Saturday 4 July 2015

بند مساجد کو آباد کرنے کی مہم جاری

ماضی مسجد میں بھی نماز ادا کرنے کی پابندی
 محکمہ آثار قدیمہ کی بے اعتنائی کے سبب مسجد کی ایک مینار منہدم ، جمعیة علماہند نے حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ سے مسجد سے نماز کی پابندی ہٹائے جانے کا کیامطالبہ، مسجد کی صفائی ستھرائی سے وفد مطمئن 
 بند مساجد کو آباد کرنے کی مہم جاری رکھتے ہوئے جمعیة علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر تشکیل شد ہ جائزہ کمیٹی کے8 رکنی وفدنے جمعیة علماءہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی مشیر مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈووکیٹ کی قیادت میں 2جولائی2015کومسجد جمالی کمالی سے نصف کلومیٹر جنوب میں واقع ماضی مسجد المعروف بہ جناتی مسجد کا دورہ کیا۔مسجد محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے مقرر کردہ چوکیدار موجود تھا ۔ جمعیة کے وفدنے اس سے دریافت کیا کہ یہاں نماز ہوتی ہے تو اس چوکیدار نے جواب دیا کہ یہاں محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے نماز ادا کرنے کی پابندی ہے ۔ جمعیة کے وفدنے مسجد کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا شروع کیا تودیکھا کہ مسجد کی ایک مینار محکمہ آثار قدیمہ کی بے اعتنائی کے سبب اپنا وجود کھو چکی ہے ۔وفد کے ایک رکن نے بتایا کہ کچھ برس پہلے جب وہ اس مسجد کا دورہ کرنے آئے تھے تو یہ مینار خستہ حالت میں موجود تھی اگر اس وقت محکمہ آثار قدیمہ اس کی جانب ذرا سی بھی توجہ دیتا تو شاید اس مینار کا وجود باقی رہ سکتا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ اس مسجد میں پہلے عیدین کی نماز ہوتی تھی لیکن اب وہ بھی نہیں ہوتی ۔ مسجد میں صفائی ستھرائی کے نظام سے جمعیة علماءہند کا وفد مطمئن نظر آیا ۔ اس مسجد میں کوئی ایسی چیز نہیں پائی گئی جس سے مسجد کا تقدس پامال ہو رہا ہو ۔ جمعیة علماءہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس مسجد میں کوئی غیر شرعی امور انجام نہیں دئے جا رہے ہیں اور صاف صفائی بھی بہتر ہے ۔ مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ مسجد جس مقصد کیلئے تعمیر کروائی گئی تھی وہ مقصد نہیں پورا ہو پا رہا ہے ۔ مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں جہاں ایک طرف تمام مساجد میں رونق ہوتی ہے لوگ نماز ادا کرتے ہیں تلاوت قرآن پاک کرتے ہیں وہیں دوسری جانب محکمہ آثار قدیمہ کی زیادتی کی بنا پر صرف یہ مسجد ہی نہیں نا معلوم کتنی ایسی مساجدہیں جو ویران ہیں اور ان میں سوائے خاموشی اور سناٹے کے کچھ نہیں ہے ۔ جمعیة علما ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی مشیر مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈووکیٹ نے حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ سے مطالبہ کیا کہ ان تمام مساجد کو نماز یوں کیلئے کھولا جائے جن میں محکمہ آثار قدیمہ نے تحفظ کے نام پر نماز کی پابندی عائد کر رکھی ہے۔جمعیة کے وفد میں جمعیة علما ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی ، قانونی مشیر مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈووکیٹ ، مولانا غیور احمد قاسمی،مولانا عرفان قاسمی،مولانا کلیم الدین قاسمی،مولانا محمد یاسین قاسمی، مولانا ہارون رشید قاسمی ، حافظ بشیر احمد ، حاجی محمد عارف ،نور عالم ، اور زبید ین وغیرہ شامل تھے۔


No comments:

Post a Comment