Monday 11 July 2016

علمائے کرام نشانہ پر، مولانا سالم، مولانا رابع نے بندھائی ڈھارس

ایس اے ساگر
ذرائع ابلاغ میں ڈاکٹر ذاکر نائک کو سنگین الزامات کا نشانہ بنانے کے سلسلہ میں دو اہم ملی قائدین نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے. دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مولانا محمد سالم قاسمی نےمیڈیا کا کردار افسوسناک بتایا ہے جبکہ ملت اسلامیہ ہندیہ کے قائد اعلی مولانا محمد رابع حسنی ندوی نے مسلمانان ہند کی ڈھارس بندھائی ہے. مولانا محمد سالم قاسمی نے دیوبند سے جاری پریس ریلیز میں عظیم مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکرنائیک کی شخصیت کو سنگین الزامات سے متہم کرنے بعد سے ملک اور بیرون ملک کا نمائندہ طبقہ میڈیا کے اس متعصبانہ رویہ پر محو حیرت واستعجاب ہے۔ اورمثبت فکر کے حامل ملک کا  تمام سنجیدہ طبقہ اس تعلق سے انتہائی فکر مند نظر آرہا ہے۔ چنانچہ فکر دیوبند کے ترجمان عالم اسلام کی عظیم شخصیت دار العلوم وقف دیوبند کے صدر مہتمم خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب نے اس سنگین ترین الزام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی شخصیت نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر مبلغانہ انداز فکر رکھنے والے عظیم اسلامی اسکالر کی ہے ۔ وہ مسلم اور غیر مسلم کے سنجیدہ طبقوں میں عزت وتوقیر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اور تبلیغ و اشاعت اسلام کے حوالے سے اپنے مخصوص انداز فکر کے سبب ایک مخصوص حلقے میں مقبول بھی تصور کئے جاتے ہیں ۔ان سے کسی کو بھی ہزار اختلاف ہوسکتے ہیں لیکن ہندوستانی میڈیا نے ان کے حوالے سے قبل از تفتیش و نتائج جو منفی رخ اختیار کیا ہے وہ افسوسناک ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے سیکولر آئین کی اہانت وتوہین کے مترادف ہے۔
جانبدارانہ رویہ کیوں ؟
یقینا آئین و قوانین سے بالا تر کوئی نہیں ہے تاہم الزام ثابت ہونے تک قانونی تقاضوں کو منصفانہ طریقے پر پورا کیاجائے محض مذہبی یا مسلکی اختلاف کی بنیاد پرتفتیش سے قبل ہی مجرم قراردیا جانا کسی بھی صورت میں اور کسی بھی پڑھے لکھے سماج میں مذموم تصور کیا جاتاہے جبکہ وہ تفتیش کاروں کے جواب دہی کیلئے تیار بھی ہیں ۔ دارالعلوم وقف دیوبندکے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ محض الزام کی بنیاد پر کسی بھی شخصیت کو مجروح کیا جانا کسی بھی صورت میں مناسب نہیں ہے ۔الزامات ثابت ہونے پر  یقینا منصفانہ قانونی کارروائی کا جواز ہے ، البتہ جس طریقہ سے میڈیا جانبدارانہ رویہ اختیار کر رہا ہے اس سے میڈیا کی مسلمانوں کے تیئں منفی ذہنیت نمایاں ہوتی ہے۔ امید ہے کہ ارباب اقتدار کا سنجیدہ طبقہ اس کے دور رس نتائج و اثرات کو ملحوظ رکھتے ہوئے منصفانہ اقدامات کرے گا۔
دل برداشتہ نہ ہوں مسلمان :
دریں اثنا ہندوستان کے موجودہ حالات میں ملت اسلامیہ ہندیہ کے قائد اعلی، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ مسلمان موجودہ حالات سے دل برداشتہ نہ ہوں.
لکھنؤ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی نے کہا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان خراب صورت حال اور متعدد مسائل سےگزر رہے ہیں لیکن ماضی سے استفادہ کرکے ان حالات وخطرات سے بچاجا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ  پرسنل لابورڈ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے ان مسائل کے حل کی کوششیں کررہا ہے جو ملت کو درپیش ہیں، اس لئے مایوس ہونے کے بجائے ہمت ویقین سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تدبر اور صبر سے لیں کام :
مولانا نے کہا کہ ایسے بہت سے مسائل ہیں جن پربورڈ میں تمام مسالک کے لوگ تبادلہء خیال کرنے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں اور کوشش یہی کی جاتی ہے کہ شریعت کے تقاضوں اوراصولوں کے مطابق فیصلے اور نظریات پر عمل کیاجائے۔ مشکل وقت میں جذبات اور غصے کا نہیں بلکہ تدبر اورصبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں گئؤ کشی، مسجد ،مندر، تین طلاق، تعلیم کا بھگواکرن، فسادات اوردہشت گردی کے الزامات یہ سب ایسے موضوعات ہیں جن کو بنیاد بناکر ایک مخصوص طبقے کا مسلسل استحصال کیاجارہا ہے۔ بورڈ کے صدر کہتے ہیں کہ ان حالات سے گھبرانے کی بجائے ان کے مقابلے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ملک  کی  آزادی کے وقت بھی مسلمانوں کو بے انتہا پریشانیوں کا سامنا تھا جن کے ازالے کے لئے علماء اور دانشوروں نے تدبر، صبر اور مثبت حکمت عملی سے کام کیا تھا۔مولانا نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنے دائرہ کار، دائرہ اختیار ہیں اور بورڈ ہمیشہ آئین ودستور کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہی پیش رفت کرتا ہے تو کچھ نتائج دیر سے سامنے آتے ہیں لیکن اس صورت حال سے مایوس ہونے  کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی  کہ وہ موجودہ حالات سے دل برداشتہ  نہ ہوں اور جلد بازی میں غلط فیصلے نہ کریں۔
देवबंद। इस्लाम धर्म के प्रचारक डा. जाकिर नायक को लेकर देश में छिड़ी बहस के बीच दारुल उलूम देवबंद ने भी अपनी चुप्पी तोड़ दी है। दारुल उलूम के नायब मोहतमिम ने दो टूक कहा कि मसलकी इख्तिलाफ के चलते दारुल उलूम द्वारा पहले दिये गए फतवों को जाकिर नायक के खिलाफ हथियार न बनाया जाए। हमें यकीं है कि जाकिर नायक का देहशतगर्दी से कोई सम्बंध नहीं हो सकता।
दारुल उलूम देवबंद के नायब मोहतमिम मौलाना अब्दुल खालिक मद्रासी ने दारुल उलूम देवबंद का रुख साफ करते हुए कहा कि डा. जाकिर नायक के साथ हमारे मसलकी इख्तिलाफ कल भी थे और आज भी हैं। लेकिन वह पूरी दुनिया में इस्लामिक स्कॉलर के तौर पर पहचाने जाते हैं।
कहा कि हम यह समझते हैं कि जाकिर नायक किसी भी तरह आतंकवाद से जुड़े हुए नहीं हो सकते। उनके खिलाफ सरकार व मीडिया ने जिस तरह हंगामा बरपा किया है और उन पर बिना जांच पड़ताल के जो इलजाम लगाए जा रहे हैं हम उनकी मुखालफत करते हैं।
मौलाना ने कहा कि जाकिर नायक के खिलाफ मस्लकी और फिकही मामलात के तहत दारुल उलूम द्वारा जो पूर्व में फतवे जारी किये गए थे आज उन्हें मीडिया जाकिर नायक के खिलाफ हथियार की तरह इस्तेमाल कर रही है। और यह गलत फहमी पैदा करने की कोशिश की जा रही है कि दारुल उलूम देवबंद ने मौजूदा हालात को देखते हुए जाकिर नायक के खिलाफ फतवा जारी किया है।जो कि सरासर गलत है।
मौलाना ने कहा कि मीडिया के इस रवैये की दारुल उलूम देवबंद सख्त मुखालफत करता है और आगाह करना चाहता है कि मीडिया पूर्व में दिये गए फतवों को गलत तरीके से पेश न करे। कहा कि देश के मुसलमानों को न्यायपालिका पर पूरा भरोसा है। इसलिए जाकिर नायक के बारे में कोई भी राय कायम करने से पहले पूरे मामले की निष्पक्ष जांच हो जानी चाहिए।
Baseerat Online Urdu News Portal – ڈاکٹر ذاکر نائک کے تعلق سے میڈیا کا کردار افسوسناک: مولانا محمد سالم قاسمی http://baseeratonline.com/22695#.V4Nhx6dsPrY.whatsapp

No comments:

Post a Comment