Saturday, 15 October 2022

کیا سود دینا سود لینے سے کم گناہ ہے؟

کیا سود دینا سود لینے سے کم گناہ ہے؟
-------------------------------
--------------------------------
کیا سود دینا سود لینے سے کم گناہ ہے؟
فأذنوا بحرب من الله ورسوله 
کی وعید میں سود دینے والا کیا داخل نہیں ہے؟
مناظر احسن قاسمی ،امام و خطیب قطر
الجواب وباللہ التوفیق: 
جس حدیث میں پانچ لوگوں پر لعنت آئی ہے اس میں سود دینے والا بھی ہے: 
لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله وكاتبه وشاهديه، وقال هم سواء. رواه مسلم.
آکل سے مراد سود لینے والا (آخذ الربا)
اور مؤکل سے مراد سود دینے والا (معطی الربا) ہے. لعنت وحرمت کے عموم میں پانچوں اقسام برابر داخل ہیں. البتہ چونکہ مقاصد شرع کے ذیل میں جان ومال کا تحفظ بھی ہے، اس لئے جان ومال کے تحفظ کے لئے انتہائی سخت پریشانی اور اضطرار کی حالت میں استقراض بالربح کی گنجائش بھی نص قرآنی: 
{فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ [المائدة: 3]
سے ثابت ہے. اعطاء ربا اضطرار کی حالت میں قابل تحمل ہے اور حرمت و لعنت سے مستثنی ہوگا. جبکہ اخذ ربا کی گنجائش کسی حال میں بھی نہیں ہے کیونکہ اخذ ربا میں کوئی مجبوری نہیں. 
واللہ اعلم 
https://saagartimes.blogspot.com/2022/10/blog-post_7.html



No comments:

Post a Comment