گیارہ سال سے زائد عرصے سے پاکستانی فوج امریکی فوج کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں بلکہ پورے پاکستان میں دہشت گردی کے نام پر جو اسلام کیخلاف اب تک جنگ لڑرہی ہے اور جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اب تک کررہی ہے؛ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ پشاور میں بچوں کے قتل سے کم سفاکیت رکھتی ہے ؟
مدارس ومساجد کو شہید، گھروں کو تباہ، بیگناہ شہریوں کو ہلاک وزخمی کرنا، بازاروں اور علاقوں پر بموں کی بارش کرکے ان کو کھنڈرات میں تبدیل کرنا، گھروں اور چار دیواری کی حرمت کو پامال کرنا، اہل خانہ ومسلم بہنوں کو زدکوب کرنا، اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والے مسلمانوں کو اجتماعی سزا دیتے ہوئے ان کو اپنے علاقوں سے بے گھر کرکے کیمپوں اور کھلے آسمان تلے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کرنا، امریکی فوجیوں اور اس کی بلیک واٹر جیسی کرائے کی سیکورٹی کمپنیوں کو پورے پاکستان میں قانونی طور پر بغیر کسی روک ٹوک کے گھوم پھر کر پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بازاروں اور پبلک مقامات پر بم دھماکے کرنا اور صرف مجاہدین کو بدنام کرنے کے لیے ان کیخلاف میڈیا پروپیگنڈے کا جواز حاصل کرنے کے لیے معصوم پاکستانی مسلمانوں اور عوام الناس کو نشانہ بنانا اور انہیں شہید وزخمی کرنا، امریکی ایجنسیوں کو حکومتی سرپرستی میں پورے ملک میں غنڈہ گردی اور دہشت گردی پھیلانے دینا، ڈرون اور امریکی جنگی طیاروں کو فوجی اڈے دینا، جہاد ومجاہدین کا ساتھی ہونے کا الزام لگاکر کسی کو بھی گرفتار کرنا، جیلوں میں قید مجاہدین کے ساتھیوں کو ماورائے عدالت گولیوں سے بھون کر سڑکوں پر ان کی لاشیں پھینکنا، مجاہدین کی مدد کرنے کے الزام میں بوڑھوں کو گلے میں رسیاں ڈال کر سڑکوں پر گھیسٹنا اور انہیں بے دردی سے مار کر شہید کرنا اور کوئی بھی اپنی ذاتی دشمنی یا خاندانی یا قبائلی یا تنظیمی تعصب کی بنا پر کسی کی بھی مخبری کرکے اسے مجاہد یا دہشت گرد قرار دیدے تو اسے فوراً گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا ہے یا پھر امریکیوں کو بیچ دیا جاتا ہے جیساکہ آئی ایس آئی ایجنسی کے مجرموں نے مسلم خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی فک اللہ اسرا اور کئی سو مسلمانوں کو امریکہ کے حوالے کیا۔لیکن آفرین ہو پاکستانی میڈیا پر جسکو اگر دجال کا لقب دیا جائے تو غلط نہ ہوگا تمام مظالم کو جانتے جھوٹ کو سچ بنانے میں لگی ہوئی ہے قبائل کے مظلوم مسلمانوں کی آواز کو اس پوری صلیبی جنگ گھونٹا گیا قبائلی علاقوں کے عام شہریوں تک کو حکومت اور فوج کے جرائم کو بے نقاب کرنے والے بیانات اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی تفصیل تک پاکستانی میڈیا اور ٹی وی چینلوں پر بیان کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔اس سے بھی بڑھ کر قبائلی علاقہ جات کی جو صحیح زمینی صورتحال ہے اور وہاں فوج کے آپریشن سے جو تباہی پھیلی ہے اور جو کچھ اب وہاں ہورہا ہے، اس کی کوریج کرنے تک کی اجازت حاصل نہیں ہے۔پاکستان کا تمام الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا صرف وہی کررہا ہے، جو فوج اپنے ذاتی مفادات کو پورا کرنے کی خاطر اپنی مرضی سے پاکستانی عوام کو سنانا اور دکھانا چاہتی ہے.
محفوظ الرحمٰن مفتاحی
محفوظ الرحمٰن مفتاحی
No comments:
Post a Comment