ایس اے ساگر
اس میںکسی کو یا اشکال ہوسکتا ہے کہ ہر عبادت ، خاص طور پر نماز اور روزہ نہ برائی سے بچاتے ہیں بلکہ زندگی کے نظام کو پابند بناتے ہوئے ڈسپلن سے جینا سکھاتے ہیں۔ یہ دونوں ہی قواعدوضوابط رکھتے ہیں جنہیں کسی طور توڑا نہیں جا سکتا۔ جب ایک قانون مان لیا تو باقی قوانین کی پابندی کی عادت خود بخود ہی پڑ جاتی ہے۔۔جب روزہ رکھ کر ایک برائی سے بچا جاسکتا ہے تو پھر روزے کی تمام پابندیوں کا اپنی ذات پر اطلاق کرنے سے تو معاشرہ دنوں میں سنوارا جاسکتا ہے۔صرف روزہ ہی پوری وح اور منشا کے ساتھ اپنا لیا جائے تو تو مسلم و غیر مسلم سبھی لوگ قانون کی پابندی کے عادی ہوجائیں گے۔رہی عبادت کی بات تو یہ ہر انسان کا انفرادی فعل ہے ، وہ اپنے خالق کو جیسے مرضی جواب دے جوکہ دینا پڑنا ہے۔لیکن اس کا یا کیجئے کہ الا ماشا اللہ‘ ہر شخص روزے کی منشاکے برعکس برسر پیکار ہے جبکہ روزہ فاقے اور صرف سحروافطار کے وقت خالی کنواں کوڑے کرکٹ کی طرح پرکرنے کی طرح پیٹ اس قدر بھرنے کا نام نہیں کہ ہاضمہ بھی خراب ہوجائے۔یہ صورتحال اس وقت مزید خراب ہوجاتی ہے جب عید کا چند نظر آجائے ۔ رونا تو اس بات کا ہے کہ ہاضمہ کی خرابی کے عمومی رجحان کے دوران اطبا حضرات سے بھی غلط بیانی سے کام لیا جاتا ہے۔ آج کل بازاروں میںجو فاسٹ فوڈ تیار ہوتے ہیں وہ نظام ہاضمہ کی بربادی کے ذمہ دار ہیں۔ ان غذاﺅں کی بجائے گھروں میں تیار کردہ صاف ستھری اور قدرتی غذائیں استعمال کرکے اپنے نظام ہاضمہ کو اپنا دوست بنائے رکھیں اور زندگی کی نعمتوں اور لطافتوں سے لطف حاصل کرتے رہیں۔ اگر آپ نظام ہاضمہ کیلئے موافق غذا کا انتخاب کرتے ہیں توآپ ذیابیطس ، موٹاپا، بلند فشار اور عارضہ قلب جیسی بیماریوں سے بھی نجات پاسکتے ہیں۔
کون سی غذائں سے پڑتا ہے مثبت اثر؟
قطع نظر اس کے کہ کون سی تحقیقات صحیح ہیں‘ اپنی روزمرہ غذا میں مثبت تبدیلیاں آپ کے نظام ہاضمہ کی صحت پر خوشگوار اثرات ڈالنے میں کامیاب ہوں گی اور اگر سرطانِ رودہ ومقعد میںمبتلا ہونے کے امکان میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے توچہ بہتر۔!نیویارک، پرسبیٹرین اسپتال وویل میڈیکل کالج آف کورنل یونیورسٹی کے جے ناھن مرکزِ صحتِ نظام ہاضمہ میں تعینات مشیر تعذیہ لن گولڈ اسٹین نے اپنی تحقیق سے ثابت کیاہے کہ بعض مخصوص قسم کی غذائیں نظام ہاضمہ کی صحت پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں۔
اپنے ڈاکٹر سے جھوٹ نہ بولیں:
عید کے موقع پر متعدد قسم کی مرغن غذاوں سے معدہ کو پرکرنے کے دوران نوبت ڈاکٹر سے دوا لینے کی آجاتی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہوں لیکن ذرا سوچئے کیا آپ اپنے ڈاکٹر کو بھی اپنے بارے میں مکمل سچ بتاتے ہیں؟ شاید نہیں، ہے نا؟ اگر ایسا ہے تو اپنی اس عادت کو آج ہی تبدیل کر لیں، تاکہ آپ صحت مند رہ سکیں جبکہ اطبا کے نزدیک انسانی جسم ایک کمپیوٹر ہے جس میں ہرآ رگن یا عضو کا اپنا اپنا کام ہے لیکن وہ تمام ایک دوسرے پر منحصرہوتے ہیں۔ جسم کے کسی بھی حصہ میںکوئی دشواری پیش آتی ہے تو وہ جسم کے متعلقہ شعبہ کو متاثر کرنے کے علاوہ باقی نظام کو بھی خراب کرتا ہے۔ پیٹ کا درد بسیار خوری کے علاوہ متعددوجوہ سے ہو سکتا ہے جبکہ پیٹ میں کیڑے ہونے کی وجہ سے بھی عارضہ لاحق ہو سکتا ہے۔امراض قلب‘بدہضمی‘ پتھری کے سبب بھی درد ہو سکتا ہے۔ اس کے علاج کیلئے صحیح معلومات میسر ہونی ضروری ہیں جبکہ اپنے ڈاکٹر کو اپنے بارے میں تمام معلومات دیناانتہائی ضروری ہوجاتا ہے۔ بعض مرتبہ لوگ خود ہی علاج کرنے لگتے ہیں۔ دراصل وہ کیمسٹ سے دوا لے کر کام چلانا چاہتے ہیں جبکہ آج کل شوگر کے مریض بھی جڑی بوٹیوں کے پیچھے بھاگنے لگتے ہیں جس سے صورتحال اتنی بگڑ جاتی ہے کہ اطبا کوعلاج کرنادشوار ہو جاتا ہے۔ ان سب سے بچتے ہوئے قابل ڈاکٹر سے علاج کروانا چاہئے۔اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ صحیح ،مناسب و متوازن تغذیہ ہی انسان کی صحت کا ضامن ہے جبکہ بعض محققین کا کہناہے کہ مناسب وموزون اور معتدل غذا کھانے سے کئی قسم کے سرطانوں سے بچاجاسکتاہے حالانکہ یہ بات ابھی واضح طور پر ثابت نہیں ہوسکی ہے کہ سرطان اور تغذیہ میں کوئی خاص ربط ہے۔کچھ محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ سرطانِ رودہ و مقعدقولون کینسر، اور غذا کے درمیان کوئی ربط نہیں ہے جبکہ بعض سائنس دانوں کا کہناہے کہ کچھ خاص قسم کی غذائیں کچھ سرطانوں میں مبتلا ہو نے کے امکانات کو بڑھا یا گھٹا سکتے ہیں۔
تمباکو نوشی کرتے ہیں؟
معاشرہ میں بیڑی، سگریٹ، حقے کا رواج ہے۔ اس سے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریوں کا خطرہ بہت زیادہ قوی ہوجاتاہے۔ برین اور ہارٹ اسٹروک بھی ہو سکتا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کومانع حمل گولیوں کا استعمال تو بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے۔ اس سے بلڈکلاٹ کے خطرے، بلڈ پریشر کا مسئلہ ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگر اینٹی ڈپریشن کی ادویات لے رہے ہیں اور تمباکو نوشی کر رہے ہیں تو دوا کا نتیجہ برعکس ہو سکتا ہے اور مسئلہ سنگین ہو جاتا ہے۔ اس لئے جب آپ کے ڈاکٹر کے پاس جائیں تو انہیں اس بات کی مکمل تفصیلات فراہم کروائیں کہ آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں اور کتنی کرتے ہیں۔
شراب کی لت:
عام طور پر پینے والے لوگ ڈاکٹر کو یہ نہیں بتانا چاہتے کہ وہ پیتے ہیں۔ اگر بتانا بھی پڑ جائے تو پیگ کی صحیح تعداد نہیں بتاتے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں کہ کبھی کبھار پی لیتا ہوں جبکہ ایسے لوگوں کو پین کلر یا کولیسٹرول کی دوا بڑی احتیاط کی جاتی ہے کیونکہ بعض دوائیں انہیں کافی نقصان پہنچاتی ہیں۔ شوگر یا ذیابیطس کے مریض ہیں تو اس سے اعصابی یا نرو کو نقصان ہو سکتا ہے۔ الکحل لینے والا شخص اگر نیند کی گولی لیتا ہے تو وہ کوما میں بھی جا سکتا ہے۔
اوٹی سی منشیات کا استعمال:
اوٹی سیOTC یا او ور دی کاونٹرOver-The-Counter ادویاتs Over-the-counter drug اسے کہتے ہیں جو آپ خود ہی دوکاندار سے خرید لاتے ہیں۔ کھانسی، زکام، پیٹ درد، سر درد وغیرہ کی دوائیں لینے کیلئے لوگ اکثرخود ہی دواوں کی دکان پر پہنچ جاتے ہیں۔ ان ادویات سے جب کوئی فائدہ نہیں ہوتا تومریض حضرات ڈاکٹروں کی کنڈی کھٹکھٹاتے ہیں‘ انہیں اپنی تکلیف تو بتاتے ہیں لیکن یہ بتانا نہیں چاہتے کہ ہم اس تکلیف کیلئے پہلے ہی کئی گولیاں کھا لی ہے ہمیں لگتا ہے کہ اس سے ڈاکٹر ڈانٹ پلائیں گے لیکن آپ یہ نہیں جانتے کہ ایسی دوائیں دل کی بیماریوں، ذیابیطس وغیرہ کو بڑھا سکتی ہیں۔ پیٹ میں گیس کی تکلیف سے نجات کیلئے دوکاندار سے لی جانے والی دوائیں پینے سے گردے کے مریضوں کو احتیاط برتنی ہوتی ہیں، کیونکہ یہ دوائیں آپس میں رد عمل کے ذریعہ نقصان پہنچاتی ہیں۔
کتنی دیر سوتے ہیں؟
یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ انسان کو صحت بنے رہنے کیلئے تقریبا 8 گھنٹے کی نیند حاصل کرنا چاہئے لیکن بہت کم لوگ ہی اتنے گھنٹے کی نیند لیتے ہیں جبکہ اس کا جسم پر تو نقصان ہوتا ہی ہے، بیماری کی حالت میں مزید خسارہ ہوتا ہے‘ جب وہ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہتے ہیں کہ پوری نیند لیتے ہیں جبکہ ان کی آنکھیں کچھ اور کہہ رہی ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کو تکلیف سمجھنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگوں کوخراٹوں کاعارضہ لاحق ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی بار گھنٹے تو پورے کرلیتے ہیں لیکن نیند پوری نہیں ہوتی۔
کیا کھاتے ہیں اور کیا نہیں؟
صحت زندگی کیلئے متوازن غذا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن اپنے ملک میں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین ر ہاہے۔ خاص طور پرجب ماہ رمضان گذرنے کے بعد یکلخت کھانے پینے کے اوقات بدلیں۔ جب آپ بیمار پڑتے ہیں تو کھانے پر توجہ دینے کی مجبوری ہو جاتی ہے۔ اگر بیماری کی حالت میں بھی ڈاکٹر کی طرف سے بتائی گئی ڈائیٹ نہیں لے پاتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج برآمدہو سکتے ہیں۔ بعض مرتبہ ذیابیطس کے مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں کہ وقت پر کھاتے ہیں اور کھانے میں ضروری چیزوں کاپورا خیال رکھتے ہیں۔ اس سے مسئلہ کا حل ہونے کی بجائے، مشکلات اور بڑھ جاتی ہیں۔ کچھ لوگوں کی چربی بڑھ رہی ہوتی ہے لیکن وہ اس وجہ سے ڈاکٹر کو سچ نہیں بتاتے کہ ڈاکٹر دوا دے دیگا....
ذہنی کشیدگی کے بارے میں بھی کیا بتانا!
جب ذہنی کشیدگی کا اثر صحت پر پڑ جائے تو ڈاکٹر کو بتانا ضروری ہو جاتا ہے۔ آپ کب سے ذہنی کشیدگی کے شکار ہیں، کس طرح کا دباوہے، یہ ڈاکٹر کو بتانا بہت ضروری ہے۔ آپ یہ نہ بھولیں کہ یہ کشیدگی کا مسئلہ شقیقہ، ہائی بی پی اور آپ کے دل کی دھڑکن کی رفتار کو بگاڑ سکتی ہے۔
نہ کہیں کہ آپ روزانہ ورزش کرتے ہیں:
چست اور درست رہنے کیلئے کیٹرنگ اور باقاعدگی سے ورزش ضروری ہے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کو کتنی ورزش کی ضرورت ہے اور اس کا عمل کس طرح کریں گے جبکہ ہفتہ میں کم سے کم 6 دن اور روزانہ 45 منٹ ورزش کرنا ضروری ہوتا ہے تاہم پیدل چلنے اوردوڑنے سے معقول ورزش ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر سے پہیلی نہ بجھائیے:
50 فیصد سے زیادہ مریض اپنی بیماری کے بارے میں مناسب انداز سے نہیں بتاتے اورتوقع کرتے ہیں کہ ڈاکٹر خود ہی سمجھ لیں۔ اس وجہ سے علاج میں دقت اور دشواری ہوتی ہے اورمزید وقت بھی لگتا ہے۔50 فیصد لوگوں کو اس وجہ سے علاج کا اتنا فائدہ نہیں ہوتا، جتنا ہونا چاہئے یاد رکھیں کہ اس کو ہی نقصان ہوتا ہے۔100 فیصد لوگ ٹی بی، ایچ آئی وی، سے متعلق بیماریوں کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے چھپاتے ہیں جبکہ تحقیقات کے بعد ہی اس کا انکشاف ہو پاتا ہے‘ حالانکہ اس دوران کافی وقت گذر چکا ہوتا ہے۔75 فیصد لوگ تمباکو، شراب، گٹکا اور سگریٹ کی عادت ڈاکٹر سے چھپاتے ہیں۔75 فیصد لوگ اپنے ڈاکٹر سے چھپاتے ہیں کہ وہ چاٹ، پکوڑی اور فٹ پاتھ پر فروخت ہونے والی چیزیں وغیرہ کھاتے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ بیماری چھپانے میں عورت اور مرد کے مابین60:40 کا تناسب ریکارڈ کیا گیا ہے!
چہرہ ہے صحت کا آئینہ دار:
یاد رکھئے صرف ایک مناسب ، موزوں ، متوازن غذا ہی آپ کے جسم اور اس کے ہر اعضاکو صحت مند رکھ سکتاہے۔ اسے مصنوعی غذاﺅں کی بجائے قدرتی غذاﺅں سے دل لگائیں۔ یہ بات بھولئے گا نہیں کہ آپ وہی ہیںجو آپ کھاتے ہیں اور آپ کی روز مرہ تغذیہ کا آئینہ آپ کا چہرہ ہے۔ اسے آج آئینے میں دیکھئے کیسا ہے آپ کا چہرہ؟
کون سی غذائں سے پڑتا ہے مثبت اثر؟
قطع نظر اس کے کہ کون سی تحقیقات صحیح ہیں‘ اپنی روزمرہ غذا میں مثبت تبدیلیاں آپ کے نظام ہاضمہ کی صحت پر خوشگوار اثرات ڈالنے میں کامیاب ہوں گی اور اگر سرطانِ رودہ ومقعد میںمبتلا ہونے کے امکان میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے توچہ بہتر۔!نیویارک، پرسبیٹرین اسپتال وویل میڈیکل کالج آف کورنل یونیورسٹی کے جے ناھن مرکزِ صحتِ نظام ہاضمہ میں تعینات مشیر تعذیہ لن گولڈ اسٹین نے اپنی تحقیق سے ثابت کیاہے کہ بعض مخصوص قسم کی غذائیں نظام ہاضمہ کی صحت پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں۔
اپنے ڈاکٹر سے جھوٹ نہ بولیں:
عید کے موقع پر متعدد قسم کی مرغن غذاوں سے معدہ کو پرکرنے کے دوران نوبت ڈاکٹر سے دوا لینے کی آجاتی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہوں لیکن ذرا سوچئے کیا آپ اپنے ڈاکٹر کو بھی اپنے بارے میں مکمل سچ بتاتے ہیں؟ شاید نہیں، ہے نا؟ اگر ایسا ہے تو اپنی اس عادت کو آج ہی تبدیل کر لیں، تاکہ آپ صحت مند رہ سکیں جبکہ اطبا کے نزدیک انسانی جسم ایک کمپیوٹر ہے جس میں ہرآ رگن یا عضو کا اپنا اپنا کام ہے لیکن وہ تمام ایک دوسرے پر منحصرہوتے ہیں۔ جسم کے کسی بھی حصہ میںکوئی دشواری پیش آتی ہے تو وہ جسم کے متعلقہ شعبہ کو متاثر کرنے کے علاوہ باقی نظام کو بھی خراب کرتا ہے۔ پیٹ کا درد بسیار خوری کے علاوہ متعددوجوہ سے ہو سکتا ہے جبکہ پیٹ میں کیڑے ہونے کی وجہ سے بھی عارضہ لاحق ہو سکتا ہے۔امراض قلب‘بدہضمی‘ پتھری کے سبب بھی درد ہو سکتا ہے۔ اس کے علاج کیلئے صحیح معلومات میسر ہونی ضروری ہیں جبکہ اپنے ڈاکٹر کو اپنے بارے میں تمام معلومات دیناانتہائی ضروری ہوجاتا ہے۔ بعض مرتبہ لوگ خود ہی علاج کرنے لگتے ہیں۔ دراصل وہ کیمسٹ سے دوا لے کر کام چلانا چاہتے ہیں جبکہ آج کل شوگر کے مریض بھی جڑی بوٹیوں کے پیچھے بھاگنے لگتے ہیں جس سے صورتحال اتنی بگڑ جاتی ہے کہ اطبا کوعلاج کرنادشوار ہو جاتا ہے۔ ان سب سے بچتے ہوئے قابل ڈاکٹر سے علاج کروانا چاہئے۔اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ صحیح ،مناسب و متوازن تغذیہ ہی انسان کی صحت کا ضامن ہے جبکہ بعض محققین کا کہناہے کہ مناسب وموزون اور معتدل غذا کھانے سے کئی قسم کے سرطانوں سے بچاجاسکتاہے حالانکہ یہ بات ابھی واضح طور پر ثابت نہیں ہوسکی ہے کہ سرطان اور تغذیہ میں کوئی خاص ربط ہے۔کچھ محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ سرطانِ رودہ و مقعدقولون کینسر، اور غذا کے درمیان کوئی ربط نہیں ہے جبکہ بعض سائنس دانوں کا کہناہے کہ کچھ خاص قسم کی غذائیں کچھ سرطانوں میں مبتلا ہو نے کے امکانات کو بڑھا یا گھٹا سکتے ہیں۔
تمباکو نوشی کرتے ہیں؟
معاشرہ میں بیڑی، سگریٹ، حقے کا رواج ہے۔ اس سے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریوں کا خطرہ بہت زیادہ قوی ہوجاتاہے۔ برین اور ہارٹ اسٹروک بھی ہو سکتا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کومانع حمل گولیوں کا استعمال تو بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے۔ اس سے بلڈکلاٹ کے خطرے، بلڈ پریشر کا مسئلہ ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگر اینٹی ڈپریشن کی ادویات لے رہے ہیں اور تمباکو نوشی کر رہے ہیں تو دوا کا نتیجہ برعکس ہو سکتا ہے اور مسئلہ سنگین ہو جاتا ہے۔ اس لئے جب آپ کے ڈاکٹر کے پاس جائیں تو انہیں اس بات کی مکمل تفصیلات فراہم کروائیں کہ آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں اور کتنی کرتے ہیں۔
شراب کی لت:
عام طور پر پینے والے لوگ ڈاکٹر کو یہ نہیں بتانا چاہتے کہ وہ پیتے ہیں۔ اگر بتانا بھی پڑ جائے تو پیگ کی صحیح تعداد نہیں بتاتے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں کہ کبھی کبھار پی لیتا ہوں جبکہ ایسے لوگوں کو پین کلر یا کولیسٹرول کی دوا بڑی احتیاط کی جاتی ہے کیونکہ بعض دوائیں انہیں کافی نقصان پہنچاتی ہیں۔ شوگر یا ذیابیطس کے مریض ہیں تو اس سے اعصابی یا نرو کو نقصان ہو سکتا ہے۔ الکحل لینے والا شخص اگر نیند کی گولی لیتا ہے تو وہ کوما میں بھی جا سکتا ہے۔
اوٹی سی منشیات کا استعمال:
اوٹی سیOTC یا او ور دی کاونٹرOver-The-Counter ادویاتs Over-the-counter drug اسے کہتے ہیں جو آپ خود ہی دوکاندار سے خرید لاتے ہیں۔ کھانسی، زکام، پیٹ درد، سر درد وغیرہ کی دوائیں لینے کیلئے لوگ اکثرخود ہی دواوں کی دکان پر پہنچ جاتے ہیں۔ ان ادویات سے جب کوئی فائدہ نہیں ہوتا تومریض حضرات ڈاکٹروں کی کنڈی کھٹکھٹاتے ہیں‘ انہیں اپنی تکلیف تو بتاتے ہیں لیکن یہ بتانا نہیں چاہتے کہ ہم اس تکلیف کیلئے پہلے ہی کئی گولیاں کھا لی ہے ہمیں لگتا ہے کہ اس سے ڈاکٹر ڈانٹ پلائیں گے لیکن آپ یہ نہیں جانتے کہ ایسی دوائیں دل کی بیماریوں، ذیابیطس وغیرہ کو بڑھا سکتی ہیں۔ پیٹ میں گیس کی تکلیف سے نجات کیلئے دوکاندار سے لی جانے والی دوائیں پینے سے گردے کے مریضوں کو احتیاط برتنی ہوتی ہیں، کیونکہ یہ دوائیں آپس میں رد عمل کے ذریعہ نقصان پہنچاتی ہیں۔
کتنی دیر سوتے ہیں؟
یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ انسان کو صحت بنے رہنے کیلئے تقریبا 8 گھنٹے کی نیند حاصل کرنا چاہئے لیکن بہت کم لوگ ہی اتنے گھنٹے کی نیند لیتے ہیں جبکہ اس کا جسم پر تو نقصان ہوتا ہی ہے، بیماری کی حالت میں مزید خسارہ ہوتا ہے‘ جب وہ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہتے ہیں کہ پوری نیند لیتے ہیں جبکہ ان کی آنکھیں کچھ اور کہہ رہی ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کو تکلیف سمجھنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگوں کوخراٹوں کاعارضہ لاحق ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی بار گھنٹے تو پورے کرلیتے ہیں لیکن نیند پوری نہیں ہوتی۔
کیا کھاتے ہیں اور کیا نہیں؟
صحت زندگی کیلئے متوازن غذا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن اپنے ملک میں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین ر ہاہے۔ خاص طور پرجب ماہ رمضان گذرنے کے بعد یکلخت کھانے پینے کے اوقات بدلیں۔ جب آپ بیمار پڑتے ہیں تو کھانے پر توجہ دینے کی مجبوری ہو جاتی ہے۔ اگر بیماری کی حالت میں بھی ڈاکٹر کی طرف سے بتائی گئی ڈائیٹ نہیں لے پاتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج برآمدہو سکتے ہیں۔ بعض مرتبہ ذیابیطس کے مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں کہ وقت پر کھاتے ہیں اور کھانے میں ضروری چیزوں کاپورا خیال رکھتے ہیں۔ اس سے مسئلہ کا حل ہونے کی بجائے، مشکلات اور بڑھ جاتی ہیں۔ کچھ لوگوں کی چربی بڑھ رہی ہوتی ہے لیکن وہ اس وجہ سے ڈاکٹر کو سچ نہیں بتاتے کہ ڈاکٹر دوا دے دیگا....
ذہنی کشیدگی کے بارے میں بھی کیا بتانا!
جب ذہنی کشیدگی کا اثر صحت پر پڑ جائے تو ڈاکٹر کو بتانا ضروری ہو جاتا ہے۔ آپ کب سے ذہنی کشیدگی کے شکار ہیں، کس طرح کا دباوہے، یہ ڈاکٹر کو بتانا بہت ضروری ہے۔ آپ یہ نہ بھولیں کہ یہ کشیدگی کا مسئلہ شقیقہ، ہائی بی پی اور آپ کے دل کی دھڑکن کی رفتار کو بگاڑ سکتی ہے۔
نہ کہیں کہ آپ روزانہ ورزش کرتے ہیں:
چست اور درست رہنے کیلئے کیٹرنگ اور باقاعدگی سے ورزش ضروری ہے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کو کتنی ورزش کی ضرورت ہے اور اس کا عمل کس طرح کریں گے جبکہ ہفتہ میں کم سے کم 6 دن اور روزانہ 45 منٹ ورزش کرنا ضروری ہوتا ہے تاہم پیدل چلنے اوردوڑنے سے معقول ورزش ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر سے پہیلی نہ بجھائیے:
50 فیصد سے زیادہ مریض اپنی بیماری کے بارے میں مناسب انداز سے نہیں بتاتے اورتوقع کرتے ہیں کہ ڈاکٹر خود ہی سمجھ لیں۔ اس وجہ سے علاج میں دقت اور دشواری ہوتی ہے اورمزید وقت بھی لگتا ہے۔50 فیصد لوگوں کو اس وجہ سے علاج کا اتنا فائدہ نہیں ہوتا، جتنا ہونا چاہئے یاد رکھیں کہ اس کو ہی نقصان ہوتا ہے۔100 فیصد لوگ ٹی بی، ایچ آئی وی، سے متعلق بیماریوں کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے چھپاتے ہیں جبکہ تحقیقات کے بعد ہی اس کا انکشاف ہو پاتا ہے‘ حالانکہ اس دوران کافی وقت گذر چکا ہوتا ہے۔75 فیصد لوگ تمباکو، شراب، گٹکا اور سگریٹ کی عادت ڈاکٹر سے چھپاتے ہیں۔75 فیصد لوگ اپنے ڈاکٹر سے چھپاتے ہیں کہ وہ چاٹ، پکوڑی اور فٹ پاتھ پر فروخت ہونے والی چیزیں وغیرہ کھاتے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ بیماری چھپانے میں عورت اور مرد کے مابین60:40 کا تناسب ریکارڈ کیا گیا ہے!
چہرہ ہے صحت کا آئینہ دار:
یاد رکھئے صرف ایک مناسب ، موزوں ، متوازن غذا ہی آپ کے جسم اور اس کے ہر اعضاکو صحت مند رکھ سکتاہے۔ اسے مصنوعی غذاﺅں کی بجائے قدرتی غذاﺅں سے دل لگائیں۔ یہ بات بھولئے گا نہیں کہ آپ وہی ہیںجو آپ کھاتے ہیں اور آپ کی روز مرہ تغذیہ کا آئینہ آپ کا چہرہ ہے۔ اسے آج آئینے میں دیکھئے کیسا ہے آپ کا چہرہ؟
Intake of spicy food on Eid may cause stomach disorders...........
By: S. A. Sagar
Ramadan is the holy month of fasting in which Muslims observe fast from dawn until sunset. Fasting during Ramadan is highly beneficial for our health and fitness. Fasting enables us to take a balanced diet and have an active lifestyle. However, during Eid festivities majority people put aside their healthy eating practices and ruin their diet by overeating, without considering health concerns into consideration. So majority health experts advise that don’t eat much on Eid after Ramadan. Health experts advise people not to have excessive food and heavy meals on the festive occasion of Eidul Fitr as it may cause stomach disorders. According to reports, Friday, August 09, 2013, during the fasting month of Ramazan, the stomach, intestines and colon remain on rest and after a month-long fasting; the organs are not in a condition of accepting excessive food, heavy and spicy meals along with repeated intakes of soft drinks. Too much burden on digestive system after a month-long fasting may cause stomach related problems. Medical Specialist Dr. Sohail Tariq expressed this while talking to ‘The News’ on Wednesday. He added that one should limit the amount of sweet food on the festive occasion of Eid to avoid any of health threats. “Consumption of excessive amounts of food on Eid days is a dangerous practice,” he said and added that it is far better to have modest meals preferably in morning and evening on Eid day than to spend time at a hospital. It is important that majority of our population is habitual of taking sweet and spicy food repeatedly on Eid days. It is a common practice to visit friends and relatives on Eid days who as a gesture of hospitality offer sweet and spicy dishes along with tea or cold drinks. “It is not advisable to have huge quantity of sweet and spicy dishes at every friend’s or relative’s house instead one should take the dishes just to taste if necessary,” said Dr. Sohail. He said that a moderate breakfast on Eid day is sufficient for body functions. “Dinner on Eid days should not be delayed until the very end of the night instead one should finish eating at least two hours before going to bed.” It is important that every year during the Eid days, the allied hospitals here in town receive heavy influx of patients at their emergency departments mostly with the complaints of problems related to digestive system. Dr. Wasim Khawaja is of the view that those who had fast for a month should strictly avoid repeated intake of sweet and spicy dishes and heavy intake of sugary drinks or tea on Eid days. He said that the excessive intake of spices, tea, coffee, cola or other beverages and ‘sharbats’ may disturb stomach. He added that chronic patients should take extra care while taking meals on Eid particularly those who are suffering from diabetes. He said that to avoid food poisoning and other stomach related problems, it is better to have meal twice at least during the three days of Eid instead of thrice.
100813 eid par kiyo hey haazma kharaab by s a sagar
No comments:
Post a Comment