Tuesday 26 January 2016

قرآن مجید سے کینسر کا علاج

ایس اے ساگر

قرآن مجید سے کینسر کا علاج کے حوالے سے آن لائن  عبقری نے حدیث شائع کی ہے کہ،
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینے میں درد کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن پڑھو (دیکھو)
شِفَائ لِمَا فِی الصُّدُورِ
یعنی قرآن سینے میں چھپی تمام بیماریوں کیلئے شفاءہے، موت کے سوا کوئی بیماری ایسی نہیں جس کا علاج قرآن میں نہ ہو عبدالجلیل صاحب زرگر کے پاس وقت ملنے پر چند منٹ کیلئے جانا پڑتا ہے۔ آنا جانا رہتا ہے مورخہ 18 جنوری 2010 کو حسب معمول ان کے پاس گیا۔ اسی اثناءمیں تین آدمی آئے۔ زیورات بنانے کی بات چیت شروع ہوئی میں جانے لگا مگر انہوں نے روک لیا کہ تھوڑی دیر بیٹھو‘ چائے آگئی، تین آدمیوں میں سے ایک کے کندھے پر مولویوں کی طرح رومال تھا۔ شکل و شباہت سے بھی مولوی ہی لگ رہا تھا۔ میں اس سے مخاطب ہوا جناب آپ مجھے کوئی مولوی لگتے ہیں، آپ لوگوں کے پاس بڑے عملیات ہوتے ہیں مجھے بھی شوق ہے تحفہ کے طور پر کوئی کلام الٰہی یا عمل یا تعویز بتادیں جس سے کوئی بیماری یا پریشانی دور ہو۔
میری بات سنتے ہی سب ہنس پڑے۔ وہ صاحب فرمانے لگے کہ میں تو چٹا ان پڑھ ہوں۔ زرگر صاحب میرے رشتہ دار ہیں‘ میں کراچی میں کاروبار کرتا ہوں۔ یہ رومال عمرہ کیلئے گیا تھا مکہ مکرمہ سے لایا ہوں۔ کبھی سر پر لپیٹ لیتا ہوں اورکبھی کندھے پر۔ صرف نماز آتی ہے اور قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہوں۔ آپ نے پوچھا ہے تو اپنے پر گزری ہوئی داستان سناتا ہوں کہ جس کے یہ سب گواہ ہیں۔ کہنے لگے کہ میرا ایک بھائی جو گاوں میں رہتا تھا بیمار پڑگیا، نزدیکی ڈاکٹروں سے علاج وغیرہ کراتا رہا مگر بہت کمزور ہوگیا چلنا پھر مشکل ہوگیا۔ نازک حالت کا سن کر میں بھی گھر آگیا یہ اس کو ایوب میڈیکل کمپلیکس لے آئے۔ داخل کروادیا گیا۔ ٹیسٹ کروائے‘ خون کی بوتلیں لگوائیں کچھ دن داخل رہا۔ آخر ڈاکٹروں نے جواب دے دیا کہ اس بیماری کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں۔ آپ اس کو لاہور لے جائیں یا گھر لے جائیں۔ ہم غریب لوگ تھے قرض لے کر علاج کرواتے رہے۔ گھر کے اخراجات بھی پورے کرنا مشکل تھے لاہور لے جانا ہمارے بس میں نہ تھا پریشان ہوکر مریض کو چارپائی پر ڈالا۔ سوزوکی میں رکھا اور گھر کیلئے روانہ ہوگئے۔ گاوں میں سڑک نہیں جاتی تھی کچھ فاصلہ پیدل طے کرنا تھا۔ سوزوکی سے مریض کی چارپائی اتاری اور سائیڈ پر رکھی گاوں میں اطلاع دی اور چند رشتہ داروں کو پیغام بھیجا کہ چارپائی اٹھا کر لے جائیں۔ اسی انتظار میں کھڑے تھے ادھر ادھر سے لوگ پاس آتے حال احوال پوچھ کر چلے جاتے۔ ایک سفید ریش بزرگ بھی آگئے۔ انہوں نے پوچھا کہ اس کو کیا تکلیف ہے؟ ہم نے سارا حال سنایا۔ وہ فرمانے لگے کہ ساری بات زندگی کی ہے موت وقت سے پہلے نہیں آسکتی اور نہ کوئی بیماری سے مر سکتا ہے۔ پریشان نہ ہوں اور گھر جاکر سورہ مریم اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر پانی پر دم کرکے اس کو سارا دن پلائیں چالیس دن متواتر پلائیں ناغہ نہ کریں۔ انشاءاللہ یہ بالکل ٹھیک ہوجائے گا۔
ہم نے گھر پہنچ کر فوراً یہی عمل کیا۔ چند دن کے بعد مریض صحت یاب ہونا شروع ہوگیا۔ اللہ کی قدرت 41 دن میں بالکل صحت مند ہوگیا۔ کئی سال ہوگئے ہیں پھر بیمار نہیں ہوا۔
دوسرا واقعہ انہوں نے اس طرح بتایا کہ ان کی ایک رشتہ دار اپنے ڈیڑھ دو سالہ بیٹے کو دودھ پلارہی تھی کہ بچے نے چھاتی پر دانتوں سے کاٹ کر زخم کردیا۔ خون بہہ رہا تھا عام ٹوٹکے کرتے رہے مگر خون نہ بند ہوا۔ ہسپتال لے آئے۔ ڈاکٹروں نے ٹیسٹ وغیرہ کروائے اور تشخیص میں کینسر نکلا۔ صوفی صاحب کہنے لگے کہ میں ان دنوں گھر پر ہی تھا۔ میں نے سوچا کہ سورہ مریم والا عمل ہی کیا جائے کیونکہ وہ علاج ہمارے بس میں نہ تھا۔ میں نے علاج شروع کردیا اور مریضہ چالیس دن نہ پورے ہوئے تھے کہ بالکل صحت یاب ہوگئی۔ کئی بچے بعد میں پیدا ہوئے کوئی بیماری یا تکلیف تک نہیں ہوئی۔

بلڈ کینسر سے ملی نجات :

غالباً یہ 1984ءکا واقعہ ہے اور واقعی یہ سچ ہے کہ بندہ جیسا اپنے رب سے گمان رکھتا ہے ویسا ہی اللہ اس کے ساتھ معاملہ کرتا ہے۔ میرے قریبی عزیز ہیں انہیں 1980ءمیں اچانک بیماری کا حملہ ہوا پہلے تو اپنے ہی شہر میں زیرعلاج رہے پھر جب بیماری نے طول پکڑلیا پھر ان کے بیٹے بڑے شہروں میں علاج کیلئے لے گئے علاج جاری رہا۔ لیکن مرض بڑھتا رہا جوں جوں دوا کی۔ بڑے بڑے سرجن تھے انہوں نے یہی کہا بلڈ کینسر ہے یہ تو مسلسل علاج ہوگا۔ بالآخر ایک مرتبہ ان عزیز کے بڑے بیٹے کو یہ معلوم ہوا کہ پشاور ہسپتال میں یو ایس اے سے ماہر ڈاکٹر آرہے ہیں۔
مقررہ دن اور وقت پر وہ بھی اپنے والد کو لے کر گئے کہ امریکہ کے سرجن ہیں یقینا ہمارے والد کا علاج ہوجائے گا۔ وہ اسپتال پہنچے اور اپنی باری کا انتظار کرنے لگے .جب سرجن صاحب نے ان کے والد کا چیک اپ کیا تو کہنے لگے کہ بلڈکینسر ہے بہتر ہے کہ ان کا دایاں بازو کٹوادیں ورنہ تو یہ کینسر تمام جسم میں پھیل جائے گا۔ ان عمر رسیدہ مریض نے سرجن صاحب سے کہا کہ میں اپنے رب کے حضور ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر حاضر نہیں ہوں گا۔ آج آپ لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک بازو کاٹ دو' کچھ عرصے بعد آپ کہیں گے اب ایک ٹانگ کاٹ دو، یوں مجھے منظور نہیں جیسے مجھے میرے خالق نے بھیجا ہے میں پاوں سے لے کر سر تک انہیں مکمل اعضاءکیساتھ اپنے رب سے ملاقات کروں گا۔
پھر سرجن کہنے لگے تو پھر آپ کی زندگی صرف 32 گھنٹے ہے۔ یہ سننا تھا کہ مریض غصے سے بے قابو ہوگیا اور اس نے سرجن کا گریبان پکڑ لیا اور اسے بری طرح جھنجھوڑا اور سوال کیا' کیا زندگی موت پر تم قادر ہو؟ تمہاری اپنی زندگی کتنی ہے یہ بات سن کر سرجن لاجواب ہوگیا۔
کینسر کے مریض نے تمام رپورٹس پھاڑ کر پھینک دیں جو نسخے لے بھی لیے تھے وہ تمام پھینک دئیے اور یہ مریض اللہ پر بھروسہ کرکے واپس اپنے گھر آگیا گھر پر جو دوائیں تھیں وہ بھی تمام کی تمام پھینک دیں۔ تمام اہل خانہ سے کہہ دیا مجھے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا اور نہ ہی میں کوئی دوا کھاوں گا۔
اسی دن سے سیدھے ہاتھ میں قرآن مجید لیا اور فریاد کی اے قرآن میری زندگی اور صحت کا تو محافظ ہے قرآن لکھنے والا زندہ جاوید ہے' یہ جاہل ڈاکٹر تو دنیا کی ڈگری لیے پھرتے ہیں تو اپنا وعدہ سچا کر دکھا اور مجھے شفاءعطا کر اس دن سے ہمارے وہ عزیز دن اور رات قرآن پڑھتے اس کا پانی دم کرتے اور خودپیتے۔ نہ جانے انہوں نے کتنی کثیرتعداد میں قرآن پڑھا اور اس کا دم کیا ہوا پانی پیا۔ چند ماہ میں ان کی تکلیف اور کراہت ختم ہوگئی' بظاہر صحت بہتر ہونے لگی۔ رفتہ رفتہ حیرت انگیز طور پر صحت بالکل ٹھیک ہوگئی۔ انہوں نے قرآن کو اپنی زندگی بنالیا۔
کچھ عرصے بعد پھر وہی سرجن امریکہ سے پاکستان آئے۔ یہ مریض اس سرجن سے ملنے گئے وہ سرجن اس صحت مند مریض کو پہچان نہ سکے۔ تعارف کے بعد معلوم ہوا تو ششدر رہ گئے کہ کونسے سرجن کے زیرعلاج ہیں۔ ان مریض نے اپنے ساتھ جو قرآن کا نسخہ رکھتے تھے وہ نکالا اور دکھایا کہ میں اس سرجن کے زیرعلاج ہوں۔ وہ سرجن حیرت میں ڈوب گیا کہ جس مریض کو میں نے صرف 32 گھنٹے زندگی کا نوٹس دیا تھا۔
وہ آج 26 سال بعد بھی مع تمام اعضاءزندہ ہے اور دوسروں کیلئے مسیحا ہے۔ کیونکہ وہ اس قرآن سے بیشمار لوگوں کا علاج کرتے ہیں اور لاعلاج مریض صرف دم کرنے سے دم کیا ہوا پانی یا تیل لگانے سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ قرآن کا کمال اور اعجاز یہ ہمیشہ زندہ ہے اور رہے گا۔ان شاءاللہ طاقتور ایمان کی ضرورت ہے یہ قرآن سب کچھ دینے کو تیار ہے' لینے والے اس کا ذائقہ محسوس کریں۔

از قلم مولانا ابرارالحق حقی کشمیری

قرآن کی اور صاحبِ قرآن کی باتیں !
مطلوب سرِ بزم ھیں،‎ ‎ایمان کی باتیں !

قرآن کا کوئی متبادل ،نہ بدل ھے !
قرآن ھر ایک عقدہِ دشوار کا حل ھے !

قرآن رسالت کا محافظ بھی ، خبر بھی !
قرآن بصیرت بھی،بصارت بھی،بصر بھی !

قرآن نظائر بھی ،نظارت بھی، نظر بھی !
قرآن تأثر بھی، مؤثر بھی ، اثر بھی !

قرآن میں صحراء بھی ،سمندر بھی، حجر بھی !!
محشر کی مثالیں بھی ھیں ، سدرہ کے ثمر بھی !

قرآن کے دامن میں ھر اک خشک بھی تر بھی !
یونس کی فریاد ھے تو ایوب کا صبر بھی !

قرآن مصدق بھی، مظاھر بھی، مُبیں بھی !
قرآن کے حفاظ میں جبریلِ امیں بھی !

قرآن منور بھی ، مطھر بھی ، صدا بھی !
قرآن معظم بھی، مکرم بھی، ضیاء بھی !

قرآن خزینہ بھی ھے ،مخزن بھی، عطا بھی !
قرآن نوازش بھی ھے،عنایت بھی، سخا بھی !

قرآن مقنن بھی ھے ، قوانینِ خدا بھی !
قرآن مذکر بھی ھے، تفکر بھی، صلہ بھی !

قرآن معلم بھی ھے،مدرس بھی، جزاء بھی !
قرآن مفکر بھی ھے ،ھدایت بھی ھدی بھی !

کونین کا مقصد بھی ھے ،کونین کی حد بھی !
قرآن کی آیات میں ازل بھی ھے ،، ابد بھی !

قرآن میں دھشت بھی ھے،نصیحت بھی، دعا بھی !
قرآن میں افکار بھی ، جرات بھی ،ولاء بھی !

قرآن میں انکار بھی ، آدابِ وفا بھی !
قرآن میں انعام بھی ، رحمت بھی سزا بھی !

قرآن عجوبہ بھی، عجائب بھی ، عجب بھی !
قرآن قرینہ بھی، سلیقہ بھی، ادب بھی !

اللہ کی مرضی بھی، پیامبر کی رضا بھی !
عیسی کا نفس بھی ، موسی کا عصا بھی !

داود کی لے ، یوسفِ کنعان کی قبا بھی !
بیتابیءِ یعقوب ھے، آدم کی دعا بھی !

قرآن میں انسان بھی ،شیاطین بھی جن بھی !
قرآن کی آیات میں راتیں بھی ھیں دن بھی !

قرآن معاون بھی ،مداوہ بھی ، مدد بھی !
مُسند بھی محمدﷺ کی محمدﷺ کی سند بھی !

قرآن خود احکام بھی حاکم بھی حکم بھی !
قرآن محمد کی صداقت کا بھرم بھی

No comments:

Post a Comment