ﷲ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوجاتا ہے
اکیسویں صدی کے انسان کو اپنے مسائل کے حل کے لیے روحانیت کی سخت ضرورت ہے
ایک جاپانی پروفیسر کی حیرت انگیز ریسرچ
معدے کی تیزابیت کا اصل سبب الٹا سیدھا کھانا نہیں بلکہ بے چینی ہے.
بلڈپریشر کی وجہ کھانے میں نمک کی زیادتی نہیں بلکہ احساسات وجذبات کا عدم انضباط ہے.
کولسٹرول کی زیادتی کا اصلی سبب چربی دار کھانے نہیں بلکہ سستی ہے.
سینہ سے جڑے پرابلمس کا اصلی سبب آکسیجن کی کمی نہیں بلکہ شدت غم ہے.
شگر کی بیماری کی وجہ جسم میں گلوکوز کی زیادتی نہیں بلکہ انانیت اور اپنے موقف پر بے جا شدت ہے.
جگر کی بیماریوں کا سبب نید میں بے ضابطگی اور نفسیاتی خلل نہیں بلکہ مایوسی اور دل شکستگی اس کے اسباب میں شامل ہے.
دل کی بیماریوں اور شرایین کے انسداد کا سبب دوران خون کی کمی نہیں بلکہ اطمینان وسکون کا فقدان ہے.
یہ بیماریاں جن اسباب سے پیدا ہوتی ہیں ان کا تناسب درج ذیل ہے:
50% روحانی اسباب
25% نفسیاتی اسباب
15% معاشرتی اسباب
10% نامیاتی اسباب
اس لئے اگر تم ایک صحتمند زندگی کے خواہاں ہو تو اپنے دل ودماغ کی حفاظت کرو اور کینہ، حسد، جلن، نفرت، غصہ، تکبر، انتہاپسندی، سستی،نگالم گلوچ اور دوسروں کی تحقیر وتذلیل سے گریز کرو.
اور لوگوں کے ساتھ درگزر سے کام لو، پورے یقین واذعان کا ساتھ اللہ کا ذکر کرو، پورے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرو، ہمیشہ باوضو رہو، لوگوں کے تئیں حسن ظن رکھو خواہشات نفسانی سے پرہیز کرو، ہمیشہ صدقہ وخیرات کرتے رہو اور اس قول الہی کو مت بھولو کہ
اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ
ترجمہ: خوب سمجھ لو کہ ﷲ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوجاتا ہے۔
اور پیارے حبیب علیہ الصلاۃ والسلام کے اس فرمان کو بھی یاد رکھو کہ اپنے بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو.
مذکورہ بالا تحقیق کو اگرچہ اسے سو فیصدی صحیح نہیں کہہ سکتے مگر یہ بات مسلم ہے کہ روحانیت کو صحت میں بہت زیادہ دخل ہے لہذا اکیسویں صدی میں انسان مغربیت اور ٹیکنالوجی کے نشہ میں روحانیت سے جو اپنے رشتہ کو کمزور کرچکا ہے. اسے ایک بار پھر مضبوط کرنے کی سخت ضرورت ہے تجربات مشاہدات اور تحقیقات اسی کی نشاندہی کررہی کہ قرآن نے بالکل درست کہا:
اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ
ترجمہ: خوب سمجھ لو کہ اﷲ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوجاتا ہے۔
اللہ کے باغی انسانوں آؤ اپنے خالق و مالک اور أرحم الراحمين رب کی جانب لوٹو دنیا وآخرت میں کامیاب اور بامراد ہوجاؤگے ان شآءاللہ (صححہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2022/01/blog-post_13.html
No comments:
Post a Comment