Saturday 21 August 2021

دینی امور پر اجرت لینے والے اس کو جائز سمجھنے والے اور ان اجرت لینے والوں کا دفاع کرنے والے

دینی امور پر اجرت لینے والے اس کو جائز سمجھنے والے اور ان اجرت لینے والوں کا دفاع کرنے والے 
مکمل تحریر پڑھیں غور و فکر کریں اور فیصلہ کریں کہ وہ کس طرف جارھے ھیں 
اِنَّ اَلحَمدَ لِلِّہِ نَحمَدہ، وَ نَستَعِینہ، وَ نَستَغفِرہ، وَ نَعَوذ بَاللَّہِ مِن شَرورِ أنفسِنَا وَ مِن سِیَّأاتِ أعمَالِنَا، مَن یَھدِ ہ اللَّہُ فَلا مُضِلَّ لَہ ُ وَ مَن یُضلِل؛ فَلا ھَاديَ لَہ ُ، وَ أشھَد أن لا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہ وَحدَہ لا شَرِیکَ لَہ، وَ أشھَد أن مُحمَداً عَبدہ، وَ رَسو لہ
فَاعَوذُ بِاﷲ مِنَ الشَیطَانِ الرَجِیم بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيم يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ ۗ 
اے ایمان لانے والو، اِن اہل کتاب کے اکثر علماء اور درویشوں کا حال یہ ہے کہ وہ لوگوں کے مال باطل طریقوں سے کھاتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ (التوبہ۔ 34)
📌مالک کائنات کا بے حد احسان ہے کہ اس نے رہتی دنیا تک انسانوں کی ہدایت کا بندوبست فرمایا اور انہیں گمراہی کی ایک ایک روش اور سمت سے آگاہ کیا۔
قابل افسوس بات یہ ہے کہ انسان رب العزت کے عظیم  احسان سے بے پروہ ہوجاۓ۔
🔹اس سے بڑا المیہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ انسان اپنی لگام انہی کے ہاتھوں میں دے ڈالے جن سے بپنے کی تلقین کی گئی تھی۔
یہ انسان کا اپنا ہی قصور ہے کہ قرآن و حدیث کا دعویدار انسان دنیا میں میں مست ہوگیا. اس کے پاس اتنا ہی وقت نہیں کہ ہدایت نامہ کھول کر پڑھ سکے مگر افسوس کہ اس بات کو بھول گئے کہ یہ کلام کوئی عام کلام نہیں ہے یہ بادشاہوں کے باشادہ کا کلام ہے اسی شہنشاہ نے اپنے کلام پر پیسہ ٹکا وصول کرنے سے بڑی شدد سے منع کیا مگر اس کو نظرانداز کرکے بڑی آسانی سے مولوی کے حمایتی بن گئے۔
🔸دینی پیشہ ور مولوی نے اُن کی ذہن سازی کی کہ "ہم کھائیں گے کہاں سے"
تو لہذا "هَٰذَا حَلَالٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ" اپنی طرف سے حلال کے فتوے اپنی طرف سے حرام کے فتوے.........
بڑی وضاحت سے ﷲ نے اور اس کے رسول نے دین پر اجرت کو ناجائز فرمایا۔.....
📌اجرت کو جائز قرار دے کر اول منکر مت بنو۔
وَآمِنُوا بِمَا أَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ
اور میں نے جو کتاب بھیجی ہے اس پر ایمان لاؤ یہ اُس کتاب کی تائید میں ہے جو تمہارے پاس پہلے سے موجود تھی، لہٰذا سب سے پہلے تم ہی اس کے منکر نہ بن جاؤ تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو او ر میرے غضب سے بچو۔ (البقرہ۔ 41)
📌جو دین کی کمائی کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے انگارے بھر رہے ہیں نہ ﷲ انکو معاف کرۓ گا نہ انکو گناہوں کو پاک کرے گا۔
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدے حاصل کرتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے۔ (البقرہ۔ 174)
📌دین پر اجرت لینا یہودیوں اور عیسائیوں کا کردار رہا ہے۔
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ
اِن اہل کتاب کو وہ عہد بھی یاد دلاؤ جو اللہ نے ان سے لیا تھا کہ تمہیں کتاب کی تعلیمات کو لوگوں میں پھیلانا ہوگا، انہیں پوشیدہ رکھنا نہیں ہوگا مگر انہوں نے کتاب کو پس پشت ڈال دیا اور تھوڑی قیمت پر اُسے بیچ ڈالا کتنا برا کاروبار ہے جو یہ کر رہے ہیں۔ (العمران۔ 187)
📌دینی امور پر اجرت کی حیثیت
مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ
یہ فائدہ ہے تھوڑا، پھر ٹھکانا انکا جہنم ہے جو بدترین جائے قرار ہے۔ (العمران۔197)
📌جو لوگ ﷲ کے عہد (یعنی قرآن) کے ذریعے دنیا کا فائدہ حاصل کرتے ہیں انکا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنے ایمان کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، تو ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ قیامت کے روز نہ اُن سے بات کرے گا نہ اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ اُن کے لیے تو سخت دردناک سزا ہے۔ (العمران۔ 77)
📌لوگوں سے نہ ڈرو ﷲ سے ڈرو دین کے ذریعے نہ کماؤ 
فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُون
تم لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو اور میری آیات کو ذرا ذرا سے معاوضے لے کر بیچنا چھوڑ دو جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں۔ (المائدہ۔ 44)
📌جناب محمد رسول ﷲ صلی ﷲ سے ﷲ نے اعلان کروایا کہ میں تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر ﷲ کے ذمہ ہے۔
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ
اے محمدؐ! وہی لوگ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے، انہی کے راستہ پر تم چلو، اور کہہ دو کہ میں (اس تبلیغ و ہدایت کے) کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، یہ تو ایک عام نصیحت ہے تمام دنیا والوں کے لیے۔ (الانعام۔90)
📌نوح علیہ اسلام نے فرمایا میرا اجر ﷲ کے ذمے ہے۔
وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ الْعَالَمِينَ
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (الشعراء۔ 109)
📌ھود علیہ اسلام نے فرمایا میرا اجر ﷲ کے ذمہ ہے۔
وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ الْعَالَمِينَ
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (الشعراء۔ 127)
📌شعیب علیہ اسلام نے فرمایا میرا اجر ﷲ کے ذمہ ہے۔
وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ الْعَالَمِينَ
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (الشعراء 180)
📌لوط علیہ اسلام نےفرمایا میرا اجر ﷲ کے ذمہ ہے۔
وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ الْعَالَمِينَ
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (الشعراء۔164)
📌نوح علیہ اسلام کے الفاظ میں "مال" کا ذکر ہے اور دین پر کام کرنے کا اجر ﷲ کے پاس ہے
وَيَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ ۚ َ
اور اے برادران قوم، میں اِس کام پر تم سے کوئی مال نہیں مانگتا، میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے۔ (ھود۔ 29)
📌ھود علیہ اسلام کے ﷲ دیکھیں
يَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اے برادران قوم، اس کام پر میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا اجر تو اس کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے، کیا تم عقل سے ذرا کام نہیں لیتے؟ (ھود۔ 51)
📌رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کاروبار کیا کرتے تھے اسی وجہ سے مشرکین مکہ نے اطراض کیا۔
وَقَالُوا مَالِ هَٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ ۙ 
کہتے ہیں "یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟۔ (الفرقان۔ 7)
📌مشرکین مکہ کے اطراض کا جواب خود ﷲ نے دیا سب کا اپنا اپنا ذریعہ معاش تھا۔
وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ 
اے محمدؐ، تم سے پہلے جو رسول بھی ہم نے بھیجے ہیں وہ سب بھی کھانا کھانے والے اور بازاروں میں چلنے پھرنے والے لوگ ہی تھے۔ (الفرقان۔ 20)
📌بصیرت کی آنکھیں رکھنے والوں پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا اعلان سنو!
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
اے محمدؐ، تم کو تو ہم نے بس ایک مبشر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے
قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَنْ شَاءَ أَنْ يَتَّخِذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا
اِن سے کہہ دو کہ "میں اس کام پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا، میری اُجرت بس یہی ہے کہ جس کا جی چاہے وہ اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے." (الفرقان۔ 50-51)
📌دین پر اجرت وصول کرنے والوں کے نام ﷲ کا پیغام
اشْتَرَوْا بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِهِ ۚ إِنَّهُمْ سَاءَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
انہوں نے اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی سی قیمت قبول کر لی پھر اللہ کے راستے میں رکاوٹ بن کر کھڑے ہو گئے بہت برے کرتوت تھے جو یہ کرتے رہے۔ (التوبہ۔ 9)
📌دین کے معاملے میں دنیا کے حریص لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
مَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ
جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اُس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اُسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اُس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ (الشوری۔ 20)
📌اتنی آیات دیکھ لینے کے بعد بھی جو دنیا کا طالب رہا اسکا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔اور جو اجرت نہیں لیتے انکا آخرت میں اچھا صلہ ہے۔
مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَنْ نُرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَدْحُورًا
جو ہے خواہش مند دنیا کے فائدے کا تو جلدی دے دیتے ہیں ہم اسے یہیں جو چاہتے ہیں ہم اور جس کو چاہتے ہیں ہم پھر ٹھرا رکھا ہے ہم نے اس کے لیے جہنم داخل ہوگا وہ اس میں برے حال سے اور راندہ درگاہ ہو کر۔
وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَشْكُورًا
اور جو آخرت کا خواہشمند ہو اور اس کے لیے کوشش کرے جیسی کہ اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے، اور ہو وہ مومن، تو ایسے ہر شخص کی کوشش مقبول ہوگی۔ (بنی اسرائیل۔ 18-19)
📌ایمان والے اجر آخرت میں ﷲ سے لیں گے۔
وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
اور آخرت کا اجر اُن لوگو ں کے لیے زیادہ بہتر ہے جو ایمان لے آئے اور تقوے کے ساتھ کام کرتے رہے۔ (یوسف۔ 57)
📌رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا اعلان قیامت تک لوگوں کے نام
وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ
حالانکہ تم اس خدمت پر ان سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے ہو یہ تو ایک نصیحت ہے جو دنیا والوں کے لیے عام ہے۔ (یوسف۔ 104)
رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا طرض عمل اپناؤ غور و فکر سے کام لو 
📌قُلْ مَا سَأَلْتُكُمْ مِنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
اِن سے کہو، "اگر میں نے تم سے کوئی اجر مانگا ہے تو وہ تم ہی کو مبارک رہے میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے." (سبا۔ 47)
📌کچھ لوگ کہتے ہیں تھوڑا معاوضہ نہیں لینا چاہیے ذیادہ لینا چاہیے تو ﷲ کا فرمان ہے پوری دنیا بھی لے لی جاۓ وہ بھی قلیل ہے آخرت کے اجر کے مقابلے میں۔
قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَة
ان سے کہو کہ پوری دنیا قلیل ہے آخرت کے مقابلے میں۔ (النساء۔ 77)
أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
کیا تُو ان سے کچھ مانگ رہا ہے؟ تیرے لیے تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے
وَإِنَّكَ لَتَدْعُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
تُو تو ان کوسیدھے راستے کی طرف بلا رہا ہے
وَإِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاكِبُونَ
مگر جو لوگ آخرت (کے اجر)کو نہیں مانتے وہ راہِ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں۔ (المومنون۔ 72)
📌سورت یسن میں ﷲ نے ایک مومن کا ذکر کیا کہ جب بستی میں تین نبیوں نے دعوت کا آغاز کیا تو بستی والے انکے مخالف ہو گئے اور سنگسار کرنے کی دھمکی دینے لگے.......شہر کے دوسرے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہا...............
اس کا ذکر ﷲ نے کیا......
وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ
اتنے میں شہر کے دُور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا "اے میری قوم کے لوگو، رسولوں کی پیروی اختیار کرلو
اتَّبِعُوا مَنْ لَا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُمْ مُهْتَدُونَ
پیروی کرو اُن لوگوں کی جو تم سے کوئی اجر نہیں چاہتے اور ٹھیک راستے پر بھی ہیں۔ (یسن۔ 20-21)
✨✨سارے مولویوں کا منہ بند کیا جارہا ہے اور اہل ایمان کی پہچان بتائی جا رہی ہے کہ وہ دین پر اجرت نہیں لیتے✨✨
وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
اہل کتاب میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کو مانتے ہیں، اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طرف بھیجی گئی ہے اوراُس کتاب پربھی ایمان رکھتے ہیں جو اس سے پہلے خود ان کی طرف بھیجی گئی تھی، اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں، اور اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ نہیں دیتے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور اللہ حساب چکانے میں دیر نہیں لگاتا۔ (العمران۔ 199)
💐💐فرمان نبوی صلی ﷲ علیہ وسلم💐💐
📚عبد الرحمن بن شبلؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن پڑھو اور اس میں غلو نہ کرو اور اس سے اعراض نہ کرو اس کو ذریعہ معاش نہ بناؤ اور نہ ہی اس سے بہت سے دنیاوی فائدے حاصل کرو۔ (مسند احمد؛ جلد 5؛ صفحہ 444)
📚سنن ابوداؤد؛ جلد اول؛ حدیث نمبر 829 حدیث مرفوع 
احمد بن صالح‛ عبداللہ بن وہب‛ عمروابن لہیمہ بکر بن سوادہ‛ وفاء بن شریح‛ سہل بن سعد بن ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لاۓ اس حال میں کہ ہم قرآن کی تلاوت کر رہے تھے یہ دیکھ کر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا الحمدﷲ کتابﷲ پڑھنے والے سرخ بھی ہیں‛ سفید بھی ہیں‛ کالے بھی ہیں قرآن پڑھو عنقریب ایسی قومیں آئیں گی جو قرآن کے ذیر ذبر کو ایسے سیدھا کریں گی جیسے تیر کو سیدھا کیا جاتا ہے لیکن قرآن کے اجر میں جلدی کریں گے اور اس کو آخرت پر نہ رکھیں گے۔
📚رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اے اہل قرآن! قرآن کو تکیہ نہ بناؤ‛ رات دن اسکی تلاوت کرو جیسے اسکا حق ہے اور اسکو پھلاؤ‛ اس کو خوش الحانی سے پڑھو‛ اس میں غور و فکر کرو تاکہ تم فلاح پاسکو اور اسکے اجر میں جلدی نہ کرو اسکا اجر تو آخرت میں ہے۔ (بیھقی بحوالہ مشکوہ؛باب تلاوت القرآن)
📚موسی بن اسماعیل، حماد، سعید، ابوعلاء، مطرف بن عبداللہ، حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اپنی قوم کا امام بنا دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ٹھیک ہے) تم ان کے امام ہو لیکن کمزور مقتدیوں کا خیال رکھنا۔ اور مؤذن ایسا شخص مقرر کرنا جو اذان پر اجرت نہ لے۔ (سنن ابوداؤد: جلد اول: حدیث نمبر 528) 
📚 ﻋﺒﺎﺩﮦ ﺑﻦ ﺍﻟﺼﺎﻣﺖ ﺳﮯﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺻﺤﺎﺏ ﺻﻔﮧ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭼﻨﺪ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﺮﺍﻥ ﭘﮍﮬﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﻤﺎﻥ ﺗﺤﻔﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯼ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺗﯿﺮ ﭼﻼﺅﮞ ﮔﺎ، ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ صلی ﷲ علیہ وسلم ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍٓﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﯾﺎﺭ ﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﺟﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻗﺮﺍﻥ ﭘﮍﮬﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﻤﺎﻥ ﺗﺤﻔﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ یہ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺎﻝ ﺗﻮ ﮨﮯ ﻧﮩﯿﮟ، ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍللہ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮ ﭼﻼﺅﮞ ﮔﺎ۔ ﺍٓﭖ صلی ﷲ علیہ وسلم ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﮔﺮﺗﻮ ﺍٓﮒ ﮐﺎ ﻃﻮﻕ ﭘﮩﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﻟﮯ ﻟﮯ۔ (ﺍﺑﻮﺩﺍﺅﺩ؛ ﮐﺘﺎﺏﺍﻻﺟﺎﺭﮦ؛ باب ﻓﯽ ﮐﺴﺐ ﺍﻟﻤﻌﻠﻢ)
📚رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کسی انسان کی اس سے بہتر روزی نہیں ہوسکتی جو وہ خود اپنے ہاتھ سے کماۓ۔ (صحیح البخاری؛ کتاب البیوع؛ باب کسب الرجل وعملہ بیدہ)
📚ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا جو علم ﷲ کی رضا حاصل کرنے کے لیے سیکھا جانا چاہیے وہ اگر دنیاوی غرض کے لیے حاصل کرے تو قیامت کے دن وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا۔ (ابو داؤد؛ کتاب العلم؛ باب فی طلب العلم لغیر ﷲ)
🔹انبیا علیہ اسلام کے معاش کے متلعق فرمان
📚 رسول ﷲ صلی ﷲ صلی ﷲ علع وسلم نے فرمایا: "کَانَ زَکَرِیَّا نَجَّارًا" زکریا علیہ اسلام بڑھئ تھے." (مسلم؛ کتاب الفضائل؛ باب فضائل زکریا علیہ اسلام)
🔹ﷲ کے نبی داؤد علیہ اسلام جن کو ﷲ نے حکومت و اقتدار سے نوازا تھا وہ اپنی تمام تر شان و شوکت کے باوجود اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی حاصل کرتے تھے.
📚ان داؤد النبي صلي الله عليه وسلم كان لاياكل الا من عمل يده
ﷲ کے نبی داؤد علیہ اسلام صرف اپنے ہاتھ سے کام کرکے روزی کمایا کرتے تھے۔
(صحیح البخاری؛ کتاب البیوع؛باب کسب الرجل عملہ بیدہ)
📚ﺍﺑﻮﮨﺮﯾﺮﮦ ؓ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﷺ ص ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ: ﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﺒﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺑﮑﺮﯾﺎﮞ نہ ﭼﺮﺍﺋﯽ ﮨﻮﮞ۔ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺁﭖ ص ﮐﮯ ﺻﺤﺎبہ ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍللہ ﻋﻠﯿﮩﻢ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ص ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮑﺮﯾﺎﮞ ﭼﺮﺍﺋﯽ ﮨﯿﮟ.؟ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ کہ ﮨﺎﮞ، ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ مکہ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮑﺮﯾﺎﮞ ﭼﻨﺪ ﻗﯿﺮﺍﻁ ﮐﯽ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﭘﺮ ﭼﺮﺍﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ (ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ، ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻻﺟﺎﺭۃ)
🔹سب صحابہ کرام محنت مزدوری کیا کرتے تھے اس لیے انکے بدن سے پسینے کی بو آتی تھی۔
📚 ﻋﺎئشہ رض ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎکہ ﺭﺳﻮﻝ ﺍللہ ﮐﮯ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﯽ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻨﺖ ﻭ ﻣﺸﻘﺖ ﮐﯽ ﻭجہ ﺳﮯ ﭘﺴﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﻮ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ. ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ کہ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻏﺴﻞﮐﺮﻟﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﻮﮔﺎ۔ (ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﺒﯿﻮﻉ)
📚 ﺍﻧﺲ ﺑﻦ ﻣﺎﻟﮏؓ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟکہ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﻧﺒﯽ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﭽﮫ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺭﻭﺍنہ ﮐﯿﺠﺌﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﯿﮟﻗﺮﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﺖ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺩﯾﮟ۔ ﻟﮩﺬﺍ ﻧﺒﯽﮐﺮﯾﻢ ص ﻧﮯ ﺍﻧ ﮑﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻧﺼﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺳﺘّﺮ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺌﮯ۔ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﻣﻮﮞ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﮯ۔ یہ ﻟﻮﮒ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺍﻥ ﺳﮑﮭﺎﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺳﻤﺠﮭﺎﺗﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩﻥ ﻣﯿﮟیہ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﮔﮭﮍﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﮭﺮﮐﺮ ﻻﺗﮯﺍﻭﺭ ﻟﮑﮍﯾﺎﮞ ﺍﮐﭩﮭﯽﮐﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﯿﭻ ﺩﯾﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺭﻗﻢ ﺳﮯ صفہ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﻨﺪﻭﮞ ﮐﮯﻟﺌﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﺮﯾﺪﺗﮯ۔ (ﺻﺤﯿﺢ ﻣﺴﻠﻢ)
👌🏻کیا خوب ترجمانی کی حالی نے انکے حال پر.........
💥نہ سرکار میں کام پانے کے قابل
💥نہ دربار میں لب ہلانے کے قابل
💥نہ جنگل میں ریوڑ چلانے کے قابل
💥نہ بازار میں بوجھ اٹھانے کے قابل
💥نہ پڑھتے تو کھاتے سو طرح کماکر 
💥وہ اور بھی کھو گئے تعلیم پاکر
https://saagartimes.blogspot.com/2021/08/blog-post_21.html


No comments:

Post a Comment