گروی رکھی ہوئی چیز سے مالک کی اجازت سے فائدہ حاصل کرنا؟
سوال: کیا گروی رکھی ہوئی چیز سے مرتہن کا نفع اٹھانا جائز ہے کیا؟ جب کہ گروی رکھنے والے نفع اٹھانے کی اجازت دے رہے ہیں
الجواب وباللہ التوفیق:
یہ مسئلہ مشائخ حنفیہ کے یہاں اختلافی ہے. عام متون میں مالک کی اجازت سے انتفاع مرتہن کی گنجائش دی گئی ہے، جبکہ بعض مشائخ ربا یا شبہ ربا کے باعث اجازت راہن کے بعد بھی انتفاع مرتہن کے جواز کے قائل نہیں ہیں؛ کہ ربا وشبہ ربا کسی کے اذن واجازت سے حلال وطیب نہیں بن جاتا. بعض فقہاء یہ تفریق وتفصیل کرتے ہیں کہ صلب عقد میں انتفاع مرتہن کی شرط لگالی گئی ہو تو انتفاع مرتہن جائز نہیں؛ واگرنہ گنجائش ہے. مالی لین دین خصوصا دیون وقرض میں شبہ ربا سے بچنا بڑا اہم ہے. احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ مرتہن کے لئے انتفاع مرہون کی گنجائش نہ رکھی جائے گوکہ راہن نے حالات کی مجبوری کے باعث اس کی اجازت دے رکھی ہو۔ بعض ساہو کار اور پیسہ والے لوگ مفت کے انتفاع کے ارادے سے قرض دیکر چیزیں گروی رکھتے پھرتے ہیں.
مادة (750) الانتفاع بالرهن
ليس للمرتهن الانتفاع بالرهن بدون إذن الراهن، أما إذا إذن الراهن وأباح الانتفاع فللمرتهن استعمال الرهن وأخذ ثمره ولبنه ولا يسقط من الدين شيء في مقابلة ذلك
مجلة الأحكام العدلية
No comments:
Post a Comment