائی جائے تو ان دردوں میں کمی کے حیرت انگیز نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انسانی منہ میں ہر بیس منٹ بعد خود کار طریقے پر ایسے جراثیم پیدا ہونے شروع ہوجاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے مضر ہیں۔

مسواک کا اہتمام :

یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی چیز کھانے یا پینے سے قبل مسواک یا اچھی طرح کلی کرنے کے بارے میں کہاجاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کی مروجہ ٹوتھ پیسٹ کے استعمال سے منہ کے جراثیم تو وقتی طور پر مر جاتے ہیں لیکن بیس منٹ بعد ہی دانتوں میں نئے جراثیم پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔دوسری جانب ایسے پیسٹ کا انسانی صحت پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے۔ ویسے تو دانتوں اور صحت کی حفاظت کے لئے بہترین نسخہ پیلو یا زیتون کے مسواک کا استعمال ہے لیکن اگر گھر مسواک دستیاب نہ تو روازنہ رات کو سونے سے قبل مذکورہ تین چیزوں کا استعمال دانتوں کو مضبوط اورانسانی جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتاہے۔عام کھانے کا نمک اور سرسوںکا تیل،ان دونوں اشیاءکو ملا کر دانتوں میں لگایاجائے جبکہ عام کچی سونف کا ایک چمچہ روزانہ رات کو تیس سیکنڈ تک چبایا جائے۔

طب نبوی :

سنن ابن ماجہ میں محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی۔
”کہ میں نے رسول االلہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا کہ عرق النساء کا علاج جنگلی بکرے کی ران کو مہرا کیا جائے پھر اس کی یخنی تین حصہ کردی جائے اس کے بعد تین دن تک یخنی کا استعمال نہار منہ کیا جائے‘ روزانہ نہار منہ ہونا چاہئے“۔ عرق النساء کا درد مفصل ورک سے پیدا ہوتا ہے اور وہاں سے ران کے پچھلے حصے میں نیچے اترتا ہے کبھی اس کا حلقہ نزول کعب تک پہنچ جاتا ہے جیسے جیسے اس کی مدت گذرتی جاتی ہے درد کا مادہ تیز تر ہوتا جاتا ہے جس سے ران اور پنڈلی دبلے پڑجاتے ہیں. اس حدیث میں لغوی معنی اور طبی مفہوم دونوں ہی ہیں لغوی معنی سے اس کو عرق النساء نام رکھنے کے جواز کا پتہ چلتا ہے. بعضوں نے اس کی مخالفت کی ہے اور یہ کہا ہے کہ نساء تو خود رگ ہے پھر عرق النساءتو لغو معلوم ہوتا ہے، اس قبیل سے اس کا نام عرق النساء رکھنا صحیح نہیں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی دو صورتیں ہیں پہلی یہ کہ عرق کا لفظ نساء سے عام ہے اس لیے یہاں کی طرح صحیح ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ نساءاس مرض کو کہتے ہیں جو عرق میں پیدا ہوتا ہے تو یہاں کی طرح کی اضافت ہے اس کو نساء کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس درد کی اذیت میں نسیان ماسوا ہوجاتا ہے اس رگ کی جڑ کولہے کا جوڑ اور اس کی انتہاءقدم کا آخری حصہ جو کعب کے پیچھے ہوتی ہے وحشی جانب پنڈلی کے اور وتر قدم سے باہر کی طرف پائی جاتی ہے۔

مادہ غلیظہ :

بعض کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کلام کی دو قسمیں ہیں ان میں سے ایک عام زمانہ مقام اشخاص اور حالات کے پیش نظر، دوسری مخصوص ہے جن میں ان امور کی یا بعض امور کی رعایت ہوتی ہے اور یہ اسی قسم میں شامل ہے اس لئے کہ اس کے مخاطب اہل عرب اہل حجاز اور اس کے ارد گرد کے رہنے والے ہیں، بالخصوص دیہات کے اکھڑ لوگ، اس لئے کہ یہ علاج ان بدوی لوگوں کے لئے سب سے زیادہ مفید ہے کیونکہ عموماً یہ بیماری خشکی کی بناء پر پیدا ہوتی ہے اور کبھی اس کا سبب مادہ غلیظہ لزجہ ہوتا ہے جس کا علاج اسہال ہے۔ اور ان کے گوشت میں دو خاصیت ہے ایک انضاج مادہ، دوسری تلبین۔ گوما کا پکانا اور اسے نکالنا یہ ران کے گوشت کی خاصیتیں ہیں اور اس مرض میں ان دونوں چیزوں کی ضرورت ہے اور جنگلی بکرے کا تعین اس وجہ سے ہے کہ اس میں فضولات کی کمی اور مقدار کا اختصار اور جوہر کی لطافت موجود ہے.

غذا سے علاج :

یہ بکریاں جو چیزیں چرتی ہیں ان میں گرم قسم کی جڑی بوٹیاں مثلاً شیح و قیصوم وغیرہ ہوتی ہیں اور یہ نباتات جب کسی جانور کو بطور غذا دی جائیں گی تو ان کے گوشت میں بھی وہ لطیف اجزاء پیدا ہوں گے جن کو غذا کے ساتھ شامل رکھا گیا ہے بلکہ تحلیل و تغذیہ کے بعد اس میں اور بھی زیادہ لطافت پیدا ہوجائے گی بالخصوص مرین کا گوشت اور ان نباتات کا اثر گوشت سے زیادہ قوی انداز میں ان کے دودھ میں دیکھا جاتا ہے مگر سرین کے گوشت میں انضاج اور تلبین کی جو خصوصیت پائی جاتی ہے وہ دودھ میں نہیں دیکھی جاتی ہم اس سے پہلے ذکر کرچکے ہیں کہ دنیا کی تمام قومیں خواہ وہ شہری علاقے میں رہتی ہوں یا دیہاتی حلقوں میں ان میں سے اکثر علاج میں مضر دواﺅں کا استعمال کرتی ہیں اور اطبائے ہندوستان بھی اسی انداز پر ہیں۔ صرف روم اور یونان کے اطباء و مرکبات کو ترجیح دیتے ہیں اور دنیا کے تمام اطباءاس پر متفق ہیں کہ طبیب ماہر وہ ہے جو غذا کے ذریعہ بیماریوں کا علاج کرے اگر اس سے کام نہ چلے تو پھر مفرد ادویہ اگر ضرورت تقاضہ کرے تو پھر مرکبات کو ہاتھ لگائے۔ اس سے پہلے ہم بیان کرچکے ہیں کہ عربوں اور بدویوں میں مفرد امراض پائے جاتے ہیں اس لئے مفرد دوائیں ان کے علاج کےلئے مناسب ہیں اور ان کی غذائیں بھی عموماً مفرد ہوتی ہیں امراض مرکبہ اکثر مرکب اور متنوع مختلف ذائقوں کی غذا کے استعمال سے پیدا ہوتے ہیں ان کے لئے مرکب دوائیں پسند کی جاتی ہیں۔

1 comment:

  1. CURE FOR SCIATICA PAIN / ARQUNNISA PAIN
    AMAZING FORMULA
    SHARING MY PERSONAL EXPERIENCE & TREATMENT:
    Following are the details of few medicines which I took and Alhamdulillah got complete relief from Arqun’nisa (sciatica) within a period of 2 months without any surgery. While taking these medicines I was fully able to do my all daily route works as usual without any interruption.
    STARTING FIRST MONTH MEDICINES:
    1) Tablet: Voltec SR 100mg (1 + 0 + 1)
    1 Tab in Morning (at 8:00am) + 1 Tab in evening (9:00pm)

    2) Tablet: Lide (Nimesulide) – 100mg (1 + 0 + 1)
    1 Tab in Morning (at 8:00am) + 1 Tab in evening (9:00pm)

    3) Tablet: Betnelan (BETAMETHASONE) (1 + 0 + 1)
    1 Tab in Morning (at 8:00am) + 1 Tab in evening (9:00pm)
    ONE TAB FROM EACH IN MORNING AND ONE TAB FROM EACH IN EVENING FOR STARTING ONE MONTH
    SECOND MONTH MEDICINES:
    1) Tablet: Voltec SR 100mg (0 + 0 + 1)
    1 Tab in evening (9:00pm)

    2) Tablet: Lide (Nimesulide) – 100mg (0 + 0 + 1)
    1 Tab in evening (9:00pm)

    3) Tablet: Betnelan (BETAMETHASONE) (0 + 0 + 1)
    1 Tab in evening (9:00pm)
    Take the medicines as per above described schedule: For starting one month 1 tab from each in morning and 1 tab from each in the evening after taking food. Thereafter reduce consumption of medicines to 1 each tablet in the evening time only for next one month ……………..and thereafter gradually reduce it to 1 from each tablet once in a week only ……………………..and FINALLY leave it once for all when feel comfortable.
    While taking these medicines make sure to drink little bit excess water, plus consume one glass of milk by mixing one tea spoon of roghan e badam (sheerein) in it. Insha-Allah whoever is suffering from Arqun’nisa (sciatica), will feel the real difference after taking these medicines from day one.
    INSHA-ALLAH - IT WILL TAKE ABOUT 2 MONTHS TO COMPLETELY CURE SCIATICA /ARQUNNISA PAIN without any Surgery – AND YOU CAN DO ALL ROUTINE WORKS WITHOUT ANY TROUBLE OR PAIN … INSHALLAH.


    IT IS MY PERSONAL EXPERIENCE AND YOU WILL DEFINITELY GET AMAZING RESULTS FROM IT… INSHA-ALLAH I DON’T WANT ANYTHING ELSE BUT ONLY REQUEST YOU TO KEEP ME REMEMBER IN YOUR SINCERE PRAYERS. ALLAH BLESS YOU. M. MUSHTAQ (KARACHI – PAKISTAN)

    ReplyDelete