سنت مئوکدہ اور سنت غیر مئوکدہ میں کیا فرق ہے؟
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ سنت مئوکدہ اور سنت غیر مئوکدہ میں کیا فرق ہے؟
اور کیا مئوکدہ کی بھی چاروں رکعات میں صورتیں پڑھی جاتی ہیں؟
جواب: بسم الله الرحمن الرحيم
حکم کے اعتبار سے دونوں میں فرق یہ ہے کہ سنت موکدہ کا تارک (چھوڑنے والا) ملامت وعتاب کا مستحق ہونا ہے اور اس کا فاعل (انجام دینے والا) اجر وثواب کا مقدار ہوتا ہے۔ وحکمہا ما یوجر علی فعلہ ویلام علی ترکہ (درمختار) اور غیرموٴکدہ کا کا ترک ملامت کا باعث نہیں اوراس کوکرنا اجر وثواب کا ذریعہ ہے۔
(۲) جی ہاں، چاروں رکعت میں سورت ملائی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
-------------------------------
فرض، سنت موکدہ وغیر موکدہ کی ادائیگی کا طریقہ
سوال: نماز فرض، سنت مؤکدہ اور غیرمؤکدہ کی ادائیگی کا طریقہ بتادیں۔
جواب: فرائض، سنن مؤکدہ وغیرمؤکدہ کی ادائیگی کے طریقہ میں چند چیزوں کا فرق ہے جس کی تفصیل ملاحظہ ہو: فرض کی صرف ابتدائی دو رکعت میں سورة الفاتحہ کے ساتھ کسی سورت کا ملانا یا تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت کا ملانا واجب ہے اور آخری رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھنا مسنون ہے جبکہ سنتیں، مؤکدہ ہوں یا غیرمؤکدہ، دو ہوں یا چار، ان کی ہر رکعت میں سورة فاتحہ کے ساتھ سورة وغیرہ کا ملانا واجب ہے، البتہ سنت مؤکدہ اور فرض میں ایک بات میں یکسانیت ہے کہ چار رکعت والی فرض نمازاور سنت مؤکدہ میں پہلے قعدہ میں صرف تشہّد پڑھ کے تیسری رکعت کے لیئے اٹھ جانا واجب ہے ، درود اور دعاء کا پڑھنا جائزنہیں اور سنت غیر مؤکدہ میں افضل یہ ہے کے پہلے قعدہ میں بھی درود شریف اور دعاء پڑھ کر تیسری رکعت کے لئے اٹھا جائے اور پھر تیسری رکعت کا آغاز بھی ثناء سے کیاجائے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر: 143510200029
-----------------------------------------
(سنت موکدہ اور غیر موکدہ میں فرق)
=======================
سوال: سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ میں پڑھنے کے لحاظ سےکیا فرق ھے قران وحدیث سے جواب دیں کیاسنت مؤکدہ کےآخری دو رکعات میں سورت ملانا ضروری ھے یا فرض کی طرح نھیں ملانی چاہئے
جزاک اللہ
جواب: 1- سنت موکدۃ اور سنت غیر موکدہ میں پڑھنے کے لحاظ سے دو فرق ہیں۔
الف: چار رکعت والی سنت موکدہ میں قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود پڑھنے کی اجازت نہیں ہے بھولے سے پڑھا لیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔ اور غیرہ موکدہ اگر چار رکعت کی نیت کی ہے تو قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھنا افضل ہے۔
ب: چار رکعت والی سنت موکدہ کی تیسری رکعت کی ابتداء میں ثناء پڑھنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ غیر موکدۃ میں افضل ہے۔
ان دونوں فرقوں کے علاوہ سنت موکدۃ اور غیر موکدہ پڑھنے کے اعتبار سے یکسان ہیں۔
2۔ سنت موکدۃ، غیرہ موکدۃ، نوافل وغیرہ کی تمام رکعتوں میں فرض نماز کے برعکس سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورۃ ملانا واجب ہے ۔
(یعنی فرض نماز کے علاوه باقی هر طرح کی نماز کی هر رکعت میں سوره فاتحه کے بعد سورت یا تین آیت پڑهنا واجب هے)
==================================
نوٹ: (سنت مئوکده کون کون سی هے؟)
1: فجر کے دو فرض سے پهلے 2 سنت مئوکده هے.
2: ظهر کے چار فرض سے پهلے 4 رکعت سنت مئوکده هے اور فرض کے بعد 2 رکعت سنت مئوکده هے.
3: مغرب کے تین فرض کے بعد 2 سنت مئوکده هے.
4: عشاء کے چار فرض کے بعد 2 رکعت سنت مئوکده هے .
نوٹ: یه جمله 12 رکعات سنت مئوکده هیں اس کے پڑهنے کی تاکید آئی هے ان سنتوں کا پڑهنا ضروری هے اگر بلاعذر شرعی کوئی یه سنتیں نه پڑهتا هو تب وه شخص (فاسق و گناه گار) هوگا.
اس کے علاوه سنت غیرمئوکده هے اس پر تاکید نهیں هے اگر پڑهے تو ثواب هوگا نه پڑهنے پر کوئی گناه نهیں هوگا
(اسے نفل بهی کهتے هیں اگر پڑهے تو ثواب نه پڑهے تب کوئی گناه نهیں)
----------------------------------------
<https://saagartimes.blogspot.com/2019/02/blog-post.html>
اور کیا مئوکدہ کی بھی چاروں رکعات میں صورتیں پڑھی جاتی ہیں؟
جواب: بسم الله الرحمن الرحيم
حکم کے اعتبار سے دونوں میں فرق یہ ہے کہ سنت موکدہ کا تارک (چھوڑنے والا) ملامت وعتاب کا مستحق ہونا ہے اور اس کا فاعل (انجام دینے والا) اجر وثواب کا مقدار ہوتا ہے۔ وحکمہا ما یوجر علی فعلہ ویلام علی ترکہ (درمختار) اور غیرموٴکدہ کا کا ترک ملامت کا باعث نہیں اوراس کوکرنا اجر وثواب کا ذریعہ ہے۔
(۲) جی ہاں، چاروں رکعت میں سورت ملائی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
-------------------------------
فرض، سنت موکدہ وغیر موکدہ کی ادائیگی کا طریقہ
سوال: نماز فرض، سنت مؤکدہ اور غیرمؤکدہ کی ادائیگی کا طریقہ بتادیں۔
جواب: فرائض، سنن مؤکدہ وغیرمؤکدہ کی ادائیگی کے طریقہ میں چند چیزوں کا فرق ہے جس کی تفصیل ملاحظہ ہو: فرض کی صرف ابتدائی دو رکعت میں سورة الفاتحہ کے ساتھ کسی سورت کا ملانا یا تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت کا ملانا واجب ہے اور آخری رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھنا مسنون ہے جبکہ سنتیں، مؤکدہ ہوں یا غیرمؤکدہ، دو ہوں یا چار، ان کی ہر رکعت میں سورة فاتحہ کے ساتھ سورة وغیرہ کا ملانا واجب ہے، البتہ سنت مؤکدہ اور فرض میں ایک بات میں یکسانیت ہے کہ چار رکعت والی فرض نمازاور سنت مؤکدہ میں پہلے قعدہ میں صرف تشہّد پڑھ کے تیسری رکعت کے لیئے اٹھ جانا واجب ہے ، درود اور دعاء کا پڑھنا جائزنہیں اور سنت غیر مؤکدہ میں افضل یہ ہے کے پہلے قعدہ میں بھی درود شریف اور دعاء پڑھ کر تیسری رکعت کے لئے اٹھا جائے اور پھر تیسری رکعت کا آغاز بھی ثناء سے کیاجائے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر: 143510200029
-----------------------------------------
(سنت موکدہ اور غیر موکدہ میں فرق)
=======================
سوال: سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ میں پڑھنے کے لحاظ سےکیا فرق ھے قران وحدیث سے جواب دیں کیاسنت مؤکدہ کےآخری دو رکعات میں سورت ملانا ضروری ھے یا فرض کی طرح نھیں ملانی چاہئے
جزاک اللہ
جواب: 1- سنت موکدۃ اور سنت غیر موکدہ میں پڑھنے کے لحاظ سے دو فرق ہیں۔
الف: چار رکعت والی سنت موکدہ میں قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود پڑھنے کی اجازت نہیں ہے بھولے سے پڑھا لیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔ اور غیرہ موکدہ اگر چار رکعت کی نیت کی ہے تو قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھنا افضل ہے۔
ب: چار رکعت والی سنت موکدہ کی تیسری رکعت کی ابتداء میں ثناء پڑھنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ غیر موکدۃ میں افضل ہے۔
ان دونوں فرقوں کے علاوہ سنت موکدۃ اور غیر موکدہ پڑھنے کے اعتبار سے یکسان ہیں۔
2۔ سنت موکدۃ، غیرہ موکدۃ، نوافل وغیرہ کی تمام رکعتوں میں فرض نماز کے برعکس سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورۃ ملانا واجب ہے ۔
(یعنی فرض نماز کے علاوه باقی هر طرح کی نماز کی هر رکعت میں سوره فاتحه کے بعد سورت یا تین آیت پڑهنا واجب هے)
==================================
نوٹ: (سنت مئوکده کون کون سی هے؟)
1: فجر کے دو فرض سے پهلے 2 سنت مئوکده هے.
2: ظهر کے چار فرض سے پهلے 4 رکعت سنت مئوکده هے اور فرض کے بعد 2 رکعت سنت مئوکده هے.
3: مغرب کے تین فرض کے بعد 2 سنت مئوکده هے.
4: عشاء کے چار فرض کے بعد 2 رکعت سنت مئوکده هے .
نوٹ: یه جمله 12 رکعات سنت مئوکده هیں اس کے پڑهنے کی تاکید آئی هے ان سنتوں کا پڑهنا ضروری هے اگر بلاعذر شرعی کوئی یه سنتیں نه پڑهتا هو تب وه شخص (فاسق و گناه گار) هوگا.
اس کے علاوه سنت غیرمئوکده هے اس پر تاکید نهیں هے اگر پڑهے تو ثواب هوگا نه پڑهنے پر کوئی گناه نهیں هوگا
(اسے نفل بهی کهتے هیں اگر پڑهے تو ثواب نه پڑهے تب کوئی گناه نهیں)
----------------------------------------
<https://saagartimes.blogspot.com/2019/02/blog-post.html>
No comments:
Post a Comment