خودساز وعہد ساز شخصیت - مولانا محمد صابر نظامی القاسمی
---------------------------------
----------------------------------
عظیم انسانوں سے بھری اس کائنات میں بعض نابغہ روزگار شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو در اصل ملی ضرورتوں کے لئے ہی پیدا کردہ ہوتی ہیں، جن کے ذریعہ قوم وملت کی اہم اجتماعی ضرورتوں کی تکمیل ہوتی ہے، جن کی ساری کد و کاوش اور محنت وریاضت کا محور قوم وملت کا عمومی مفاد ہوتا ہے۔
جن کی فکر "آفاقی" اور پرواز "لولاکی" ہوتی ہے
جو خوب سے "خوب تر" کی تلاش میں ایک کے بعد دوسرا پڑائو ڈالتے آخر ایک "جہانِ تازہ" آباد کر چھوڑتے ہیں۔ قومی وملی خدمات کی تاریخ اپنی تکمیل و تعمیر کے لئے ایسی عظیم ہستیوں کا سہارا لیتی اور اپنے آپ کو مکمل کرنے کے لئے ان کا حوالہ دیتی ہے ۔ہم ان کی خدمات کے اعتراف سے چاہے پہلو تہی کرلیں؛ پَر ان کے انفاس کی خوشبو بکھر کے ہی رہتی ہے، حقیقت کا روشن چہرہ سامنے آکے ہی رہتا ہے۔ قانون فطرت ہے، قربانیوں اور انتھک جد وجہد کی سچے داستانوں کو تادیر چھپایا نہیں جاسکتا. طلوع سحر کو پابند سلاسل کیا جاسکتا نہ اس پہ پہرہ بٹھایا جاسکتا ہے. آفتاب عالم تاب کو نکلنا ہے؛ سو وہ نکل کے ہی رہتا ہے.
میرے استاذ، مربّی، مصلح، محسن، کرم فرما، ہمدرد وغمگسار، استاذ الاساتذہ حضرت الحاج مولانا محمد صابر نظامی صاحب القاسمی مدظلہ ایک غریب ومحنت کش خانوادے میں آنکھیں کھولیں، محنت و مزدوری کرتے ہوئے اپنی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کی، تعلیم ظاہری سے فراغت کے بعد ملی کاموں میں تن ومن سے انہماک کو مقصد حیات بنالیا، ملک کی باوقار تنظیم جمعیت علماے ہند سے وابستہ ہوئے اور کہیے کہ اسی کا ہوکے رہ گئے، میدان عمل میں کود کر اپنا تاریخی کردار اور عصری فریضہ نہایت خلوص، دیانت داری اور مردانگی سے ادا کیا، میرے علم کے مطابق قریباً تین دہائیوں سے آپ اس سے اپنے جسم وجاں، قلب وقالب : یعنی کہ پورے وجود کے ساتھ ہمہ جہت مربوط و مصروف ہیں، جمعیت سے وابستگی کو نہ صرف پورے خلوص سے استوار رکھا، بلکہ ضلعی شاخ کو عروج وکمال بخشا، کم وبیش 30 سال سے آپ یہاں سرگرم وتازہ دم ہیں، ادارے کی توسیع وترقی کے لیے سائیکل پہ، پیادہ پا، کبھی جیب خاص سے کرائے کی گاڑیوں سے، چپہ چپہ، قریہ قریہ، گائوں گاؤں گشت کرنا، کبھی نزاعی قضیے چکانا آپ کا محبوب مشغلہ ہے.
اپنا تاریخی کردار اور عصری وملی فریضہ نہایت خلوص، دیانت داری اور مردانگی سے ادا کررہے ہیں، مفادات حاصلہ کے لئے لگے ہوڑ اور شخصی تگ ودو کے آج کے مسابقتی زمانے میں علماے دیوبند کے اخلاص، للّٰہیت، استغناء وتوکل علی اللہ کی شاندار روایت کو بڑی پامردی اور حوصلہ مندی سے باقی رکھا، کبھی بھی خود کو "ضمیر" "عوام" اور "تاریخ" کے سامنے شرمندہ نہیں ہونے دیا۔ اس بابت لوگ آپ کی مثالیں دیتے ہیں۔
بلندحوصلگی، کشادہ نظری اور حلم مزاجی کے ساتھ آپ نہ صرف "بلندیِ فکر" کے حامل ہیں؛ بلکہ اپنے بلندافکار کو عمل کے سانچے میں ڈھالنے کی غیر معمولی خدا داد صلاحیت رکھتے ہیں۔ نری فکر اور خشک وسہانے خواب نتیجہ خیز نہیں ہوتے ؛ جب تک انہیں تشکیل، تعمیر وتعمیل کے لئے عملی تصویر دینے کی متجسم اخلاقی طاقت، جذبہ ایثار وقربانی، اور حکمت وبصیرت حاصل نہ ہو!
جمعیت العلماء جیسی روشن تاریخ رکھنے والی عظیم ملکی تنظیم سے ذاتی، یا ادارتی پر خاش رکھنے والے، منفی تبصروں اور حاشیہ آرائی کرنے والے بعض نوجوان مقامی فضلاء کو پوری بصیرت ودور اندیشی کے ساتھ ضلعی جمعیت سے جوڑا، انہیں آگے کیا، ذمہ داریاں دیں، ان کی مثبت ومفید صلاحیتوں سے ملت کو استفادے کا موقع فراہم کیا۔ اور یوں آج ایک پوری کار کرد وفعال ٹیم ان کے ہمراہ سرگرم سفر ہے بحمدللہ سرخیوں میں آنے اور ذاتی پبلسٹی سے طبعی نفور رکھنے والے اس مرد مجاہد کی زندگی کا قابل ذکر ممتاز وصف "قول وفعل اور عمل وکردار کی سچائی" ہے.
آپ کے اسی کردار نے ملی میدان میں آپ کی عظمت کو نکھارا، آپ کو رفعتیں عطا کیں، اور آج صوبائی طور پہ ایک عظیم انسان، نمایاں وقابل اعتماد قائد کی حیثیت سے جگہ دیکر تاریخ میں امر کردیا. بلکہ سچ یہ ہے کہ ملی خدمات کو اپنے کردار سے معتبر و باوقار بنا کر "تاریخ ساز" کی حیثیت سے آج آپ نے شہرت و اہمیت حاصل کی۔ ملک کے اکابر نے آپ کی شفافیت اور ان مٹ بے لوث خدمات کے باعث صوبائی اکائی میں انتہائی اہم لیکن نازک وحساس ذمہ داری تفویض فرمائی. حضرت الاستاذ کو صوبائی جمعیت میں تنظیم مالیات کی نظامت سونپے جانے پر عاجز کو جو فرحت وشادمانی حاصل ہورہی ہے اس کی تعبیر کے لئے نوک قلم میں کوئی لفظ نہیں. یہ اعزاز آپ کی اپنی بیش بہا مالی و جانی قربانیوں، تکلیفوں، صعوبتوں اور انتھک و مسلسل جدوجہد کا حاصل بھی ہے اور آپ کے فکر و عمل سے ترتیب شدہ اور خون پسینے سے لکھی ہوئی آب بیتی بھی ہے اور جگ بیتی بھی۔ جو امتیاز بھی ملا آپ کی شخصیت کی عظمت اور مجاہدے کی برکت سے ملا، قربانیوں کا سفر جاری ہے، ملی خدمات کا کارواں ابھی محوسفر ہے.
میرکارواں بھی "آئین جوانمرداں حق گوئی و بے باکی" کا عملی نمونہ بنے ہوئے ہیں، اگلا پڑائو ستاروں پہ کمندیں ڈالنے کا ہے ان شآءاللہ:
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
دینی وملی کاموں میں اپنی قابل ذکر؛ بلکہ قابل رشک دردمندیوں وفکر مندیوں اور بے لوث عملی جدوجہد کے باعث آپ اس نوع کے اعزاز و انتخاب کے بہت پہلے سے اہل تھے
خیر! دیر آید درست آید!
ہم آپ کو اس حسین انتخاب پہ ان توقعات کے ساتھ ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں کہ ملت اسلامیہ ہندیہ کو درپیش مسائل و حادثات کے حل میں اپنی مزید خداداد صلاحیتوں وبصیرتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خوب سے خوب تر رہنمائی کریں گے. ان شآءاللہ
خدا آپ کو صحت وسلامتی کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائے، ہر مہمات میں غیبی نصرت و حمایت فرمائے، اور ہم ایسے کفش بردار تلامذہ واصاغر کو آپ سے استفادے کا خوب مواقع نصیب فرمائے، آمین۔
جنوری 21. بروز جمعہ 2022
https://saagartimes.blogspot.com/2022/01/blog-post_75.html
No comments:
Post a Comment