کیا بیری کا درخت کاٹنا ممنوع ہے؟
کیا بیری کا درخت کاٹنے کی ممانعت ہے؟ مفتی زرولی خان صاحب کے بیان میں سنا ہے
محمود دریابادی
الجواب وباللہ التوفیق:
جی ہاں. ممانعت کی متعدد روایتیں آئی ہیں جن میں سے بعض صحیح بھی ہیں:
عن عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الذين يقطعون السدر يصبون في النار على رءوسهم صبّاً " .
رواه البيهقي ( 6 / 140 ) .
وعن معاوية بن حيدة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " قاطع السدر يصوب الله رأسه في النار " . رواه البيهقي (6 / 141) .
بیرسٹر احناف امام طحاوی کا خیال ہے کہ اس نوع کی ساری احادیث منسوخ ہیں
کیونکہ ممانعت کی روایت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے
اور انہوں نے خود اپنے بوئے ہوئے بیری کے درخت کاٹے ہیں
اور راوی جب خود اپنی مرویہ کے خلاف عمل کرے تو اس کا عمل روایت کے غیرمعمول بہ ہونے کی دلیل ہوتا ہے
کچھ دیگر اہل علم کا کہنا ہے کہ روایات تو منسوخ نہیں ہیں؛ البتہ ممانعت صرف سایہ کے مقصد سے لگائے گئے درخت کے کاٹنے پہ محمول ہے یا حدود حرم میں لگے درخت کے کاٹنے پر ۔
اگر آدمی کی زمین میں بیری کا پیر اگ آیا ہو یا کوئی خود سے اپنی زمین پہ لگائے
پھر کسی مصلحت یا ضرورت کے تحت اسے کاٹنا چاہے تو کاٹ سکتا ہے، ممانعت عام نہیں ہے ۔
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
http://saagartimes.blogspot.com/2020/02/blog-post_35.html
No comments:
Post a Comment