شام میں حضرت حجر بن عدی رضی اللہ عنہ کی قبر کی بے حرمتی: حقیقت کیا ہے؟
کچھ روز قبل شام میں صحابی رسول ؐحضرت حجر بن عدیؓ کی قبر کی بے حرمتی اور معجزانہ طور پر اُن کے جسدِ خاکی کے اب تک محفوظ رہنے کی خبر میڈیا کے ذریعہ منظر عام پر لائی گئی اور اس حوالے سے ایک جعلی تصویر بھی ان کی طرف منسوب کر کے اس کو خوب عام کیا گیا جس پر پوری دنیا میں مسلمانوں کے اندر ایک بے چینی پائی گئی اور مختلف شکوک وشبہات اور سوالات نے ذہنوں میں جنم لیا،ہر جانب سے مذمتی بیانات آنا شروع ہوگئے، أسدی حکومت کے ساتھ ساتھ ایرانی اور عراقی حکومت نے اس پر خوب بناوٹی رونا رویا بلکہ ایران کے وزیر تعلیم علی أکبر زندی (أدیب) نے احتجاج کے طور پر وہاں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو کچھ وقت کے لئے بند رکھنے کا حکم دے ڈالا، اس سب ڈرامے کی حقیقت کیا ہے آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں:
اس ڈرامہ کا آغاز اس وقت ہوا جب شام کے أسدی میڈیا نے بڑے زور وشور سے یہ خبر شائع کی کہ شام میں ایک مسلح گروپ ’’جبہۃ النصرۃ‘‘ نے دمشق کے اطراف ’عدرا‘ شہر میں حضرت حجربن عدی رضی اللہ عنہ کی قبر کھودکر ان کی بے حرمتی کی، اور ان کو کسی نا معلوم جگہ منتقل کر دیا گیا ہے، اوراس سلسلہ میں جبہۃ النصرۃ کی طرف منسوب ایک بیان بھی شائع کیا گیا، اس خبر کو کافی مذمتی انداز سے نشر کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ کام تکفیریوں اور دھشت گردوں نے کیا جو صحابہ کرام کی قبروں کا بھی احترام نہیں کرتے ہیں، بلکہ ان کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے....! اصل حقیقت کو جاننے سے قبل ’’جبہۃ النصرۃ‘‘ کی طرف منسوب بیان پڑھنا ضروری معلوم ہوتا ہے، یہاں اس کے عربی متن کے ایک حصہ کا اردو ترجمہ دیا جا رہا ہے:
’’زمین پر اللہ کی شریعت کو نافذ کرتے ہوئے اللہ کے فضل وکرم سے شرک کے اہم ذریعہ کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، اس لئے کہ حجر بن عدیؓ کے جسد خاکی کو دوسری جگہ دفن کرنے کے لئے منتقل کر دیا گیا ہے،کیونکہ شام کی کافر حکومت نے ان کی قبر کی جگہ ایک مزار بنالیا تھا، (اس کے بعد بیان کے عربی الفاظ یہ ہیں:’’ان المدعو حُجر بن عدی الکندی ھذا الخارج عن أصول الشریعۃ والسنۃ أضحی معبودا من قبل فرقۃ الرافضہ‘‘ یعنی:) اصول شریعت وسنت سے خارج حجر بن عدی نام کا یہ شخص رافضی فرقہ کے نزدیک ایک معبود کی شکل اختیار کر گیا ہے، جس کے لئے اللہ کی شریعت کے خلاف عبادت گاہ اور مزار بنا یا گیا تھا، لہذا جب ہمارے مجاہدین نے ’’عدرا‘‘ شہر کو کافر حکومت کی ناپاکی سے آزاد کرلیا تو وہاں حجر بن عدی کے مزار کی شکل میں موجود شرک کو ہمارے مجاہدین نے جڑ سے اکھاڑ پھینکا..‘‘۔
مذکورہ بیان میں موجود عبارت ’’اصول شریعت وسنت سے خارج حجر بن عدی نام کا یہ شخص...‘‘ خاص طور پر قابلِ غور ہے، صرف یہی عبارت اس بیان کے جعلی ہونے کے لئے کافی ہے، کوئی بھی صحیح العقیدہ مسلمان صحابی رسولﷺ کے بارے میں ایسے الفاظ ہر گز استعمال نہیں کرسکتا ہے، حضرت حجر بن عدیؓ صحابی رسول ہیں، اہل سنت والجماعت کے نزدیک کسی بھی صحابی کی بے حرمتی، ان کے بارے میں بد کلامی کرنا، زبان طعن وتشنیع دراز کرناکسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، لہذا جبہۃ النصرۃ کے ذریعہ اس طرح کی زبان کا استعمال کیسے ممکن ہے؟!
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس بیان کااصل مصدر کیا ہے؟ بشار نواز تمام سائٹس (جن میں ’’براثا‘‘ سائٹ خاص طور پر قابل ذکر ہے) پر اس بات کا دعوی کیا گیا ہے کہ جبہۃ النصرۃ کے فیس بک پیج پر یہ بیان نشر کیا گیا ہے، لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ شام کی اس تنظیم کو امریکہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دئے جانے کے بعد امریکی انتظامیہ کے حکم پر ’’جبہۃ النصرۃ‘‘ کے نام کا ان کا آفیشیل پیج ۱۶/۱۲/۲۰۱۲ کو بند کر دیا گیا تھا...!! اب جبہۃ النصرۃ کا فیس بک پر سرے سے کوئی آفیشیل پیج ہی نہیں ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے اس طرح کا کوئی بیان نشر کیا گیا جس میں اس ڈرامہ کو اپنی طرف منسوب کیا ہو، بلکہ شام کے الجیش الحر، جبہۃ النصرۃ اور تمام گروہوں نے اس بیان کی سختی سے تردید کی اور اس واقعہ کے حوالے سے کسی طرح کی بھی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا، البتہ لگتا ایسا ہے کہ أسدی کارندوں کے ذریعہ اس ڈارامے کو عام کرنے کے بعد اکثر حضرات نے اس کی اصل حقیقت جاننے کی کوشش نہیں کی، بلکہ اس پر من وعن یقین کر لیا حالانکہ اس سلسلہ میں شائع شدہ سینکڑوں خبروں اور مضامین کے ساتھ کہیں بھی کسی نے اس بیان کی اصل کاپی دکھانے یا شائع کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی، کیونکہ اس کی کوئی اصل ہے ہی نہیں!
رہا یہ سوال کہ جس قبر کی تصویر پوری دنیا میں پھیلائی گئی جس کے پاس دو مسلح افراد کھڑے نظر آتے ہیں، قبر کی اس تصویر کواگر حقیقی بھی مانا جائے (حالانکہ یہ سب کچھ ایک ڈرامہ ہے)تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کا بھی مصدر کیا ہے؟ اگر مسلح افراد جبہۃ النصرۃ سے تعلق رکھتے ہیں اور انہی کے ذریعہ یہ تصویر بنائی گئی ہے جیسا کہ دعوی کیا گیا ہے،تو جبہۃ النصرۃ یا الجیش الحر کے صفحات پر اس کو سب سے پہلے شائع ہونا چاہئے تھاجبکہ یہ تصویر صرف اور صرف أسدنواز سائٹس پر شائع کی گئی...! اور قبر کے پاس موجود مسلح افراد کے کندھوں پر جو سٹار لگے ہیں وہ صاف اور واضح طور پر أسدی فوجی نظر آتے ہیں، اور تعجب کی بات یہ ہے کہ مزعومہ قبرچاروں طرف سے نہایت ہی مرتب انداز سے کھودی گئی ہے ایسا کہیں سے بھی نہیں لگتا ہے کہ یہ کسی ایسے شخص نے جلدی جلدی کھودی ہو جسے کہیں سے یہ خطرہ ہو کہ کوئی حملہ کر سکتا ہے!!
اس ڈرامے کے فورا بعد حضرت حجر بن عدیؓ کے جسد خاکی کی طرف منسوب ایک’ معجزانہ تصویر‘ بھی شائع کی گئی جس میں دعوی کیا گیا کہ ہزاروں سال گذرنے کے بعد بھی اب تک ان کا جسم محفوظ ہے، لیکن چند ہی گھنٹے بعد اس کا پردہ بھی چاک ہوگیا کہ یہ تصویر حقیقت میں شامی شہداء میں سے ایک شہید ’’محروس الشریجی‘‘ کی ہے جو ۱؍۵؍۲۰۱۳ء کودمشق کے مضافات ’’حزہ‘‘ شہر میں شہید ہوئے تھے، اس تصویر کی اصل حقیقت جاننے کے لئے یوٹوب پر اس لنک کو دیکھا جاسکتا ہے.
اسی تصویر کو حضرت حجر بن عدیؓ کی طرف منسوب کر کے پوری دنیا کے مسلمانوں کو بے وقوف بنایا گیا، سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے اس تصویر کو گردش کرتے ہوئے دیکھا تو لوگوں کے تبصرے مختلف ومتنوع تھے، بعض کا کہنا تھا کہ الحمد للہ صحابی کی زیارت نصیب ہوگئی!!
بہرحال حقیقت بالکل واضح ہے کہ أسدی گماشتوں اور ان سے ساز باز رکھنے والوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی طرف سے یہ ایک ڈرامہ رچا گیا جس کے ذریعہ ایک طرف تواپنے مخالفین کی بدنامی مقصود تھی، اور دوسری طرف شام میں ہونے والے قتل عام، خاص طور پر بانیاس اور البیضا کے قتل عام سے دنیا کی توجہ ہٹانا مقصود تھا،جس سے توجہ ہٹانے کے لئے اسرائیل تک کو استعمال کرکے شام پر حملے کرائے گئے!!
اگر قبر کے اس ڈرامے کو صحیح بھی مانا جائے تو أسدی حکومت سے کونسا بعید ہے کہ انہوں نے یہ بذاتِ خود کیا ہو جنہوں نے شام کے موقر علماء کو بھی نہیں بخشا، جو قصاب روزانہ دسیوں اور سینکڑوں خواتین، بچوں اور بزرگوں کا خون کر رہا ہو،جو اب تک ایک لاکھ سے زائدبے گناہوں کا قتل عام کرچکا ہو، جس کے ہاں انسانی خون کا کوئی احترام نہ ہو، کیا اس سے کسی صحابی کے احترام کی توقع کی جاسکتی ہے؟ کیا یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ اس جھوٹے ڈرامے پر تو یہ سب جھوٹا رونا رو رہے ہیں مگر ذبح کئے جانے والے ہزاروں بھائیوں ،بہنوں، بچوں کابے دردی سے خون کرتے ہوئے ان کو ذرہ برابر رحم نہیں آرہا ہے!
حقیقت یہ ہے کہ أسدی ٹولہ اب آخری سانس لے رہا ہے،وہ اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے ہر طرح کے ہھتگنڈے استعمال کر رہے ہیں، اوروہ اس کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں،یہاں تک کہ اپنے درپردہ دوست اسرائیل کو بھی اب اس کے لئے متحرک کردیا ہے، کیونکہ بشار کے بعد کا مرحلہ اسرائیل کے لئے نہایت ہی پریشان کن ہے، محافظین جب چلے جائیں گے تو پھر اسرائیل کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں بچے گا،یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی برادری نے بھی اسرائیل کے وسیع تر مفادات کی خاطر شامی مظلوموں کو تنہا چھوڑ دیا ہے، اور صرف بیان بازی کی سیاست چلائی جا رہی ہے، اس لئے اب داخلی اور خارجی ہر اعتبار سے بقاء کی جنگ لڑی جارہی ہے، اور اس کے لئے صحابہ کی مقدس شخصیات کو بھی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ظالم ومظلوم کے درمیان فرق کرکے حقائق کی تہہ تک پہنچا جائے، نہ یہ کہ دور سے بیٹھ کر کسی بھی ذریعہ سے آنے والی خبر کو من وعن تسلیم کرکے امت میں انتشار پیدا کیا جائے اور ظالم کی ہاں میں ہاں ملا کر اس کو تعاون فراہم کیا جائے۔ (صححہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2022/01/blog-post_85.html
No comments:
Post a Comment