جاندار کی تصویریں والے برتنوں کے استعمال کا شرعا کیا حکم ہے؟
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب،
ایسے برتن اور ایسی پلیٹیں جن میں جاندار کی تصویریں مثلا مرد وعورت کی یا جانوروں کی بنی ہوئی ہوتی ہیں تو ان برتنوں کے استعمال کا شرعا کیا حکم ہے؟ جیسا کہ آپ تصویر والی پلیٹ اوپر دیکھ سکتے ہیں،
کراہت یا عدم کراہت؟ پھر تنزیہی یا تحریمی ؟
اس کی طرف رہنمائی فرمائیں؛
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب،
ایسے برتن اور ایسی پلیٹیں جن میں جاندار کی تصویریں مثلا مرد وعورت کی یا جانوروں کی بنی ہوئی ہوتی ہیں تو ان برتنوں کے استعمال کا شرعا کیا حکم ہے؟ جیسا کہ آپ تصویر والی پلیٹ اوپر دیکھ سکتے ہیں،
کراہت یا عدم کراہت؟ پھر تنزیہی یا تحریمی ؟
اس کی طرف رہنمائی فرمائیں؛
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
الأمور بمقاصدہا
الأشباہ والنظائر لإبن نجیم : ’’۔ (۱/۱۱۳ ، القاعدۃ الثانیۃ)
(کذا في قواعد الفقہ:ص/۶۲ ،)
کے اصولی ضابطہ کے تحت
مقصود پلیٹ کی خریداری ہے نہ کہ تصاویر کی خریداری
اس لئے اس ضابطہ کے تحت ایسے برتنوں کی خرید وفروخت بلا کراہت جائز ہے
جیساکہ فتاوی رشید یہ میں جواز بیع کی تصریح ہے
لیکن ذی روح کی تصاویر سازی
یا اس کا استعمال خواہ کسی بھی چیز میں ہو بدون اسے محو کئے جائز نہیں ہے
جیساکہ ذیل کے مصادر میں ہے:
شرح النووی علی ہامش مسلم‘‘ : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء : تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید وہو من أکبر الکبائر، لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور في الحدیث ، وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ، فصنعتہ حرام بکل حال، لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللّٰہ تعالی ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہا ۔ (۲/۱۹۹، کتاب اللباس ، فتح الباري:۱۰/۴۷۱ ، باب عذاب المصورین، مرقاۃ المفاتیح: ۸/۳۲۳ ، کتاب اللباس ، باب التصویر ، الفصل الأول، رد المحتار: ۲/۴۱۶ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب: إذا تردّد الحکم بین سنۃ وبدعۃ کان ترک السنۃ أولی، البحر الرائق :۲/۴۸ ، ۴۹)
الأمور بمقاصدہا
الأشباہ والنظائر لإبن نجیم : ’’۔ (۱/۱۱۳ ، القاعدۃ الثانیۃ)
(کذا في قواعد الفقہ:ص/۶۲ ،)
کے اصولی ضابطہ کے تحت
مقصود پلیٹ کی خریداری ہے نہ کہ تصاویر کی خریداری
اس لئے اس ضابطہ کے تحت ایسے برتنوں کی خرید وفروخت بلا کراہت جائز ہے
جیساکہ فتاوی رشید یہ میں جواز بیع کی تصریح ہے
لیکن ذی روح کی تصاویر سازی
یا اس کا استعمال خواہ کسی بھی چیز میں ہو بدون اسے محو کئے جائز نہیں ہے
جیساکہ ذیل کے مصادر میں ہے:
شرح النووی علی ہامش مسلم‘‘ : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء : تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید وہو من أکبر الکبائر، لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور في الحدیث ، وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ، فصنعتہ حرام بکل حال، لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللّٰہ تعالی ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہا ۔ (۲/۱۹۹، کتاب اللباس ، فتح الباري:۱۰/۴۷۱ ، باب عذاب المصورین، مرقاۃ المفاتیح: ۸/۳۲۳ ، کتاب اللباس ، باب التصویر ، الفصل الأول، رد المحتار: ۲/۴۱۶ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب: إذا تردّد الحکم بین سنۃ وبدعۃ کان ترک السنۃ أولی، البحر الرائق :۲/۴۸ ، ۴۹)
اس لئے پلیٹ میں موجود تصاویر مٹائے بغیر ان پلیٹوں کو استعمال میں لانا مکروہ یعنی ممنوع و ناجائز ہے:
في ’’منحۃ الخالق علی البحر الرائق‘‘ : (وتکرہ التصاویر علی الثوب) ویمکن أن یقال: لیس مراد الخلاصۃ تصویر التصاویر، بل استعمالہا أي استعمال الثوب ۔
(۲/۴۷ ، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، کذا في البحر الرائق :۲/۴۸، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا)
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
https://saagartimes.blogspot.com/2019/04/blog-post_18.html
في ’’منحۃ الخالق علی البحر الرائق‘‘ : (وتکرہ التصاویر علی الثوب) ویمکن أن یقال: لیس مراد الخلاصۃ تصویر التصاویر، بل استعمالہا أي استعمال الثوب ۔
(۲/۴۷ ، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، کذا في البحر الرائق :۲/۴۸، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا)
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
https://saagartimes.blogspot.com/2019/04/blog-post_18.html
No comments:
Post a Comment