Friday 24 December 2021

پیغامِ کرسمس ڈے

پیغامِ کرسمس ڈے 
----------------------------------
----------------------------------
امن، پیار، محبت، عفت، حیاء، پاکدامنی، تقوی اور پرہیز گاری کے سراپا داعی، پیغمبرِخدا حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش (کرسمس ڈے <کیتھولک مسیحیوں کی رسم>) کو ڈانس، موسیقی، شراب وکباب، عیاشی، فحاشی، فضول خرچی، رقص وسرود، خرمستیوں، ہلّے گُلّے اور مارکاٹ کی نذر کردینے والے "مسیحی بھائیوں" کی ہدایت کی دعاء کرتا ہوں اور اس موقع سے انہیں "مفتاح الجنة" یعنی "دین اسلام" میں مکمل داخل ہوجانے کی دعوت دیتا ہوں۔ انسانیت کی نجات صرف اور صرف اسلام میں ہے:
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُون (003:064)
ترجمہ: کہہ دیجئے! اے اہل کتاب! ایک بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ ہم کسی کو اس کے ساتھ شریک کریں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا معبود نہ بنائے پھر اگر وہ اس بات کو نہ مانیں تو کہہ دیں کہ گواہ رہو یہ کہ ہم فرمانبردار ہیں.
۲۵ دسمبر کا عیسائی مذہب کے ساتھ حقیت میں کوئی رشتہ ہی نہیں ہے، صرف مٹرگشتیوں اور  نمود ونمائش  کے لئے اس حیاء باختہ رسمِ بد کو عیسائیت کے ساتھ زبردستی نتھی کردیا گیا ہے۔
درحقیقت یہ تقریبِ کرسمس (خدا کے بیٹے عیسی کا یوم ولادت) عقیدۂ تثلیث کا علمبردار ہے، جو (عیسی کا خدا کا بیٹا ہونا) قرآن اور اسلامی نظریئے کے سراسر خلاف ہے، ان تقریبات میں مسلمانوں کا شرکت کرنا، کیک کاٹنا“ میری کرسمس کہنا یا اس لفظ سے دوسرے کو مبارکباد دینا ناجائز وحرام ہے.
وَقالُوا اتَّخَذَ الرَّ‌حمـٰنُ وَلَدًا ﴿٨٨﴾ لَقَد جِئتُم شَيـًٔا إِدًّا ﴿٨٩﴾ تَكادُ السَّمـٰو‌ٰتُ يَتَفَطَّر‌نَ مِنهُ وَتَنشَقُّ الأَر‌ضُ وَتَخِرُّ‌ الجِبالُ هَدًّا ﴿٩٠﴾ أَن دَعَوا لِلرَّ‌حمـٰنِ وَلَدًا ﴿٩١﴾... سورة مريم)
''اور اُنہوں نے کہا کہ رحمٰن نے کوئی اولاد بنالی ہے، بلاشبہ تم ایک بہت بھاری بات (گناہ) تک آپہنچے ہو۔ قریب ہے کہ اس بات سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ گِرپڑیں کہ انہوں نے رحمٰن کے لیے کسی بیٹے کا دعویٰ کیا۔"
٢٤ دسمبر  ٢٠٢١
جمعة
https://saagartimes.blogspot.com/2021/12/blog-post_24.html


No comments:

Post a Comment