Tuesday 3 October 2017

گائے کے پیشاب سے علاج؟

گائے کے پیشاب سے علاج؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک سوال کسی نے دریافت کیا ہے:
اونٹ کے پیشاب سے شفایابی کا واقعہ حدیثوں میں مذکور ہے، اگر گائے کے پیشاب سے واقعی کسی مرض سے شفایابی ہو، تو کیا اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے؟ 
کوئی تحقیق مفتی صاحب.. ؟
بندہ خدا
...................................................
الجواب وباللہ التوفیق:
عام حالات میں حرام اور نجس چیز کے ذریعہ خارجی یا داخلی علاج کرنا شرعا ممنوع ہے۔
3874 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ وَجَعَلَ لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءً فَتَدَاوَوْا وَلَا تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ
سنن أبي داؤد. كتاب الطب۔
سخت ضرورت ومجبوری کے وقت نجس چیز کے ذریعہ دوا کرنا عرنیین کے واقعہ سے جائز ثابت ہوتا ہے۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے:
[ص: 2153] بَاب الدَّوَاءِ بِأَلْبَانِ الْإِبِلِ
5361 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَاسًا كَانَ بِهِمْ سَقَمٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ آوِنَا وَأَطْعِمْنَا فَلَمَّا صَحُّوا قَالُوا إِنَّ الْمَدِينَةَ وَخِمَةٌ فَأَنْزَلَهُمْ الْحَرَّةَ فِي ذَوْدٍ لَهُ فَقَالَ اشْرَبُوا أَلْبَانَهَا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ مِنْهُمْ يَكْدِمُ الْأَرْضَ بِلِسَانِهِ حَتَّى يَمُوتَ قَالَ سَلَّامٌ فَبَلَغَنِي أَنَّ الْحَجَّاجَ قَالَ لِأَنَسٍ حَدِّثْنِي بِأَشَدِّ عُقُوبَةٍ عَاقَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ بِهَذَا فَبَلَغَ الْحَسَنَ فَقَالَ وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يُحَدِّثْهُ بِهَذَا
صحيح البخارى۔ کتاب الطب
اس حدیث کی وجہ سے ضرورت کے وقت تداوی بالمحرمات کے بارے میں ائمہ کرام کے اقوال مختلف ہیں؛
1۔۔۔مالکیہ وحنابلہ کے نزدیک تداوی بالمحرمات مطلقا جائز ہے۔ (المغنی ۔کتاب الاطعمہ /83/11۔۔الشرح الکبیر 108/11۔۔۔التاج والاکلیل 233/3۔)۔
2۔۔۔شافعیہ کے نزدیک تداوی بالمحرمات اور تداوی بالنجاسات جائز ہے بشرطیکہ مسکر اور نشہ آور نہ ہو۔ علامہ نووی لکھتے ہیں: مذهبنا جواز التداوي بجميع النجاسات سوى المسكر. المجموع شرح المهذب 92/9.....
3۔۔۔حنفیہ کے یہاں تین قول ہیں:
الف: صاحب مذھب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے یہاں تداوی بالمحرمات ناجائز ہے۔المبسوط للسرخسي .كتاب الطهارة والغسل 54/1....
ب: ابویوسف کے نزدیک تداوی بالمحرمات مطلقا جائز ہے۔ البحر الرائق 115/1۔
ج: دوسرے مشائخ حنفیہ کے نزدیک تداوی بالمحرمات اس وقت جائز ہے جبکہ طبیب حاذق کو ان کے علاوہ دوسری دوا معلوم نہ ہو۔ البحر الرائق 116/1۔۔۔ بذل المجھود 199/16۔۔۔
اکثر مشائخ حنفیہ نے تیسرے قول پر فتوی دیا ہے۔ البحر الرائق 116/1۔۔۔
لہذا جب ماہر طبیب کی رائے میں گائے کے پیشاب کے علاوہ کسی اور چیز میں دوا نہ بچے تو بقدر ضرورت گائے کے پیشاب سے داخلی یا خارجی دوا کرنے کی گنجائش ہے۔
يجوز للعليل شرب البول والدم والميتة للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاؤه فيه ولم يجد من المباح مايقوم مقامه .رد المحتار كتاب الحظر والاباحة .فصل في البيع 389/6.سعيد.
لیکن اس سلسلے میں مسلم طبیب کا قول معتبر ہوگا، غیر مسلم کا نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

سوال: کیا آپ کا یہ جواب ناظم امارت شرعیہ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کے ذیل کے اس بیان سے متصادم نہیں ہے جو انھوں نے بابا رام دیو کے حالیہ متنازع بیان کے رد عمل کے طور پہ دیا ہے؟ ۔فرماتے ہیں:
رام دیو کا بیان ناواقفیت پر مبنی،
اسلام میں
گائے و دیگر جانور وں کا پیشاب ناپاک
اور
اس کا استعمال ناجائز ہے:
امارت شرعیہ
پٹنہ سے جاری خبر کے مطابق بابا رام دیو نے حال ہی میں انڈیا ٹی وی کے پروگرام آپ کی عدالت میں ایک انتہائی متنازع بیان دیا ہے، انھوں نے کہا کہ قرآن کریم میں ذکر ہے کہ گائے کے پیشاب کو علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ، اس لیے مسلمانوں کو بھی گائے کے پیشاب کا استعمال کرنا چاہئے۔
بابا رام دیو کے اس بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مشہور عالم دین اور امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے ناظم مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بابا رام دیو کا یہ بیان نا واقفیت پر مبنی ہے، قرآن کریم میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں ہے کہ گائے کے پیشا ب کو دوا کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، اسلام کے اندر گائے اور دیگر تمام جانوروں کے پیشاب و پاخانے کو نجس اور ناپاک قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ناپاک اور حرام چیزو ں سے علاج کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ بابا رام دیو کو اپنی معلومات کی اصلاح کرنی چاہئے اور اپنے بیان کو واپس لینا چاہئے ، اور آئندہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں یا قرآن کریم کے بارے میں کوئی بھی بات کہنے سے پہلے اس کے بارے میں صحیح معلومات حاصل کرنی چاہئے، اس طرح متنازع بیان دے کر خواہ مخواہ آپسی بھائی چارے کے ماحول کو خراب کرنا ان جیسے لوگوں کے لیے قطعی زیب نہیں دیتا ہے۔

جواب: بابا رام دیو کا  حالیہ بیان قرآن میں گائے کے پیشاب کے تذکرے سے متعلق ہے۔ ظاہر ہے کہ قرآن میں اس طرح کا کوئی ذکر نہیں ہے. بابا کا  اس طرح کا بیان ناواقفیت اور جہالت پہ مبنی ہے۔ گائے کا پیشاب یقینا ناپاک ہے. عام حالات میں ایسی نجس چیز کے ذریعہ تداوی کی اجازت  اسلام میں نہیں ہے۔ جیساکہ سنن ابی دائود کے حوالہ سے حدیث پیش کردی گئی ہے۔ ناظم امارت شرعیہ کا بیان کا محمل بھی یہی معتدل اور نارمل حالت ہے۔ سخت ضرورت اور مجبوری کے وقت پیشاب اور دیگر نجس چیز کے ذریعہ معالجہ کی گنجائش بعض مجتہدین کے نزدیک  موجود ہے۔ بخاری کی حدیث کے حوالہ سے اس  دلیل جواز کی دلیل پیش کردی گئی ہے۔ جواز کے قائلین کے یہاں بھی گنجائش مطلق اور عام نہیں ہے بلکہ چند شرطوں کے ساتھ مشروط ہے۔ اونٹ یا گائے کے پیشاب سے معالجہ کی ممانعت معتدل حالات میں اسلامی قانون ہے. اضطراری احوال میں اس کی گنجائش اسی طرح ہے جیسے مردار کھانے کی گنجائش۔ اسے عمومی جواز کی دلیل بنانا یقینا جہالت اور احکام شریعت سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔ ناظم امارت شرعیہ کے بیان سے سو فی صد اتفاق ہے۔ خصوصی پس منظر میں سہولت اور گنجائش کا جو پہلو نکلتا ہے اسے اپنے مورد اور محل تک ہی خاص رکھا جاتا ہے ۔اس میں تعمیم کرنا درست نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment