قرآن مجید میں کھجور کا ذکر صرف رطب اور نخل کی صورت میں آیا ہے جب کہ احادیث میں یہ آٹھ ناموں سے موسوم ہے ـ پانی میں بھگو کر اس کا عرق یا شربت نبیذ کہلاتا ہے ـ
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور بہت پسند تھی ـ حضرت سہیل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ :
میں نے انہیں دیکھا کہ وہ کھجوروں کے ساتھ تربوز کھا رہے تھے
ابو داؤد نے اضافہ کہ انہوں نے فرمایا کہ میں کھجور کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک سے برابر کر لیتا ہوں یا تربوز کی ٹھنڈک کھجور کی گرمی سے زائل ہو جاتی ہے ـ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس گھر میں کھجور ہو ، وہ گھر والے کبھی بھوکے نہ رہیں گئے ـ مسلم
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور بہت پسند تھی ـ حضرت سہیل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ :
میں نے انہیں دیکھا کہ وہ کھجوروں کے ساتھ تربوز کھا رہے تھے
ابو داؤد نے اضافہ کہ انہوں نے فرمایا کہ میں کھجور کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک سے برابر کر لیتا ہوں یا تربوز کی ٹھنڈک کھجور کی گرمی سے زائل ہو جاتی ہے ـ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس گھر میں کھجور ہو ، وہ گھر والے کبھی بھوکے نہ رہیں گئے ـ مسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کو رات کو بھگو کر اس کا پانی استعمال کرتے تھے ـ ابواسید رضی اللہ عنہ کی دعوت ولیمہ میں یہی پانی بڑے شوق سے ہیا ـ جب کہ ابوالہیم بن الیتھان رضی اللہ نے جب ان کے ساتھ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ کی اپنے باغ میں دعوت کی تو ان سے کہا کہ تم نے تو پکی ہوئی کھجوروں کو بھگو یا ہے ـ ہمیں زیادہ پسند ہو گا اگر پکی ہوئی کھجوروں کے ساتھ نیم پختہ (بسر ـ رطب) کھجوریں بھی ملا کر ان کا پانی ہمیں پلایا جائے ـ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کھجور کی نبیذ میں بھی توانائی کے ساتھ ساتھ فرحت پیدا کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے ـ
یہ پانی جسم کی غلیظ رطوبتوں کو خشک کرتا ہے ، معدہ کو تقویت دیتا ہے ـ منہ کے زخموں کو مندمل کرتا ہے ـ ـ خاص طور پر مسوڑھوں کی سوزش میں مفید ہے ـ
پھلوں میں کھجور ممتاز حیثیت کی رکھتی ہے ـ کیونکہ یہ جسم کے ہر حصے کے لئے یکسان مفید ہے ـاس کی اصلاح کے لئے سکنجبین زیادہ مؤثر ہے ـ جب کہ دوسرے ذرائع بتاتے ہیں کھجور کے ذیلی اثرات کو دور کرنے کے لئے اس کے ساتھ بادام اور خشخاش کا استعمال مفید ہے ـ
یہ پانی جسم کی غلیظ رطوبتوں کو خشک کرتا ہے ، معدہ کو تقویت دیتا ہے ـ منہ کے زخموں کو مندمل کرتا ہے ـ ـ خاص طور پر مسوڑھوں کی سوزش میں مفید ہے ـ
پھلوں میں کھجور ممتاز حیثیت کی رکھتی ہے ـ کیونکہ یہ جسم کے ہر حصے کے لئے یکسان مفید ہے ـاس کی اصلاح کے لئے سکنجبین زیادہ مؤثر ہے ـ جب کہ دوسرے ذرائع بتاتے ہیں کھجور کے ذیلی اثرات کو دور کرنے کے لئے اس کے ساتھ بادام اور خشخاش کا استعمال مفید ہے ـ
اطبائے قدیم کے مشاہدات :
کھجور کے درخت کو چیت بیساکھ (مارچ ، اپریل ) میں پھول لگتے ہیں ـ بھادوں اسوج میں (اگست ، ستمبر ) میں پھل پک کر تیار ہو جاتا ہے ــ ا س کے پیڑ سے ایک قسم کا گوند نکلتا ہے جو بیرونی چوٹوں کے لئے مفید ہے ـ اس کے درخت کے تنے میں گھاؤ لگائیں تو ایک میٹھا اور خوشبودار رس نکلتا ہے ـ تازہ پئیں تو بڑا لذیذ ہوتا ہے مگر ایک دن گذرنے کے بعد اسمیں خمیر اٹھ جاتا ہے اور نشہ آور بن جاتا ہے ـ
کھجور کے درخت کو چیت بیساکھ (مارچ ، اپریل ) میں پھول لگتے ہیں ـ بھادوں اسوج میں (اگست ، ستمبر ) میں پھل پک کر تیار ہو جاتا ہے ــ ا س کے پیڑ سے ایک قسم کا گوند نکلتا ہے جو بیرونی چوٹوں کے لئے مفید ہے ـ اس کے درخت کے تنے میں گھاؤ لگائیں تو ایک میٹھا اور خوشبودار رس نکلتا ہے ـ تازہ پئیں تو بڑا لذیذ ہوتا ہے مگر ایک دن گذرنے کے بعد اسمیں خمیر اٹھ جاتا ہے اور نشہ آور بن جاتا ہے ـ
کھجور کے فوائد
کھجور خون پیدا کرتی ہے اور جلد ہضم ہوتی ہے
قوت باہ کو مضبوط کرتی ہے
مقوی جگر و معدہ ہے ـ بدن کو فربہ کرتی ہے ـ
فالج ، لقوہ اور امراض باردہ میں بے حد مفید ہے
جلی ہوئی کھجور زخمون سے خون بہنے کو روکتی ہے اور زخم جلدی بھرتی ہے ــ خشک کھجور کو جلا کر رکھ لیتے ہیں اور بوقت ضرورت استعمال کرتے ہیں
کھجور کا تازہ پھل سل ودق کے لئے مفید ہوتا ہے ـ
گھٹلی کھجور کو رگڑ کر استعمال کرنے دست آنے بند ہوجاتے ہیں
کھجور گردے اور کمر کو طاقت دیتی ہے اور ریاح ، ورم کو تحلیل کرتی ہے ـ
بادی بلغم کو چھانٹی ہے ـ
خشک کھانسی اور دمے میں کھجور کا استعمال انتہائی مفید ہے ـ
گیس کے مریض صبح ناشتے میں تین سے گیارہ دانے کھجور کھا کر پانی ، دودھ یا پھر چائے کے ساتھ پئیں تو اس مرض سے نجات مل جاتی ہے
اگر دوبلے پتلے لوگ چاہیں کہ موٹے ہو جائیں تو ایک پاؤ کھجور پندرہ روز تک کھا کر بعد میں دودھ پئیں ، ان شاء اللہ صحت مند ہو جائیں گئے ـ
کھانسی ، بخار ، اور پیچیش میں کھجور کا استعال مفید ہوتاہے ـ
یہ قبض کو دور کرنے ے ساتھ پیشاب آور بھی ہے ـ
کھجور کے درخت کا گوند بیرونی چوٹوں کے لیے مفید ہوتا ہے ـ
گردوں ، مثانہ ، ، پتہ ، آنتوں میں قولنجی دردوں کو روکنے کے لیے کھجور کا متواتر استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے
اگر کھجور کو نہار منہ کھایا جائے تو یہ پیٹ کے کیڑے مارتی ہےـ
کھجورکے پھول معدے کو طاقت دیتے ہیں ، قبض ختم کرتے ہیں ، اسہال بند کرتے ہیں ، خون تھوکنے اور خون آنے میں مفید ہیں ـ
کھجور کھانے سے بلغم نکلتا ہے اور طبیعت ہلکی ہو جاتی ہے ـ
احیتاط :
کھجور کا زیادہ کھانا مضر ہوتا ہے ، جگر اور تلی میں سدہ پیدا کرتا ہے ، اور خون کو جلاتی ہے اس لئے بہتر ہے کہ اس نعمت خداوندی کو مناسب مقدار کے مطابق ہی کھانا جائے ـ
(ماہنامہ محدث ـ بنارس ؛ ستمبر ـاکتوبر 2008)
کھجور خون پیدا کرتی ہے اور جلد ہضم ہوتی ہے
قوت باہ کو مضبوط کرتی ہے
مقوی جگر و معدہ ہے ـ بدن کو فربہ کرتی ہے ـ
فالج ، لقوہ اور امراض باردہ میں بے حد مفید ہے
جلی ہوئی کھجور زخمون سے خون بہنے کو روکتی ہے اور زخم جلدی بھرتی ہے ــ خشک کھجور کو جلا کر رکھ لیتے ہیں اور بوقت ضرورت استعمال کرتے ہیں
کھجور کا تازہ پھل سل ودق کے لئے مفید ہوتا ہے ـ
گھٹلی کھجور کو رگڑ کر استعمال کرنے دست آنے بند ہوجاتے ہیں
کھجور گردے اور کمر کو طاقت دیتی ہے اور ریاح ، ورم کو تحلیل کرتی ہے ـ
بادی بلغم کو چھانٹی ہے ـ
خشک کھانسی اور دمے میں کھجور کا استعمال انتہائی مفید ہے ـ
گیس کے مریض صبح ناشتے میں تین سے گیارہ دانے کھجور کھا کر پانی ، دودھ یا پھر چائے کے ساتھ پئیں تو اس مرض سے نجات مل جاتی ہے
اگر دوبلے پتلے لوگ چاہیں کہ موٹے ہو جائیں تو ایک پاؤ کھجور پندرہ روز تک کھا کر بعد میں دودھ پئیں ، ان شاء اللہ صحت مند ہو جائیں گئے ـ
کھانسی ، بخار ، اور پیچیش میں کھجور کا استعال مفید ہوتاہے ـ
یہ قبض کو دور کرنے ے ساتھ پیشاب آور بھی ہے ـ
کھجور کے درخت کا گوند بیرونی چوٹوں کے لیے مفید ہوتا ہے ـ
گردوں ، مثانہ ، ، پتہ ، آنتوں میں قولنجی دردوں کو روکنے کے لیے کھجور کا متواتر استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے
اگر کھجور کو نہار منہ کھایا جائے تو یہ پیٹ کے کیڑے مارتی ہےـ
کھجورکے پھول معدے کو طاقت دیتے ہیں ، قبض ختم کرتے ہیں ، اسہال بند کرتے ہیں ، خون تھوکنے اور خون آنے میں مفید ہیں ـ
کھجور کھانے سے بلغم نکلتا ہے اور طبیعت ہلکی ہو جاتی ہے ـ
احیتاط :
کھجور کا زیادہ کھانا مضر ہوتا ہے ، جگر اور تلی میں سدہ پیدا کرتا ہے ، اور خون کو جلاتی ہے اس لئے بہتر ہے کہ اس نعمت خداوندی کو مناسب مقدار کے مطابق ہی کھانا جائے ـ
(ماہنامہ محدث ـ بنارس ؛ ستمبر ـاکتوبر 2008)
No comments:
Post a Comment